الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دعاؤں کے بیان میں
The Book of Invocations
55. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً»:
55. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ دعا کہ ”اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھلائی عطا کر“۔
(55) Chapter. The statement of the Prophet: “Our Lord! Give us in this world that which is good and in the Hereafter that which is good and save us from this torment of the Fire!" (V.2:201)
حدیث نمبر: 6389
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الوارث، عن عبد العزيز، عن انس، قال:" كان اكثر دعاء النبي صلى الله عليه وسلم، اللهم ربنا آتنا في الدنيا حسنة، وفي الآخرة حسنة، وقنا عذاب النار".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" كَانَ أَكْثَرُ دُعَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، اللَّهُمَّ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً، وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً، وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، ان سے عبدالعزیز نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اکثر یہ دعا ہوا کرتی تھی «اللهم ربنا آتنا في الدنيا حسنة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وفي الآخرة حسنة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وقنا عذاب النار ‏"‏‏.‏» اے اللہ! ہمیں دنیا میں بھلائی ( «حسنة») عطا کر اور آخرت میں بھلائی عطا کر اور ہمیں دوزخ سے بچا۔

Narrated Anas: The most frequent invocation of The Prophet was: "O Allah! Give to us in the world that which is good and in the Hereafter that which is good, and save us from the torment of the Fire." (2.201)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 398


   صحيح البخاري4522أنس بن مالكاللهم ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار
   صحيح البخاري6389أنس بن مالكأكثر دعاء النبي اللهم ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار
   صحيح مسلم6841أنس بن مالكربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار
   صحيح مسلم6840أنس بن مالكاللهم آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار
   سنن أبي داود1519أنس بن مالكأكثر دعوة يدعو بها اللهم ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار
   بلوغ المرام1353أنس بن مالكربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1353  
´ذکر اور دعا کا بیان`
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بکثرت یہ دعا مانگا کرتے تھے «ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار» اے ہمارے آقا و مولا! ہمیں دنیا میں بھی بھلائی عطا فرما اور آخرت میں بھی بھلائی سے سر خرو فرما اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔ (بخاری ومسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1353»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الدعوات، باب قول النبي صلي الله عليه وسلم: "ربنا! آتنا في الدنيا حسنةً"، حديث:6389، ومسلم، الذكر والدعاء، باب فضل الدعاء باللّٰهم! آتنا في الدنيا حسنةً...، حديث:2690.»
تشریح:
1. اس حدیث میں جس دعا کا ذکر ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے بکثرت پڑھتے تھے۔
یہ دعا سب دعاؤں سے جامع ہے۔
قاضی عیاض نے کہا ہے کہ دنیا و آخرت کے جملہ مطالب اس میں آگئے ہیں۔
2.لفظ حسنۃ میں دنیا کے اعتبار سے نیک عمل‘ نیک اولاد‘ وسعت رزق ‘ علم نافع اور صحت و عافیت وغیرہ سب کچھ شامل ہے۔
صرف ایک لفظ حسنۃ کہہ کر دنیا کی تمام بھلائیاں طلب کر لیں اور آخرت کے لیے یہی لفظ بول کر جنت طلب کر لی اور آخرت کی گھبراہٹ سے امن و سلامتی اور حساب و کتاب کی آسانی بھی طلب کر لی‘ نیز آگ کے عذاب‘ یعنی جہنم کے عذاب سے پناہ کی درخواست بھی کر دی۔
گویا اس مختصر مگر جامع دعا میں دنیا و آخرت کی ساری نعمتیں مانگ لیں اور دوزخ کے عذاب سے پناہ و نجات طلب کر لی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1353   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6389  
6389. حضرت انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ کی اکثر یہ دعا ہوا کرتی تھی۔ اے اللہ! ہمیں دنیا میں بھلائی عطا فرما اور آخرت میں بھی بھلائی دے اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے محفوظ رکھ۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6389]
حدیث حاشیہ:
بڑی بھاری اہم دعا ہے کہ دنیا اور دین ہر دو کی کامیابی کے لئے دعا کی گئی ہے۔
بلکہ دنیا کو آخرت پر مقدم کیا گیا ہے۔
اس لئے کہ دنیا کے سدھار ہی سے آخرت کا سدھار ہوگا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6389   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6389  
6389. حضرت انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ کی اکثر یہ دعا ہوا کرتی تھی۔ اے اللہ! ہمیں دنیا میں بھلائی عطا فرما اور آخرت میں بھی بھلائی دے اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے محفوظ رکھ۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6389]
حدیث حاشیہ:
(1)
یہ دعا بہت جامع کلمات پر مشتمل ہے۔
اس میں دنیا و آخرت کی بھلائی طلب کی گئی ہے۔
(2)
حسنہ سے مراد اگر نعمت ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دعا کے ذریعے سے دنیا و آخرت کی نعمتوں اور عذاب آخرت سے حفاظت طلب کی ہے۔
(3)
اس میں دنیا کو آخرت پر مقدم اس لیے کیا ہے کہ امر واقعی یہی ہے کہ دنیا پہلے ہے اور آخرت بعد میں آنے والی ہے، پھر اگر کسی کی دنیا اچھی ہے، اس میں وہ کسی کا محتاج نہیں تو آخرت میں بھی کامیابی کی امید کی جا سکتی ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6389   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.