الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دعاؤں کے بیان میں
The Book of Invocations
66. بَابُ فَضْلِ ذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ:
66. باب: اللہ تبارک و تعالیٰ کے ذکر کی فضیلت کا بیان۔
(66) Chapter. The superiority of Dhikr of Allah (remembering Allah i.e., glorifying and praising Him, etc.).
حدیث نمبر: 6408
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(قدسي) حدثنا حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا جرير، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن لله ملائكة يطوفون في الطرق يلتمسون اهل الذكر، فإذا وجدوا قوما يذكرون الله تنادوا: هلموا إلى حاجتكم، قال: فيحفونهم باجنحتهم إلى السماء الدنيا، قال: فيسالهم ربهم وهو اعلم منهم ما يقول عبادي؟ قالوا: يقولون يسبحونك، ويكبرونك، ويحمدونك، ويمجدونك، قال: فيقول: هل راوني؟ قال: فيقولون: لا والله ما راوك، قال: فيقول: وكيف لو راوني؟ قال: يقولون: لو راوك كانوا اشد لك عبادة، واشد لك تمجيدا، وتحميدا، واكثر لك تسبيحا، قال: يقول: فما يسالوني؟ قال: يسالونك الجنة، قال: يقول: وهل راوها؟ قال: يقولون: لا، والله يا رب ما راوها، قال: يقول: فكيف لو انهم راوها؟ قال: يقولون: لو انهم راوها كانوا اشد عليها حرصا، واشد لها طلبا، واعظم فيها رغبة، قال: فمم يتعوذون؟ قال: يقولون: من النار، قال: يقول: وهل راوها؟ قال: يقولون: لا، والله يا رب ما راوها، قال: يقول: فكيف لو راوها؟ قال: يقولون: لو راوها كانوا اشد منها فرارا، واشد لها مخافة، قال: فيقول: فاشهدكم اني قد غفرت لهم، قال: يقول: ملك من الملائكة: فيهم فلان ليس منهم إنما جاء لحاجة، قال: هم الجلساء لا يشقى بهم جليسهم"، رواه شعبة، عن الاعمش، ولم يرفعه، ورواه سهيل، عن ابيه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لِلَّهِ مَلَائِكَةً يَطُوفُونَ فِي الطُّرُقِ يَلْتَمِسُونَ أَهْلَ الذِّكْرِ، فَإِذَا وَجَدُوا قَوْمًا يَذْكُرُونَ اللَّهَ تَنَادَوْا: هَلُمُّوا إِلَى حَاجَتِكُمْ، قَالَ: فَيَحُفُّونَهُمْ بِأَجْنِحَتِهِمْ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، قَالَ: فَيَسْأَلُهُمْ رَبُّهُمْ وَهُوَ أَعْلَمُ مِنْهُمْ مَا يَقُولُ عِبَادِي؟ قَالُوا: يَقُولُونَ يُسَبِّحُونَكَ، وَيُكَبِّرُونَكَ، وَيَحْمَدُونَكَ، وَيُمَجِّدُونَكَ، قَالَ: فَيَقُولُ: هَلْ رَأَوْنِي؟ قَالَ: فَيَقُولُونَ: لَا وَاللَّهِ مَا رَأَوْكَ، قَالَ: فَيَقُولُ: وَكَيْفَ لَوْ رَأَوْنِي؟ قَالَ: يَقُولُونَ: لَوْ رَأَوْكَ كَانُوا أَشَدَّ لَكَ عِبَادَةً، وَأَشَدَّ لَكَ تَمْجِيدًا، وَتَحْمِيدًا، وَأَكْثَرَ لَكَ تَسْبِيحًا، قَالَ: يَقُولُ: فَمَا يَسْأَلُونِي؟ قَالَ: يَسْأَلُونَكَ الْجَنَّةَ، قَالَ: يَقُولُ: وَهَلْ رَأَوْهَا؟ قَالَ: يَقُولُونَ: لَا، وَاللَّهِ يَا رَبِّ مَا رَأَوْهَا، قَالَ: يَقُولُ: فَكَيْفَ لَوْ أَنَّهُمْ رَأَوْهَا؟ قَالَ: يَقُولُونَ: لَوْ أَنَّهُمْ رَأَوْهَا كَانُوا أَشَدَّ عَلَيْهَا حِرْصًا، وَأَشَدَّ لَهَا طَلَبًا، وَأَعْظَمَ فِيهَا رَغْبَةً، قَالَ: فَمِمَّ يَتَعَوَّذُونَ؟ قَالَ: يَقُولُونَ: مِنَ النَّارِ، قَالَ: يَقُولُ: وَهَلْ رَأَوْهَا؟ قَالَ: يَقُولُونَ: لَا، وَاللَّهِ يَا رَبِّ مَا رَأَوْهَا، قَالَ: يَقُولُ: فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْهَا؟ قَالَ: يَقُولُونَ: لَوْ رَأَوْهَا كَانُوا أَشَدَّ مِنْهَا فِرَارًا، وَأَشَدَّ لَهَا مَخَافَةً، قَالَ: فَيَقُولُ: فَأُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ غَفَرْتُ لَهُمْ، قَالَ: يَقُولُ: مَلَكٌ مِنَ الْمَلَائِكَةِ: فِيهِمْ فُلَانٌ لَيْسَ مِنْهُمْ إِنَّمَا جَاءَ لِحَاجَةٍ، قَالَ: هُمُ الْجُلَسَاءُ لَا يَشْقَى بِهِمْ جَلِيسُهُمْ"، رَوَاهُ شُعْبَةُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، وَلَمْ يَرْفَعْهُ، وَرَوَاهُ سُهَيْلٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے کچھ فرشتے ایسے ہیں جو راستوں میں پھرتے رہتے ہیں اور اللہ کی یاد کرنے والوں کو تلاش کرتے رہتے ہیں۔ پھر جہاں وہ کچھ ایسے لوگوں کو پا لیتے ہیں کہ جو اللہ کا ذکر کرتے ہوتے ہیں تو ایک دوسرے کو آواز دیتے ہیں کہ آؤ ہمارا مطلب حاصل ہو گیا۔ پھر وہ پہلے آسمان تک اپنے پروں سے ان پر امنڈتے رہتے ہیں۔ پھر ختم پر اپنے رب کی طرف چلے جاتے ہیں۔ پھر ان کا رب ان سے پوچھتا ہے .... حالانکہ وہ اپنے بندوں کے متعلق خوب جانتا ہے .... کہ میرے بندے کیا کہتے تھے؟ وہ جواب دیتے ہیں کہ وہ تیری تسبیح پڑھتے تھے، تیری کبریائی بیان کرتے تھے، تیری حمد کرتے تھے اور تیری بڑائی کرتے تھے۔ پھر اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے کیا انہوں نے مجھے دیکھا ہے؟ کہا کہ وہ جواب دیتے ہیں نہیں، واللہ! انہوں نے تجھے نہیں دیکھا۔ اس پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، پھر ان کا اس وقت کیا حال ہوتا جب وہ مجھے دیکھے ہوئے ہوتے؟ وہ جواب دیتے ہیں کہ اگر وہ تیرا دیدار کر لیتے تو تیری عبادت اور بھی بہت زیادہ کرتے، تیری بڑائی سب سے زیادہ بیان کرتے، تیری تسبیح سب سے زیادہ کرتے۔ پھر اللہ تعالیٰ دریافت کرتا ہے، پھر وہ مجھ سے کیا مانگتے ہیں؟ فرشتے کہتے ہیں کہ وہ جنت مانگتے ہیں۔ بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ دریافت کرتا ہے کیا انہوں نے جنت دیکھی ہے؟ فرشتے جواب دیتے ہیں نہیں، واللہ اے رب! انہوں نے تیری جنت نہیں دیکھی۔ بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ دریافت کرتا ہے ان کا اس وقت کیا عالم ہوتا اگر انہوں نے جنت کو دیکھا ہوتا؟ فرشتے جواب دیتے ہیں کہ اگر انہوں نے جنت کو دیکھا ہوتا تو وہ اس سے اور بھی زیادہ خواہشمند ہوتے، سب سے بڑھ کر اس کے طلب گار ہوتے۔ پھر اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے کہ وہ کس چیز سے پناہ مانگتے ہیں؟ فرشتے جواب دیتے ہیں، دوزخ سے۔ اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے کیا انہوں نے جہنم دیکھا ہے؟ وہ جواب دیتے ہیں نہیں، واللہ، انہوں نے جہنم کو دیکھا نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، پھر اگر انہوں نے اسے دیکھا ہوتا تو ان کا کیا حال ہوتا؟ وہ جواب دیتے ہیں کہ اگر انہوں نے اسے دیکھا ہوتا تو اس سے بچنے میں وہ سب سے آگے ہوتے اور سب سے زیادہ اس سے خوف کھاتے۔ اس پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے ان کی مغفرت کی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس پر ان میں سے ایک فرشتے نے کہا کہ ان میں فلاں بھی تھا جو ان ذاکرین میں سے نہیں تھا، بلکہ وہ کسی ضرورت سے آ گیا تھا۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ یہ (ذاکرین) وہ لوگ ہیں جن کی مجلس میں بیٹھنے والا بھی نامراد نہیں رہتا۔ اس حدیث کو شعبہ نے بھی اعمش سے روایت کیا لیکن اس کو مرفوع نہیں کیا۔ اور سہیل نے بھی اس کو اپنے والدین ابوصالح سے روایت کیا، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔

Narrated Abu Huraira: Allah 's Apostle said, "Allah has some angels who look for those who celebrate the Praises of Allah on the roads and paths. And when they find some people celebrating the Praises of Allah, they call each other, saying, "Come to the object of your pursuit.' " He added, "Then the angels encircle them with their wings up to the sky of the world." He added. "(after those people celebrated the Praises of Allah, and the angels go back), their Lord, asks them (those angels)----though He knows better than them----'What do My slaves say?' The angels reply, 'They say: Subhan Allah, Allahu Akbar, and Alham-du-li l-lah, Allah then says 'Did they see Me?' The angels reply, 'No! By Allah, they didn't see You.' Allah says, How it would have been if they saw Me?' The angels reply, 'If they saw You, they would worship You more devoutly and celebrate Your Glory more deeply, and declare Your freedom from any resemblance to anything more often.' Allah says (to the angels), 'What do they ask Me for?' The angels reply, 'They ask You for Paradise.' Allah says (to the angels), 'Did they see it?' The angels say, 'No! By Allah, O Lord! They did not see it.' Allah says, How it would have been if they saw it?' The angels say, 'If they saw it, they would have greater covetousness for it and would seek It with greater zeal and would have greater desire for it.' Allah says, 'From what do they seek refuge?' The angels reply, 'They seek refuge from the (Hell) Fire.' Allah says, 'Did they see it?' The angels say, 'No By Allah, O Lord! They did not see it.' Allah says, How it would have been if they saw it?' The angels say, 'If they saw it they would flee from it with the extreme fleeing and would have extreme fear from it.' Then Allah says, 'I make you witnesses that I have forgiven them."' Allah's Apostle added, "One of the angels would say, 'There was so-and-so amongst them, and he was not one of them, but he had just come for some need.' Allah would say, 'These are those people whose companions will not be reduced to misery.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 417


   صحيح البخاري6408عبد الرحمن بن صخرلله ملائكة يطوفون في الطرق يلتمسون أهل الذكر فإذا وجدوا قوما يذكرون الله تنادوا هلموا إلى حاجتكم قال فيحفونهم بأجنحتهم إلى السماء الدنيا قال فيسألهم ربهم وهو أعلم منهم ما يقول عبادي قالوا يقولون يسبحونك ويكبرونك ويحمدونك ويمجدونك
   صحيح مسلم6839عبد الرحمن بن صخرلله تبارك و ملائكة سيارة فضلا يتتبعون مجالس الذكر فإذا وجدوا مجلسا فيه ذكر قعدوا معهم وحف بعضهم بعضا بأجنحتهم حتى يملئوا ما بينهم وبين السماء الدنيا فإذا تفرقوا عرجوا وصعدوا إلى السماء قال فيسألهم الله وهو أعلم بهم من أين جئتم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6408  
6408. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بلاشبہ اللہ کے کچھ فرشتے ایسے ہیں جو اہل ذکر کو تلاش کرتے ہوئے راستوں میں چکر لگاتے رہتے ہیں۔ جب وہ کچھ لوگوں کو اللہ کے ذکر میں مصروف پالیتے ہیں تو وہ ایک دوسرے کو آواز دیتے ہیں: آؤ تمہارا مطلب حل ہوگیا ہے۔ آپ نے فرمایا: وہ اپنے پروں کے ذریعے سے انہیں گھیر لیتے ہیں اور آسمان دنیا تک پہنچ جاتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ان کا رب عزوجل ان سے پوچھتا ہے حالانکہ وہ انہیں خوب جانتا ہے: میرے بندے کیا کہتے ہیں؟ وہ عرض کرتے ہیں: وہ تیری تسبیح کرتے ہیں اور تیری کبریائی بیان کرتے ہیں۔ تیری حمد وثنا کرتے ہیں اور تیری زندگی اور بڑائی بیان کرتے ہیں پھر اللہ ان سے پوچھتا ہے: کیا انہوں نے مجھے دیکھا ہے؟ وہ جواب دیتے ہیں؛ نہیں اللہ کی قسم! انہوں نے تجھے نہیں دیکھا۔ اس پر اللہ تعالٰی فرماتا ہے: اگر وہ مجھے دیکھ لیں تو پھر ان کی کیفیت کیسی ہو؟ وہ عرض کرتے ہیں:۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:6408]
حدیث حاشیہ:
مجالس ذکر سے قرآن وحدیث کا پڑھنا پڑھانا۔
قرآن وحدیث کی مجالس وعظ منعقد کرنا بھی مراد ہے قرآن پاک خود ذکر ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6408   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6408  
6408. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بلاشبہ اللہ کے کچھ فرشتے ایسے ہیں جو اہل ذکر کو تلاش کرتے ہوئے راستوں میں چکر لگاتے رہتے ہیں۔ جب وہ کچھ لوگوں کو اللہ کے ذکر میں مصروف پالیتے ہیں تو وہ ایک دوسرے کو آواز دیتے ہیں: آؤ تمہارا مطلب حل ہوگیا ہے۔ آپ نے فرمایا: وہ اپنے پروں کے ذریعے سے انہیں گھیر لیتے ہیں اور آسمان دنیا تک پہنچ جاتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ان کا رب عزوجل ان سے پوچھتا ہے حالانکہ وہ انہیں خوب جانتا ہے: میرے بندے کیا کہتے ہیں؟ وہ عرض کرتے ہیں: وہ تیری تسبیح کرتے ہیں اور تیری کبریائی بیان کرتے ہیں۔ تیری حمد وثنا کرتے ہیں اور تیری زندگی اور بڑائی بیان کرتے ہیں پھر اللہ ان سے پوچھتا ہے: کیا انہوں نے مجھے دیکھا ہے؟ وہ جواب دیتے ہیں؛ نہیں اللہ کی قسم! انہوں نے تجھے نہیں دیکھا۔ اس پر اللہ تعالٰی فرماتا ہے: اگر وہ مجھے دیکھ لیں تو پھر ان کی کیفیت کیسی ہو؟ وہ عرض کرتے ہیں:۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:6408]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت کے مطابق اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
میں نے انہیں بخش دیا، انہوں نے جو مانگا میں نے دے دیا اور انہوں نے جس چیز سے پناہ طلب کی، میں نے انہیں اس سے پناہ دے دی۔
(صحیح مسلم، الذکر والدعاء، حدیث: 6839 (2689) (2)
اس حدیث سے یہ بھی اشارہ ملتا ہے کہ حضرات صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی بہت بڑی فضیلت ہے کیونکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہم نشین تھے۔
صحبت کی عظیم تاثیر ہے کہ نیک لوگوں کے ہم نشین بھی نیک بخت ہوتے ہیں، لہذا ہمیں چاہیے کہ نیک اور صالح لوگوں کی صحبت اختیار کریں۔
(3)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ اس حدیث سے ان زندیقوں کی تردید ہوتی ہے جن کا دعویٰ ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کو اس دنیا میں علانیہ طور پر دیکھتے ہیں کیونکہ حدیث میں ہے کہ تم اپنے رب کو مرتے دم تک نہیں دیکھ سکتے۔
(مسند أحمد: 324/5، و صحیح الجامع الصغیر، حدیث: 2312، و فتح الباري: 256/11)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6408   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.