الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
The Book of Medicine
56. بَابُ شُرْبِ السُّمِّ، وَالدَّوَاءِ بِهِ، وَبِمَا يُخَافُ مِنْهُ:
56. باب: زہر پینا یا زہریلی اور خوفناک دوا یا ناپاک دوا کا استعمال کرنا۔
(56) Chapter. The taking of poison and treating with it,or with what may be dangerous, or with an impure or polluted thing (medicine, etc.).
حدیث نمبر: 5778
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عبد الوهاب، حدثنا خالد بن الحارث، حدثنا شعبة، عن سليمان، قال: سمعت ذكوان يحدث، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من تردى من جبل فقتل نفسه فهو في نار جهنم، يتردى فيه خالدا مخلدا فيها ابدا، ومن تحسى سما فقتل نفسه فسمه في يده يتحساه في نار جهنم خالدا مخلدا فيها ابدا، ومن قتل نفسه بحديدة فحديدته في يده يجا بها في بطنه في نار جهنم خالدا مخلدا فيها ابدا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ ذَكْوَانَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ تَرَدَّى مِنْ جَبَلٍ فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَهُوَ فِي نَارِ جَهَنَّمَ، يَتَرَدَّى فِيهِ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا، وَمَنْ تَحَسَّى سُمًّا فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَسُمُّهُ فِي يَدِهِ يَتَحَسَّاهُ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا، وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِحَدِيدَةٍ فَحَدِيدَتُهُ فِي يَدِهِ يَجَأُ بِهَا فِي بَطْنِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا".
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے ذکوان سے سنا، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے پہاڑ سے اپنے آپ کو گرا کر خودکشی کر لی وہ جہنم کی آگ میں ہو گا اور اس میں ہمیشہ پڑا رہے گا اور جس نے زہر پی کر خودکشی کر لی وہ زہر اس کے ساتھ میں ہو گا اور جہنم کی آگ میں وہ اسے اسی طرح ہمیشہ پیتا رہے گا اور جس نے لوہے کے کسی ہتھیار سے خودکشی کر لی تو اس کا ہتھیار اس کے ساتھ میں ہو گا اور جہنم کی آگ میں ہمیشہ کے لیے وہ اسے اپنے پیٹ میں مارتا رہے گا۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Whoever purposely throws himself from a mountain and kills himself, will be in the (Hell) Fire falling down into it and abiding therein perpetually forever; and whoever drinks poison and kills himself with it, he will be carrying his poison in his hand and drinking it in the (Hell) Fire wherein he will abide eternally forever; and whoever kills himself with an iron weapon, will be carrying that weapon in his hand and stabbing his `Abdomen with it in the (Hell) Fire wherein he will abide eternally forever."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 670


   صحيح البخاري5778عبد الرحمن بن صخرمن تردى من جبل فقتل نفسه فهو في نار جهنم يتردى فيه خالدا مخلدا فيها أبدا ومن تحسى سما فقتل نفسه فسمه في يده يتحساه في نار جهنم خالدا مخلدا فيها أبدا ومن قتل نفسه بحديدة فحديدته في يده يجأ بها في بطنه في نار جهنم خالدا مخلدا فيها أبدا
   صحيح البخاري1365عبد الرحمن بن صخرالذي يخنق نفسه يخنقها في النار والذي يطعنها يطعنها في النار
   صحيح مسلم300عبد الرحمن بن صخرمن قتل نفسه بحديدة فحديدته في يده يتوجأ بها في بطنه في نار جهنم خالدا مخلدا فيها أبدا ومن شرب سما فقتل نفسه فهو يتحساه في نار جهنم خالدا مخلدا فيها أبدا ومن تردى من جبل فقتل نفسه فهو يتردى في نار جهنم خالدا مخلدا فيها أبدا
   جامع الترمذي2044عبد الرحمن بن صخرمن قتل نفسه بحديدة فحديدته في يده يتوجأ بها في بطنه في نار جهنم خالدا مخلدا فيها أبدا ومن قتل نفسه بسم فسمه في يده يتحساه في نار جهنم خالدا مخلدا فيها أبدا ومن تردى من جبل فقتل نفسه فهو يتردى في نار جهنم خالدا مخلدا فيها أبدا
   جامع الترمذي2043عبد الرحمن بن صخرمن قتل نفسه بحديدة جاء يوم القيامة وحديدته في يده يتوجأ بها في بطنه في نار جهنم خالدا مخلدا أبدا ومن قتل نفسه بسم فسمه في يده يتحساه في نار جهنم خالدا مخلدا أبدا
   سنن أبي داود3872عبد الرحمن بن صخرمن حسا سما فسمه في يده يتحساه في نار جهنم خالدا مخلدا فيها أبدا
   سنن النسائى الصغرى1967عبد الرحمن بن صخرمن تردى من جبل فقتل نفسه فهو في نار جهنم يتردى خالدا مخلدا فيها أبدا ومن تحسى سما فقتل نفسه فسمه في يده يتحساه في نار جهنم خالدا مخلدا فيها أبدا ومن قتل نفسه بحديدة ثم انقطع علي شيء خالد يقول كانت حديدته في يده يجأ بها في بطنه في نار جهنم خالدا مخلدا فيها
   سنن ابن ماجه3460عبد الرحمن بن صخرمن شرب سما فقتل نفسه فهو يتحساه في نار جهنم خالدا مخلدا فيها أبدا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 1365  
´خودکشی حرام اور کبیرہ گناہ ہے`
«. . . عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الَّذِي يَخْنُقُ نَفْسَهُ يَخْنُقُهَا فِي النَّارِ، وَالَّذِي يَطْعُنُهَا يَطْعُنُهَا فِي النَّارِ . . .»
. . . ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص خود اپنا گلا گھونٹ کر جان دے ڈالتا ہے وہ جہنم میں بھی اپنا گلا گھونٹتا رہے گا اور جو برچھے یا تیر سے اپنے تئیں (آپ کو) مارے وہ دوزخ میں بھی اس طرح اپنے (آپ کو) تئیں مارتا رہے گا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْجَنَائِزِ: 1365]

لغوی توضیح:
«تَرَدَّي» اپنے نفس كو گرا ليا۔
«تحَسَّي» پی لیا۔
«سُمٍّا» زهر۔
«يَجَاْ» مارتا رہے گا۔

فہم الحديث:
معلوم ہوا کہ خودکشی حرام اور کبیرہ گناہ ہے اور اسی حرمت کا بیان اس باب میں آئندہ کی احادیث میں ہے۔ لیکن ان میں جو ایسے شخص کے ہمیشہ جہنم میں رہنے یا اس پر جنت کے حرام ہونے کا ذکر ہے وہ محض اس گناہ کی شناخت کے بیان کے لئے ہے ورنہ اہل السنہ کے ہاں یہ قاعدہ مسلم ہے کہ جو بھی کبیرہ گناہوں کا مرتکب اسلام کی حالت میں دنیا سے رخصت ہو وہ اپنے گناہ کی سزا پا کر بالآخر جنت میں داخل ہو ہی جائے گا۔ [فتح الباري 227/3، شرح مسلم للنوي 187/2]
جیسا کہ اس پیچھے بھی اس مفہوم کی احادیث گزر چکی ہیں کہ جس نے شرک نہ کیا اور خواہ کتنے ہی کبیرہ گناہ کیے ہوں بالآخر وہ جنت میں داخل ہو گا۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 69   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3460  
´ناپاک دواؤں سے علاج کرنے کی ممانعت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے زہر پی کر اپنے آپ کو مار ڈالا، تو وہ اسے جہنم میں بھی پیتا رہے گا جہاں وہ ہمیشہ ہمیش رہے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3460]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
خود کشی حرام ہے۔

(2)
خود کشی مرض کا علاج نہیں بلکہ جرم ہے۔

(3)
نقصان دہ اور مضر صحت اشیاء سے نیز شراب اور اس سے مخلوط اشیاء سے علاج حرام ہے۔
لیکن افسوس ہے کہ غیر مسلم معالجین نے حرام اور مکروہ اشیاء سے مرکب اس قدر عام کیا ہے۔
اور ان کی شہرت کردی ہے۔
کہ عوام الناس انکے استعمال میں کوئی کراہت محسوس نہیں کرتے۔
مسلمان حکام اداروں اور تنظیموں کا شرعی فریضہ ہے کہ اس میدان میں خالص حلال اورپاکیزہ ادویہ متعارف کروایئں۔
اورعام مسلمان کو بھی صبر وتحمل سے کام لیتے ہوئے حرام اور مشکوک ادویہ سے بچنا چاہیے۔
اور ان کی بجائے پاکیزہ اور غیر مشکوک ادویہ استعمال کرنی چاہیے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔
﴿وَمَن يَتَّقِ اللَّـهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَ‌جًا﴾ (الطلاق، 2: 65)
 اور جو الله کا تقویٰ اختیار کرے گا، وہ اس کے لئے(تنگی سے نکلنےکی )
کوئی راہ پیدا فرما دے گا اور اگر کوئی مخلص طبیب کسی مرض میں اپنے عجز کا اظہار کرے۔
اورشراب ہی کو علاج سمجھے تو جان بچانے کے لئے بشرط یہ کہ جان کا بچ جانایقینی ہو اس کا استعمال مباح ہوگا۔
جیسے اللہ کا فرمان ہے۔
﴿فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ ۚ﴾ (البقرة، 2: 173)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3460   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2043  
´زہر یا کسی اور ذریعہ سے خودکشی کرنے والے پر وارد وعید کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے لوہے کے ہتھیار سے اپنی جان لی، وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کے ہاتھ میں وہ ہتھیار ہو گا اور وہ اسے جہنم کی آگ میں ہمیشہ اپنے پیٹ میں گھونپکتا رہے گا، اور جس نے زہر کھا کر خودکشی کی، تو اس کے ہاتھ میں وہ زہر ہو گا، اور وہ جہنم کی آگ میں ہمیشہ اسے پیتا رہے گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2043]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اہل توحید کے سلسلہ میں متعدد روایات سے ثابت ہے کہ وہ جہنم میں اپنے گناہوں کی سزا بھگت کر اس سے باہر آجائیں گے،
یہی وجہ ہے کہ علماء نے (خالدا مخلدا) کی مختلف توجیہیں کی ہیں:

(1)
اس سے زجرو توبیخ مراد ہے۔

(2)
یہ اس شخص کی سزا ہے جس نے ایسا حلال و جائز سمجھ کر کیا ہو۔

(3)
اس عمل کی سزا یہی ہے لیکن اہل توحید پر اللہ کی نظر کرم ہے کہ یہ سزا دینے کے بعد پھر انہیں جہنم سے نکال لے گا۔

(4) ہمیشہ ہمیش رہنے مراد لمبی مدت ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2043   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3872  
´ناجائز اور مکروہ دواؤں کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو زہر پیے گا تو قیامت کے دن وہ زہر اس کے ہاتھ میں ہو گا اور اسے جہنم میں پیا کرے گا اور ہمیشہ ہمیش اسی میں پڑا رہے گا کبھی باہر نہ آ سکے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الطب /حدیث: 3872]
فوائد ومسائل:
مہلک اشیاء کا استعمال بھی مکرو اور حرام ہے۔
نیز خود کشی کرنے والے کو اگر اللہ عزوجل نے اپنی فضل وکرم سے معاف نہ فرمایا تو وہ ابدی طور پر جہنم میں رہے گا اور ہلاکت کے آلہ (یا دوا) کے ذریعے اسے مسلسل عذاب ملتا رہے گا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3872   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5778  
5778. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جس نے پہاڑ سے اپنے آپ کو گرا کر خودکشی کی وہ جہنم کی آگ میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اسی طرح خود کو گراتا رہے گا۔ جس نے زہر پی کر خودکشی کی، اس کے ہاتھ میں زہر ہوگا اور دوزخ کی آگ میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے زہر پی کر خود کشی کرتا رہے گا۔ اور جس نے تیز دھار آلے سے خود کشی کی، وہ آلہ اس کے ہاتھ میں ہوگا اور جہنم کی آگ میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اس آلے سے اپنا پیٹ پھاڑ رہے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5778]
حدیث حاشیہ:
خود کشی کرنا کسی بھی صورت سے ہو بدترین جرم ہے جس کی سزا حدیث ہذا میں بیان کی گئی ہے۔
کتنے مرد عورتیں اس جرم کا ارتکاب کر ڈالتے ہیں جو بہت ہی غلطی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5778   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5778  
5778. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جس نے پہاڑ سے اپنے آپ کو گرا کر خودکشی کی وہ جہنم کی آگ میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اسی طرح خود کو گراتا رہے گا۔ جس نے زہر پی کر خودکشی کی، اس کے ہاتھ میں زہر ہوگا اور دوزخ کی آگ میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے زہر پی کر خود کشی کرتا رہے گا۔ اور جس نے تیز دھار آلے سے خود کشی کی، وہ آلہ اس کے ہاتھ میں ہوگا اور جہنم کی آگ میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اس آلے سے اپنا پیٹ پھاڑ رہے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5778]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے زہر پینے کی حرمت کو ثابت کیا ہے کیونکہ جو انسان زہر پیتا ہے وہ اپنے آپ کو موت کے حوالے کرتا ہے اور ایسا کرنا شرعی طور پر سنگین جرم ہے کیونکہ جو انسان زہر کے ذریعے سے خودکشی کرتا ہے وہ جہنم میں اسی طرح زہر پی کر خودکشی کرتا رہے گا۔
(2)
زہر پینا چونکہ حرام ہے، اس لیے اسے بطور دوا بھی استعمال نہیں کیا جا سکتا، اسی طرح ہر وہ چیز جس کے استعمال سے موت کا خطرہ ہو یا وہ چیز ناپاک ہو تو ایسی چیزوں سے بھی علاج کرنا حرام اور ناجائز ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5778   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.