الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
84. بَابُ مَرَضِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوَفَاتِهِ:
84. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا بیان۔
(84) Chapter. The sickness of the Prophet and his death.
حدیث نمبر: 4448
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن عفير، قال: حدثني الليث، قال: حدثني عقيل، عن ابن شهاب، قال: حدثني انس بن مالك رضي الله عنه: ان المسلمين بينا هم في صلاة الفجر من يوم الاثنين وابو بكر يصلي لهم، لم يفجاهم إلا رسول الله صلى الله عليه وسلم قد كشف ستر حجرة عائشة،فنظر إليهم وهم في صفوف الصلاة، ثم تبسم يضحك، فنكص ابو بكر على عقبيه ليصل الصف، وظن ان رسول الله صلى الله عليه وسلم يريد ان يخرج إلى الصلاة، فقال انس: وهم المسلمون ان يفتتنوا في صلاتهم فرحا برسول الله صلى الله عليه وسلم، فاشار إليهم بيده رسول الله صلى الله عليه وسلم ان اتموا صلاتكم، ثم دخل الحجرة وارخى الستر".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ الْمُسْلِمِينَ بَيْنَا هُمْ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ مِنْ يَوْمِ الِاثْنَيْنِ وَأَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي لَهُمْ، لَمْ يَفْجَأْهُمْ إِلَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَشَفَ سِتْرَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ،فَنَظَرَ إِلَيْهِمْ وَهُمْ فِي صُفُوفِ الصَّلَاةِ، ثُمَّ تَبَسَّمَ يَضْحَكُ، فَنَكَصَ أَبُو بَكْرٍ عَلَى عَقِبَيْهِ لِيَصِلَ الصَّفَّ، وَظَنَّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ أَنْ يَخْرُجَ إِلَى الصَّلَاةِ، فَقَالَ أَنَسٌ: وَهَمَّ الْمُسْلِمُونَ أَنْ يَفْتَتِنُوا فِي صَلَاتِهِمْ فَرَحًا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ بِيَدِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَتِمُّوا صَلَاتَكُمْ، ثُمَّ دَخَلَ الْحُجْرَةَ وَأَرْخَى السِّتْرَ".
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پیر کے دن مسلمان فجر کی نماز پڑھ رہے تھے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز پڑھا رہے تھے کہ اچانک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نظر آئے۔ آپ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ کا پردہ اٹھا کر صحابہ رضی اللہ عنہم کو دیکھ رہے تھے۔ صحابہ رضی للہ عنہم نماز میں صف باندھے کھڑے ہوئے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دیکھ کر ہنس پڑے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ پیچھے ہٹنے لگے تاکہ صف میں آ جائیں۔ آپ نے سمجھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے تشریف لانا چاہتے ہیں۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، قریب تھا کہ مسلمان اس خوشی کی وجہ سے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر انہیں ہوئی تھی کہ وہ اپنی نماز توڑنے ہی کو تھے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ نماز پوری کر لو، پھر آپ حجرہ کے اندر تشریف لے گئے اور پردہ ڈال لیا۔

Narrated Anas bin Malik: While the Muslims were offering the Fajr prayer on Monday and Abu Bakr was leading them in prayer, suddenly Allah's Apostle lifted the curtain of `Aisha's dwelling and looked at them while they were in the rows of the prayers and smiled. Abu Bakr retreated to join the row, thinking that Allah's Apostle wanted to come out for the prayer. The Muslims were about to be put to trial in their prayer (i.e. were about to give up praying) because of being overjoyed at seeing Allah's Apostle. But Allah's Apostle beckoned them with his hand to complete their prayer and then entered the dwelling and let fall the curtain.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 729


   صحيح البخاري681أنس بن مالكلم يخرج النبي ثلاثا فأقيمت الصلاة فذهب أبو بكر يتقدم فقال نبي الله بالحجاب فرفعه فلما وضح وجه النبي ما نظرنا منظرا كان أعجب إلينا من وجه النبي حين وضح لنا فأومأ النبي صلى الله علي
   صحيح البخاري680أنس بن مالكأبا بكر كان يصلي لهم في وجع النبي الذي توفي فيه حتى إذا كان يوم الاثنين وهم صفوف في الصلاة فكشف النبي ستر الحجرة ينظر إلينا وهو قائم كأن وجهه ورقة مصحف ثم تبسم يضحك فهممنا أن نفتتن من الفرح برؤية النبي صلى الله عليه و
   صحيح البخاري4448أنس بن مالكنظر إليهم وهم في صفوف الصلاة ثم تبسم يضحك فنكص أبو بكر على عقبيه ليصل الصف وظن أن رسول الله يريد أن يخرج إلى الصلاة فقال أنس وهم المسلمون أن يفتتنوا في صلاتهم فرحا برسول الله فأشار إليهم بيده رسول الله صلى الله عليه و
   صحيح البخاري754أنس بن مالكبينما المسلمون في صلاة الفجر لم يفجأهم إلا رسول الله كشف ستر حجرة عائشة فنظر إليهم وهم صفوف فتبسم يضحك ونكص أبو بكر على عقبيه ليصل له الصف فظن أنه يريد الخروج وهم المسلمون أن يفتتنوا في صلاتهم فأشار إليهم أتموا صلاتكم فأرخى
   صحيح البخاري1205أنس بن مالككشف ستر حجرة عائشة ا فنظر إليهم وهم صفوف فتبسم يضحك فنكص أبو بكر على عقبيه وظن أن رسول الله يريد أن يخرج إلى الصلاة وهم المسلمون أن يفتتنوا في صلاتهم فرحا بالنبي حين رأوه فأشار بيده أن أتموا ث
   صحيح مسلم944أنس بن مالكأبا بكر كان يصلي لهم في وجع رسول الله الذي توفي فيه حتى إذا كان يوم الاثنين وهم صفوف في الصلاة كشف رسول الله ستر الحجرة فنظر إلينا وهو قائم كأن وجهه ورقة مصحف ثم تبسم رسول الله ضاحكا قال فبهتنا ونحن
   صحيح مسلم947أنس بن مالكلم يخرج إلينا نبي الله ثلاثا فأقيمت الصلاة فذهب أبو بكر يتقدم فقال نبي الله بالحجاب فرفعه فلما وضح لنا وجه نبي الله ما نظرنا منظرا قط كان أعجب إلينا من وجه النبي حين وضح لنا قال ف
   جامع الترمذي363أنس بن مالكصلى رسول الله في مرضه خلف أبي بكر قاعدا في ثوب متوشحا به
   سنن النسائى الصغرى1832أنس بن مالكآخر نظرة نظرتها إلى رسول الله كشف الستارة والناس صفوف خلف أبي بكر فأراد أبو بكر أن يرتد فأشار إليهم أن امكثوا وألقى السجف وتوفي من آخر ذلك اليوم وذلك يوم الاثنين
   سنن ابن ماجه1624أنس بن مالكآخر نظرة نظرتها إلى رسول الله كشف الستارة يوم الاثنين فنظرت إلى وجهه كأنه ورقة مصحف والناس خلف أبي بكر في الصلاة فأراد أن يتحرك فأشار إليه أن اثبت وألقى السجف ومات من آخر ذلك اليوم
   مسندالحميدي1222أنس بن مالكفأشار إليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم أن اثبتوا فنظرت إلى وجهه كأنه ورقة مصحف، وألقى السجف وتوفي من آخر ذلك اليوم صلى الله عليه وسلم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1624  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری دیدار مجھے دوشنبہ کے دن ہوا، آپ نے (اپنے حجرہ کا) پردہ اٹھایا، میں نے آپ کا چہرہ مبارک دیکھا، تو گویا مصحف کا ایک ورق تھا، لوگ اس وقت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنی جگہ سے ہٹنے کا ارادہ کیا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اشارہ کیا کہ اپنی جگہ پر رہو، اور پردہ گرا دیا، پھر اسی دن کی شام کو آپ کا انتقال ہو گیا ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1624]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ ﷺ کے چہرے اقدس کو ورق سے تشبیہ دی کیونکہ بیماری اور کمزوری کی وجہ سے چہرے پر سرخی کی بجائے زردی اور سفیدی غالب تھی۔
مصحف کا ورق اس لئے فرمایا کہ قرآن مجید کا ورق مومنوں کے دلوں میں محبت، احترام اورعقیدت کا حامل ہوتا ہے۔
اور رسول اللہﷺ کا چہرہ مبارک بھی ان صفات سے متصف تھا۔

(2)
علمائے سیرت کے مشہور قول کے مطابق رسول اللہﷺ کی وفات چاشت (ضحیٰ)
کے وقت یعنی دوپہر سے پہلے ہوئی دیکھئے: (الرحیق المختوم، ص: 630)
 رسول اللہﷺ کی زندگی کے آخری ایام میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مسجد نبوی میں سترہ نمازیں پڑھائی تھیں۔ (الرحیق ا لمختوم، ص: 627)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1624   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4448  
4448. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، دریں اثنا کہ مسلمان سوموار کے دن نماز فجر میں تھے اور ابوبکر ؓ انہیں نماز پڑھا رہے تھے کہ اچانک رسول اللہ ﷺ ظاہر ہوئے۔ آپ نے سیدہ عائشہ‬ ؓ ک‬ے حجرے کا پردہ اٹھایا اور صحابہ کرام ؓ کی طرف دیکھا جبکہ وہ دورانِ نماز میں صفیں باندھے ہوئے تھے۔ آپ مسکراتے ہوئے ہنس پڑے تو حضرت ابوبکر ؓ نے ایڑیوں کے بل پیچھے ہٹنا شروع کیا تاکہ صف میں شامل ہو جائیں، انہوں نے خیال کیا کہ رسول اللہ ﷺ نماز کے لیے تشریف لانا چاہتے ہیں۔ حضرت انس ؓ نے فرمایا: قریب تھا کہ صحابہ کرام ؓ رسول اللہ ﷺ کی صحت یابی کی خوشی میں نماز ہی توڑ دیتے، تاہم آپ نے ان کی طرف اپنے دست مبارک سے اشارہ کیا کہ تم اپنی نماز پوری کرو۔ پھر آپ حجرے کے اندر تشریف لے گئے اور پردہ لٹکایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4448]
حدیث حاشیہ:
یہ حیات مبارکہ کے آخری دن دوشنبہ کی فجر کی نماز تھی، تھوڑی دیر تک آ پ اس نماز باجماعت کے پاک مظاہرہ کو ملاحظہ فرماتے رہے، جس سے رخ انور پر بشاشت اور ہونٹوں پر مسکراہٹ تھی۔
اس وقت وجہ مبارک ورق قر آن معلوم ہورہا تھا۔
اس کے بعد حضور ﷺ پر دنیا میں کسی دوسری نماز کاقت نہیں آیا۔
اسی موقع پر آپ نے حاضرین کو باربار تاکید فرمائی تھی الصلوٰة الصلوٰة وما ملکت أیمانکم یہی آپ کی آخری وصیت تھی جسے آپ نے کئی بار دہرایا، پھر نزع کا عالم طاری ہوگیا۔
(ﷺ)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4448   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4448  
4448. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، دریں اثنا کہ مسلمان سوموار کے دن نماز فجر میں تھے اور ابوبکر ؓ انہیں نماز پڑھا رہے تھے کہ اچانک رسول اللہ ﷺ ظاہر ہوئے۔ آپ نے سیدہ عائشہ‬ ؓ ک‬ے حجرے کا پردہ اٹھایا اور صحابہ کرام ؓ کی طرف دیکھا جبکہ وہ دورانِ نماز میں صفیں باندھے ہوئے تھے۔ آپ مسکراتے ہوئے ہنس پڑے تو حضرت ابوبکر ؓ نے ایڑیوں کے بل پیچھے ہٹنا شروع کیا تاکہ صف میں شامل ہو جائیں، انہوں نے خیال کیا کہ رسول اللہ ﷺ نماز کے لیے تشریف لانا چاہتے ہیں۔ حضرت انس ؓ نے فرمایا: قریب تھا کہ صحابہ کرام ؓ رسول اللہ ﷺ کی صحت یابی کی خوشی میں نماز ہی توڑ دیتے، تاہم آپ نے ان کی طرف اپنے دست مبارک سے اشارہ کیا کہ تم اپنی نماز پوری کرو۔ پھر آپ حجرے کے اندر تشریف لے گئے اور پردہ لٹکایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4448]
حدیث حاشیہ:

رسول اللہ ﷺ کی حیات مبارکہ کے آخری دن سوموارکی نماز فجر کا واقعہ جو اس حدیث میں بیان ہوا ہے۔
آپ نے جب مسلمانوں کو نماز میں مصروف پایا اور تھوڑی دیر آپ نے نماز باجماعت کی ادائیگی کو ملا خظہ فرمایا۔
تو رخ انوارر پر بشاشت اور ہونٹوں پر مسکراہٹ نمایاں ہوئی۔
ایک روایت میں ہے کہ اس وقت چہرہ مبارک چمک کی وجہ سے ورق قرآن معلوم ہو رہا تھا۔
(صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 680)
اس کے بعد رسول اللہ ﷺ پر اس عالم رنگ وبو میں کسی دوسری نماز کا وقت نہیں آیا۔
اس وقت رسول اللہ ﷺ نے حاضرین کو نمازکی بار بار تائید فرمائی چنانچہ آکی آخری وصیت یہ تھی کہ نمازادا کرتے رہنا اور اپنے زیر دست لوگوں سے حسن سلوک کرنا۔
آپ نے اس وصیت کو بار بار دہرایا۔

عنوان سے مطابقت اس طرح ہے کہ اس کے بعد آپ پر نزع کا عالم طاری ہو گیا۔
جیسا کہ ایک روایت میں اس کی صراحت ہے۔
(صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 754)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4448   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.