الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دعاؤں کے بیان میں
The Book of Invocations
52. بَابُ الدُّعَاءِ إِذَا أَرَادَ سَفَرًا أَوْ رَجَعَ:
52. باب: سفر میں جاتے وقت یا سفر سے واپسی کے وقت دعا کرنا۔
(52) Chapter. The invocation while going on a journey or returning from a journey.
حدیث نمبر: Q6385
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
فيه يحيى بن ابي إسحاق، عن انس".فِيهِ يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَنَسٍ".
‏‏‏‏ اس میں ایک حدیث یحییٰ بن اسحاق سے مروی ہے جو انہوں نے انس سے روایت کی ہے۔

حدیث نمبر: 6385
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا قفل من غزو، او حج، او عمرة، يكبر على كل شرف من الارض ثلاث تكبيرات، ثم يقول:" لا إله إلا الله، وحده لا شريك له، له الملك، وله الحمد، وهو على كل شيء قدير، آيبون تائبون عابدون لربنا حامدون صدق الله وعده، ونصر عبده، وهزم الاحزاب وحده".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَفَلَ مِنْ غَزْوٍ، أَوْ حَجٍّ، أَوْ عُمْرَةٍ، يُكَبِّرُ عَلَى كُلِّ شَرَفٍ مِنَ الْأَرْضِ ثَلَاثَ تَكْبِيرَاتٍ، ثُمَّ يَقُولُ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی غزوہ یا حج یا عمرہ سے واپس ہوتے تو زمین سے ہر بلند چیز پر چڑھتے وقت تین تکبیریں کہا کرتے تھے۔ پھر دعا کرتے «لا إله إلا الله،‏‏‏‏ وحده لا شريك له،‏‏‏‏ له الملك وله الحمد،‏‏‏‏ وهو على كل شيء قدير. آيبون تائبون عابدون،‏‏‏‏ لربنا حامدون. صدق الله وعده. ونصر عبده،‏‏‏‏ وهزم الأحزاب وحده» اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اس کے لیے بادشاہی ہے اور اسی کے لیے تمام تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ لوٹتے ہیں ہم توبہ کرتے ہوئے اپنے رب کی عبادت کرتے ہوئے اور حمد بیان کرتے ہوئے۔ اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا، اپنے بندہ کی مدد کی اور تنہا تمام لشکر کو شکست دی۔

Narrated Ibn `Umar: Whenever Allah's Apostle returned from a Ghazwa or Hajj or `Umra, he used to say, "Allahu Akbar," three times; whenever he went up a high place, he used to say, "La ilaha illal-lahu wahdahu la sharika lahu, lahu-l-mulk wa lahu-l-hamd, wa huwa'ala kulli Shai 'in qadir. Ayibuna ta'ibuna 'abiduna lirabbina hamidun. Sadaqa-l-lahu wa'dahu, wa nasara`Abdahu wa hazama-l-ahzaba wahdahu."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 394


   صحيح البخاري4116عبد الله بن عمرلا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير آيبون تائبون عابدون ساجدون لربنا حامدون صدق الله وعده ونصر عبده وهزم الأحزاب وحده
   صحيح البخاري2995عبد الله بن عمرلا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير آيبون تائبون عابدون ساجدون لربنا حامدون صدق الله وعده ونصر عبده وهزم الأحزاب وحده
   صحيح البخاري6385عبد الله بن عمرلا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير آيبون تائبون عابدون لربنا حامدون صدق الله وعده ونصر عبده وهزم الأحزاب وحده
   صحيح البخاري3084عبد الله بن عمرآيبون إن شاء الله تائبون عابدون حامدون لربنا ساجدون صدق الله وعده ونصر عبده وهزم الأحزاب وحده
   صحيح البخاري1797عبد الله بن عمرإذا قفل من غزو أو حج أو عمرة يكبر على كل شرف من الأرض ثلاث تكبيرات ثم يقول لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير آيبون تائبون عابدون ساجدون لربنا حامدون صدق الله وعده ونصر عبده وهزم الأحزاب وحده
   صحيح مسلم3278عبد الله بن عمرلا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير آيبون تائبون عابدون ساجدون لربنا حامدون صدق الله وعده ونصر عبده وهزم الأحزاب وحده
   جامع الترمذي950عبد الله بن عمرلا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير آيبون تائبون عابدون سائحون لربنا حامدون صدق الله وعده ونصر عبده وهزم الأحزاب وحده
   سنن أبي داود2770عبد الله بن عمرلا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير آيبون تائبون عابدون ساجدون لربنا حامدون صدق الله وعده ونصر عبده وهزم الأحزاب وحده
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم452عبد الله بن عمرإلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 452  
´چڑھائی چڑھتے وقت کی دعا`
«. . . 227- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا قفل من غزو أو حج أو عمرة يكبر على شرف من الأرض ثلاث تكبيرات، ثم يقول: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير. آيبون تائبون عابدون ساجدون لربنا حامدون. صدق الله وعده، ونصر عبده، وهزم الأحزاب وحده. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جہاد، حج یا عمرے سے واپس لوٹتے تو ہر اونچی زمین پر (چڑھتے ہوئے) تین تکبیریں کہتے پھر فرماتے: «لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ سَاجِدُونَ. لِرَبِّنَا حَامِدُونَ. صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ. وَنَصَرَ عَبْدَهُ. وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ» ایک اللہ کے سوا کوئی الہٰ (معبود برحق) نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی بادشاہی ہے اور اسی کی حمد و ثنا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، واپس جا رہے ہیں، توبہ کرتے ہوئے، عبادت کرتے ہوئے، سجدے کرتے ہوئے، اپنے رب کی حمد و ثنا بیان کرتے ہیں، اللہ نے اپنا وعدہ پورا کیا، اپنے بندے کی مدد کی اور اکیلے اللہ نے تمام گروہوں کو شکست دے دی . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 452]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1797، ومسلم 428/1344، من حديث مالك به]
تفقه
➊ اونچی جگہ پر چڑھتے ہوئے تکبیر (اللہ اکبر) کہنا اور نیچے اُترتے ہوئے سبحان اللہ کہنا سنت ہے۔
➋ ہر وقت اپنی زبان ذکر الٰہی سے تر رکھنی چاہئے۔
➌ اللہ تعالی سب پر غالب ہے لہٰذا صرف اسی سے مدد مانگنی چاہئے۔
➍ دین اسلام ایک کامل دین ہے، زندگی کے ہر قسم کے نشیب و فراز پر ہماری مکمل رہنمائی کرتا ہے۔
➎ مناظر قدرت کو دیکھ کر اللہ کی تکبیر و تسبیح بیان کرنی چاہئے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 227   
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 6385  
´سفر میں جاتے وقت یا سفر سے واپسی کے وقت دعا کرنا`
«. . . عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَفَلَ مِنْ غَزْوٍ، أَوْ حَجٍّ، أَوْ عُمْرَةٍ، يُكَبِّرُ عَلَى كُلِّ شَرَفٍ مِنَ الْأَرْضِ ثَلَاثَ تَكْبِيرَاتٍ، ثُمَّ يَقُولُ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ . . .»
. . . عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی غزوہ یا حج یا عمرہ سے واپس ہوتے تو زمین سے ہر بلند چیز پر چڑھتے وقت تین تکبیریں کہا کرتے تھے۔ پھر دعا کرتے «لا إله إلا الله،‏‏‏‏ وحده لا شريك له،‏‏‏‏ له الملك وله الحمد،‏‏‏‏ وهو على كل شيء قدير. آيبون تائبون عابدون،‏‏‏‏ لربنا حامدون. صدق الله وعده. ونصر عبده،‏‏‏‏ وهزم الأحزاب وحده» اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اس کے لیے بادشاہی ہے اور اسی کے لیے تمام تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ لوٹتے ہیں ہم توبہ کرتے ہوئے اپنے رب کی عبادت کرتے ہوئے اور حمد بیان کرتے ہوئے۔ اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا، اپنے بندہ کی مدد کی اور تنہا تمام لشکر کو شکست دی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الدَّعَوَاتِ: 6385]
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 6385 کا باب: «بَابُ الدُّعَاءِ إِذَا أَرَادَ سَفَرًا أَوْ رَجَعَ:»

باب اور حدیث میں مناسبت:
ترجمۃ الباب امام بخاری رحمہ اللہ نے سفر میں جاتے ہوئے اور واپس آتے ہوئے کی دعا پر قائم فرمایا، جبکہ تحت الباب حدیث میں صرف واپسی کا ذکر ہے اور دعا بھی صرف واپسی کے وقت ہی کی نقل فرمائی ہے، لہذا باب حدیث سے مکمل طور پر مناسبت نہیں رکھتا، چنانچہ باب اور حدیث میں مناسبت دیتے ہوئے عبدالحق الہاشمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث میں روانگی سفر کی دعا مذکور نہیں ہے لیکن امام بخاری رحمہ اللہ نے اشارہ فرمایا اس روایت کی طرق کی طرف جس میں روانگی کے وقت کی دعا مذکور ہے۔
«كان إذا استوى على بعيره خارجًا إلى سفر، كبر ثلاثًا ثم قال: . . . . ..» (1)
یعنی امام بخاری رحمہ اللہ نے حدیث کے دوسرے طرق کی طرف اشارہ فرمایا ہے جس میں نکلتے وقت کو بھی دعا مذکور ہے کہ تین مرتبہ اللہ اکبر کہو . . . . .۔
علامہ قسطلانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
«ولم يذكر المؤلف الدعا إذا أراد سفرًا و لعله يشير إلى نحو ما وقع عند مسلم فى رواية على بن عبدالله الأزدي عن ابن عمر أن النبى صلى الله عليه وسلم كان إذا استوى على بعيره خارجًا إلى سفر كبر ثلاثًا ثم قال: سُبْحَانَ الَّذِيْ سَخَّرَ لَنَا هَذَا . . . . . الحديث.» (2)
امام قسطلانی رحمہ اللہ نے بھی یہی فرمایا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس روایت کی طرف اشارہ فرمایا ہے جس میں سفر کے لیے نکلتے وقت کی دعا مذکور ہے جسے امام مسلم نے اپنی صحیح میں بطریق علی بن عبداللہ الازدی عن ابن عمر رضی اللہ عنہما سے نکالا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی سواری پر سوار ہوتے سفر کے نکلنے کے لیے تو فرماتے: «سُبْحَانَ الَّذِيْ سَخَّرَ لَنَا هَذَا . . . . .»
لہذا باب اور حدیث میں مناسبت اس جہت سے ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اشارہ فرمایا ہے اس روایت کی طرف جس میں نکلتے وقت بھی سفر کی دعا کا ذکر ہے۔
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث\صفحہ نمبر: 211   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2770  
´سفر میں ہر بلندی پر چڑھتے وقت تکبیر کہنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب جہاد یا حج و عمرہ سے لوٹتے تو ہر بلندی پر چڑھتے وقت تین بار «الله اكبر» کہتے، اور اس کے بعد یہ دعا پڑھتے: «لا إله إلا الله، وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير، آيبون تائبون عابدون ساجدون لربنا حامدون، صدق الله وعده، ونصر عبده، وهزم الأحزاب وحده» اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، وہ تن تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہت ہے، اور اسی کے لیے حمد ہے، او وہ ہر چیز پر قادر ہے، ہم لوٹنے والے ہیں، توبہ کرنے والے ہیں، عب۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2770]
فوائد ومسائل:
مسنون یہی ہے کہ بلندی پرچڑھتے ہوئے تکبیر (اللہ أکبر) اور پستی کیطرف اترتے ہوئے تسبیح (سبحان اللہ) کہا جائے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2770   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6385  
6385. حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب کسی غزوے یا حج یا عمرے سے واپس لوٹتے تو سطح زمین سے ہر بلند جگہ پر چڑھتے وقت تین دفعہ اللہ اکبر کہتے، پھر کہتے: اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ وہ تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کے لیے بادشاہی ہے اور اسی کے لیے تمام تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر خوب قدرت رکھنے والا ہے۔ ہم توبہ کرتے ہوئے اس کی عبادت کرتے ہوئے اپنے رب کی حمد و ثناء کرتے ہوئے لوٹ رہے ہیں اللہ نے اپنا وعدہ سچا کر دکھایا۔ اس نے اپنے بندے کی مدد کی اور اس اکیلے نے تمام لشکروں کی شکست دی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6385]
حدیث حاشیہ:
بلندی پر چڑھتے ہوئے اللہ کی بلندی وبڑائی کو یاد رکھ کر نعرئہ تکبیر بلند کرنا شان ایمانی ہے۔
ایسے عقیدہ وعمل والوں کو اللہ دنیا میں بھی بلندی دیتا ہے آیت ﴿کتبَ اللہُ لأَغلبَنَّ أنا و رُسُلي﴾ (المجادلة)
میں وہی اشارہ ہے۔
لشکر کو شکست دینے کا اشارہ جنگ احزاب پر ہے جہاں کفار بڑی تعداد میں جمع ہوئے تھے مگر آخر میں خائب و خاسر ہوئے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6385   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6385  
6385. حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب کسی غزوے یا حج یا عمرے سے واپس لوٹتے تو سطح زمین سے ہر بلند جگہ پر چڑھتے وقت تین دفعہ اللہ اکبر کہتے، پھر کہتے: اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ وہ تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کے لیے بادشاہی ہے اور اسی کے لیے تمام تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر خوب قدرت رکھنے والا ہے۔ ہم توبہ کرتے ہوئے اس کی عبادت کرتے ہوئے اپنے رب کی حمد و ثناء کرتے ہوئے لوٹ رہے ہیں اللہ نے اپنا وعدہ سچا کر دکھایا۔ اس نے اپنے بندے کی مدد کی اور اس اکیلے نے تمام لشکروں کی شکست دی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6385]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں سفر سے واپسی کی دعا کا ذکر ہے، البتہ امام بخاری رحمہ اللہ نے قائم کردہ عنوان میں اس روایت کی طرف اشارہ کیا ہے جس میں سفر کے آغاز کی دعا ہے، چنانچہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر میں جانے کے لیے سواری پر بیٹھ جاتے تو یہ دعا پڑھتے:
(الله اكبر، الله اكبر، الله اكبر، «سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا، وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ، وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ، اللهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ فِي سَفَرِنَا هَذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوَى، وَمِنَ الْعَمَلِ مَا تَرْضَى، اللهُمَّ هَوِّنْ عَلَيْنَا سَفَرَنَا هَذَا، وَاطْوِ عَنَّا بُعْدَهُ، اللهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ، وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهْلِ، اللهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ، وَكَآبَةِ الْمَنْظَرِ، وَسُوءِ الْمُنْقَلَبِ فِي الْمَالِ وَالْأَهْلِ» (صحیح مسلم، الحج، حدیث: 3275 (1342)
''اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے۔
پاک ہے وہ ذات جس نے ہماری سواری کو ہمارے لیے مسخر کر دیا ورنہ ہم اسے قابو کرنے والے نہ تھے۔
بالآخر ہم بھی اپنے مالک کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔
اے اللہ! ہم تجھ سے اس سفر میں نیکی اور پرہیزگاری کا سوال کرتے ہیں، نیز ان اعمال کا جو تیری رضا کا باعث ہوں۔
اے اللہ! تو اس سفر کو ہم پر آسان کر دے اور اس کی لمبائی اور طوالت کو ہمارے لیے مختصر کر دے۔
اے اللہ! بس تو ہی اس سفر میں ہمارا ساتھی ہے اور تو ہی ہمارے پیچھے ہمارے مال اور اہل و عیال کی نگرانی کرنے والا ہے۔
اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں اس سفر کی مشقت سے اور اس بات سے کہ دوران سفر میں کوئی رنج والی اور تکلیف دہ بات دیکھوں یا سفر سے لوٹ کر اپنے اہل خانہ میں کوئی بری بات پاؤں۔
اس دعا کا ایک ایک جز اپنے اندر کمال درجے کی معنویت رکھتا ہے۔
واللہ المستعان
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6385   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.