فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 186
´ستو کھا کر کلی کرنے کا بیان۔`
سوید بن نعمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ خیبر کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، یہاں تک کہ جب لوگ مقام صہبا (جو خیبر سے قریب ہے) میں پہنچے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عصر ادا کی، پھر توشوں کو طلب کیا، تو صرف ستو لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا، تو اسے گھولا گیا، آپ نے کھایا اور ہم نے بھی کھایا، پھر آپ مغرب کی نماز کے لیے کھڑے ہوئے، آپ نے کلی کی اور ہم نے (بھی) کلی کی، پھر آپ نے نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 186]
186۔ اردو حاشیہ:
➊ چونکہ ستو منہ میں رہ جاتے ہیں۔ کلی کے بغیر منہ صاف نہیں ہوتا، لہٰذا اس کے بعد کلی کر لینی چاہیے تاکہ منہ صاف ہو جائے اور نماز کی ادائیگی میں خلل نہ پڑے۔
➋ اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو کرنا ضروری نہیں۔
➌ سفر میں زاد راہ لینا تو کل کے منافی نہیں۔
➍ ایک وضو سے ایک سے زیادہ نمازیں پڑھنا درست ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 186