الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
The Book of (The Wedlock)
118. بَابُ مَا يَحِلُّ مِنَ الدُّخُولِ وَالنَّظَرِ إِلَى النِّسَاءِ فِي الرَّضَاعِ:
118. باب: دودھ کے رشتے سے بھی عورت محرم ہو جاتی ہے، بےپردہ اسے دیکھ سکتے ہیں۔
(118) Chapter. What is lawful as regards visiting or looking at those women who have foster suckling relations with you.
حدیث نمبر: 5239
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، انها قالت:" جاء عمي من الرضاعة، فاستاذن علي، فابيت ان آذن له حتى اسال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم فسالته عن ذلك، فقال: إنه عمك، فاذني له، قالت: فقلت: يا رسول الله، إنما ارضعتني المراة ولم يرضعني الرجل، قالت: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنه عمك فليلج عليك، قالت عائشة: وذلك بعد ان ضرب علينا الحجاب، قالت عائشة: يحرم من الرضاعة ما يحرم من الولادة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ:" جَاءَ عَمِّي مِنَ الرَّضَاعَةِ، فَاسْتَأْذَنَ عَلَيَّ، فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ حَتَّى أَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: إِنَّهُ عَمُّكِ، فَأْذَنِي لَهُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ، قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّهُ عَمُّكِ فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ، قَالَتْ عَائِشَةُ: وَذَلِكَ بَعْدَ أَنْ ضُرِبَ عَلَيْنَا الْحِجَابُ، قَالَتْ عَائِشَةُ: يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ الْوِلَادَةِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی، انہیں ہشام بن عروہ نے، انہیں ان کے والد عروہ بن زبیر نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میرے دودھ چچا (رضاعی چچا، افلح) آئے اور میرے پاس اندر آنے کی اجازت چاہی لیکن میں نے کہا کہ جب تک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ نہ لوں، اجازت نہیں دے سکتی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ سے اس کے متعلق پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ تمہارے رضاعی چچا ہیں، انہیں اندر بلا لو۔ میں نے اس پر کہا کہ یا رسول اللہ! عورت نے مجھے دودھ پلایا تھا کوئی مرد نے تھوڑا ہی پلایا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہیں تو وہ تمہارے چچا ہی (رضاعی) اس لیے وہ تمہارے پاس آ سکتے ہیں، یہ واقعہ ہمارے لیے پردہ کا حکم نازل ہونے کے بعد کا ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ خون سے جو چیزیں حرام ہوتی ہیں رضاعت سے بھی وہ حرام ہو جاتی ہیں۔

Narrated `Aisha: My foster uncle came and asked permission (to enter) but I refused to admit him till I asked Allah's Apostle about that. He said, "He is your uncle, so allow him to come in." I said, "O Allah's Apostle! I have been suckled by a woman and not by a man." Allah's Apostle said, "He is your uncle, so let him enter upon you." And that happened after the order of Al-Hijab (compulsory veiling) was revealed. All things which become unlawful because of blood relations are unlawful because of the corresponding foster suckling relations.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 166


   صحيح البخاري2646عائشة بنت عبد اللهالرضاعة تحرم ما يحرم من الولادة
   صحيح البخاري5239عائشة بنت عبد اللهيحرم من الرضاعة ما يحرم من الولادة
   صحيح البخاري3105عائشة بنت عبد اللهالرضاعة تحرم ما تحرم الولادة
   صحيح البخاري5099عائشة بنت عبد اللهالرضاعة تحرم ما تحرم الولادة
   صحيح مسلم3579عائشة بنت عبد اللهيحرم من الرضاعة ما يحرم من النسب
   صحيح مسلم3568عائشة بنت عبد اللهالرضاعة تحرم ما تحرم الولادة
   صحيح مسلم3569عائشة بنت عبد اللهيحرم من الرضاعة ما يحرم من الولادة
   جامع الترمذي1147عائشة بنت عبد اللهحرم من الرضاعة ما حرم من الولادة
   سنن أبي داود2055عائشة بنت عبد اللهيحرم من الرضاعة ما يحرم من الولادة
   سنن النسائى الصغرى3302عائشة بنت عبد اللهما حرمته الولادة حرمه الرضاع
   سنن النسائى الصغرى3305عائشة بنت عبد اللهيحرم من الرضاع ما يحرم من الولادة
   سنن النسائى الصغرى3303عائشة بنت عبد اللهيحرم من الرضاع ما يحرم من النسب
   سنن النسائى الصغرى3304عائشة بنت عبد اللهيحرم من الرضاع ما يحرم من النسب
   سنن النسائى الصغرى3315عائشة بنت عبد اللهالرضاعة تحرم ما يحرم من الولادة
   سنن ابن ماجه1937عائشة بنت عبد اللهيحرم من الرضاع ما يحرم من النسب
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم376عائشة بنت عبد اللهنعم إن الرضاعة تحرم ما تحرم الولادة
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم375عائشة بنت عبد اللهيحرم من الرضاع ما يحرم من الولادة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 375  
´رضاعی رشتے حقیقی رشتوں کی طرح ہیں`
«. . . 469- وبه: أنها قالت: جاء عمي من الرضاعة فاستأذن على فأبيت أن آذن له حتى أسأل رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالت: فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم. قالت: فسألته عن ذلك فقال: إنه عمك فأذني له قالت: فقلت: يا رسول الله، إنما أرضعتني المرأة ولم يرضعني الرجل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنه عمك فليلج عليك قالت عائشة: وذلك بعد أن ضرب علينا الحجاب، وقالت عائشة: يحرم من الرضاع ما يحرم من الولادة. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے) روایت ہے کہ میرے رضاعی چچا آئے اور مجھ سے (گھر میں) آنے کی اجازت مانگی تو میں نے انہیں اجازت دینے سے انکار کر دیا تاکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ لوں۔ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے اس بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ تمہارا چچا ہے، اسے اجازت دے دیا کرو۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ! مجھے تو عورت نے دودھ پلایا تھا مرد نے تو دودھ نہیں پلایا تھا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ تمہارا چچا ہے تمہارے پاس آ سکتا ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: یہ بات ہم پر پردہ فرض ہونے کے بعد کی ہے۔ اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: جو رشتے نسب سے حرام ہوتے ہیں وہ رضاعت سے بھی حرام ہو جاتے ہیں۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 375]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 5239، من حديث مالك به، ورواه مسلم 7/1445، من حديث هشام بن عروه به * من رواية يحييٰ بن يحييٰ، وجاء فى الأصل: أُرْسِلَ!!]

تفقه:
➊ حقیقی رشتوں کی طرح رضاعی رشتے بھی حرام ہوتے ہیں۔ ➋ غیرمحرم سے پردہ کرنا واجب ہے۔
➌ حدیث رسول کے مقابلے میں کسی کے عقلی اعتراض کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
➍ ہر اختلاف میں کتاب و سنت کو ہی ترجیح حاصل ہے۔
➎ ضرورت کے وقت سائل اپنے سوال کی وضاحت طلب کر سکتا ہے۔
➏ کسی مسئلے پر عمل پیرا ہونے سے قبل اس کی تحقیق ضروری ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کیا خوب فرمایا ہے: «العلم قبل القول والعمل» یعنی تبلیغ کرنے اور عمل کرنے سے پہلے اس کا علم ہونا ضروری ہے۔ [صحيح بخاري بعد حديث: 67]
➐ نیز دیکھئے: [الموطأحديث: 310]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 469   
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 376  
´رضاعی رشتے حقیقی رشتوں کی طرح ہیں`
«. . . 310- وعن عمرة أن عائشة أم المؤمنين أخبرتها أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان عندها، وأنها سمعت صوت رجل يستأذن فى بيت حفصة، فقالت عائشة: فقلت: يا رسول الله، هذا رجل يستأذن فى بيتك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أراه فلانا، لعم لحفصة من الرضاعة، فقالت عائشة: يا رسول الله، لو كان فلان حيا، لعم لها من الرضاعة، دخل علي؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: نعم إن الرضاعة تحرم ما تحرم الولادة . . . .»
. . . ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تھے کہ انہوں (عائشہ رضی اللہ عنہا) نے ایک آدمی کی آواز سنی جو سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت مانگ رہا تھا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے کہا: یا رسول اللہ! یہ آدمی (اندر آنے کی) اجازت مانگ رہا ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا خیال ہے کہ وہ فلاں آدمی ہے، حفصہ کا رضاعی چچا ہے۔ تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: یا رسول اللہ! اگر فلاں آدمی، جو کہ ان کا رضاعی چچا تھا، اگر زندہ ہوتا تو کیا میرے پاس (گھر میں) آ سکتا تھا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، جو رشتے (حقیقی) اولاد ہونے کی وجہ سے حرام ہیں وہ رضاعت سے بھی حرام ہیں . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 376]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 2646، ومسلم 1444، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ جس طرح نسب سے رشتے حرام ہوتے ہیں اسی طرح رضاعت سے بھی رشتے حرام ہوجاتے ہیں مثلاً رضاعی بہن اُسی طرح حرام ہے جس طرح حقیقی بہن حرام ہے۔
➋ سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: دو سال کے اندر بچہ جو دودھ پی لے تو حرمت ثابت ہوجاتی ہے اگرچہ ایک گھونٹ ہی ہو اور دو سال کے بعد اس کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔ [السنن الكبريٰ للبيهقي 422/7 و سنده صحيح]
➌ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: رضاعت صرف بچپن میں ہی ہوتی ہے، بڑی عمر کی رضاعت کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔ [الموطأ 603/2 ح 1318 وسنده صحيح/مفهوم]
➍ سعید بن المسیب رحمہ اللہ نے فرمایا: دو سال کے اند اگر ایک قطرہ (دودھ) بھی ہو تو حرام ہوجاتا ہے۔ الخ [الموطأ 604/2 ح 1322 وسنده صحيح]
➎ بچہ اگر منہ ڈال کر پانچ مرتبہ دودھ پی لے، چوس لے تو رضاعت ثابت ہوجاتی ہے۔
➏ غیر محرم سے پردہ ضروری ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 310   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1937  
´رضاعت (دودھ پلانے) سے وہی رشتے حرام ہوتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رضاعت سے وہی رشتے حرام ہوتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1937]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
رضاعت سے مراد دودھ پلانا ہے، یعنی جب کسی بچے کو ماں کے علاوہ کوئی اور عورت دودھ پلائے تو وہ عورت بھی اسی طرح اس کی ماں شمار ہوتی ہے جس طرح جننے والی ماں ہے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْ‌ضَعْنَكُمْ﴾ (النساء: 23)
اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا (ان سے بھی نکاح حرام ہے۔
)


(2)
رضاعت سے حرام ہونے والی عورتوں کی تفصیل یہ ہے:

    (ا)
        رضاعی ماں:
جس کا دودھ تم نے مدت رضاعت (دو سال کی عمر)
کے اندر پیا ہو۔

    (ب)
    رضاعی بہن:
جس کو تمہاری حقیقی یا رضاعی ماں نے دودھ پلایا، خواہ تمہارے ساتھ یا تم سے پہلے یا بعد میں یا جس عورت کی حقیقی یا رضاعی ماں نے تمہیں دودھ پلایا ہو یعنی رضاعی ماں بننے والی عورت کی تمام نسبی اور رضاعی اولاد دودھ پینے والے بچے کے بہن بھائی بن جائیں گے۔

   (ج)
     رضاعی خالہ:
دودھ پلانے والی کی بہنیں دودھ پینے والے کی خالائیں بن جائیں گی۔

   (د)
     رضاعی پھوپھی:
چونکہ دودھ پلانے والی کا خاوند دودھ پینے والے کا باپ بن جائے گا اس لیے اس رضاعی باپ کی بہنیں دودھ پینے والے کی پھوپھیاں ہوں گی۔
اور رضاعی باپ کے بھائی دودھ پینے والے کے چچا تایا بن جائیں گے۔

(3)
ان رضاعی رشتوں سے نکاح کرنا اسی طرح حرام ہے جس طرح نسبی رشتوں سے لہٰذا ان میں پردہ اسی طرح فرض نہیں ہوگا جس طرح نسبی رشتوں میں پردہ فرض نہیں ہوتا۔
لڑکے کی رضاعی ماں، رضاعی بہن، رضاعی خالہ اور رضاعی پھوپھی اس سے پردہ نہیں کریں گی۔
اسی طرح لڑکی اپنے رضاعی باپ، رضاعی بھائی، رضاعی چچا، تایا اور رضاعی ماموں سے پردہ نہیں کرے گی۔

(4)
دودھ پینے والے کے دوسرے بھائی بہن، جنہوں نے اس عورت کا دودھ نہیں پیا ان کا اس عورت سے اور اس کے بچوں وغیرہ سے رضاعت کا تعلق شمار نہیں ہو گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1937   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2055  
´دودھ پلانے سے وہ سارے رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دودھ پلانے سے وہ سارے رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو پیدائش سے حرام ہوتے ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2055]
فوائد ومسائل:
نکاح میں محرمات کی دو قسمیں ہیں۔
ابدی محرمات اور وقتی محرمات ابدی محرمات بسبب نسب کے سات ہیں۔

مایئں (اوپر تک)
بیٹیاں (نیچے تک) تین حیققی بہنیں (ماں باپ دونوں کی طرف سے یا صرف باپ کی طرف سے یا ماں کی طرف سے)
بھانجیاں۔
5بھتیجیاں۔

پھوپھیاں 7۔
خالایئں۔
بدلیل (حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ الخ) (النساء 23) اور ان کے مماثل وہ رشتے جو رضاعت سے قائم ہوتے ہیں۔
سب حرام ہیں۔
جیسے کہ اس باب کی حدیث میں آیا ہے۔
تعلق مصاہرت (سسرال اور ازدواجی تعلق) کی بناء پر حرام ہونے والی خواتین یہ ہیں۔

بیویوں کی مایئں۔

بیویوں کی بیٹیاں بشرط یہ کہ بیوی سے دخول ہوا ہو۔

باپ دادا کی بیویاں 4۔
بیٹوں کی بیویاں (نیچے تک) اور یہی رشتے اگر رضاعت سے قائم ہوں تو حرام ہیں۔
ایک محدود وقت تک کے لئے حرام رشتے یہ ہیں۔
بیوی کی بہن اس کی پھوپھی یا بھتیجی یا خالہ اور خالہ یا بھانجی اور آزاد آدمی کےلئے چار بیویاں موجود ہوں۔
تو پانچویں حرام ہے۔
(کچھ علماء کے نزدیک) زانیہ تا آنکہ توبہ کرلے۔
اور وہ عورت جسے تین طلاقیں دی ہوں تاآنکہ کسی اور سے نکاح کرلے۔
اور وہاں سے فارغ ہو۔
محرمہ اپنے احرام سے حلال ہونے تک اور کوئی مطلقہ جو اپنے ایام عدت میں ہو۔
عدم ختم ہونے تک ان کے علاوہ دیگر عورتیں حلال ہیں۔
(وَأُحِلَّ لَكُم مَّا وَرَاءَ ذَٰلِكُمْ) (النساء۔
24)
(دیکھئے۔
تیسیر العلام شرح عمدۃ الاحکام)

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2055   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5239  
5239. سیدنا عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میرا رضاعی چچا آیا اور اس نے مجھ سے اندر آنے کی اجازت طلب کی تو میں نے اسے اجازت دین سے انکار کر دیا تا آنکہ میں رسول اللہ ﷺ سے پوچھ نہ لوں، جب رسول اللہ ﷺ تشریف لائے تو میں نے آپ سے اس متعلق سوال کیا۔ آپ نے فرمایا: بلاشبہ وہ تمہارا چچا ہے اورا سے اندر آنے دو۔ میں نے عرض کی: اللہ جے رسول! مجھے تو عورت نے دودھ پلایا ہے (اس کے) مرد نے دودھ نہیں پلایا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بلاشبہ وہ تمہارا چچا ہے اور تمہارے پاس آ سکتا ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: یہ واقعہ ہم پر پردے کی پابندی عائد ہونے کے بعد کا ہے، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ بھی فرمایا: دودھ پلانے سے بھی وہی رشتے حرام ہوتے ہیں جو ولادت سے حرام ہوتے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5239]
حدیث حاشیہ:
وھو أصل في أن الرضاع حکم النسب من إباحة الدخول علی النساء و غیر ذالك من الأحکام کذا في الفتح یعنی یہ حدیث اس بارے میں بطور اصل کے ہے کہ عورتوں پر غیر مردوں کا داخل ہونا مباح ہے جب کہ وہ دودھ کا رشتہ رکھتے ہوں کیونکہ دودھ کا رشتہ بھی خون ہیں کے رشتے کے برابر ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5239   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5239  
5239. سیدنا عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میرا رضاعی چچا آیا اور اس نے مجھ سے اندر آنے کی اجازت طلب کی تو میں نے اسے اجازت دین سے انکار کر دیا تا آنکہ میں رسول اللہ ﷺ سے پوچھ نہ لوں، جب رسول اللہ ﷺ تشریف لائے تو میں نے آپ سے اس متعلق سوال کیا۔ آپ نے فرمایا: بلاشبہ وہ تمہارا چچا ہے اورا سے اندر آنے دو۔ میں نے عرض کی: اللہ جے رسول! مجھے تو عورت نے دودھ پلایا ہے (اس کے) مرد نے دودھ نہیں پلایا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بلاشبہ وہ تمہارا چچا ہے اور تمہارے پاس آ سکتا ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: یہ واقعہ ہم پر پردے کی پابندی عائد ہونے کے بعد کا ہے، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ بھی فرمایا: دودھ پلانے سے بھی وہی رشتے حرام ہوتے ہیں جو ولادت سے حرام ہوتے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5239]
حدیث حاشیہ:
(1)
یہ حدیث ایک قاعدہ کلیہ کے طور پر ہے کہ عورتوں پر غیر مردوں کا داخل ہونا جائز ہے جبکہ وہ دودھ کا رشتہ رکھتے ہوں کیونکہ دودھ کا رشتہ خون کے رشتے کے برابر ہے لیکن اجنبیوں کی طرح قریبی رشتے داروں کو بھی اجازت حاصل کر کے داخل ہونا چاہیے کیونکہ اگر اچانک آئیں گے تو ممکن ہے کہ وہ ان سے ایسی چیز دیکھ لیں جس پر ان کے لیے اطلاع پانا جائز نہیں یا وہ ایسی حالت میں ہوں جس پر مطلع ہونے کو اچھا خیال نہ کرتی ہوں، البتہ بیوی کے ہاں اجازت کے بغیر آنا جائز ہے کیونکہ اسے ہر حالت میں دیکھنا جائز ہے۔
اس کے علاوہ ماں، بہن، بیٹی اور دوسرے محارم اجازت میں مساوی ہیں۔
والله اعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5239   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.