الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
The Book of The Virtues of The Quran
36. بَابُ مَنْ رَايَا بِقِرَاءَةِ الْقُرْآنِ أَوْ تَأَكَّلَ بِهِ أَوْ فَخَرَ بِهِ:
36. باب: اس شخص کی برائی میں جس نے دکھاوے یا شکم پروری یا فخر کے لیے قرآن مجید کو پڑھا۔
(36) Chapter. The sin of the person who recites the Quran to show off or to gain some worldly benefit, or to feel proud etc.
حدیث نمبر: 5057
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، حدثنا الاعمش، عن خيثمة، عن سويد بن غفلة، قال علي رضي الله عنه: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" ياتي في آخر الزمان قوم حدثاء الاسنان، سفهاء الاحلام، يقولون من خير قول البرية، يمرقون من الإسلام كما يمرق السهم من الرمية، لا يجاوز إيمانهم حناجرهم، فاينما لقيتموهم فاقتلوهم، فإن قتلهم اجر لمن قتلهم يوم القيامة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ، قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" يَأْتِي فِي آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ حُدَثَاءُ الْأَسْنَانِ، سُفَهَاءُ الْأَحْلَامِ، يَقُولُونَ مِنْ خَيْرِ قَوْلِ الْبَرِيَّةِ، يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، لَا يُجَاوِزُ إِيمَانُهُمْ حَنَاجِرَهُمْ، فَأَيْنَمَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ، فَإِنَّ قَتْلَهُمْ أَجْرٌ لِمَنْ قَتَلَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے خیثمہ بن عبدالرحمٰن کوفی نے، ان سے سوید بن غفلہ نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آخری زمانہ میں ایک قوم پیدا ہو گی نوجوانوں اور کم عقلوں کی۔ یہ لوگ ایسا بہترین کلام پڑھیں گے جو بہترین خلق کا (پیغمبر کا) ہے یا ایسا کلام پڑھیں گے جو سارے خلق کے کلاموں سے افضل ہے۔ (یعنی حدیث یا آیت پڑھیں گے اس سے سند لائیں گے) لیکن اسلام سے وہ اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار کو پار کر کے نکل جاتا ہے ان کا ایمان ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا تم انہیں جہاں بھی پاؤ قتل کر دو۔ کیونکہ ان کا قتل قیامت میں اس شخص کے لیے باعث اجر ہو گا جو انہیں قتل کر دے گا۔

Narrated `Ali: I heard the Prophet saying, "In the last days (of the world) there will appear young people with foolish thoughts and ideas. They will give good talks, but they will go out of Islam as an arrow goes out of its game, their faith will not exceed their throats. So, wherever you find them, kill them, for there will be a reward for their killers on the Day of Resurrection."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 577


   صحيح البخاري5057علي بن أبي طالبيمرقون من الإسلام كما يمرق السهم من الرمية
   صحيح البخاري6930علي بن أبي طالبلا يجاوز إيمانهم حناجرهم يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية
   صحيح البخاري3611علي بن أبي طالبيمرقون من الإسلام كما يمرق السهم من الرمية
   صحيح مسلم2468علي بن أبي طالبأعرف صفتهم في هؤلاء يقولون الحق بألسنتهم لا يجوز هذا منهم وأشار إلى حلقه من أبغض خلق الله إليه منهم أسود إحدى يديه طبي شاة أو حلمة ثدي فلما قتلهم علي بن أبي طالب قال انظروا فنظروا فلم يجدوا شيئا فقال ارجعوا فوالله ما كذبت ولا كذبت مرتين أو ثل
   صحيح مسلم2465علي بن أبي طالبفيهم رجل مخدج اليد أو مودن اليد أو مثدون اليد لولا أن تبطروا لحدثتكم بما وعد الله الذين يقتلونهم على لسان محمد قال قلت آنت سمعته من محمد قال إي ورب الكعبة إي ورب الكعبة إي ورب الكعبة
   صحيح مسلم2462علي بن أبي طالبيقرءون القرآن لا يجاوز حناجرهم يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية
   صحيح مسلم2467علي بن أبي طالبيخرج قوم من أمتي يقرءون القرآن ليس قراءتكم إلى قراءتهم بشيء ولا صلاتكم إلى صلاتهم بشيء ولا صيامكم إلى صيامهم بشيء يقرءون القرآن يحسبون أنه لهم وهو عليهم لا تجاوز صلاتهم تراقيهم يمرقون من الإسلام كما يمرق السهم من الرمية لو يعلم الجيش الذين يصيبونهم ما قضي
   سنن أبي داود4767علي بن أبي طالبيمرقون من الإسلام كما يمرق السهم من الرمية
   سنن أبي داود4768علي بن أبي طالبيخرج قوم من أمتي يقرءون القرآن ليست قراءتكم إلى قراءتهم شيئا ولا صلاتكم إلى صلاتهم شيئا ولا صيامكم إلى صيامهم شيئا يقرءون القرآن يحسبون أنه لهم وهو عليهم لا تجاوز صلاتهم تراقيهم يمرقون من الإسلام كما يمرق السهم من الرمية لو يعلم الجيش الذين يصيبونهم ما قض
   سنن النسائى الصغرى4107علي بن أبي طالبيخرج قوم في آخر الزمان أحداث الأسنان سفهاء الأحلام يقولون من خير قول البرية لا يجاوز إيمانهم حناجرهم يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية فإذا لقيتموهم فاقتلوهم فإن قتلهم أجر لمن قتلهم يوم القيامة
   المعجم الصغير للطبراني597علي بن أبي طالبلا يجاوز إيمانهم حناجرهم يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية
   المعجم الصغير للطبراني871علي بن أبي طالبلقد علم أولو العلم من آل محمد وعائشة بنت أبي بكر فاسألوها أن أصحاب الأسود ذا الثدية ملعونون على لسان النبي
   المعجم الصغير للطبراني594علي بن أبي طالب لولا أن تبطروا ، لحدثتكم بموعود الله على لسان نبيه صلى الله عليه وآله وسلم لمن قتل هؤلاء يعني الخوارج
   المعجم الصغير للطبراني596علي بن أبي طالب لما قتل الخوارج يوم النهر ، قال : اطلبوا المجدع ، المخدج ، فطلبوه ، فلم يجدوه ، ثم طلبوه ، فوجدوه ، فقال : لولا أن تبطروا لحدثتكم بما قضى الله عز وجل على لسان نبيه صلى الله عليه وآله وسلم لمن قتلهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث167  
´خوارج کا بیان۔`
عبیدہ فرماتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے خوارج کا ذکر کیا، اور ذکر کرتے ہوئے کہا: ان میں ایک آدمی ناقص ہاتھ کا ہے ۱؎، اور اگر مجھے ڈر نہ ہوتا کہ تم خوشی سے اترانے لگو گے تو میں تمہیں ضرور بتاتا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کی زبان سے ان کے قاتلین کے لیے کس ثواب اور انعام و اکرام کا وعدہ فرمایا ہے، میں نے کہا: کیا آپ نے یہ بات محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ کہا: ہاں، کعبہ کے رب کی قسم! (ضرور سنی ہے)، اسے تین مرتبہ کہا۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 167]
اردو حاشہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوارج کے بارے میں تفصیل سے بیان فرمایا اور وہ واقعات اسی طرح پیش آئے جس طرح آپ نے بیان فرمائے تھے۔
یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی ایک دلیل ہے۔

(2)
اس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کی فضیلت ہے جنہوں نے خوارج سے جنگ کی۔

(3)
تاکید کے طور پر قسم کھانا جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 167   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4768  
´چوروں سے مقابلہ کرنے کا بیان۔`
زید بن وہب جہنی بیان کرتے ہیں کہ وہ اس فوج میں شامل تھے جو علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھی، اور جو خوارج کی طرف گئی تھی، علی نے کہا: اے لوگو! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: میری امت میں کچھ لوگ ایسے نکلیں گے کہ وہ قرآن پڑھیں گے، تمہارا پڑھنا ان کے پڑھنے کے مقابلے کچھ نہ ہو گا، نہ تمہاری نماز ان کی نماز کے مقابلے کچھ ہو گی، اور نہ ہی تمہارا روزہ ان کے روزے کے مقابلے کچھ ہو گا، وہ قرآن پڑھیں گے، اور سمجھیں گے کہ وہ ان کے لیے (ثواب) ہے حالانکہ وہ ان پر (عذاب) ہو گا، ان کی صلاۃ ان کے حلق سے نیچے نہ اترے گی، وہ اسلام سے نکل جا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4768]
فوائد ومسائل:
1: جو اعمال ایمان واخلاص اور تقوی وسنت کے مطابق نہ ہوں، وہ مقدارمیں خواہ کتنے ہی کیوں نہ ہوں، اللہ کے ہاں ان کی کوئی قدر نہیں۔

2: عام سیاسی مخالف اور دینی دشمن مقابلے میں ہوں تو مسلمان کو اپنی نظر دینی دشمن پر رکھنی چاہیے۔

3:حضرت علی رضی اللہ وہ خلیفہ راشدتھےجنہوں نے خارجیوں کا قلع قمع کرنے میں سرتوڑکوشش فرمائی۔

4: امام مالک کے قول کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح حضرت علی رضی اللہ نے سب کے سامنے ایک حقیقت واضح کرنے کے لئے بار بار قسم کے ساتھ جواب دیا، یہ ضرورت کے مطابق تھا، لیکن اس سے نہ سمجھ لیا جائے کہ کسی عام سی بات کو اس طرح کوئی پوچھے تو جواب دینا ضروری ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4768   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5057  
5057. سیدنا علی بن ابی طالب ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہاکہ میں نبی ﷺ سے سنا، آپ نے فرمایا: آخر زمانے میں نوجوان مگر بے وقوف ظاہر ہوں گے، وہ مخلوق سے بہترین ذات کا قول ذکر کریں گے لیکن وہ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے، جیسے تیر، شکار کو پار کر کے نکل جاتا ہے، ایمان ان کے حلق سے نیچےنہیں اترے گا، تم جہاں بھی انہیں پاؤ وہیں قتل کر دو۔ ان کو قتل کرنے کا قیامت کے دن اجر ملے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5057]
حدیث حاشیہ:
خارجی مراد ہیں جن لوگوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے خلاف خروج کیا اور آیات قرآنی کا بے محل استعمال کرکے مسلمانوں میں فتنہ برپا کیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5057   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.