الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انصار کے مناقب
The Merits of Al-Ansar
46. بَابُ مَقْدَمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ الْمَدِينَةَ:
46. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام کا مدینہ میں آنا۔
(46) Chapter. The arrival of the Prophet and his companions at Al-Madina.
حدیث نمبر: 3929
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا إبراهيم بن سعد، اخبرنا ابن شهاب، عن خارجة بن زيد بن ثابت، ان ام العلاء امراة من نسائهم بايعت النبي صلى الله عليه وسلم اخبرته، ان عثمان بن مظعون طار لهم في السكنى حين اقترعت الانصار على سكنى المهاجرين، قالت ام العلاء: فاشتكى عثمان عندنا , فمرضته حتى توفي وجعلناه في اثوابه , فدخل علينا النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: رحمة الله عليك ابا السائب شهادتي عليك لقد اكرمك الله، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" وما يدريك ان الله اكرمه"، قالت: قلت: لا ادري بابي انت وامي يا رسول الله فمن، قال:" اما هو فقد جاءه والله اليقين والله , إني لارجو له الخير وما ادري والله وانا رسول الله ما يفعل بي"، قالت: فوالله لا ازكي احدا بعده، قالت: فاحزنني ذلك فنمت فريت لعثمان بن مظعون عينا تجري , فجئت رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخبرته، فقال:" ذلك عمله".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنَّ أُمَّ الْعَلَاءِ امْرَأَةً مِنْ نِسَائِهِمْ بَايَعَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ مَظْعُونٍ طَارَ لَهُمْ فِي السُّكْنَى حِينَ اقْتَرَعَتْ الْأَنْصَارُ عَلَى سُكْنَى الْمُهَاجِرِينَ، قَالَتْ أُمُّ الْعَلَاءِ: فَاشْتَكَى عُثْمَانُ عِنْدَنَا , فَمَرَّضْتُهُ حَتَّى تُوُفِّيَ وَجَعَلْنَاهُ فِي أَثْوَابِهِ , فَدَخَلَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْكَ أَبَا السَّائِبِ شَهَادَتِي عَلَيْكَ لَقَدْ أَكْرَمَكَ اللَّهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَمَا يُدْرِيكِ أَنَّ اللَّهَ أَكْرَمَهُ"، قَالَتْ: قُلْتُ: لَا أَدْرِي بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَنْ، قَالَ:" أَمَّا هُوَ فَقَدْ جَاءَهُ وَاللَّهِ الْيَقِينُ وَاللَّهِ , إِنِّي لَأَرْجُو لَهُ الْخَيْرَ وَمَا أَدْرِي وَاللَّهِ وَأَنَا رَسُولُ اللَّه مَا يُفْعَلُ بِي"، قَالَتْ: فَوَاللَّهِ لَا أُزَكِّي أَحَدًا بَعْدَهُ، قَالَتْ: فَأَحْزَنَنِي ذَلِكَ فَنِمْتُ فَرِيتُ لِعُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ عَيْنًا تَجْرِي , فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ:" ذَلِكِ عَمَلُهُ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، انہیں ابن شہاب نے خبر دی، انہیں خارجہ بن زید بن ثابت نے کہ (ان کی والدہ) ام علاء رضی اللہ عنہا (ایک انصاری خاتون جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی) نے انہیں خبر دی کہ جب انصار نے مہاجرین کی میزبانی کے لیے قرعہ ڈالا تو عثمان بن مظعون ان کے گھرانے کے حصے میں آئے تھے۔ ام علاء رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر عثمان رضی اللہ عنہ ہمارے یہاں بیمار پڑ گئے۔ میں نے ان کی پوری طرح تیمارداری کی وہ نہ بچ سکے۔ ہم نے انہیں ان کے کپڑوں میں لپیٹ دیا تھا۔ اتنے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لائے تو میں نے کہا: ابوسائب! (عثمان رضی اللہ عنہ کی کنیت) تم پر اللہ کی رحمتیں ہوں، میری تمہارے متعلق گواہی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں اپنے اکرام سے نوازا ہے۔ یہ سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں یہ کیسے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنے اکرام سے نوازا ہے؟ میں نے عرض کیا مجھے تو اس سلسلے میں کچھ خبر نہیں ہے۔ میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں یا رسول اللہ! لیکن اور کسے نوازے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس میں تو واقعی کوئی شک و شبہ نہیں کہ ایک یقینی امر (موت) ان کو آ چکا ہے۔ اللہ کی قسم کہ میں بھی ان کے لیے اللہ تعالیٰ سے خیر خواہی کی امید رکھتا ہوں لیکن میں حالانکہ اللہ کا رسول ہوں خود اپنے متعلق نہیں جان سکتا کہ میرے ساتھ کیا معاملہ ہو گا۔ ام علاء رضی اللہ عنہا نے عرض کیا پھر اللہ کی قسم کہ اس کے بعد میں اب کسی کے بارے میں اس کی پاکی نہیں کروں گی۔ انہوں نے بیان کیا کہ اس واقعہ پر مجھے بڑا رنج ہوا۔ پھر میں سو گئی تو میں نے خواب میں دیکھا کہ عثمان بن مظعون کے لیے ایک بہتا ہوا چشمہ ہے۔ میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپ سے اپنا خواب بیان کیا تو آپ نے فرمایا کہ یہ ان کا عمل تھا۔

Narrated 'Um Al-`Ala: An Ansari woman who gave the pledge of allegiance to the Prophet that the Ansar drew lots concerning the dwelling of the Emigrants. `Uthman bin Maz'un was decided to dwell with them (i.e. Um Al-`Ala's family), `Uthman fell ill and I nursed him till he died, and we covered him with his clothes. Then the Prophet came to us and I (addressing the dead body) said, "O Abu As-Sa'ib, may Allah's Mercy be on you! I bear witness that Allah has honored you." On that the Prophet said, "How do you know that Allah has honored him?" I replied, "I do not know. May my father and my mother be sacrificed for you, O Allah's Apostle! But who else is worthy of it (if not `Uthman)?" He said, "As to him, by Allah, death has overtaken him, and I hope the best for him. By Allah, though I am the Apostle of Allah, yet I do not know what Allah will do to me," By Allah, I will never assert the piety of anyone after him. That made me sad, and when I slept I saw in a dream a flowing stream for `Uthman bin Maz'un. I went to Allah's Apostle and told him of it. He remarked, "That symbolizes his (good) deeds."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 266


   صحيح البخاري2687أم العلاء بنت الحارثجاءه والله اليقين وإني لأرجو له الخير ما أدري وأنا رسول الله ما يفعل به أريت لعثمان عينا تجري فجئت إلى رسول الله فأخبرته فقال ذاك عمله
   صحيح البخاري7018أم العلاء بنت الحارثما يدريك قلت لا أدري والله قال أما هو فقد جاءه اليقين إني لأرجو له الخير من الله
   صحيح البخاري7003أم العلاء بنت الحارثما يدريك أن الله أكرمه
   صحيح البخاري3929أم العلاء بنت الحارثما يدريك أن الله أكرمه قالت قلت لا أدري بأبي أنت وأمي يا رسول الله فمن قال أما هو فقد جاءه والله اليقين والله إني لأرجو له الخير ما أدري والله وأنا رسول الله ما يفعل بي ريت لعثمان بن مظعون عينا تجري فجئت رسول الله فأخبرته فقال ذلك عمله
   صحيح البخاري1243أم العلاء بنت الحارثجاءه اليقين والله إني لأرجو له الخير ما أدري وأنا رسول الله ما يفعل بي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3929  
3929. حضرت ام علاء ؓ سے روایت ہے، جو انصاری خاتون ہیں اور انہوں نے نبی ﷺ سے بیعت بھی کی تھی، انہوں نے بیان کیا کہ جب انصار نے مہاجرین کی میزبانی کے لیے قرعہ اندزی کی تو حضرت عثمان بن مظعون ان کے حصے میں آئے۔ وہ ہمارے پاس آ کر بیمار ہو گئے تو میں نے ان کی خوب دیکھ بھال کی لیکن وہ جانبر نہ ہو سکے۔ جب وہ فوت ہوئے تو ہم نے انہیں ان کے کپڑوں میں رہنے دیا۔ اس دوران میں نبی ﷺ تشریف لائے۔ میں نے کہا: ابو سائب! تم پر اللہ کی رحمت ہو، میری تمہارے لیے گواہی ہے کہ اللہ تعالٰی نے تمہیں اپنے ہاں اکرام سے نوازا ہے۔ (یہ سن کر) نبی ﷺ نے فرمایا: تمہیں کیا معلوم کہ اللہ تعالٰی نے انہیں اپنے اکرام سے نوازا ہے؟ حضرت ام علاء‬ ؓ ن‬ے عرض کیا: واقعی مجھے کوئی علم نہیں ہے لیکن اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں اللہ اور کسے نوازے گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: واقعی عثمان انتقال کر چکے ہیں۔۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3929]
حدیث حاشیہ:
ایک روایت میں یوں ہے کہ میں یہ نہیں جانتا کہ عثمان ؓ کا حال کیا ہونا ہے۔
اس روایت پر تو کوئی اشکال نہیں۔
لیکن محفوظ یہی روایت ہے کہ میں نہیں جانتا کہ میرا حال کیا ہونا ہے۔
جیسے قرآن شریف میں ہے ﴿ وَمَا أَدْرِي مَا يُفْعَلُ بِي وَلَا بِكُمْ﴾ (الأحقاف: 9)
کہتے ہیں یہ آیت اور حدیث اس زمانہ کی ہے جب تک یہ آیت نہیں اتری تھی ﴿ لِيَغْفِرَ لَكَ اللَّهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ﴾ (الفتح: 2)
اور آپ کو قطعاً یہ نہیں بتلایا گیا تھا کہ آپ سب اگلے پچھلے سے افضل ہیں۔
میں کہتا ہوں کہ یہ توجیہ عمدہ نہیں۔
اصل یہ ہے کہ حق تعالیٰ کی بار گاہ عجب مستغنی بارگاہ ہے آدمی کیسے ہی درجہ پر پہنچ جائے مگر اس کے استغنا اور کبریائی سے بے ڈر نہیں ہو سکتا۔
وہ ایک ایسا شہنشاہ ہے جو چاہے وہ کر ڈالے رتی برابر اسکو کسی کا اندیشہ نہیں۔
حضرت شیخ شرف الدین یحییٰ منیری اپنے مکاتیب میں فرماتے ہیں وہ ایسا مستغنی اور بے پروا ہے کہ اگر چاہے تو سب پیغمبروں اور نیک بندوں کو دم بھرمیں دوزخی بنا دے اور سارے بد کار اور کفار کو بہشت میں لے جاوے کوئی دم نہیں مار سکتا۔
آخر حدیث میں ذکر ہے کہ ان کا نیک عمل چشمہ کی صورت میں ان کے لئے ظاہر ہوا۔
دوسری حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اعمال صالحہ خوبصورت آدمی کی شکل میں اور برے عمل بد صورت آدمی کی شکل میں ظاہر ہوتے ہیں ہر دو حدیث برحق ہیں اور ان میں نیکوں اور بدوں کے مراتب اعمال کے مطابق کیفیات بیان کی گئی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3929   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3929  
3929. حضرت ام علاء ؓ سے روایت ہے، جو انصاری خاتون ہیں اور انہوں نے نبی ﷺ سے بیعت بھی کی تھی، انہوں نے بیان کیا کہ جب انصار نے مہاجرین کی میزبانی کے لیے قرعہ اندزی کی تو حضرت عثمان بن مظعون ان کے حصے میں آئے۔ وہ ہمارے پاس آ کر بیمار ہو گئے تو میں نے ان کی خوب دیکھ بھال کی لیکن وہ جانبر نہ ہو سکے۔ جب وہ فوت ہوئے تو ہم نے انہیں ان کے کپڑوں میں رہنے دیا۔ اس دوران میں نبی ﷺ تشریف لائے۔ میں نے کہا: ابو سائب! تم پر اللہ کی رحمت ہو، میری تمہارے لیے گواہی ہے کہ اللہ تعالٰی نے تمہیں اپنے ہاں اکرام سے نوازا ہے۔ (یہ سن کر) نبی ﷺ نے فرمایا: تمہیں کیا معلوم کہ اللہ تعالٰی نے انہیں اپنے اکرام سے نوازا ہے؟ حضرت ام علاء‬ ؓ ن‬ے عرض کیا: واقعی مجھے کوئی علم نہیں ہے لیکن اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں اللہ اور کسے نوازے گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: واقعی عثمان انتقال کر چکے ہیں۔۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3929]
حدیث حاشیہ:

اللہ تعالیٰ کا دربار عجیب استغناء کا شاہکار ہے۔
انسان کتنا ہی بلند مرتبہ ہو لیکن اللہ کی بے پروائی اور کبریائی سے بے خوف نہیں ہو سکتا۔
قرآن کریم میں ہے۔
آپ کہہ دیجیے!میں کوئی نرالا رسول اللہ ﷺ نہیں ہوں اور میں یہ نہیں جانتا کہ مجھ سے کیا سلوک کیا جائے گا اور تم سے کیا برتاؤ کیا جائے گا۔
(الأحقاف: 46۔
9)

حدیث میں اسی امر کو بیان کیا گیا ہے۔

اس حدیث کے آخر میں ہے کہ عثمان بن مظعون ؓ کا نیک عمل ایک جاری چشمے کی صورت میں ظاہر ہوا۔
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ اعمال صالحہ خوبصورت آدمی کی شکل میں ظاہر ہوتےہیں اور برے اعمال ایک بد صورت آدمی کی صورت میں سامنے آتے ہیں۔
(مسند أحمد: 288/4)
ہر دو احادیث برحق ہیں اور ان میں نیکو کار اور بدکردار لوگوں کے مراتب اعمال کے مطابق کیفیات بیان کی گئی ہیں۔
اصل حقیقت تو قیامت کے دن کھل کر سامنے آئے گی۔
اللہ نے اور اس کے رسول اللہ ﷺ نے ہمیں جو بتایا ہے اس پر ایمان لانا چاہیے۔
اور بس۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3929   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.