الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دعاؤں کے بیان میں
The Book of Invocations
18. بَابُ الدُّعَاءِ بَعْدَ الصَّلاَةِ:
18. باب: نماز کے بعد دعا کرنے کا بیان۔
(18) Chapter. The invocation after the Salat (prayer).
حدیث نمبر: 6330
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا جرير، عن منصور، عن المسيب بن رافع، عن وراد مولى المغيرة بن شعبة، قال: كتب المغيرة: إلى معاوية بن ابي سفيان: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول في دبر كل صلاة:" إذا سلم لا إله إلا الله، وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير، اللهم لا مانع لما اعطيت، ولا معطي لما منعت، ولا ينفع ذا الجد منك الجد"، وقال شعبة، عن منصور، قال: سمعت المسيب.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ وَرَّادٍ مَوْلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: كَتَبَ الْمُغِيرَةُ: إِلَى مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ:" إِذَا سَلَّمَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ"، وَقَالَ شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمُسَيَّبَ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے منصور بن معتمر نے، ان سے مسیب بن رافع نے، ان سے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے مولا وراد نے بیان کیا کہ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کو لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے بعد جب سلام پھیرتے تو یہ کہا کرتے تھے «لا إله إلا الله،‏‏‏‏ وحده لا شريك له،‏‏‏‏ له الملك،‏‏‏‏ وله الحمد،‏‏‏‏ وهو على كل شىء قدير،‏‏‏‏ اللهم لا مانع لما أعطيت،‏‏‏‏ ولا معطي لما منعت،‏‏‏‏ ولا ينفع ذا الجد منك الجد‏"‏‏.‏» اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، ملک اسی کے لیے ہے اور اسی کے لیے تمام تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ اے اللہ! جو کچھ تو نے دیا ہے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جو کچھ تو نے روک دیا اسے کوئی دینے والا نہیں اور کسی مالدار اور نصیبہ ور (کو تیری بارگاہ میں) اس کا مال نفع نہیں پہنچا سکتا۔ اور شعبہ نے بیان کیا، ان سے منصور نے بیان کیا کہ میں نے مسیب رضی اللہ عنہ سے سنا۔

Narrated Warrad: (the freed slave of Al-Mughira bin Shu`ba) Al-Mughira wrote to Muawiya bin Abu Sufyan that Allah's Apostle used to say at the end of every prayer after the Taslim, "La ilaha illa-l-lahu wahdahu la sharika lahu; lahu-l-mulk wa lahu-l-hamd, wahuwa 'ala kulli shai'n qadir. Allahumma la mani'a Lima a taita, wa la mu'ta Lima mana'ta, wa la yanfa'u dhal-jaddu minkal-jadd.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 342


   صحيح البخاري6615مغيرة بن شعبةلا إله إلا الله وحده لا شريك له اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد
   صحيح البخاري6330مغيرة بن شعبةإذا سلم لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد
   صحيح البخاري7292مغيرة بن شعبةلا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد ينهى عن قيل وقال كثرة السؤال إضاعة المال ينهى عن عقوق الأمهات وأد البنات منع وهات
   صحيح البخاري6473مغيرة بن شعبةلا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير ينهى عن قيل وقال كثرة السؤال إضاعة المال منع وهات عقوق الأمهات وأد البنات
   صحيح البخاري844مغيرة بن شعبةيقول في دبر كل صلاة مكتوبة لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد
   صحيح مسلم1342مغيرة بن شعبةلا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد
   صحيح مسلم1338مغيرة بن شعبةلا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد
   سنن أبي داود1505مغيرة بن شعبةلا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد
   سنن النسائى الصغرى1344مغيرة بن شعبةعند انصرافه من الصلاة لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير
   سنن النسائى الصغرى1342مغيرة بن شعبةإذا قضى الصلاة قال لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد
   سنن النسائى الصغرى1343مغيرة بن شعبةيقول دبر الصلاة إذا سلم لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد
   بلوغ المرام253مغيرة بن شعبة لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد
   مسندالحميدي780مغيرة بن شعبة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 253  
´نماز کی صفت کا بیان`
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر فرض کے اختتام پر یہ دعا پڑھا کرتے تھے «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد» اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اس کا کوئی شریک و ساجھی نہیں۔ فرمانروائی اسی کی ہے اور حمد و ثنا اسی کے لئے ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ اے اللہ! جو کچھ تو عطا فرمائے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جو کچھ تو روک لے اسے عطا کرنے والا کوئی نہیں اور کسی صاحب نصیبہ کو تیرے بغیر بغیر کوئی نصیبہ نہیں دیتا۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 253»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الأذان، باب الذكر بعد الصلاة، حديث:844، ومسلم، المساجد، باب استحباب الذكر بعد الصلاة، حديث:593.»
تشریح:
1. اس حدیث میں منقول دعا اس پر دلالت کرتی ہے کہ اللہ وحدہ کے سوا کوئی بھی معبود نہیں کہ جس کی طرف حاجات اور ضروریات کی تکمیل کے لیے رجوع کیا جا سکے۔
دنیا و مافیہا اور آسمانوں کی ہر ایک چیز اس کی مخلوق ہے اور مخلوق اپنے خالق کی ہر وقت محتاج ہے۔
وہ قادر مطلق ہے‘ کسی کو کچھ دینے اور نہ دینے کے جملہ اختیارات بلا شرکت غیرے اسی کے قبضہ ٔقدرت میں ہیں۔
اس کی سرکار میں دنیوی جاہ و حشمت اور عزت و سلطنت اس کے فضل اور رحمت کے سوا ذرہ بھر بھی کارگر اور منافع بخش ثابت نہیں ہو سکتیں۔
2. یہ دعا فرض نماز سے فارغ ہو کر پڑھنی مستحب ہے۔
اور تشہد پڑھنے کے بعد‘ سلام پھیرنے سے پہلے‘ یعنی نماز کے اندر بھی پڑھی جا سکتی ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 253   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1505  
´آدمی سلام پھیرے تو کیا پڑھے؟`
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے انہیں لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے سلام پھیرتے تو کیا پڑھتے تھے؟ اس پر مغیرہ نے معاویہ کو لکھوا کے بھیجا، اس میں تھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير، اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد» کوئی معبود برحق نہیں سوائے اللہ کے، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہت ہے، اسی کے لیے حمد ہے، وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اے اللہ! جو تو دے، اسے کوئی روک نہیں سکتا اور جو تو روک دے، اسے کوئی دے نہیں سکتا اور مالدار کو اس کی مال داری نفع نہیں دے سکتی پڑھتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1505]
1505. اردو حاشیہ: کہاں یہ زبان رسالت مآب ﷺ کے اوراد مبارکہ اور کہاں جاہل صوفیوں کے خود ساختہ وظیفے سچ ہے۔ قدر زر زرگر بد اند یا بداند جوہری یہ اصحاب الحدیث کا ہی شرف ہے۔ کہ وہ رسالت مآب ﷺ کے ہر ہر فعل کو اپنا لینا ہی سعادت جانتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1505   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6330  
6330. حضرت وراد سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ نے حضرت امیر معاویہ ؓ کو خط لکھا کہ رسول اللہ ﷺ ہر نماز کے بعد جب سلام پھیرتے تو کہا کرتے تھے: اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ وہ تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں۔ بادشاہت اسی کے لیے ہے اور تمام تعریفوں کا سزا وار بھی وہی ہے اور وہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھنے والا ہے۔ ا ے اللہ! جو کچھ تو نے دیا ہے اسے کوئی روکنے والا نہیں۔ اے اللہ!جو کچھ تو نے روک لیا اسے کوئی دینے والا نہیں۔ کسی مالدار یا بزرگ کو (تیری عبادت کی بجائے) اس کا مال یا بزرگی نفع نہیں پہنچا سکتا۔ شعبہ نے منصور سے بیان کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اس حدیث کو حضرت مسیب سے سنا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6330]
حدیث حاشیہ:
حضرت امیر معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما قریشی اموی ہیں ان کی ماں ہندہ بنت عتبہ ہے فتح مکہ کے دن اسلام قبول کیا۔
حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے اپنے عہد خلافت میں ان کو شام کا گورنر بنا دیا تھا خلافت حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ میں بھی یہ شام کے حاکم رہے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں یہ شام کے مستقل حاکم بن گئے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بعد حضرت حسن نے41ھ میں امر خلافت ان کے سپرد کر دیا۔
یہ شام کے چالیس سال تک حاکم رہے۔
80برس کی عمر میں بعارضہ لقوہ ماہ رجب میں وفات پائی۔
بڑے ہی دانش مند سیاست دان۔
مرد آہنی تھے۔
ان کے دورحکومت میں اسلام کو دوردراز تک پھیلنے کے بہت سے مواقع ملے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6330   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6330  
6330. حضرت وراد سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ نے حضرت امیر معاویہ ؓ کو خط لکھا کہ رسول اللہ ﷺ ہر نماز کے بعد جب سلام پھیرتے تو کہا کرتے تھے: اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ وہ تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں۔ بادشاہت اسی کے لیے ہے اور تمام تعریفوں کا سزا وار بھی وہی ہے اور وہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھنے والا ہے۔ ا ے اللہ! جو کچھ تو نے دیا ہے اسے کوئی روکنے والا نہیں۔ اے اللہ!جو کچھ تو نے روک لیا اسے کوئی دینے والا نہیں۔ کسی مالدار یا بزرگ کو (تیری عبادت کی بجائے) اس کا مال یا بزرگی نفع نہیں پہنچا سکتا۔ شعبہ نے منصور سے بیان کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اس حدیث کو حضرت مسیب سے سنا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6330]
حدیث حاشیہ:
(1)
دراصل حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کو خط لکھا تھا کہ مجھے وہ احادیث لکھ کر بھیجیں جو تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہیں تو انہوں نے جواب میں یہ حدیث لکھ کر بھیجی۔
(صحیح البخاري، الزکاة، حدیث: 1477) (2)
ابن بطال نے لکھا ہے کہ ان احادیث میں ہر نماز کے بعد ذکر الٰہی کی ترغیب ہے اور یہ عمل اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنے کے برابر ہے، نیز امام اوزاعی سے سوال ہوا کہ نماز کے بعد ذکر الٰہی بہتر ہے یا تلاوت قرآن تو انہوں نے فرمایا:
تلاوت قرآن سے بہتر تو کوئی عمل نہیں مگر سلف صالحین کا طریقہ نماز کے بعد ذکر و اذکار کا ہی تھا۔
(فتح الباري: 162/11)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6330   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.