الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خرچہ دینے کے بیان میں
The Book of Provision (Outlay)
7. بَابُ خَادِمِ الْمَرْأَةِ:
7. باب: عورت کے لیے خادم کا ہونا۔
(7) Chapter. A servant for one’s wife.
حدیث نمبر: 5362
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، حدثنا عبيد الله بن ابي يزيد، سمع مجاهدا، سمعت عبد الرحمن بن ابي ليلى يحدث، عن علي بن ابي طالب،" ان فاطمة عليها السلام اتت النبي صلى الله عليه وسلم تساله خادما، فقال: الا اخبرك ما هو خير لك منه؟ تسبحين الله عند منامك ثلاثا وثلاثين، وتحمدين الله ثلاثا وثلاثين، وتكبرين الله اربعا وثلاثين"، ثم قال سفيان: إحداهن اربع وثلاثون، فما تركتها بعد قيل ولا ليلة صفين، قال: ولا ليلة صفين.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ، سَمِعَ مُجَاهِدًا، سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَى يُحَدِّثُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ،" أَنَّ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْأَلُهُ خَادِمًا، فَقَالَ: أَلَا أُخْبِرُكِ مَا هُوَ خَيْرٌ لَكِ مِنْهُ؟ تُسَبِّحِينَ اللَّهَ عِنْدَ مَنَامِكِ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتَحْمَدِينَ اللَّهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتُكَبِّرِينَ اللَّهَ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ"، ثُمَّ قَالَ سُفْيَانُ: إِحْدَاهُنَّ أَرْبَعٌ وَثَلَاثُونَ، فَمَا تَرَكْتُهَا بَعْدُ قِيلَ وَلَا لَيْلَةَ صِفِّينَ، قَالَ: وَلَا لَيْلَةَ صِفِّينَ.
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبیداللہ بن ابی یزید نے بیان کیا، انہوں نے مجاہد سے سنا، انہوں نے عبداللہ بن ابی لیلیٰ سے سنا، ان سے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے تھے کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تھیں اور آپ سے ایک خادم مانگا تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا میں تمہیں ایک ایسی چیز نہ بتا دوں جو تمہارے لیے اس سے بہتر ہو۔ سوتے وقت تینتیس (33) مرتبہ «سبحان الله»، تینتیس (33) مرتبہ «الحمد الله» اور چونتیس (34) مرتبہ «الله اكبر» پڑھ لیا کرو۔ سفیان بن عیینہ نے کہا کہ ان میں سے ایک کلمہ چونتیس بار کہہ لے۔ علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر میں نے ان کلموں کو کبھی نہیں چھوڑا۔ ان سے پوچھا گیا جنگ صفین کی راتوں میں بھی نہیں؟ کہا کہ صفین کی راتوں میں بھی نہیں۔

Narrated `Ali bin Abi Talib: Fatima came to the Prophet asking for a servant. He said, "May I inform you of something better than that? When you go to bed, recite "Subhan Allah' thirty three times, 'Al hamduli l-lah' thirty three times, and 'Allahu Akbar' thirty four times. 'All added, 'I have never failed to recite it ever since." Somebody asked, "Even on the night of the battle of Siffin?" He said, "No, even on the night of the battle of Siffin."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 64, Number 275


   صحيح البخاري6318علي بن أبي طالبإذا أويتما إلى فراشكما أو أخذتما مضاجعكما فكبرا ثلاثا وثلاثين وسبحا ثلاثا وثلاثين واحمدا ثلاثا وثلاثين فهذا خير لكما من خادم
   صحيح البخاري3705علي بن أبي طالبإذا أخذتما مضاجعكما تكبرا أربعا وثلاثين وتسبحا ثلاثا وثلاثين وتحمدا ثلاثا وثلاثين فهو خير لكما من خادم
   صحيح البخاري3113علي بن أبي طالبكبرا الله أربعا وثلاثين واحمدا ثلاثا وثلاثين وسبحا ثلاثا وثلاثين فإن ذلك خير لكما مما سألتماه
   صحيح البخاري5361علي بن أبي طالبسبحا ثلاثا وثلاثين واحمدا ثلاثا وثلاثين وكبرا أربعا وثلاثين فهو خير لكما من خادم
   صحيح البخاري5362علي بن أبي طالبتسبحين الله عند منامك ثلاثا وثلاثين وتحمدين الله ثلاثا وثلاثين وتكبرين الله أربعا وثلاثين
   صحيح مسلم6915علي بن أبي طالبتكبرا الله أربعا وثلاثين وتسبحاه ثلاثا وثلاثين وتحمداه ثلاثا وثلاثين فهو خير لكما من خادم
   سنن أبي داود2988علي بن أبي طالبإذا أخذت مضجعك فسبحي ثلاثا وثلاثين واحمدي ثلاثا وثلاثين وكبري أربعا وثلاثين فتلك مائة فهي خير لك من خادم قالت رضيت عن الله وعن رسوله
   سنن أبي داود5062علي بن أبي طالبسبحا ثلاثا وثلاثين واحمدا ثلاثا وثلاثين وكبرا أربعا وثلاثين فهو خير لكما من خادم
   مسندالحميدي43علي بن أبي طالبتسأله خادما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2988  
´خمس کے مصارف اور قرابت داروں کو حصہ دینے کا بیان۔`
ابن اعبد کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا: کیا میں تمہیں اپنے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی جو آپ کو اپنے تمام کنبے والوں میں سب سے زیادہ محبوب اور پیاری تھیں کے متعلق نہ بتاؤں؟ میں نے کہا: کیوں نہیں، ضرور بتائیے، آپ نے کہا: فاطمہ رضی اللہ عنہا نے چکی پیسی یہاں تک کہ ان کے ہاتھوں میں نشان پڑ گئے، اور پانی بھربھر کر مشک لاتیں جس سے ان کے سینے میں درد ہونے لگا اور گھر میں جھاڑو دیتیں جس سے ان کے کپڑے خاک آلود ہو جاتے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ غلام اور لونڈیاں آئیں تو میں نے ان سے کہا: اچھا ہوتا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 2988]
فوائد ومسائل:
یہ روایت مذکورہ بالا تفصیل کے ساتھ اس سند سے ضعیف ہے۔
مگر بالاختصار یہ دوسری سند سے صحیح ثابت ہے جیسے کہ آئندہ حدیث نمبر 5062 میں موجود ہے۔
اور مذکورہ بالا تسبیحات انتہائی فضیلت رکھی ہیں۔


اور اس میں ایک بیٹی اور بیوی کو گھر والوں کا کام کرنے کی تلقین بھی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2988   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5362  
5362. سیدنا علی بن ابی طالب ؓ سے روایت ہے کہ سیدہ فاطمہ‬ ؓ ن‬بی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپ سے ایک خادمہ دینے کی درخواست کی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: کیا میں تمہیں اس سے بہتر کی خبر دوں؟ (وہ یہ ہے کہ) سوتے وقت 33 مرتبہ سبحان اللہ کہو، 33 مرتبہ الحمد اللہ کہو اور 34 مرتبہ اللہ أکبر کہو۔ راوی حدیث سیدنا سفیان کہتے ہیں کہ ان میں سے ایک 34 مرتبہ ہے۔ (سیدنا علی بن ابی طالب ؓ نے فرمایا:) میں نے اس کے بعد ان (تسبیحات) کو کبھی ترک نہیں کیا، کسی نے ان سے پوچھا: صفین کی رات بھی نہیں چھوڑا تھا؟ انہوں نے فرمایا: (میں نے) صفین کی رات بھی ان کی پابندی کی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5362]
حدیث حاشیہ:
صفین وہ جگہ جہاں حضرت علی اور امیر معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کے درمیان جنگ برپا ہوئی تھی۔
حالت جنگ میں بھی آپ نے اس اہم ترین وظیفہ کو ترک نہیں فرمایا۔
وظیفہ کے کامیاب ہونے کی یہی شرط ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5362   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5362  
5362. سیدنا علی بن ابی طالب ؓ سے روایت ہے کہ سیدہ فاطمہ‬ ؓ ن‬بی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپ سے ایک خادمہ دینے کی درخواست کی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: کیا میں تمہیں اس سے بہتر کی خبر دوں؟ (وہ یہ ہے کہ) سوتے وقت 33 مرتبہ سبحان اللہ کہو، 33 مرتبہ الحمد اللہ کہو اور 34 مرتبہ اللہ أکبر کہو۔ راوی حدیث سیدنا سفیان کہتے ہیں کہ ان میں سے ایک 34 مرتبہ ہے۔ (سیدنا علی بن ابی طالب ؓ نے فرمایا:) میں نے اس کے بعد ان (تسبیحات) کو کبھی ترک نہیں کیا، کسی نے ان سے پوچھا: صفین کی رات بھی نہیں چھوڑا تھا؟ انہوں نے فرمایا: (میں نے) صفین کی رات بھی ان کی پابندی کی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5362]
حدیث حاشیہ:
(1)
صفین، عراق اور شام کے درمیان ایک جگہ کا نام ہے جہاں حضرت علی اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہما کے درمیان سخت معرکہ ہوا تھا۔
(2)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خاوند کے ذمے گھریلو کام کاج کے لیے کسی نوکرانی کا بندوبست کرنا ضروری نہیں کیونکہ اس موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کسی قسم کا مطالبہ نہیں کیا، حالانکہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا گھریلو کام کاج کی وجہ سے سخت تکلیف میں تھیں۔
اگر یہ امر واجب ہوتا تو آپ ضرور حکم دیتے۔
آپ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے حق مہر کے متعلق ضرور کہا تھا کہ وہ پہلے ادا کر دیں، حالانکہ اسے مؤخر بھی کیا جا سکتا تھا بشرطیکہ بیوی رضا مند ہو۔
لیکن اگر خادم کا بندوبست کرنا خاوند کے ذمے ہوتا تو آپ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے اس کا ضرور مطالبہ کرتے۔
(3)
گھریلو کام کاج کرنا عورت کی ذمہ داری ہے جبکہ گھر سے باہر کی خدمات خاوند کے ذمے ہیں، ہاں اگر عورت کمزور ہے اور وہ گھر کا کام نہیں کر سکتی تو خاوند کو چاہیے کہ وہ اس کا بندوبست کرے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ان عورتوں سے حسن معاشرت کا مظاہرہ کرو۔
(النساء: 4/19)
اگر کوئی خاوند ضرورت کے باوجود گھر کا نظام چلانے کے لیے کوئی بدوبست نہیں کرتا تو گویا وہ حسن معاشرت سے راہ فرار اختیار کرتا ہے۔
اس واقعے سے صاف طور پر معلوم ہوتا ہے کہ گھر کے داخلی امور بیوی کے ذمے ہیں اور بیرونی معاملات و خدمات کی بجا آوری خاوند کی ڈیوٹی ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5362   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.