Narrated Anas bin Malik: We arrived at Khaibar, and when Allah helped His Apostle to open the fort, the beauty of Safiya bint Huyai bin Akhtaq whose husband had been killed while she was a bride, was mentioned to Allah's Apostle. The Prophet selected her for himself, and set out with her, and when we reached a place called Sidd-as-Sahba,' Safiya became clean from her menses then Allah's Apostle married her. Hais (i.e. an 'Arabian dish) was prepared on a small leather mat. Then the Prophet said to me, "I invite the people around you." So that was the marriage banquet of the Prophet and Safiya. Then we proceeded towards Medina, and I saw the Prophet, making for her a kind of cushion with his cloak behind him (on his camel). He then sat beside his camel and put his knee for Safiya to put her foot on, in order to ride (on the camel).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 522
● صحيح البخاري | 5086 | أنس بن مالك | أعتق صفية وجعل عتقها صداقها |
● صحيح البخاري | 5159 | أنس بن مالك | أقام النبي بين خيبر والمدينة ثلاثا يبنى عليه بصفية بنت حيي دعوت المسلمين إلى وليمته فما كان فيها من خبز ولا لحم أمر بالأنطاع فألقي فيها من التمر والأقط والسمن فكانت وليمته فقال المسلمون إحدى أمهات المؤمنين أو مما ملكت يمينه فقالوا إن |
● صحيح البخاري | 4211 | أنس بن مالك | بنى بها رسول الله صنع حيسا في نطع صغير ثم قال لي آذن من حولك فكانت تلك وليمته على صفية ثم خرجنا إلى المدينة فرأيت النبي يحوي لها وراءه بعباءة ثم يجلس عند بعيره فيضع ركبته وتضع صفية رجلها على ركبته حتى تركب |
● صحيح البخاري | 5387 | أنس بن مالك | قام النبي يبني بصفية دعوت المسلمين إلى وليمته أمر بالأنطاع فبسطت فألقي عليها التمر والأقط والسمن |
● صحيح البخاري | 5169 | أنس بن مالك | أعتق صفية وتزوجها وجعل عتقها صداقها |
● صحيح البخاري | 4212 | أنس بن مالك | أقام على صفية بنت حيي بطريق خيبر ثلاثة أيام حتى أعرس بها وكانت فيمن ضرب عليها الحجاب |
● صحيح البخاري | 5085 | أنس بن مالك | أقام النبي بين خيبر و المدينة ثلاثا يبنى عليه بصفية بنت حيي دعوت المسلمين إلى وليمته فما كان فيها من خبز ولا لحم أمر بالأنطاع فألقى فيها من التمر والأقط والسمن فكانت وليمته فقال المسلمون إحدى أمهات المؤمنين أو مما ملكت يمينه فقالوا إن |
● صحيح البخاري | 2235 | أنس بن مالك | بنى بها ثم صنع حيسا في نطع صغير آذن من حولك فكانت تلك وليمة رسول الله على صفية ثم خرجنا إلى المدينة قال فرأيت رسول الله يحوي لها وراءه بعباءة ثم يجلس عند بعيره فيضع ركبته فتضع صفية رجلها على ركبته حتى تركب |
● صحيح البخاري | 4201 | أنس بن مالك | أصدقها نفسها فأعتقها |
● صحيح البخاري | 4213 | أنس بن مالك | أقام النبي بين خيبر والمدينة ثلاث ليال يبنى عليه بصفية دعوت المسلمين إلى وليمته وما كان فيها من خبز ولا لحم وما كان فيها إلا أن أمر بلالا بالأنطاع فبسطت فألقى عليها التمر والأقط والسمن فقال المسلمون إحدى أمهات المؤمنين أو ما ملكت يمين |
● صحيح مسلم | 3497 | أنس بن مالك | أعتقها وتزوجها حتى إذا كان بالطريق جهزتها له أم سليم فأهدتها له من الليل فأصبح النبي عروسا من كان عنده شيء فليجئ به قال وبسط نطعا قال فجعل الرجل يجيء بالأقط وجعل الرجل يجيء بالتمر وجعل الرجل يجيء بالسمن فحاسوا حيسا فكانت وليمة رسول ال |
● صحيح مسلم | 3498 | أنس بن مالك | أعتق صفية وجعل عتقها صداقها |
● صحيح مسلم | 3501 | أنس بن مالك | صارت صفية لدحية في مقسمه وجعلوا يمدحونها عند رسول الله قال ويقولون ما رأينا في السبي مثلها قال فبعث إلى دحية فأعطاه بها ما أراد ثم دفعها إلى أمي فقال أصلحيها قال ثم خرج رسول الله من خيبر حتى إذا جعلها في ظهره نزل ثم ض |
● جامع الترمذي | 1115 | أنس بن مالك | أعتق صفية وجعل عتقها صداقها |
● جامع الترمذي | 1095 | أنس بن مالك | أولم على صفية بنت حيي بسويق وتمر |
● سنن أبي داود | 2996 | أنس بن مالك | صارت صفية لدحية الكلبي ثم صارت لرسول الله |
● سنن أبي داود | 2995 | أنس بن مالك | اصطفاها رسول الله لنفسه فخرج بها حتى بلغنا سد الصهباء حلت فبنى بها |
● سنن أبي داود | 2998 | أنس بن مالك | النبي أعتقها وتزوجها |
● سنن أبي داود | 2997 | أنس بن مالك | اشتراها رسول الله بسبعة أرؤس ثم دفعها إلى أم سليم تصنعها وتهيئها وتعتد في بيتها صفية بنت حيي |
● سنن أبي داود | 2054 | أنس بن مالك | أعتق صفية وجعل عتقها صداقها |
● سنن أبي داود | 3744 | أنس بن مالك | أولم على صفية بسويق وتمر |
● سنن النسائى الصغرى | 3383 | أنس بن مالك | أقام على صفية بنت حيي بن أخطب بطريق خيبر ثلاثة أيام حين عرس بها ثم كانت فيمن ضرب عليها الحجاب |
● سنن النسائى الصغرى | 3384 | أنس بن مالك | أقام النبي بين خيبر والمدينة ثلاثا يبني بصفية بنت حيي دعوت المسلمين إلى وليمته فما كان فيها من خبز ولا لحم أمر بالأنطاع وألقى عليها من التمر والأقط والسمن فكانت وليمته فقال المسلمون إحدى أمهات المؤمنين أو مما ملكت يمينه فقالوا إن حجبه |
● سنن النسائى الصغرى | 3344 | أنس بن مالك | أعتق صفية وجعله صداقها |
● سنن النسائى الصغرى | 3345 | أنس بن مالك | أعتق رسول الله صفية وجعل عتقها مهرها |
● سنن ابن ماجه | 2272 | أنس بن مالك | اشترى صفية بسبعة أرؤس |
● سنن ابن ماجه | 1909 | أنس بن مالك | أولم على صفية بسويق وتمر |
● بلوغ المرام | 881 | أنس بن مالك | اعتق صفية وجعل عتقها صداقها |
● بلوغ المرام | 898 | أنس بن مالك | اقام النبي بين خيبر والمدينة ثلاث ليال |
● مسندالحميدي | 1218 | أنس بن مالك | أولم على صفية بسويق وتمر؟ |
● مسندالحميدي | 1232 | أنس بن مالك | الله أكبر الله أكبر، ورفع يديه خربت خيبر وإنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين |
● مسندالحميدي | 1234 | أنس بن مالك | ألا إن الله ورسوله ينهيانكم عنها، فإنها رجز من عمل الشيطان |
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1909
´ولیمہ کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کا ولیمہ ستو اور کھجور سے کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1909]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ام المومنین حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا یہود کے قبیلہ بنو نضیر کے سردار حیی بن اخطب کی بیٹی تھیں۔
اس شخص نے غزوہ خندق کے موقع پر مسلمانوں سے کیے ہوئے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مشرکین کی مدد کی تھی اور یہودیوں کے دوسرے قبیلے بنو قریظہ کے سردار کعب بن اسعد کو بھی عہد شکنی پر آمادہ کیا تھا۔
جنگ خندق کے بعد رسول اللہ ﷺ نے بنو قریظہ کو ان کی عہد شکنی کی سزا دینے کے لیے ان کے قلعوں پر فوج کشی کی تو حیی بن اخطب بھی ان کی حمایت میں قلعہ بند ہو گیا، جب بنو قریظہ کے قلعے فتح ہوئے تو ان کے بالغ مردوں کو قتل کر دیا گیا اور حیی بن اخطب بھی ان کے ساتھ قتل ہوا۔
حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کا خاوند کنانہ بن ابو الحقیق بھی جنگ خیبر میں اپنی بد عہدی کی وجہ سے قتل کر دیا گیا تو حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا بھی قیدی عورتوں میں شامل کر لی گئیں۔
رسول اللہ ﷺ نے بعض صحابہ کے مشورے سے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کو اپنے لیے منتخب فرما لیا۔
آپ نے ان پر اسلام پیش کیا تو انہوں نے اسلام قبول کرلیا۔
بعد میں نبی ﷺ نے انہیں آزاد کر کے ان سے نکاح کر لیا اور ان کی آزادی کو ان کا حق مہر قرار دیا۔ (تفصیل کے لیے دیکھیئے:
الرحیق المختوم از مولانا صفی الرحمن مبارکپوری، ص: 511)
(2)
ولیمے میں پکا ہوا کھانا ہونا ضروری نہیں۔
کوئی بھی چیز جو کسی معاشرے میں کھانے کے طور پر استعمال ہوتی ہو ولیمے کی مہمانی میں پیش کی جاسکتی ہے۔
(3)
لونڈی کو آزاد کر کے اس سے نکاح کر لیا جائے تو اسے آزاد بیوی والے تمام حقوق حاصل ہو جاتے ہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1909
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2054
´اپنی لونڈی کو آزاد کر کے اس سے شادی کرنے کے ثواب کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کیا اور ان کی آزادی ہی کو ان کا مہر قرار دیا۔ [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2054]
فوائد ومسائل:
حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا خیبر کے یہودی سردار حی بن اخطب کی صاحبزادی تھیں۔
اورفتح خیبر کے موقع پر مسلمانوں کے ہاتھ قید ہوگئی تھی۔
جب قیدی عورتیں جمع کی گیئں۔
تو حضرت دحیہ بن خلیفہ کلبی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریمﷺکی خدمت میں آکر عرض کیا۔
اے اللہ کے نبی ﷺمجھے قیدی عورتوں میں سے ایک لونڈی دے دیجئے۔
آپﷺ نےفرمایا جائو ایک لونڈی لے لو۔
انہوں نے جا کر حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو منتخب کرلیا۔
اس پر ایک آدمی نے آپﷺ کے پا س آکر عرض کیا۔
اے اللہ کے نبیﷺ آپ نے بنی قریظہ اور بنی نضیر کی سیدہ صفیہ کو دحیہ کے حوالے کردیا۔
حالانکہ صرف وہ آپ ﷺکے شایان شان ہے۔
آپ ﷺنے فرمایا دحیہ کو صفیہ سمیت بلائو۔
حضرت وحیہ ان کو ساتھ لئے ہوئے حاضر ہوئے۔
آپ ﷺنے انھیں دیکھ کر حضرت وحیہ سے فرمایا قیدیوں میں سے کوئی دوسری لونڈی لےلو۔
پھر آپ ﷺنے حضرت صفیہ پرالسلام پیش کیا۔
انہوں نے اسلام قبول کرلیا اس کے بعد آپ نے انہیں آزاد کرکے آپﷺنے ان سے شادی کرلی۔
اور ان کی آذادی ہی کو ان کا مہر قرار دیا۔
مدینہ واپسی میں صد صہبا پہنچ کر وہ حیض سے پاک ہوگئیں۔
اس کے بعد ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے انہیں آپﷺکےلئے آراستہ کیا۔
اور رات کو آپﷺکے پاس بھیج دیا۔
آپ ﷺنے دولہے کی حیثیت سے ان کے ہمراہ صُبح کی۔
اور کھجور اور گھی اور ستو ملا کر ولیمہ کھلایا۔
اور راستے میں تین روز شبہائے عروسی کے طور پر ان کے پاس قیام فرمایا۔
اس موقع پر آپﷺنے ان کے چہرے پر ہرا نشان دیکھا دریافت فرمایا یہ کیا ہے۔
کہنے لگیں۔
یا رسول اللہ ﷺ آپ کے خیبر آنے سے پہلے میں نے ایک خواب دیکھا تھا کہ چاند اپنی جگہ سے ٹوٹ کر میری آغوش میں آکر گرا ہے۔
بخدا مجھے آپ ﷺکے معاملے کا کوئی تصور بھی نہ تھا۔
لیکن میں نے یہ خواب اپنے شوہر سے بیان کیا۔
تو اس نے میرے چہرے پر تھپڑ رسید کرتے ہوئے کہا یہ بادشاہ جو مدینہ میں ہے تم اس کی آرزو کررہی ہو (الرحیق المختوم)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2054