الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: لباس کے بیان میں
The Book of Dress
19. بَابُ الأَكْسِيَةِ وَالْخَمَائِصِ:
19. باب: کملیوں اور اونی حاشیہ دار چادروں کے بیان میں۔
(19) Chapter. Al-Aksiya. And Al-Khamais.
حدیث نمبر: 5816
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، ان عائشة، وعبد الله بن عباس رضي الله عنهم، قالا: لما نزل برسول الله صلى الله عليه وسلم طفق يطرح خميصة له على وجهه، فإذا اغتم كشفها عن وجهه، فقال وهو كذلك" لعنة الله على اليهود والنصارى اتخذوا، قبور انبيائهم مساجد يحذر ما صنعوا".(مرفوع) حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، قَالَا: لَمَّا نَزَلَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَفِقَ يَطْرَحُ خَمِيصَةً لَهُ عَلَى وَجْهِهِ، فَإِذَا اغْتَمَّ كَشَفَهَا عَنْ وَجْهِهِ، فَقَالَ وَهُوَ كَذَلِكَ" لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا، قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ يُحَذِّرُ مَا صَنَعُوا".
مجھ سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی، ان سے عائشہ اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جب آخری مرض طاری ہوا تو آپ اپنی کملی چہرہ مبارک پر ڈالتے تھے اور جب سانس گھٹنے لگتا تو چہرہ کھول لیتے اور اسی حالت میں فرماتے یہود و نصاریٰ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دور ہو گئے کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے عمل بد سے (مسلمانوں کو) ڈرا رہے تھے۔

Narrated `Aisha and `Abdullah bin `Abbas: When the disease of Allah's Apostle got aggravated, he covered his face with a Khamisa, but when he became short of breath, he would remove it from his face and say, "It is like that! May Allah curse the Jews Christians because they took the graves of their prophets as places of worship." By that he warned his follower of imitating them, by doing that which they did.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 706


   صحيح البخاري3454لعنة الله على اليهود والنصارى اتخذوا قبور أنبيائهم مساجد يحذر ما صنعوا
   صحيح البخاري4444لعنة الله على اليهود والنصارى اتخذوا قبور أنبيائهم مساجد يحذر ما صنعوا
   صحيح البخاري436لعنة الله على اليهود والنصارى اتخذوا قبور أنبيائهم مساجد يحذر ما صنعوا
   صحيح البخاري5816لعنة الله على اليهود والنصارى اتخذوا قبور أنبيائهم مساجد يحذر ما صنعوا
   صحيح مسلم1187لعنة الله على اليهود والنصارى اتخذوا قبور أنبيائهم مساجد يحذر مثل ما صنعوا
   سنن النسائى الصغرى704لعنة الله على اليهود والنصارى اتخذوا قبور أنبيائهم مساجد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 704  
´قبروں کو مساجد بنانے کی ممانعت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا وقت آیا تو آپ اپنی چادر چہرہ مبارک پر ڈالتے، اور جب دم گھٹنے لگتا تو چادر اپنے چہرہ سے ہٹا دیتے، اور اس حالت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہود و نصاریٰ پر اللہ کی لعنت ہو، انہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 704]
704 ۔ اردو حاشیہ:
➊ جب انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ (مسجدیں) بنانا قابل لعنت فعل ہے تو دیگر لوگوں کی قبروں کے ساتھ ایسا معاملہ کرنا کب جائز ہو گا؟ اگلی روایت میں نیک لوگوں کی قبروں کو مسجدیں بنانے کا ذکر ہے۔ گویا یہود و نصاریٰ نے انبیاء کی قبروں کو بھی اور صالحین کی قبروں کو بھی مسجدیں (عبادت گاہیں) بنا لیا تھا اور یوں وہ غیراللہ کی پوجا کرتے تھے، جیسے آج مسلمان کہلانے والا ایک فرقہ بھی اسی طریقے پر گامزن ہے۔ ھداھم اللہ تعالیٰ۔
➋ کسی معین فرد پر لعنت بھیجنا منع ہے مگر کسی وصف پر جائز ہے، مثلاً: اللہ چور پر لعنت کرے۔ قبروں کو مسجدیں بنانے والوں پر اللہ کی لعنت ہو، اسی طرح جس شخص کا کفر پر مرنا قطعی ہو، اس پر لعنت کرنا بھی جائز ہے، مثلاً: فرعون، ابوجہل لعنھم اللہ۔
➌ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تپ محرقہ کی تیزی تھی، اس لیے گھبراہٹ محسوس ہوتی تھی مگر اس وقت بھی تبلیغ سے غافل نہ ہوئے۔ صلی اللہ علیہ وسلم
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 704   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5816  
5816. سیدہ عائشہ اور حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے ان دونوں نے کہا کہ جب رسول اللہ ﷺ پر آخری مرض طاری ہوا تو آپ اپنی چادر (کملی) کو چہرے پر ڈالتے تھے اور سب سانس گھٹنے لگتا تو چہہ کھول دیتے آپ نے اسی حالت میں فرمایا: یہود نصاریٰ پر اللہ کی لعنت ہو۔ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا تھا۔ آپ ﷺ ان کے عمل بد سے مسلمانوں کو ڈرا رہے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5816]
حدیث حاشیہ:
یہود ونصاریٰ سے بڑھ کر کمبخت وہ مسلمان ہیں جنہوں نے بزرگوں اور درویشوں کی قبور کو مزین کر کے دکانوں کی شکل دے رکھی ہے اور وہاں لوگوں سے سجدہ کراتے ہیں اور عرض کرتے ہیں وہاں عرضیاں لٹکاتے نیازیں چڑھاتے ہیں۔
یہ لوگ قبر کے باہر سے یہ کام کرتے ہیں اور وہ بزرگ قبروں کے اندر سے ان پر لعنت بھیجتے ہیں کیونکہ یہ سب بزرگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش بردار اور آپ کی مرضی پر چلنے والے ہیں یہی قبروں کے پجاری عنداللہ مشرک اور ملعون ہیں خواہ یہ کیسے ہی نمازی وحاجی ہوں۔
ہرگز تو ازاں قو نباشی کہ فریبند حق را بہ سجودے ونبی را بہ درودے
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5816   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5816  
5816. سیدہ عائشہ اور حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے ان دونوں نے کہا کہ جب رسول اللہ ﷺ پر آخری مرض طاری ہوا تو آپ اپنی چادر (کملی) کو چہرے پر ڈالتے تھے اور سب سانس گھٹنے لگتا تو چہہ کھول دیتے آپ نے اسی حالت میں فرمایا: یہود نصاریٰ پر اللہ کی لعنت ہو۔ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا تھا۔ آپ ﷺ ان کے عمل بد سے مسلمانوں کو ڈرا رہے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5816]
حدیث حاشیہ:
(1)
ہمارے ہاں مسلمانوں کی ایک ایسی قسم بھی دستیاب ہے جنہوں نے یہودونصاریٰ کی طرح بزرگوں کی قبروں کو مزین کر کے دکانوں کی شکل دے رکھی ہے، وہاں لوگوں سے سجدے کراتے، عرضیاں لٹکاتے اور نیازیں چڑھاتے ہیں۔
یہ لوگ تو قبر پر اپنی دوکانداری چمکاتے ہیں اور قبر کے اندر بزرگ ان پر لعنت بھیجتے ہیں۔
یہ لوگ اللہ کے ہاں ملعون ہیں، خواہ وہ حاجی اور نمازی ہی کیوں نہ ہوں۔
(2)
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے "خميصه" یعنی سیاہ نقش و نگار والا کمبل ثابت کیا ہے کہ اسے استعمال کیا جا سکتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے آخری وقت میں اپنے اوپر اوڑھا تھا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5816   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.