الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
The Book of (The Wedlock)
58. بَابُ الدُّعَاءِ لِلنِّسَاءِ اللاَّتِي يَهْدِينَ الْعَرُوسَ، وَلِلْعَرُوسِ:
58. باب: جو عورتیں دولہن کو بناؤ سنگھار کر کے دولہا کے گھر لائیں ان کو اور دولہن کو کیونکر دعا دیں۔
(58) Chapter. The invocation of those women who prepare the bride (for her and for the bridegroom).
حدیث نمبر: 5156
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا فروة بن ابي المغراء، حدثنا علي بن مسهر، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها،" تزوجني النبي صلى الله عليه وسلم، فاتتني امي فادخلتني الدار، فإذا نسوة من الانصار في البيت، فقلن: على الخير والبركة وعلى خير طائر".(مرفوع) حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" تَزَوَّجَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَتْنِي أُمِّي فَأَدْخَلَتْنِي الدَّارَ، فَإِذَا نِسْوَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فِي الْبَيْتِ، فَقُلْنَ: عَلَى الْخَيْرِ وَالْبَرَكَةِ وَعَلَى خَيْرِ طَائِرٍ".
ہم سے فروہ بن ابی المغراء نے بیان کیا، کہا ہم سے علی بن مسہر نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مجھ سے شادی کی تو میری والدہ (ام رومان بنت عامر) میرے پاس آئیں اور مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کے اندر لے گئیں۔ گھر کے اندر قبیلہ انصار کی عورتیں موجود تھیں۔ انہوں نے (مجھ کو اور میری ماں کو) یوں دعا دی «بارك وبارك الله» اللہ کرے تم اچھی ہو تمہارا نصیبہ اچھا ہو۔

Narrated `Aisha: When the Prophet married me, my mother came to me and made me enter the house where I saw some women from the Ansar who said, "May you prosper and have blessings and have good omen."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 86


   صحيح البخاري5156عائشة بنت عبد اللهتزوجني النبي فأتتني أمي فأدخلتني الدار فإذا نسوة من الأنصار في البيت فقلن على الخير والبركة وعلى خير طائر
   صحيح البخاري5134عائشة بنت عبد اللهتزوجها وهي بنت ست سنين بنى بها وهي بنت تسع سنين
   صحيح البخاري3894عائشة بنت عبد اللهتزوجني النبي وأنا بنت ست سنين فقدمنا المدينة فنزلنا في بني الحارث بن خزرج فوعكت فتمرق شعري فوفى جميمة فأتتني أمي أم رومان وإني لفي أرجوحة ومعي صواحب لي فصرخت بي فأتيتها لا أدري ما تريد بي فأخذت بيدي حتى أوقفتني على باب الدار وإني لأنهج
   صحيح البخاري5160عائشة بنت عبد اللهتزوجني النبي فأتتني أمي فأدخلتني الدار فلم يرعني إلا رسول الله ضحى
   صحيح البخاري5077عائشة بنت عبد اللهلم يرتع منها تعني أن رسول الله لم يتزوج بكرا غيرها
   صحيح البخاري5133عائشة بنت عبد اللهتزوجها وهي بنت ست سنين أدخلت عليه وهي بنت تسع مكثت عنده تسعا
   صحيح مسلم3483عائشة بنت عبد اللهتزوجني رسول الله في شوال بنى بي في شوال أي نساء رسول الله كان أحظى عنده مني
   صحيح مسلم3479عائشة بنت عبد اللهتزوجني رسول الله لست سنين بنى بي وأنا بنت تسع سنين
   صحيح مسلم3482عائشة بنت عبد اللهتزوجها رسول الله وهي بنت ست بنى بها وهي بنت تسع مات عنها وهي بنت ثمان عشرة
   صحيح مسلم3481عائشة بنت عبد اللهتزوجها وهي بنت سبع سنين زفت إليه وهي بنت تسع سنين ولعبها معها مات عنها وهي بنت ثمان عشرة
   صحيح مسلم3480عائشة بنت عبد اللهتزوجني النبي وأنا بنت ست سنين بنى بي وأنا بنت تسع سنين
   جامع الترمذي1093عائشة بنت عبد اللهتزوجني رسول الله في شوال بنى بي في شوال
   سنن أبي داود2121عائشة بنت عبد اللهتزوجني رسول الله وأنا بنت سبع أو ست دخل بي وأنا بنت تسع
   سنن أبي داود4935عائشة بنت عبد اللهلما قدمنا المدينة جاءني نسوة وأنا ألعب على أرجوحة وأنا مجممة فذهبن بي فهيأنني وصنعنني ثم أتين بي رسول الله بنى بي وأنا ابنة تسع سنين
   سنن أبي داود4933عائشة بنت عبد اللهتزوجني وأنا بنت سبع أو ست لما قدمنا المدينة أتين نسوة وقال بشر فأتتني أم رومان وأنا على أرجوحة فذهبن بي وهيأنني وصنعنني فأتي بي رسول الله بنى بي وأنا ابنة تسع فوقفت بي على الباب فقلت هيه هيه
   سنن النسائى الصغرى3259عائشة بنت عبد اللهتزوجني رسول الله لتسع سنين صحبته تسعا
   سنن النسائى الصغرى3238عائشة بنت عبد اللهتزوجني رسول الله في شوال أدخلت عليه في شوال كانت عائشة تحب أن تدخل نساءها في شوال أي نسائه كانت أحظى عنده مني
   سنن النسائى الصغرى3381عائشة بنت عبد اللهتزوجني رسول الله وهي بنت ست سنين بنى بها وهي بنت تسع
   سنن النسائى الصغرى3257عائشة بنت عبد اللهتزوجها وهي بنت ست بنى بها وهي بنت تسع
   سنن النسائى الصغرى3379عائشة بنت عبد اللهتزوجني رسول الله في شوال أدخلت عليه في شوال أي نسائه كان أحظى عنده مني
   سنن النسائى الصغرى3258عائشة بنت عبد اللهتزوجني رسول الله لسبع سنين دخل علي لتسع سنين
   سنن النسائى الصغرى3260عائشة بنت عبد اللهتزوجها رسول الله وهي بنت تسع مات عنها وهي بنت ثماني عشرة
   سنن ابن ماجه1990عائشة بنت عبد اللهتزوجني النبي في شوال وبنى بي في شوال أي نسائه كان أحظى عنده مني كانت عائشة تستحب أن تدخل نساءها في شوال
   سنن ابن ماجه1876عائشة بنت عبد اللهتزوجني رسول الله وأنا بنت ست سنين قدمنا المدينة فنزلنا في بني الحارث بن الخزرج فوعكت فتمرق شعري حتى وفى له جميمة فأتتني أمي أم رومان وإني لفي أرجوحة ومعي صواحبات لي فصرخت بي فأتيتها وما أدري ما تريد فأخذت بيدي فأوقفتني على باب الدار
   مسندالحميدي233عائشة بنت عبد اللهتزوجني رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا بنت ست سنين أو سبع سنين، وبنى بي وأنا بنت تسع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1876  
´باپ نابالغ بچیوں کا نکاح کر سکتا ہے۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے شادی کی تو اس وقت میری عمر چھ سال کی تھی، پھر ہم مدینہ آئے تو بنو حارث بن خزرج کے محلہ میں اترے، مجھے بخار آ گیا اور میرے بال جھڑ گئے، پھر بال بڑھ کر مونڈھوں تک پہنچ گئے، تو میری ماں ام رومان میرے پاس آئیں، میں ایک جھولے میں تھی، میرے ساتھ میری کئی سہیلیاں تھیں، ماں نے مجھے آواز دی، میں ان کے پاس گئی، مجھے معلوم نہیں تھا کہ وہ کیا چاہتی ہیں؟ آخر انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ کر گھر کے دروازہ پر لا کھڑا کیا، اس وقت میرا سانس پھول رہا تھا، یہاں تک کہ میں کچھ پرسک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1876]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نابالغ بچی کا نکاح درست ہے۔

(2) (اُرْجُوحَة)
جھولا ایک بڑی لکڑی ہوتی ہے جو درمیان سے اونچی جگہ رکھی ہوتی ہے۔
بچے اس پر دونوں طرف بیٹھ جاتے ہیں۔
جب وہ ایک طرف سے نیچے ہوتی ہے تو دوسری طرف سے اوپر اٹھ جاتی ہے۔
اسے انگریزی میں (See Saw)
سی سا کہتے ہیں۔

(3)
رخصتی کے وقت دلھن کو آراستہ کرنا مسنون ہے۔

(4)
رخصتی کے وقت ہمسایہ خواتین کا جمع ہونا اور تیاری میں مدد دینا درست ہے تاہم آج کل جو بے جا تکلفات اور رسم و رواج اختیار کر لیے گئے ہیں یہ خواہ مخواہ کی تکلیف ہے جس کا شریعت سے کوئی تعلق نہیں۔

(5)
اسی طرح بیوٹی پارلروں میں بھیج کر دلھن کو آراستہ کروانا فضول خرچی بھی ہے، حیا باختہ اور بے پردہ عورتوں کی نقالی بھی اور تغییر لخلق اللہ بھی۔

(6)
اسلام میں برات کا کوئی تصور نہیں یہ ہندوانہ رسم ہے۔
اسی طرح مروجہ جہیز بھی غیر اسلامی رسم ہے۔

(7)
نوسال کی بچی بالغ ہو سکتی ہے اور بالغ ہونے پر اس کی رخصتی بھی ہو سکتی ہے۔
اس میں کسی خاص عمر کی شرعا کوئی شرط نہیں، اس لیے موجودہ عائلی قوانین میں مخصوص عمر کی شرط لگائی گئی ہے شرعا اس کی کوئی حیثیت نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1876   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2121  
´کمسن بچیوں کے نکاح کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے شادی کی، اس وقت سات سال کی تھی (سلیمان کی روایت میں ہے: چھ سال کی تھی) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے (شب زفاف منائی) اس وقت میں نو برس کی تھی۔ [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2121]
فوائد ومسائل:
والد کو بالخصوص حق حاصل ہے کی کسی مصلحت کے پیش نظر چھوٹی عمر کی بچی کا نکاح کردے، مگر صحبت ومباشرت کے لئے بلوغت کا شرط ہونا عقل، نقل اور اخلاق کا لازمی تقاضا ہے اور چھوٹی عمرکا ازواج کسی طرح بھی منافی عقل وشرع نہیں ہے۔
اگر کسی کے مزاج پر اپنا ذوق اور علاقائی خاندانی رواج غالب ہو تو، کیا کہا جا سکتا ہے! ان چیزوں کو اصول شریعت نہیں بنایا جا سکتا اور پھر رسول ﷺاور ابو بکر صدیق رضی اللہ کے تعلقات شروع دن سے صدیقیت پر مبنی تھے، نبیﷺ ان کے احسانات کا بدلہ نہیں دے سکے تو ان کو اپنے اور قریب کر لیا۔
مزید برآں یہ نکاح بطور خاص وحی منام کے نتیجے میں عمل میں آیا تھا۔
جیسا کہ حدث میں اس کی تفصیل موجود ہے۔
علمائے طب لکھتے ہیں کہ گرم علاقوں میں لڑکیاں نو سال کی عمر میں حائضہ ہو جاتی ہیں اور معتدل مناطق میں بارہ سال میں اور ٹھنڈے علاقوں میں سولہ سال میں بالغ ہوتی ہیں۔
دارقطنی اور بیہقی میں عباد بن عباد سے روایت ہے کہ ہماری ایک عورت اٹھارہ سال کی عمر میں نانی بن گئی تھی۔
امام بخاری ؒ نے اسی طرح ایک واقعہ اکیس سال عمر کا بیان کیا ہے۔
(ازحاشیہ بذل المجھود)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2121   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5156  
5156. سیدہ عاشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے مجھ سے شادی کی تو میرے ساتھ میری والدہ تشریف لائیں اور انہوں نے مجھے ایک گھر میں پینچا دیا جہاں انصار کی کچھ خواتین موجود تھیں۔ انہوں نے یوں دعا دی تمہارا آنا خیر و برکت پر ہو اور اللہ کرے تمہارا نصیب بھی اچھا ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5156]
حدیث حاشیہ:
امام احمد کی روایت میں ہے کہ ام رومان رضی اللہ عنہا نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں بٹھلایا اور کہا یا رسول اللہ! یہ آپ کی بیوی ہے اللہ تعالیٰ مبارک کرے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5156   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5156  
5156. سیدہ عاشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے مجھ سے شادی کی تو میرے ساتھ میری والدہ تشریف لائیں اور انہوں نے مجھے ایک گھر میں پینچا دیا جہاں انصار کی کچھ خواتین موجود تھیں۔ انہوں نے یوں دعا دی تمہارا آنا خیر و برکت پر ہو اور اللہ کرے تمہارا نصیب بھی اچھا ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5156]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی والدہ ماجدہ حضرت ام رومان رضی اللہ عنہا نے انھیں رخصتی کے لیے تیار کیا اور انصار کی خواتین نے ان کے لیے، جو عورتیں ان کے ہمراہ تھیں، نیز دلھن کے لیے خیر و برکت کی دعا کی کہ تم سب خیر و برکت پر آئی ہو۔
(2)
زمانۂ قدیم سے یہ عادت چلی آ رہی ہے کہ جب دلھن کی والدہ اسے لے کر دلہے کے گھر آتی ہے تو اس کے ہمراہ کچھ نہ کچھ خواتین ضرور آتی ہیں۔
ان سب کے لیے انصار کی خواتین نے دعا کی جو دلھن کے آنے سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں موجود تھیں۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے مسند احمد کے حوالے سے لکھا ہے کہ سیدہ ام رومان رضی اللہ عنہا نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بٹھا دیا اور کہا:
اللہ کے رسول! یہ آپ کی بیوی ہے۔
اللہ تعالیٰ اسے آپ کے لیے با برکت بنائے۔
(مسند أحمد: 211/6، و فتح الباري: 278/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5156   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.