الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اجازت لینے کے بیان میں
The Book of Asking Permission
11. بَابُ الاِسْتِئْذَانُ مِنْ أَجْلِ الْبَصَرِ:
11. باب: اذن لینے کا اس لیے حکم دیا گیا کہ نظر نہ پڑے۔
(11) Chapter. Asking permission because of looking.
حدیث نمبر: 6241
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال الزهري: حفظته كما انك ها هنا، عن سهل بن سعد، قال: اطلع رجل من جحر في حجر النبي صلى الله عليه وسلم، ومع النبي صلى الله عليه وسلم مدرى يحك به راسه، فقال:" لو اعلم انك تنظر، لطعنت به في عينك، إنما جعل الاستئذان من اجل البصر".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ الزُّهْرِيُّ: حَفِظْتُهُ كَمَا أَنَّكَ هَا هُنَا، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: اطَّلَعَ رَجُلٌ مِنْ جُحْرٍ فِي حُجَرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِدْرًى يَحُكُّ بِهِ رَأْسَهُ، فَقَالَ:" لَوْ أَعْلَمُ أَنَّكَ تَنْظُرُ، لَطَعَنْتُ بِهِ فِي عَيْنِكَ، إِنَّمَا جُعِلَ الِاسْتِئْذَانُ مِنْ أَجْلِ الْبَصَرِ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے، ان سے زہری نے بیان کیا (سفیان نے کہا کہ) میں نے یہ حدیث زہری سے سن کر اس طرح یاد کی ہے کہ جیسے تو اس وقت یہاں موجود ہو اور ان سے سہل بن سعد نے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی حجرہ میں سوراخ سے دیکھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت ایک کنگھا تھا جس سے آپ سر مبارک کھجا رہے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تم جھانک رہے ہو تو یہ کنگھا تمہاری آنکھ میں چبھو دیتا (اندر داخل ہونے سے پہلے) اجازت مانگنا تو ہے ہی اس لیے کہ (اندر کی کوئی ذاتی چیز) نہ دیکھی جائے۔

Narrated Sahl bin Sa`d: A man peeped through a round hole into the dwelling place of the Prophet, while the Prophet had a Midray (an iron comb) with which he was scratching his head. the Prophet said, " Had known you were looking (through the hole), I would have pierced your eye with it (i.e., the comb)." Verily! The order of taking permission to enter has been enjoined because of that sight, (that one should not look unlawfully at the state of others). (See Hadith No. 807, Vol. 7)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 258


   صحيح البخاري5924سهل بن سعدلو علمت أنك تنظر لطعنت بها في عينك جعل الإذن من قبل الأبصار
   صحيح البخاري6901سهل بن سعدرجلا اطلع في جحر في باب رسول الله ومع رسول الله مدرى يحك به رأسه لو أعلم أنك تنتظرني لطعنت به في عينيك جعل الإذن من قبل البصر
   صحيح البخاري6241سهل بن سعدلو أعلم أنك تنظر لطعنت به في عينك جعل الاستئذان من أجل البصر
   صحيح مسلم5639سهل بن سعدلو أعلم أنك تنظر طعنت به في عينك جعل الله الإذن من أجل البصر
   صحيح مسلم5638سهل بن سعدلو أعلم أنك تنتظرني لطعنت به في عينك جعل الإذن من أجل البصر
   جامع الترمذي2709سهل بن سعدلو علمت أنك تنظر لطعنت بها في عينك جعل الاستئذان من أجل البصر
   سنن النسائى الصغرى4863سهل بن سعدلو علمت أنك تنظرني لطعنت به في عينك جعل الإذن من أجل البصر
   مسندالحميدي953سهل بن سعدلو أعلم أنك تنظر لطعنت به في عينك، إنما جعل الاستيذان من أجل البصر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2709  
´کسی کے گھر میں بغیر اجازت جھانکنا کیسا ہے؟`
سہل بن سعد ساعدی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرے میں ایک سوراخ سے جھانکا (اس وقت) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک لکڑی تھی جس سے آپ اپنا سر کھجا رہے تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر مجھے (پہلے سے) معلوم ہوتا کہ تو جھانک رہا ہے تو میں اسے تیری آنکھ میں کونچ دیتا (تجھے پتا نہیں) اجازت مانگنے کا حکم تو دیکھنے کے سبب ہی سے ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب/حدیث: 2709]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہوا کہ اجازت مانگنے سے پہلے کسی کے گھر میں جھانکنا اور ادھر ادھر نظر دوڑانا منع ہے،
یہاں تک کہ اپنے ماں باپ کے گھر میں بھی اجازت طلب کئے بغیر داخل ہونا منع ہے،
اگر اجازت طلب کرنا ضروری نہ ہوتا تو بہت سوں کی پردہ دری ہوتی اور نامحرم عورتوں پر بھی نظر پڑتی،
یہی وہ قباحتیں ہیں جن کی وجہ سے اجازت طلب کرنا ضروری ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2709   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6241  
6241. حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ایک شخص نے نبی ﷺ کے حجرہ مبارکہ میں سوراخ سے دیکھا۔ نبی ﷺ کے ہاتھ مبارک میں ایک کنگھا تھا جس سے آپ سر مبارک کھجلا رہے تھے آپ نے فرمایا: اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تم جھانک رہے ہو تو میں تمہاری آنکھ میں اسے چبھو دیتا نظر بازی کی روک تھام کے لیے تو اجازت طلبی کو ضروری قرار دیا گیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6241]
حدیث حاشیہ:
(1)
کسی کے گھر یا اس کی مجلس میں آنے کے لیے اجازت لینا ضروری ہے۔
اس کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے سلام کرے، پھر اجازت طلب کرے، اس کے بغیر اچانک کسی کے گھر میں جانے کی اجازت نہیں ہے کیونکہ معلوم نہیں وہ اس وقت کسی حالت میں ہو اور کس کام میں مصروف ہو۔
ممکن ہے کہ اس وقت اس سے ملاقات ناگواری کا باعث ہو۔
(2)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں ایک شخص تحائف لے کر اجازت کے بغیر چلا آیا تو آپ نے اسے واپس کرتے ہوئے فرمایا:
واپس جاؤ اور السلام علیکم کہنے کے بعد اندر آنے کی اجازت طلب کرو، جب اجازت ملے تو اندر آ جاؤ۔
(جامع الترمذي، الاستئيذان، حدیث: 2710)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت طلب کرنے کا طریقہ صرف زبانی بتا دینے پر اکتفا نہیں کیا بلکہ اس پر عمل کرایا ہے۔
ظاہر ہے جو شخص اس طرح سبق یاد کرتا ہے وہ اسے بھول نہیں پاتا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6241   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.