الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: امراض اور ان کے علاج کے بیان میں
The Book of Patients
13. بَابُ وَضْعِ الْيَدِ عَلَى الْمَرِيضِ:
13. باب: مریض کے اوپر ہاتھ رکھنا۔
(13) Chapter. Placing the hand on the patient.
حدیث نمبر: 5660
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا جرير، عن الاعمش، عن إبراهيم التيمي، عن الحارث بن سويد، قال: قال عبد الله بن مسعود: دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يوعك وعكا شديدا، فمسسته بيدي، فقلت: يا رسول الله إنك لتوعك وعكا شديدا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اجل، إني اوعك كما يوعك رجلان منكم، فقلت: ذلك ان لك اجرين، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم اجل ثم، قال: رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما من مسلم يصيبه اذى مرض فما سواه، إلا حط الله له سيئاته كما تحط الشجرة ورقها".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ: دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُوعَكُ وَعْكًا شَدِيدًا، فَمَسِسْتُهُ بِيَدِي، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ لَتُوعَكُ وَعْكًا شَدِيدًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَجَلْ، إِنِّي أُوعَكُ كَمَا يُوعَكُ رَجُلَانِ مِنْكُمْ، فَقُلْتُ: ذَلِكَ أَنَّ لَكَ أَجْرَيْنِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجَلْ ثُمَّ، قَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصِيبُهُ أَذًى مَرَضٌ فَمَا سِوَاهُ، إِلَّا حَطَّ اللَّهُ لَهُ سَيِّئَاتِهِ كَمَا تَحُطُّ الشَّجَرَةُ وَرَقَهَا".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابراہیم تیمی نے بیان کیا، ان سے حارث بن سوید نے بیان کیا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ کو بخار آیا ہوا تھا میں نے اپنے ہاتھ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم چھوا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کو تو بڑا تیز بخار ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں مجھے تم میں کے دو آدمیوں کے برابر بخار چڑھتا ہے۔ میں نے عرض کیا یہ اس لیے ہو گا کہ آپ کو دگنا اجر ملتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی بھی مسلمان کو مرض کی تکلیف یا کوئی اور کوئی تکلیف ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کو اس طرح گراتا ہے جیسے درخت اپنے پتوں کو گرا دیتا ہے۔

Narrated `Abdullah bin Mas`ud: I visited Allah's Apostle while he was suffering from a high fever. I touched him with my hand and said, "O Allah's Apostle! You have a high fever." Allah's Apostle said, "Yes, I have as much fever as two men of you have." I said, "Is it because you will get a double reward?" Allah's Apostle said, "Yes, no Muslim is afflicted with harm because of sickness or some other inconvenience, but that Allah will remove his sins for him as a tree sheds its leaves."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 70, Number 564


   صحيح البخاري5647عبد الله بن مسعودما من مسلم يصيبه أذى إلا حات الله عنه خطاياه كما تحات ورق الشجر
   صحيح البخاري5667عبد الله بن مسعودما من مسلم يصيبه أذى مرض فما سواه إلا حط الله سيئاته كما تحط الشجرة ورقها
   صحيح البخاري5660عبد الله بن مسعودما من مسلم يصيبه أذى مرض فما سواه إلا حط الله له سيئاته كما تحط الشجرة ورقها
   صحيح البخاري5648عبد الله بن مسعودما من مسلم يصيبه أذى شوكة فما فوقها إلا كفر الله بها سيئاته كما تحط الشجرة ورقها
   صحيح البخاري5661عبد الله بن مسعودما من مسلم يصيبه أذى إلا حاتت عنه خطاياه كما تحات ورق الشجر
   صحيح مسلم6561عبد الله بن مسعودما من مسلم يصيبه أذى من مرض فما سواه إلا حط الله به سيئاته كما تحط الشجرة ورقها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 5648  
´بلاؤں میں سب سے زیادہ سخت آزمائش انبیاء کی ہوتی ہے`
«. . . عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُوعَكُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ تُوعَكُ وَعْكًا شَدِيدًا، قَالَ: أَجَلْ إِنِّي أُوعَكُ كَمَا يُوعَكُ رَجُلَانِ مِنْكُمْ، قُلْتُ: ذَلِكَ أَنَّ لَكَ أَجْرَيْنِ، قَالَ: أَجَلْ ذَلِكَ كَذَلِكَ:" مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصِيبُهُ أَذًى شَوْكَةٌ فَمَا فَوْقَهَا إِلَّا كَفَّرَ اللَّهُ بِهَا سَيِّئَاتِهِ كَمَا تَحُطُّ الشَّجَرَةُ وَرَقَهَا . . .»
. . . عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا آپ کو شدید بخار تھا میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کو بہت تیز بخار ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں مجھے تنہا ایسا بخار ہوتا ہے جتنا تم میں کے دو آدمیوں کو ہوتا ہے میں نے عرض کیا یہ اس لیے کہ آپ کا ثواب بھی دوگنا ہے؟ فرمایا کہ ہاں یہی بات ہے، مسلمان کو جو بھی تکلیف پہنچتی ہے کاٹنا ہو یا اس سے زیادہ تکلیف دینے والی کوئی چیز تو جیسے درخت اپنے پتوں کو گراتا ہے اسی طرح اللہ پاک اس تکلیف کو اس (مسلمان) کے گناہوں کا کفارہ بنا دیتا ہے۔ [صحيح البخاري/كتاب المرضى: 5648]
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 5648 کا باب: «بَابُ أَشَدُّ النَّاسِ بَلاَءً الأَنْبِيَاءُ ثُمَّ الأَوَّلُ فَالأَوَّلُ:»

باب اور حدیث میں مناسبت:
ترجمۃ الباب میں امام بخاری رحمہ اللہ نے انبیاء کرام علیہم السلام کا ذکر فرمایا ہے جبکہ تحت الباب حدیث میں انبیاء کرام علیہم السلام کے الفاظ موجود نہیں ہیں۔

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ العسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں،
«ووجه دلالة حديث الباب على الترجمة من جهة قياس الأنبياء على نبينا محمد صلى الله عليه وسلم، والحاق الاولياء بهم لقربهم منهم وان كانت درجتهم منحطة عنهم، أن البلاء فى مقابلة النعمة فمن كانت نعمة (الله عليه اكثر) كان بلاؤه أشد .»
حدیث باب کی ترجمہ پر وجہ دلالت ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر قیاس انبیاء کی اس جہت پر ہے اور ان کے ساتھ اولیاء (اہل علم) کے اطاق کی جہت سے کیوں کہ وہ ان کے قریب ہیں، اگرچہ درجہ میں ان سے کم تر ہیں، اس میں سرّ یہ ہے کہ بلاء، نعمت کے مقابلے میں ہوتی ہے، جس پر اللہ تعالیٰ کی بڑی نعمت ہوئی، اس پر بلاء بھی اسی کے لحاظ سے شدید ہوا کرتی ہے۔

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے بیان سے مناسبت واضح ہوتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیگر انبیاء پر قیاس فرما رہے ہیں، اس موقع پر امام بخاری رحمہ اللہ یہ ثابت فرما رہے ہیں کہ جس طرح ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر سخت قسم کی آزمائیشیں نازل ہوئیں ہیں اسی طرح دیگر انبیاء پر بھی آزمائشوں کا دور رہا۔

ترجمۃ الباب کے الفاظ بھی حدیث ہی ہیں، جسے امام دارمی رحمہ اللہ ذکر فرماتے ہیں چنانچہ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ وہ فرماتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کون سے لوگ سخت آزمائش میں مبتلا ہوتے ہیں، آپ علیہ السلام نے فرمایا: «الأنبياء، ثم الأمثل فالأمثل، يبتلى الرجل على حسب دينه .» [سنن دارمی كتاب الرقائق: 412/2] سب سے زیادہ تکالیف انبیاء پر ہوا کرتی ہیں، پھر ان پر جو ان سے قریب ہوتے ہیں، پھر ان پر جوان سے قریب ہوتے ہیں، آدمی کو اس کے دین کے مطابق آزمایا جاتا ہے۔

لہٰذا ترجمۃ الباب اور حدیث میں مناسبت یوں ہو گی کہ سخت ترین تکلیف میں مبتلا انبیاء علیہم السلام ہوتے ہیں اور امام بخاری رحمہ اللہ نے صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر فرمایا، اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمام نبیوں کے خاتم ہیں، لہٰذا اس جہت سے آپ پر تکالیف نازل ہوئیں تو دیگر انبیاء پر بھی نازل ہوئی ہوں گی۔
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث\صفحہ نمبر: 149   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5660  
5660. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آپ سخت بیمار تھے میں نے اپنے ہاتھ سے رسول اللہ ﷺ کے جسم مبارک کو چھوا تو عرض کی: اللہ کے رسول! بلاشبہ آپ کو تو بہت تیز بخار ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہاں مجھے تم میں سے دو آدمیوں کے برابر بخار آتا ہے۔ میں نے عرض کی: یہ اس لیے ہے کہ آپ کو دو گناہ اجر ملے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہاں ایسا ہی ہے۔ اس کے بعد آپ نے فرمایا: کسی بھی مسلمان کو مرض وغیرہ کی اذیت پہنچے تو اللہ تعالٰی اس کے گناہ اس طرح گرا دیتا ہے جیسے درخت اپنے پتے گرا دیتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5660]
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ مصیبت پہنچنے سے بیماریوں میں مبتلا ہونے اور آفتوں کے آنے سے انسان کے گناہ دور ہوتے ہیں اگر انسان صبر و شکر کے ساتھ ساری تکالیف سہ لیتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5660   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5660  
5660. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آپ سخت بیمار تھے میں نے اپنے ہاتھ سے رسول اللہ ﷺ کے جسم مبارک کو چھوا تو عرض کی: اللہ کے رسول! بلاشبہ آپ کو تو بہت تیز بخار ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہاں مجھے تم میں سے دو آدمیوں کے برابر بخار آتا ہے۔ میں نے عرض کی: یہ اس لیے ہے کہ آپ کو دو گناہ اجر ملے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہاں ایسا ہی ہے۔ اس کے بعد آپ نے فرمایا: کسی بھی مسلمان کو مرض وغیرہ کی اذیت پہنچے تو اللہ تعالٰی اس کے گناہ اس طرح گرا دیتا ہے جیسے درخت اپنے پتے گرا دیتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5660]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک کو ہاتھ لگایا تو پتا چلا کہ بہت تیز بخار ہے۔
عنوان سے یہی مطابقت ہے۔
(2)
بہرحال بیماری آنے، مصیبت میں مبتلا ہونے اور آفتوں میں گرفتار ہونے سے انسان کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں بشرطیکہ انسان صبر و شکر سے کام لے اور زبان پر اللہ تعالیٰ کے متعلق کوئی حرف شکایت نہ لائے۔
اس سے نہ صرف گناہ معاف ہوتے ہیں بلکہ انسان کے درجات بھی بلند ہوتے ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5660   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.