الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: امراض اور ان کے علاج کے بیان میں
The Book of Patients
16. بَابُ مَا رُخِّصَ لِلْمَرِيضِ أَنْ يَقُولَ إِنِّي وَجِعٌ، أَوْ وَارَأْسَاهْ، أَوِ اشْتَدَّ بِي الْوَجَعُ:
16. باب: مریض کا یوں کہنا کہ مجھے تکلیف ہے یا یوں کہنا کہ ”ہائے میرا سر دکھ رہا ہے یا میری تکلیف بہت بڑھ گئی“۔
(16) Chapter. It is permissible for a patient to say: “I am sick,” or “Oh, my head!” or “My ailment has been aggravated.”
حدیث نمبر: 5667
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى، حدثنا عبد العزيز بن مسلم، حدثنا سليمان، عن إبراهيم التيمي، عن الحارث بن سويد، عن ابن مسعود رضي الله عنه، قال:" دخلت على النبي صلى الله عليه وسلم وهو يوعك، فمسسته بيدي، فقلت: إنك لتوعك وعكا شديدا، قال: اجل، كما يوعك رجلان منكم، قال: لك اجران، قال: نعم، ما من مسلم يصيبه اذى مرض فما سواه إلا حط الله سيئاته كما تحط الشجرة ورقها".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُوعَكُ، فَمَسِسْتُهُ بِيَدِي، فَقُلْتُ: إِنَّكَ لَتُوعَكُ وَعْكًا شَدِيدًا، قَالَ: أَجَلْ، كَمَا يُوعَكُ رَجُلَانِ مِنْكُمْ، قَالَ: لَكَ أَجْرَانِ، قَالَ: نَعَمْ، مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصِيبُهُ أَذًى مَرَضٌ فَمَا سِوَاهُ إِلَّا حَطَّ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِ كَمَا تَحُطُّ الشَّجَرَةُ وَرَقَهَا".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن مسلم نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان اعمش نے بیان کیا، ان سے ابراہیم تیمی نے، ان سے حارث بن سوید نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ کو بخار آیا ہوا تھا میں نے آپ کا جسم چھو کر عرض کیا کہ آپ کو بڑا تیز بخار ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں تم میں کے دو آدمیوں کے برابر ہے۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اجر بھی دو گنا ہے۔ کہا ہاں پھر آپ نے فرمایا کہ کسی مسلمان کو بھی جب کسی مرض کی تکلیف یا اور کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اللہ اس کے گناہ کو اس طرح جھاڑ دیتا ہے جس طرح درخت اپنے پتوں کو جھاڑتا ہے۔

Narrated Ibn Mas`ud: I visited the Prophet while he was having a high fever. I touched him an said, "You have a very high fever" He said, "Yes, as much fever as two me of you may have." I said. "you will have a double reward?" He said, "Yes No Muslim is afflicted with hurt caused by disease or some other inconvenience, but that Allah will remove his sins as a tree sheds its leaves."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 70, Number 571


   صحيح البخاري5647عبد الله بن مسعودما من مسلم يصيبه أذى إلا حات الله عنه خطاياه كما تحات ورق الشجر
   صحيح البخاري5667عبد الله بن مسعودما من مسلم يصيبه أذى مرض فما سواه إلا حط الله سيئاته كما تحط الشجرة ورقها
   صحيح البخاري5660عبد الله بن مسعودما من مسلم يصيبه أذى مرض فما سواه إلا حط الله له سيئاته كما تحط الشجرة ورقها
   صحيح البخاري5648عبد الله بن مسعودما من مسلم يصيبه أذى شوكة فما فوقها إلا كفر الله بها سيئاته كما تحط الشجرة ورقها
   صحيح البخاري5661عبد الله بن مسعودما من مسلم يصيبه أذى إلا حاتت عنه خطاياه كما تحات ورق الشجر
   صحيح مسلم6561عبد الله بن مسعودما من مسلم يصيبه أذى من مرض فما سواه إلا حط الله به سيئاته كما تحط الشجرة ورقها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 5648  
´بلاؤں میں سب سے زیادہ سخت آزمائش انبیاء کی ہوتی ہے`
«. . . عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُوعَكُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ تُوعَكُ وَعْكًا شَدِيدًا، قَالَ: أَجَلْ إِنِّي أُوعَكُ كَمَا يُوعَكُ رَجُلَانِ مِنْكُمْ، قُلْتُ: ذَلِكَ أَنَّ لَكَ أَجْرَيْنِ، قَالَ: أَجَلْ ذَلِكَ كَذَلِكَ:" مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصِيبُهُ أَذًى شَوْكَةٌ فَمَا فَوْقَهَا إِلَّا كَفَّرَ اللَّهُ بِهَا سَيِّئَاتِهِ كَمَا تَحُطُّ الشَّجَرَةُ وَرَقَهَا . . .»
. . . عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا آپ کو شدید بخار تھا میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کو بہت تیز بخار ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں مجھے تنہا ایسا بخار ہوتا ہے جتنا تم میں کے دو آدمیوں کو ہوتا ہے میں نے عرض کیا یہ اس لیے کہ آپ کا ثواب بھی دوگنا ہے؟ فرمایا کہ ہاں یہی بات ہے، مسلمان کو جو بھی تکلیف پہنچتی ہے کاٹنا ہو یا اس سے زیادہ تکلیف دینے والی کوئی چیز تو جیسے درخت اپنے پتوں کو گراتا ہے اسی طرح اللہ پاک اس تکلیف کو اس (مسلمان) کے گناہوں کا کفارہ بنا دیتا ہے۔ [صحيح البخاري/كتاب المرضى: 5648]
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 5648 کا باب: «بَابُ أَشَدُّ النَّاسِ بَلاَءً الأَنْبِيَاءُ ثُمَّ الأَوَّلُ فَالأَوَّلُ:»

باب اور حدیث میں مناسبت:
ترجمۃ الباب میں امام بخاری رحمہ اللہ نے انبیاء کرام علیہم السلام کا ذکر فرمایا ہے جبکہ تحت الباب حدیث میں انبیاء کرام علیہم السلام کے الفاظ موجود نہیں ہیں۔

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ العسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں،
«ووجه دلالة حديث الباب على الترجمة من جهة قياس الأنبياء على نبينا محمد صلى الله عليه وسلم، والحاق الاولياء بهم لقربهم منهم وان كانت درجتهم منحطة عنهم، أن البلاء فى مقابلة النعمة فمن كانت نعمة (الله عليه اكثر) كان بلاؤه أشد .»
حدیث باب کی ترجمہ پر وجہ دلالت ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر قیاس انبیاء کی اس جہت پر ہے اور ان کے ساتھ اولیاء (اہل علم) کے اطاق کی جہت سے کیوں کہ وہ ان کے قریب ہیں، اگرچہ درجہ میں ان سے کم تر ہیں، اس میں سرّ یہ ہے کہ بلاء، نعمت کے مقابلے میں ہوتی ہے، جس پر اللہ تعالیٰ کی بڑی نعمت ہوئی، اس پر بلاء بھی اسی کے لحاظ سے شدید ہوا کرتی ہے۔

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے بیان سے مناسبت واضح ہوتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیگر انبیاء پر قیاس فرما رہے ہیں، اس موقع پر امام بخاری رحمہ اللہ یہ ثابت فرما رہے ہیں کہ جس طرح ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر سخت قسم کی آزمائیشیں نازل ہوئیں ہیں اسی طرح دیگر انبیاء پر بھی آزمائشوں کا دور رہا۔

ترجمۃ الباب کے الفاظ بھی حدیث ہی ہیں، جسے امام دارمی رحمہ اللہ ذکر فرماتے ہیں چنانچہ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ وہ فرماتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کون سے لوگ سخت آزمائش میں مبتلا ہوتے ہیں، آپ علیہ السلام نے فرمایا: «الأنبياء، ثم الأمثل فالأمثل، يبتلى الرجل على حسب دينه .» [سنن دارمی كتاب الرقائق: 412/2] سب سے زیادہ تکالیف انبیاء پر ہوا کرتی ہیں، پھر ان پر جو ان سے قریب ہوتے ہیں، پھر ان پر جوان سے قریب ہوتے ہیں، آدمی کو اس کے دین کے مطابق آزمایا جاتا ہے۔

لہٰذا ترجمۃ الباب اور حدیث میں مناسبت یوں ہو گی کہ سخت ترین تکلیف میں مبتلا انبیاء علیہم السلام ہوتے ہیں اور امام بخاری رحمہ اللہ نے صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر فرمایا، اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمام نبیوں کے خاتم ہیں، لہٰذا اس جہت سے آپ پر تکالیف نازل ہوئیں تو دیگر انبیاء پر بھی نازل ہوئی ہوں گی۔
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث\صفحہ نمبر: 149   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5667  
5667. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس وقت آپ کو تیز بخار تھا میں نے آپ کے بدن کو چھوتے ہوئے کہا: آپ کو تو بہت تیز بخار ہے۔ آپ نے فرمایا: ہاں جیسے تم میں سے دو آدمیوں کو بخار ہوتا ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے کہا: اس سے آپ کو ثواب بھی دو گناہ ہوگا؟ آپ نے فرمایا: ہاں، جب بھی کسی مسلمان کو بیماری یا اس کے علاوہ کوئی تکلیف لاحق ہو تو وہ اس کے تمام گناہ گرا دیتی ہے جس طرح درخت اپنے پتے گرا دیتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5667]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے سامنے بخار کی شدت کا ذکر کیا، لیکن یہ اللہ تعالیٰ کے فیصلے پر رضا مندی کا ہی ایک انداز تھا۔
(2)
دراصل حرف شکایت کا تعلق نیت و ارادے سے ہے۔
بہت سے خاموش رہنے والے بیماری آنے کے بعد دل میں کڑھتے رہتے ہیں جو معیوب ہے اور بہت سے زبان سے اظہار کرنے والے دل سے اللہ تعالیٰ کے فیصلے کو تسلیم کر لیتے ہیں اور یہ معیوب نہیں ہے۔
بہرحال اس کا دارومدار زبان سے اظہار پر نہیں بلکہ دل کے فعل پر ہے۔
(فتح الباري: 158/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5667   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.