الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
75. بَابُ قُدُومُ الأَشْعَرِيِّينَ وَأَهْلِ الْيَمَنِ:
75. باب: قبیلہ اشعر اور اہل یمن کی آمد کا بیان۔
(75) Chapter. The arrival of Al-Ashariyun and the people of Yemen.
حدیث نمبر: 4386
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عمرو بن علي، حدثنا ابو عاصم، حدثنا سفيان، حدثنا ابو صخرة جامع بن شداد، حدثنا صفوان بن محرز المازني، حدثنا عمران بن حصين، قال: جاءت بنو تميم إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" ابشروا يا بني تميم"، قالوا: اما إذ بشرتنا فاعطنا، فتغير وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجاء ناس من اهل اليمن، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اقبلوا البشرى إذ لم يقبلها بنو تميم"، قالوا: قد قبلنا يا رسول الله.(مرفوع) حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَبُو صَخْرَةَ جَامِعُ بْنُ شَدَّادٍ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ مُحْرِزٍ الْمَازِنِيُّ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ، قَالَ: جَاءَتْ بَنُو تَمِيمٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" أَبْشِرُوا يَا بَنِي تَمِيمٍ"، قَالُوا: أَمَّا إِذْ بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا، فَتَغَيَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْبَلُوا الْبُشْرَى إِذْ لَمْ يَقْبَلْهَا بَنُو تَمِيمٍ"، قَالُوا: قَدْ قَبِلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ.
مجھ سے عمرو بن علی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعاصم نبیل نے بیان کیا۔ کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوصخرہ جامع بن شداد نے بیان کیا، کہا ہم سے صفوان بن محرز مازنی نے بیان کیا، کہا ہم سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ بنو تمیم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے بنو تمیم! بشارت قبول کرو۔ انہوں نے کہا کہ جب آپ نے ہمیں بشارت دی ہے تو کچھ روپے بھی عنایت فرمائیے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا۔ پھر یمن کے کچھ اشعری لوگ آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ بنو تمیم نے بشارت قبول نہیں کی، یمن والو! تم قبول کر لو۔ وہ بولے ہم نے قبول کی یا رسول اللہ۔

Narrated `Imran bin Husain: The people of Banu Tamim came to Allah's Apostle, and he said, "Be glad (i.e. have good tidings). O Banu Tamim!" They said, "As you have given us good tidings then give us (some material things)." On that the features of Allah's Apostle changed (i.e. he took it ill). Then some people from Yemen came, and the Prophet said (to them) "Accept good tidings as Banu Tamim have not accepted them." They said, "We accept them, O Allah's Apostle!"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 669


   صحيح البخاري4365عمران بن الحصيناقبلوا البشرى إذ لم يقبلها بنو تميم
   صحيح البخاري3190عمران بن الحصيناقبلوا البشرى إذ لم يقبلها بنو تميم
   صحيح البخاري4386عمران بن الحصيناقبلوا البشرى إذ لم يقبلها بنو تميم
   جامع الترمذي3951عمران بن الحصيناقبلوا البشرى إذ لم تقبلها بنو تميم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4386  
4386. حضرت عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ بنو تمیم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے فرمایا: اے بنو تمیم! تمہیں بشارت ہو۔ انہوں نے کہا: جب آپ نے ہمیں بشارت دی ہے تو مال بھی دیں۔ یہ سن کر رسول اللہ ﷺ کا چہرہ انور متغیر ہو گیا۔ اس کے بعد یمن سے کچھ لوگ آئے تو نبی ﷺ نے فرمایا: اہل یمن! تم ہی بشارت قبول کر لو جبکہ بنو تمیم نے قبول نہیں کی۔ انہوں نے عرض کی: اللہ کے رسول! ہم یہ بشارت قبول کرتے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4386]
حدیث حاشیہ:
یہ حدیث اوپر گذر چکی ہے۔
حافظ ابن حجر کہتے ہیں کہ اس میں یہ اشکا ل پیدا ہوتا ہے کہ بنوتمیم کے لوگ تو 9ھ میں آئے تھے اور اشعری اس سے پہلے 7ھ میں، اس کا جواب یوں دیا ہے کہ کچھ اشعری لوگ بنوتمیم کے بعد بھی آئے ہوں گے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4386   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4386  
4386. حضرت عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ بنو تمیم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے فرمایا: اے بنو تمیم! تمہیں بشارت ہو۔ انہوں نے کہا: جب آپ نے ہمیں بشارت دی ہے تو مال بھی دیں۔ یہ سن کر رسول اللہ ﷺ کا چہرہ انور متغیر ہو گیا۔ اس کے بعد یمن سے کچھ لوگ آئے تو نبی ﷺ نے فرمایا: اہل یمن! تم ہی بشارت قبول کر لو جبکہ بنو تمیم نے قبول نہیں کی۔ انہوں نے عرض کی: اللہ کے رسول! ہم یہ بشارت قبول کرتے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4386]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری ؓ نے اس حدیث کو انتہائی اختصار سے بیان کیا ہے جبکہ قبل ازیں یہ حدیث تفصیل سے بیان ہو چکی ہے۔
اس میں ہے کہ اہل یمن نے اس کائنات کے آغاز کے متعلق سوال کیا تھا۔
(صحیح البخاري، بدءالخلق، حدیث: 3119)

حافظ ابن حجر ؒ کہتے ہیں کہ اس حدیث میں یہ اشکال ہے کہ بنو تمیم کے لوگ تو 9ہجری میں مدینہ طیبہ آئے تھے جبکہ اشعری حضرات اس سے پہلے غزوہ خیبر کے موقع پر سات ہجری میں رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوئےان کا اجتماع کیونکر ممکن ہے؟ پھر اس کا یوں جواب دیا ہے کہ کچھ اشعری حضرات غزوہ خیبر کے بعد بھی آئے ہوں گے۔
(فتح الباري: 123/8)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4386   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.