الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan
12. بَابُ الأَذَانِ بَعْدَ الْفَجْرِ:
12. باب: صبح ہونے کے بعد اذان دینا۔
(12) Chapter. The Adhan after Al-Fajr (dawn).
حدیث نمبر: 618
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، قال: اخبرتني حفصة،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا اعتكف المؤذن للصبح وبدا الصبح صلى ركعتين خفيفتين قبل ان تقام الصلاة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: أَخْبَرَتْنِي حَفْصَةُ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا اعْتَكَفَ الْمُؤَذِّنُ لِلصُّبْحِ وَبَدَا الصُّبْحُ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ تُقَامَ الصَّلَاةُ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں امام مالک نے نافع سے خبر دی، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے، انہوں نے کہا مجھے ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی کہ جب مؤذن صبح کی اذان صبح صادق کے طلوع ہونے کے بعد دے چکا ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اذان اور تکبیر کے بیچ نماز قائم ہونے سے پہلے دو ہلکی سی رکعتیں پڑھتے۔

Narrated Hafsa: When the Mu'adh-dhin pronounced the Adhan for Fajr prayer and the dawn became evident the Prophet ordered a two rak`at light prayer (Sunna) before the Iqama of the compulsory (congregational) prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 591


   صحيح البخاري618حفصة بنت عمرإذا اعتكف المؤذن للصبح وبدا الصبح صلى ركعتين خفيفتين قبل أن تقام الصلاة
   صحيح مسلم1676حفصة بنت عمربدا الصبح ركع ركعتين خفيفتين قبل أن تقام الصلاة
   صحيح مسلم1678حفصة بنت عمرإذا طلع الفجر لا يصلي إلا ركعتين خفيفتين
   سنن النسائى الصغرى1776حفصة بنت عمريصلي ركعتين إذا طلع الفجر
   سنن النسائى الصغرى584حفصة بنت عمرإذا طلع الفجر لا يصلي إلا ركعتين خفيفتين
   سنن النسائى الصغرى1779حفصة بنت عمريركع ركعتين قبل الفجر وذلك بعد ما يطلع الفجر
   سنن النسائى الصغرى1777حفصة بنت عمرإذا طلع الفجر لا يصلي إلا ركعتين خفيفتين
   سنن النسائى الصغرى1775حفصة بنت عمريصلي قبل الفجر ركعتين خفيفتين
   سنن النسائى الصغرى1768حفصة بنت عمريركع بين النداء والصلاة ركعتين خفيفتين
   سنن النسائى الصغرى1761حفصة بنت عمرإذا نودي لصلاة الصبح ركع ركعتين خفيفتين قبل أن يقوم إلى الصلاة
   سنن النسائى الصغرى1766حفصة بنت عمريصلي ركعتي الفجر ركعتين خفيفتين
   سنن النسائى الصغرى1778حفصة بنت عمرإذا نودي لصلاة الصبح ركع ركعتين خفيفتين قبل أن يقوم إلى الصلاة
   سنن النسائى الصغرى1767حفصة بنت عمريركع ركعتين خفيفتين بين النداء والإقامة من صلاة الفجر
   سنن النسائى الصغرى1774حفصة بنت عمرإذا سكت المؤذن من الأذان لصلاة الصبح وبدا الصبح صلى ركعتين خفيفتين قبل أن تقام الصلاة
   سنن النسائى الصغرى1769حفصة بنت عمريصلي بين النداء والإقامة ركعتين خفيفتين ركعتي الفجر
   سنن النسائى الصغرى1770حفصة بنت عمريصلي ركعتين خفيفتين بين النداء والإقامة من صلاة الصبح
   سنن النسائى الصغرى1771حفصة بنت عمريصلي قبل الصبح ركعتين
   سنن النسائى الصغرى1772حفصة بنت عمرإذا نودي لصلاة الصبح سجد سجدتين قبل صلاة الصبح
   سنن النسائى الصغرى1773حفصة بنت عمرإذا سكت المؤذن صلى ركعتين خفيفتين
   سنن ابن ماجه1145حفصة بنت عمرإذا نودي لصلاة الصبح ركع ركعتين خفيفتين قبل أن يقوم إلى الصلاة
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم150حفصة بنت عمرإذا سكت المؤذن من الاذان لصلاة الصبح، صلى ركعتين خفيفتين قبل ان تقام الصلاة
   المعجم الصغير للطبراني302حفصة بنت عمر إذا نودي لصلاة الصبح ركع ركعتين قبل صلاة الصبح يخففهما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 150  
´ فجر کی دو سنتیں ہلکی (مختصر) پڑھنی چاہیئں`
«. . . وبه: عن ابن عمر ان حفصة ام المؤمنين اخبرته ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا سكت المؤذن من الاذان لصلاة الصبح، صلى ركعتين خفيفتين قبل ان تقام الصلاة . . .»
. . . سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہیں ام المؤمنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ جب موذن صبح کی نماز کے لئے اذان سے فارغ ہو کر خاموش ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کی اقامت سے پہلے دو ہلکی رکعتیں پڑ ھتے تھے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 150]

تخریج الحدیث: [واخرجه البخاري 618، و مسلم 723، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ صبح کی اذان کے بعد صرف دو سنتیں ہیں۔
➋ جو شخص گھر میں صبح کی دو سنتیں پڑھ کر مسجد جائے تو وہ تحية المسجد نہ پڑھے۔ یا تو کھڑا رہے یا بیٹھ جائے۔
➌ صبح صادق ہوتے ہی صبح کی اذان دینی چاہئے۔
➍ صبح کی دو سنتیں بہت زیادہ لمبی نہیں پڑھنی چاہیئں۔
➎ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی دو سنتوں کا بہت زیادہ اہتمام کرتے تھے۔ دیکھئے [صحيح بخاري 1169، وصحيح مسلم 724/94]
معلوم ہوا کہ یہ سنت موکدہ ہیں۔ دیکھئے: [التمهيد 311/15]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 201   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 584  
´طلوع فجر کے بعد نماز پڑھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر طلوع ہونے کے بعد صرف دو ہلکی رکعتیں پڑھتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 584]
584 ۔ اردو حاشیہ: یہ نماز فجر کی دو سنتیں ہیں جو انتہائی مؤکدہ ہیں۔ انہیں آپ نے حضر میں چھوڑا نہ سفر میں، بلکہ ایک دفعہ فجر کی نماز قضا ہو گئی تو آپ نے دن چڑھے نماز پڑھی مگر ان دو سنتوں کو نہ چھوڑا۔ پہلے یہ پڑھیں، پھر فرض پڑھے۔ دیکھیے: [صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 681]
یاد رہے کہ طلوع فجر سے طلوع شمس تک ان دو رکعتوں کے علاوہ نفل نماز جائز نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 584   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 618  
618. حضرت حفصہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی عادت تھی کہ جب مؤذن صبح کی اذان کے لیے کھڑا ہو جاتا اور صبح نمایاں ہو جاتی تو آپ نماز کھڑی ہونے سے پہلے ہلکی سی دو رکعتیں پڑھتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:618]
حدیث حاشیہ:
یہ فجر کی سنت ہوتی تھی آپ ﷺ سفر اورحضر ہرجگہ لازماً ان کو ادا فرماتے تھے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 618   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:618  
618. حضرت حفصہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی عادت تھی کہ جب مؤذن صبح کی اذان کے لیے کھڑا ہو جاتا اور صبح نمایاں ہو جاتی تو آپ نماز کھڑی ہونے سے پہلے ہلکی سی دو رکعتیں پڑھتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:618]
حدیث حاشیہ:
(1)
إذا اعتكف کے معنی یہ ہیں کہ جب مؤذن فجر کے انتظار میں رہتا تاکہ صبح اچھی طرح روشن ہوجائے تو اذان دے۔
مؤذن کی اذان کے بعد رسول اللہ ﷺ دو رکعت سنت فجر پڑھتے تھے۔
جیسا کہ دوسری روایت میں ہے کہ جب مؤذن اذان دیتا اور صبح خوب روشن ہوجاتی تو رسول اللہ ﷺ دو رکعت پڑھتے۔
(صحیح البخاري، التطوع، حدیث: 1181)
ایک اور روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ فجر طلوع ہونے کے بعد ہلکی پھلکی دو رکعت پڑھتے تھے۔
(صحیح البخاري، التطوع، حدیث: 1173)
(2)
امام بخاری ؒ کے اس عنوان پر دواعتراض ہیں:
٭یہ بات تو واضح ہے کہ فجر کے بعد اذان ہوتی ہے، لہٰذا عیاں را چہ بیاں؟ اگر اس عنوان کا اہتمام ضروری تھا تو زوال کے بعد اذان اور غروب کے بعد اذان کے عنوانات کو کیوں نظر انداز کیا گیا ہے؟ ٭ترتیب کا تقاضا یہ تھا کہ پہلے قبل از فجر اذان کا عنوان قائم کیا جاتا، پھر اذان بعد از فجر کا باب ہوتا۔
ہمارے نزدیک ان اعتراضات کی کوئی حیثیت نہیں، کیونکہ امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ اذان فجر جو اصل ہے وہ تو بعد از فجر ہی ہے اور قبل از فجر اذان نماز کے لیے نہیں بلکہ اس کے اور مقاصد ہیں۔
چونکہ اذان بعد از فجر اصل تھی، اس لیے اسے پہلے بیان کیا اور قبل از فجر اذان کی حیثیت ثانوی تھی، اس لیے اسے بعد میں بیان فرمایا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 618   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.