الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دعاؤں کے بیان میں
The Book of Invocations
11. بَابُ التَّكْبِيرِ وَالتَّسْبِيحِ عِنْدَ الْمَنَامِ:
11. باب: سوتے وقت تکبیر و تسبیح پڑھنا۔
(11) Chapter. Saying Takbir (Allahu Akbar) and Tasbih (Subhan Allah) on going to bed.
حدیث نمبر: 6318
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن الحكم، عن ابن ابي ليلى، عن علي: ان فاطمة عليهما السلام شكت ما تلقى في يدها من الرحى، فاتت النبي صلى الله عليه وسلم تساله خادما فلم تجده، فذكرت ذلك لعائشة، فلما جاء اخبرته قال: فجاءنا وقد اخذنا مضاجعنا فذهبت اقوم، فقال: مكانك، فجلس بيننا حتى وجدت برد قدميه على صدري، فقال:" الا ادلكما على ما هو خير لكما من خادم؟ إذا اويتما إلى فراشكما او اخذتما مضاجعكما، فكبرا ثلاثا وثلاثين، وسبحا ثلاثا وثلاثين، واحمدا ثلاثا وثلاثين، فهذا خير لكما من خادم"، وعن شعبة، عن خالد، عن ابن سيرين، قال: التسبيح اربع وثلاثون.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَلِيٍّ: أَنَّ فَاطِمَةَ عَلَيْهِمَا السَّلَام شَكَتْ مَا تَلْقَى فِي يَدِهَا مِنَ الرَّحَى، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْأَلُهُ خَادِمًا فَلَمْ تَجِدْهُ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ، فَلَمَّا جَاءَ أَخْبَرَتْهُ قَالَ: فَجَاءَنَا وَقَدْ أَخَذْنَا مَضَاجِعَنَا فَذَهَبْتُ أَقُومُ، فَقَالَ: مَكَانَكِ، فَجَلَسَ بَيْنَنَا حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ قَدَمَيْهِ عَلَى صَدْرِي، فَقَالَ:" أَلَا أَدُلُّكُمَا عَلَى مَا هُوَ خَيْرٌ لَكُمَا مِنْ خَادِمٍ؟ إِذَا أَوَيْتُمَا إِلَى فِرَاشِكُمَا أَوْ أَخَذْتُمَا مَضَاجِعَكُمَا، فَكَبِّرَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَسَبِّحَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَاحْمَدَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، فَهَذَا خَيْرٌ لَكُمَا مِنْ خَادِمٍ"، وعَنْ شُعْبَةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، قَالَ: التَّسْبِيحُ أَرْبَعٌ وَثَلَاثُونَ.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا، ان سے حکم بن عیینہ نے، ان سے ابن ابی لیلیٰ نے، ان سے علی رضی اللہ عنہ نے کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے چکی پیسنے کی تکلیف کی وجہ سے کہ ان کے مبارک ہاتھ کو صدمہ پہنچتا ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک خادم مانگنے کے لیے حاضر ہوئیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں موجود نہیں تھے۔ اس لیے انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے ذکر کیا۔ جب آپ تشریف لائے تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ سے اس کا ذکر کیا۔ علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں تشریف لائے ہم اس وقت تک اپنے بستروں پر لیٹ چکے تھے میں کھڑا ہونے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا میں تم دونوں کو وہ چیز نہ بتا دوں جو تمہارے لیے خادم سے بھی بہتر ہو۔ جب تم اپنے بستر پر جانے لگو تو تینتیس (33) مرتبہ «الله اكبر» کہو، تینتیس (33) مرتبہ «سبحان الله» کہو اور تینتیس (33) مرتبہ «الحمد الله» کہو، یہ تمہارے لیے خادم سے بہتر ہے اور شعبہ سے روایت ہے ان سے خالد نے، ان سے ابن سیرین نے بیان کیا کہ سبحان اللہ چونتیس (34) مرتبہ کہو۔

Narrated `Ali: Fatima complained about the blisters on her hand because of using a mill-stone. She went to ask the Prophet for servant, but she did not find him (at home) and had to inform `Aisha of her need. When he came, `Aisha informed him about it. `Ali added: The Prophet came to us when we had gone to our beds. When I was going to get up, he said, "'Stay in your places," and sat between us, till I felt the coolness of the feet on my chest. The Prophet then said, "Shall I not tell you of a thing which is better for you than a servant? When you (both) go to your beds, say 'Allahu Akbar' thirty-four times, and 'Subhan Allah' thirty-three times, 'Al hamdu 'illah' thirty-three times, for that is better for you than a servant." Ibn Seereen said, "Subhan Allah' (is to be said for) thirty-four times."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 330


   صحيح البخاري6318علي بن أبي طالبإذا أويتما إلى فراشكما أو أخذتما مضاجعكما فكبرا ثلاثا وثلاثين وسبحا ثلاثا وثلاثين واحمدا ثلاثا وثلاثين فهذا خير لكما من خادم
   صحيح البخاري3705علي بن أبي طالبإذا أخذتما مضاجعكما تكبرا أربعا وثلاثين وتسبحا ثلاثا وثلاثين وتحمدا ثلاثا وثلاثين فهو خير لكما من خادم
   صحيح البخاري3113علي بن أبي طالبكبرا الله أربعا وثلاثين واحمدا ثلاثا وثلاثين وسبحا ثلاثا وثلاثين فإن ذلك خير لكما مما سألتماه
   صحيح البخاري5361علي بن أبي طالبسبحا ثلاثا وثلاثين واحمدا ثلاثا وثلاثين وكبرا أربعا وثلاثين فهو خير لكما من خادم
   صحيح البخاري5362علي بن أبي طالبتسبحين الله عند منامك ثلاثا وثلاثين وتحمدين الله ثلاثا وثلاثين وتكبرين الله أربعا وثلاثين
   صحيح مسلم6915علي بن أبي طالبتكبرا الله أربعا وثلاثين وتسبحاه ثلاثا وثلاثين وتحمداه ثلاثا وثلاثين فهو خير لكما من خادم
   سنن أبي داود2988علي بن أبي طالبإذا أخذت مضجعك فسبحي ثلاثا وثلاثين واحمدي ثلاثا وثلاثين وكبري أربعا وثلاثين فتلك مائة فهي خير لك من خادم قالت رضيت عن الله وعن رسوله
   سنن أبي داود5062علي بن أبي طالبسبحا ثلاثا وثلاثين واحمدا ثلاثا وثلاثين وكبرا أربعا وثلاثين فهو خير لكما من خادم
   مسندالحميدي43علي بن أبي طالبتسأله خادما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2988  
´خمس کے مصارف اور قرابت داروں کو حصہ دینے کا بیان۔`
ابن اعبد کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا: کیا میں تمہیں اپنے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی جو آپ کو اپنے تمام کنبے والوں میں سب سے زیادہ محبوب اور پیاری تھیں کے متعلق نہ بتاؤں؟ میں نے کہا: کیوں نہیں، ضرور بتائیے، آپ نے کہا: فاطمہ رضی اللہ عنہا نے چکی پیسی یہاں تک کہ ان کے ہاتھوں میں نشان پڑ گئے، اور پانی بھربھر کر مشک لاتیں جس سے ان کے سینے میں درد ہونے لگا اور گھر میں جھاڑو دیتیں جس سے ان کے کپڑے خاک آلود ہو جاتے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ غلام اور لونڈیاں آئیں تو میں نے ان سے کہا: اچھا ہوتا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 2988]
فوائد ومسائل:
یہ روایت مذکورہ بالا تفصیل کے ساتھ اس سند سے ضعیف ہے۔
مگر بالاختصار یہ دوسری سند سے صحیح ثابت ہے جیسے کہ آئندہ حدیث نمبر 5062 میں موجود ہے۔
اور مذکورہ بالا تسبیحات انتہائی فضیلت رکھی ہیں۔


اور اس میں ایک بیٹی اور بیوی کو گھر والوں کا کام کرنے کی تلقین بھی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2988   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6318  
6318. حضرت علی بن ابی طالب ؓ سے روایت ہے کہ سیدہ فاطمہ‬ ؓ ک‬و چکی پسینے کی وجہ سے ہاتھوں میں تکلیف کا عارضہ ہوا تو وہ نبی ﷺ کی خدمت میں ایک خادم لینے کے لیے حاضر ہوئیں۔ آپ اس وقت گھر میں موجود نہیں تھے۔ انہوں نے سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے اس کا ذکر کیا۔ جب آپ تشریف لائے تو سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے آپ اسے اس کا ذکر کیا۔ (حضرت علی ؓ نے) بیان کیا کہ آپ ﷺ ہمارے گھر تشریف لائے جبکہ ہم اس وقت اپنے بستروں میں لیٹ چکے تھے۔ میں نے اٹھنے کا ارادہ کیا تو آپ نے فرمایا: یوں ہی لیٹے رہو۔ پھر آپ ہمارے درمیان بیٹھ گئے حتٰی کہ میں نے آپ کے قدموں کو ٹھنڈک اپنے سینے میں محسوس کی۔ اس کے بعد آپ نے فرمایا: کیا میں تم دونوں کو وہ چیز نہ تناؤں جو تمہارے لیے خادم سے بہتر ہو؟ جب تم اپنے بستر پر جانے لگو یا سونے کے لیے بستروں میں آؤ تو چونتیس مرتبہ اللہ اکبر، تینتیس مرتبہ سبحان اللہ، اور تینتیس مرتبہ الحمد اللہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:6318]
حدیث حاشیہ:
مسلم کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی شہزادی صاحبہ سے پوچھا میں نے سنا ہے کہ تم مجھ سے ملنے کو آئی تھی لیکن میں نہیں تھا کہو کیا کام ہے؟ انہوں نے عرض کیا حضرت ابا جان میں نے سنا ہے کہ آپ کے پاس لونڈی وغلام آئے ہیں۔
ایک غلام یا لونڈی ہم کو بھی دے دیجئے کیونکہ آٹا پیسنے یا پانی لانے میں مجھ کو سخت مشقت ہو رہی ہے، اس وقت آپ نے یہ وظیفہ بتلایا۔
دوسری روایت میں یوں ہے کہ آپ نے فرمایا صفہ والے لوگ بھوکے ہیں، ان غلاموں کو بیچ کر ان کے کھلا نے کا انتظام کروں گا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6318   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6318  
6318. حضرت علی بن ابی طالب ؓ سے روایت ہے کہ سیدہ فاطمہ‬ ؓ ک‬و چکی پسینے کی وجہ سے ہاتھوں میں تکلیف کا عارضہ ہوا تو وہ نبی ﷺ کی خدمت میں ایک خادم لینے کے لیے حاضر ہوئیں۔ آپ اس وقت گھر میں موجود نہیں تھے۔ انہوں نے سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے اس کا ذکر کیا۔ جب آپ تشریف لائے تو سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے آپ اسے اس کا ذکر کیا۔ (حضرت علی ؓ نے) بیان کیا کہ آپ ﷺ ہمارے گھر تشریف لائے جبکہ ہم اس وقت اپنے بستروں میں لیٹ چکے تھے۔ میں نے اٹھنے کا ارادہ کیا تو آپ نے فرمایا: یوں ہی لیٹے رہو۔ پھر آپ ہمارے درمیان بیٹھ گئے حتٰی کہ میں نے آپ کے قدموں کو ٹھنڈک اپنے سینے میں محسوس کی۔ اس کے بعد آپ نے فرمایا: کیا میں تم دونوں کو وہ چیز نہ تناؤں جو تمہارے لیے خادم سے بہتر ہو؟ جب تم اپنے بستر پر جانے لگو یا سونے کے لیے بستروں میں آؤ تو چونتیس مرتبہ اللہ اکبر، تینتیس مرتبہ سبحان اللہ، اور تینتیس مرتبہ الحمد اللہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:6318]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ایک مسلمان بیوی اس امر کی پابند ہے کہ وہ شوہر کی خدمت کے علاوہ گھر کے تمام کام سر انجام دے جیسا کہ سیدات اہل بیت، عام مسلمانوں کی خواتین حتی کہ امہات المومنین اپنے اپنے گھروں میں گھر داری کے تمام کام کرتی تھیں، اس لیے بعض فقہاء کا یہ کہنا کہ بیوی پر اپنے شوہر کی دلداری کے علاوہ کچھ واجب نہیں محض بے اصل اور بے بنیاد بات ہے۔
ایک دوسرے واقعے سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ سیدات کو یہ وظیفہ فرض نماز کے بعد پڑھنے کی تلقین کی تھی۔
(سنن أبي داود، الخراج، حدیث: 2987) (2)
یہ وظیفہ "تسبیح فاطمہ" کے نام سے مشہور ہے۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس کی خوب خوب پابندی کی حتی کہ صفین کی رات جس میں وہ انتہائی مصروف تھے، اس میں بھی انہوں نے اسے پڑھا جیسا کہ ایک روایت میں ہے۔
(صحیح البخاري، النفقات، حدیث: 5362)
البتہ مصروفیت کی وجہ سے رات کے پہلے حصے میں پڑھنے کے بجائے آخری حصے میں اسے پڑھا۔
(سنن أبي داود، الأدب، حدیث: 5064)
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا:
بیٹی! اہل صفہ کی فاقہ کشی مجھ سے برداشت نہیں ہوتی۔
وہ اکثر بھوکے رہتے ہیں۔
میں ان غلاموں کو بیچ کر ان کے کھانے کا بندوبست کرنا چاہتا ہوں۔
(مسند أحمد: 106/1)
دوسری حدیث میں ہے کہ آپ نے فرمایا:
شہدائے بدر کے یتیم بچے تم سے پہلے لے چکے ہیں، میں انہیں دوں گا، ان کا زیادہ حق ہے۔
(سنن أبي داود، الخراج، حدیث: 2987) (3)
ہمارے ہاں سرکاری افسران میں اقربا پروری کا رجحان ہے، اس حدیث سے ان حضرات کی خوب خوب تردید ہوتی ہے۔
واللہ المستعان
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6318   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.