الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
The Book of The Virtues of The Quran
29. بَابُ مَدِّ الْقِرَاءَةِ:
29. باب: قرآن مجید پڑھنے میں مد کرنا یعنی جہاں مد ہو اس حرف کو کھینچ کر ادا کرنا۔
(29) Chapter. Prolonging certain sounds while reciting the Quran.
حدیث نمبر: 5045
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا جرير بن حازم الازدي، حدثنا قتادة، قال:" سالت انس بن مالك عن قراءة النبي صلى الله عليه وسلم؟ فقال: كان يمد مدا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ الْأَزْدِيُّ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، قَالَ:" سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ عَنْ قِرَاءَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: كَانَ يَمُدُّ مَدًّا".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن حازم ازدی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے قتادہ نے بیان کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاوت قرآن مجید کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان الفاظ کو کھینچ کر پڑھتے تھے جن میں مد ہوتا تھا۔

Narrated Qatada: I asked Anas bin Malik about the recitation of the Prophet. He said, "He used to pray long (certain sounds) very much.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 565


   صحيح البخاري5046أنس بن مالكمدا ثم قرأ بسم الله الرحمن الرحيم يمد ببسم الله ويمد بالرحمن ويمد بالرحيم
   صحيح البخاري5045أنس بن مالكيمد مدا
   سنن أبي داود1465أنس بن مالكيمد مدا
   سنن النسائى الصغرى1015أنس بن مالكيمد صوته مدا
   سنن ابن ماجه1353أنس بن مالكيمد صوته مدا
   المعجم الصغير للطبراني273أنس بن مالكإذا قرأ مد صوته

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1015  
´قرأت میں آواز کھینچنے کا بیان۔`
قتادہ کہتے ہیں کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت کیسی ہوتی تھی؟ تو انہوں نے کہا: آپ اپنی آواز خوب کھینچتے تھے۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 1015]
1015۔ اردو حاشیہ: یہ مطلب نہیں کہ بے جا کھینچتے تھے بلکہ جس حرف پر مد ہوتی تھی اسے لمبا کر کے پڑھتے تھے۔ مد والے حروف کو کھینچنے سے قرأت میں سکون اور ٹھہراؤ پیدا ہوتا ہے جسے ترتیل کہتے ہیں اور یہ ضروری ہے، اس سے قرآن کریم مں غور و فکر کرنے کا موقع ملتا ہے۔ تیز تیز پڑھنا جس سے سوائے یعلمون اور تعلمون کے کچھ پتہ نہ چلے، مذموم قرأت ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1015   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1353  
´تہجد (قیام اللیل) میں قرات قرآن کا بیان۔`
قتادہ کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی آواز کو کھینچتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1353]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
مطلب یہ ہے کہ جو الفاظ کھینچ کر پڑھے جا سکتے ہیں۔
انھیں کھینچ کر لمبا کرکے پڑھتے تھے مثلاً جب کسی حرف کے ساتھ الف ملا ہوا ہو یا پیش کے بعد ساکن واؤ آ رہا ہو یا زیر کے بعد ساکن یا آرہی ہو تو ان حروف کونسبتاً طویل کرکے پڑھا جائے گا۔
صرف زیر زبر اورپیش والے حرف کو کھینچ کر پڑھنا درست نہیں جب کہ ان کے بعد الف واؤ اور یاء ساکن موجود نہ ہو مثلا ﴿۔
إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ﴾
 میں إِنَّ یا أَعْطَیْنَ پڑھنا غلط ہے اسی طرح ﴿فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ﴾ کو فَصَلِّیْ لِرَبِّکَا پڑھنا درست نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1353   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1465  
´قرآت میں ترتیل کے مستحب ہونے کا بیان۔`
قتادہ کہتے ہیں کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قرآت کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم مد کو کھینچتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1465]
1465. اردو حاشیہ: یعنی جن الفاظ میں مد ہے۔ ان کو مد سے اور جن میں لین ہے ان کو کو لین سے۔ مقصد یہ کہ معروف عربی لحن کے ساتھ پڑھتے تھے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1465   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.