الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: لباس کے بیان میں
The Book of Dress
75. بَابُ الاِمْتِشَاطِ:
75. باب: کنگھا کرنا۔
(75) Chapter. Combing one’s hair.
حدیث نمبر: 5924
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم بن ابي إياس، حدثنا ابن ابي ذئب، عن الزهري، عن سهل بن سعد، ان رجلا اطلع من جحر في دار النبي صلى الله عليه وسلم والنبي صلى الله عليه وسلم يحك راسه بالمدرى، فقال:" لو علمت انك تنظر لطعنت بها في عينك، إنما جعل الإذن من قبل الابصار".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، أَنَّ رَجُلًا اطَّلَعَ مِنْ جُحْرٍ فِي دَارِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحُكُّ رَأْسَهُ بِالْمِدْرَى، فَقَالَ:" لَوْ عَلِمْتُ أَنَّكَ تَنْظُرُ لَطَعَنْتُ بِهَا فِي عَيْنِكَ، إِنَّمَا جُعِلَ الْإِذْنُ مِنْ قِبَلِ الْأَبْصَارِ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے کہ ایک صاحب نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دیوار کے ایک سوراخ سے گھر کے اندر دیکھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت اپنا سر کنگھے سے کھجلا رہے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تم جھانک رہے ہو تو میں تمہاری آنکھ پھوڑ دیتا ارے اذن (اجازت) لینا تو اس کے لیے ہے کہ آدمی کی نظر (کسی کے) ستر پر نہ پڑے۔

Narrated Sa`d: A man peeped into the house of the Prophet through a hole while the Prophet was scratching his head with a Midrai (a certain kind of comb). On that the Prophet said (to him), "If I had known you had been looking, then I would have pierced your eye with that instrument, because the asking of permission has been ordained so that one would not see things unlawfully."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 807


   صحيح البخاري5924سهل بن سعدلو علمت أنك تنظر لطعنت بها في عينك جعل الإذن من قبل الأبصار
   صحيح البخاري6901سهل بن سعدرجلا اطلع في جحر في باب رسول الله ومع رسول الله مدرى يحك به رأسه لو أعلم أنك تنتظرني لطعنت به في عينيك جعل الإذن من قبل البصر
   صحيح البخاري6241سهل بن سعدلو أعلم أنك تنظر لطعنت به في عينك جعل الاستئذان من أجل البصر
   صحيح مسلم5639سهل بن سعدلو أعلم أنك تنظر طعنت به في عينك جعل الله الإذن من أجل البصر
   صحيح مسلم5638سهل بن سعدلو أعلم أنك تنتظرني لطعنت به في عينك جعل الإذن من أجل البصر
   جامع الترمذي2709سهل بن سعدلو علمت أنك تنظر لطعنت بها في عينك جعل الاستئذان من أجل البصر
   سنن النسائى الصغرى4863سهل بن سعدلو علمت أنك تنظرني لطعنت به في عينك جعل الإذن من أجل البصر
   مسندالحميدي953سهل بن سعدلو أعلم أنك تنظر لطعنت به في عينك، إنما جعل الاستيذان من أجل البصر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2709  
´کسی کے گھر میں بغیر اجازت جھانکنا کیسا ہے؟`
سہل بن سعد ساعدی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرے میں ایک سوراخ سے جھانکا (اس وقت) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک لکڑی تھی جس سے آپ اپنا سر کھجا رہے تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر مجھے (پہلے سے) معلوم ہوتا کہ تو جھانک رہا ہے تو میں اسے تیری آنکھ میں کونچ دیتا (تجھے پتا نہیں) اجازت مانگنے کا حکم تو دیکھنے کے سبب ہی سے ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب/حدیث: 2709]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہوا کہ اجازت مانگنے سے پہلے کسی کے گھر میں جھانکنا اور ادھر ادھر نظر دوڑانا منع ہے،
یہاں تک کہ اپنے ماں باپ کے گھر میں بھی اجازت طلب کئے بغیر داخل ہونا منع ہے،
اگر اجازت طلب کرنا ضروری نہ ہوتا تو بہت سوں کی پردہ دری ہوتی اور نامحرم عورتوں پر بھی نظر پڑتی،
یہی وہ قباحتیں ہیں جن کی وجہ سے اجازت طلب کرنا ضروری ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2709   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5924  
5924. حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ کے گھر دروازے کے سوراخ سے جھانکا جبکہ نبی ﷺ اس وقت آلہ خارش سے اپنا سر کھجلا رہے تھے آپ نے فرمایا: اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تو جھانک رہا ہے تو میں تیری آنکھ پھوڑ دیتا۔ اجازت طلب کرنا صرف اس لیے ہے کہ آدمی کی نظر سے محفوظ رہاجا سکے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5924]
حدیث حاشیہ:
جب بغیر اجازت دیکھ لیا تو پھر اذن کی کیا ضرورت رہی۔
اس حدیث سے یہ نکلا کہ اگر کوئی شخص کسی کے گھر میں جھانکے اور گھر والا کچھ پھینک کر اس کی آنکھ پھوڑ دے تو گھر والے کو کچھ تاوان نہ دینا ہوگا مگر یہ دور اسلامی کی باتیں ہیں انفرادی طور پر کسی کا ایسا کرنا اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5924   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5924  
5924. حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ کے گھر دروازے کے سوراخ سے جھانکا جبکہ نبی ﷺ اس وقت آلہ خارش سے اپنا سر کھجلا رہے تھے آپ نے فرمایا: اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تو جھانک رہا ہے تو میں تیری آنکھ پھوڑ دیتا۔ اجازت طلب کرنا صرف اس لیے ہے کہ آدمی کی نظر سے محفوظ رہاجا سکے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5924]
حدیث حاشیہ:
مدری، لکڑی کا ایک آلہ جس سے بالوں کی اصلاح اور جسم پر خارش کی جاتی ہے۔
یہ کنگھی کی طرح ہوتا ہے اور بعض اوقات اس سے کنگھی کا کام لیا جاتا ہے۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے کنگھی کرنے کے عمل کو ثابت کیا ہے۔
حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جس نے بال رکھے تو چاہیے کہ انہیں بنا سنوار کر رکھے۔
(سنن أبي داود، الترجل، حدیث: 4163)
اس کا مطلب یہ ہے کہ بال رکھے ہوں تو انہیں سنوار کر رکھنا ضروری ہے مگر باقاعدہ اہتمام کے ساتھ دھونا اور ہر روز کنگھی پٹی کرنا ممنوع ہے۔
(فتح الباري: 450/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5924   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.