ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ کو سالم بن عبداللہ نے خبر دی اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں کی مثال اونٹوں کی سی ہے قریب ہے کہ تو ان میں سے ایک کو بھی سواری کے قابل نہ پائے۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: I heard Allah's Apostle saying, "People are just like camels, out of one hundred, one can hardly find a single camel suitable to ride."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 505
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3990
´جن کے بارے میں امید ہے کہ وہ فتنوں سے محفوظ ہوں گے ان کا بیان۔` عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں کی مثال ان سو اونٹوں کے مانند ہے، جن میں سے ایک بھی سواری کے لائق نہیں پاؤ گے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3990]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) صاحب کمال لوگ تعداد میں بہت کم ہوتے ہیں۔
(2) عوام میں زیادہ تر لوگ ایسے ہوتے ہیں جو کسی اہم ذمہ داری کو اٹھانے کی اہلیت نہیں رکھتے۔ اگر کامل اہلیت والا فرد نہ ملے تو ناقص اہلیت والے ہی سے کام چلانا چاہیے تاہم ان کی مناسب رہنمائی اور ان کے کام کی مناسب نگرانی ضروری ہے۔
(3) مربی تربیت میں محنت کرے اور اس کا مطلوب نتیجہ نہ نکلے تو ضروری نہیں کہ تربیت میں نقص ہو۔ بعض اوقات تربیت پانے والوں کے نقص کی وجہ سے مطلوب نتائج حاصل نہیں ہوتے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3990
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2872
´آدمی کی موت اور آرزو کی مثال۔` عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ سو اونٹ کی طرح ہیں۔ آدمی ان میں سے ایک بھی سواری کے قابل نہیں پاتا“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأمثال/حدیث: 2872]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یعنی: اچھے لوگ بہت کم ملتے ہیں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2872