الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
The Book of Oaths and Vows
30. بَابُ مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ نَذْرٌ:
30. باب: جو مر گیا اور اس پر کوئی نذر باقی رہ گئی۔
(30) Chapter. If somebody dies without fulfiling a vow (may somebody else fulfil it on his behalf)?
حدیث نمبر: 6699
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، عن ابي بشر، قال: سمعت سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: اتى رجل النبي صلى الله عليه وسلم، فقال له: إن اختي قد نذرت ان تحج وإنها ماتت، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لو كان عليها دين اكنت قاضيه؟"، قال: نعم، قال:" فاقض الله، فهو احق بالقضاء".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ: إِنَّ أُخْتِي قَدْ نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ وَإِنَّهَا مَاتَتْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ كَانَ عَلَيْهَا دَيْنٌ أَكُنْتَ قَاضِيَهُ؟"، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" فَاقْضِ اللَّهَ، فَهُوَ أَحَقُّ بِالْقَضَاءِ".
ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابوبشر نے، کہا کہ میں نے سعید بن جبیر سے سنا، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ایک صاحب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور عرض کیا کہ میری بہن نے نذر مانی تھی کہ حج کریں گی لیکن اب ان کا انتقال ہو چکا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر ان پر کوئی قرض ہوتا تو کیا تم اسے ادا کرتے؟ انہوں نے عرض کی ضرور ادا کرتے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اللہ کا قرض بھی ادا کرو کیونکہ وہ اس کا زیادہ مستحق ہے کہ اس کا قرض پورا ادا کیا جائے۔

Narrated Ibn `Abbas: A man came to the Prophet and said to him, "My sister vowed to perform the Hajj, but she died (before fulfilling it)." The Prophet said, "Would you not have paid her debts if she had any?" The man said, "Yes." The Prophet said, "So pay Allah's Rights, as He is more entitled to receive His rights."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 690


   صحيح البخاري6228عبد الله بن عباسهل يقضي عنه أن أحج عنه قال نعم
   صحيح البخاري6959عبد الله بن عباسفي نذر كان على أمه توفيت قبل أن تقضيه اقضه عنها
   صحيح البخاري6699عبد الله بن عباسأختي قد نذرت أن تحج وإنها ماتت لو كان عليها دين أكنت قاضيه قال نعم قال فاقض الله فهو أحق بالقضاء
   صحيح البخاري7315عبد الله بن عباسنعم حجي عنها أرأيت لو كان على أمك دين أكنت قاضيته قالت نعم فقال اقضوا الله الذي له فإن الله أحق بالوفاء
   صحيح البخاري4399عبد الله بن عباسفريضة الله على عباده أدركت أبي شيخا كبيرا لا يستطيع أن يستوي على الراحلة فهل يقضي أن أحج عنه قال نعم
   صحيح البخاري6698عبد الله بن عباسأفتاه أن يقضيه عنها فكانت سنة بعد
   صحيح البخاري2761عبد الله بن عباسأمي ماتت وعليها نذر اقضه عنها
   صحيح البخاري1852عبد الله بن عباسحجي عنها أرأيت لو كان على أمك دين أكنت قاضية اقضوا الله فالله أحق بالوفاء
   صحيح البخاري1855عبد الله بن عباسفريضة الله أدركت أبي شيخا كبيرا لا يثبت على الراحلة أفأحج عنه قال نعم وذلك في حجة الوداع
   صحيح البخاري1513عبد الله بن عباسأفأحج عنه قال نعم
   صحيح مسلم2694عبد الله بن عباسلو كان على أمك دين أكنت قاضيه عنها قال نعم قال فدين الله أحق أن يقضى
   صحيح مسلم4235عبد الله بن عباساقضه عنها
   صحيح مسلم3251عبد الله بن عباسأفأحج عنه قال نعم
   صحيح مسلم2696عبد الله بن عباسأرأيت لو كان على أمك دين فقضيتيه أكان يؤدي ذلك عنه
   جامع الترمذي1546عبد الله بن عباساقض عنها
   سنن أبي داود1809عبد الله بن عباسأفأحج عنه قال نعم وذلك في حجة الوداع
   سنن أبي داود3307عبد الله بن عباساقضه عنها
   سنن أبي داود3310عبد الله بن عباسلو كان على أمك دين أكنت قاضيته قالت نعم قال فدين الله أحق أن يقضى
   سنن النسائى الصغرى5393عبد الله بن عباسأفأحج عنه قال نعم وذلك في حجة الوداع
   سنن النسائى الصغرى3690عبد الله بن عباساقضه عنها
   سنن النسائى الصغرى2642عبد الله بن عباسأبي شيخا كبيرا لا يستطيع أن يثبت على الراحلة أفأحج
   سنن النسائى الصغرى2641عبد الله بن عباسأرأيت لو كان عليه دين فقضيته أكان مجزئا قال نعم حج عن أبيك
   سنن النسائى الصغرى3689عبد الله بن عباساقضه عنها
   سنن النسائى الصغرى2640عبد الله بن عباسأرأيت لو كان على أبيك دين أكنت قاضيه قال نعم قال فدين الله أحق
   سنن النسائى الصغرى5392عبد الله بن عباسهل يقضي أن أحج عنه فقال لها نعم
   سنن النسائى الصغرى5398عبد الله بن عباسأفأحج عنه قال نعم أرأيت لو كان عليه دين فقضيته
   سنن النسائى الصغرى3848عبد الله بن عباساقضه عنها
   سنن النسائى الصغرى3849عبد الله بن عباساقضه عنها
   سنن النسائى الصغرى3850عبد الله بن عباساقضه عنها
   سنن النسائى الصغرى5396عبد الله بن عباسحج عن أبيك
   سنن النسائى الصغرى3692عبد الله بن عباساقضه عنها
   سنن النسائى الصغرى5394عبد الله بن عباسهل يقضي عنه أن أحج عنه قال لها نعم
   سنن النسائى الصغرى3693عبد الله بن عباساقضه عنها
   سنن النسائى الصغرى2634عبد الله بن عباسنعم لو كان على أمها دين فقضته عنها ألم يكن يجزئ عنها تحج عن أمها
   سنن النسائى الصغرى2635عبد الله بن عباسحجي عن أبيك
   سنن النسائى الصغرى2636عبد الله بن عباسأبي شيخا كبيرا لا يستمسك على الرحل أفأحج عنه قال
   سنن ابن ماجه2904عبد الله بن عباسحج عن أبيك لم تزده خيرا لم تزده شرا
   سنن ابن ماجه2132عبد الله بن عباساقضه عنها
   سنن ابن ماجه2907عبد الله بن عباسأبي شيخ كبير قد أفند وأدركته فريضة الله على عباده في الحج ولا يستطيع أداءها فهل يجزئ عنه أن أؤديها عنه قال رسول الله نعم
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم337عبد الله بن عباسفريضة الله على العباد فى الحج ادركت ابى شيخا كبيرا لا يستيطع ان يثبت على الراحلة افاحج عنه
   بلوغ المرام584عبد الله بن عباس فجاءت امراة من خثعم فجعل الفضل ينظر إليها وتنظر إليه
   بلوغ المرام585عبد الله بن عباس‏‏‏‏نعم حجي عنها ارايت لو كان على امك دين اكنت قاضيته؟ اقضوا الله فالله احق بالوفاء
   بلوغ المرام1183عبد الله بن عباس اقضه عنها
   المعجم الصغير للطبراني441عبد الله بن عباس أفأحج عنه ؟ ، قال : أكنت قاضيا دينا لو كان عليه ؟ ، فقال : نعم ، فقال : فدين الله أولى حج عنه
   المعجم الصغير للطبراني453عبد الله بن عباس نعم ، حج عن أبيك
   مسندالحميدي517عبد الله بن عباسنعم
   مسندالحميدي532عبد الله بن عباساقضه عنها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 337  
´حج بدل کا بیان`
«. . . يا رسول الله صلى الله عليه وسلم إن فريضة الله على العباد فى الحج ادركت ابى شيخا كبيرا لا يستيطع ان يثبت على الراحلة افاحج عنه. قال: نعم . . .»
. . . یا رسول اﷲ! اﷲ تعالی نے بندوں پر اس وقت حج فرض کیا جب میرے والد صاحب بہت بوڑھے ہو گئے، کیا میں ان کی طرف سے حج کر لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ہاں! . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 337]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 1513، ومسلم 1334، من حديث ما لك به]

تفقہ:
➊ اس پر جمہور علماء کا اجماع ہے کہ مرد عورت کی طرف سے اور عورت مرد کی طرف سے حج کر سکتے ہیں، صرف حسن بن صالح اسے مکروہ سمجھتے ہیں۔ [الاجماع لابن المنذر: 210، حاجي كے شب وروز ص 90]
➋ اس حدیث سے بعض علماء نے یہ استدلال کیا ہے کہ بحالت احرام عورت کے لئے غیر مردوں سے اپنا چہرہ چھپانا فرض و واجب نہیں ہے، تاہم افضل یہی ہے کہ غیر مردوں سے عورت اپنا چہرہ بھی چھپائے۔ فاطمہ بنت المنذ رحمہا الله فرماتی ہیں کہ ہم حالت احرام میں غیر مردوں سے اپنے چہرے چھپا لیتی تھیں اور ہمارے ساتھ ابوبکر الصدیق رضی اللہ عنہ کی بیٹی اسماء رضی اللہ عنہا ہوتی تھیں۔ [الموطأ، رواية يحييٰ 328/1 ح 734، وسنده صحيح]
➌ اگر سواری میں بوجھ اٹھانے کی طاقت ہو تو اس پر دو آدمی (یا زیاده) سوار ہو سکتے ہیں۔
➍ اس پر اجماع ہے کہ جو بالغ شخص حج والے دن، حج کی نیت سے عرفات پہنچ جائے اور حج کر لے تو اس کی طرف سے فریضہ حج ادا ہو جاتا ہے، چاہے یہ شخص اس وقت غریب فقیر تھا یا کسی بھی وجہ سے مکہ پہنچ گیا تھا۔
➎ میت کی طرف سے صرف وہی حج کر سکتا ہے جس نے پہلے بذات خود فریضہ حج ادا کر رکھا ہو جیسا کہ شبرمہ والی حدیث سے ثابت ہے۔ دیکھئے: [المعجم الكبير للطبراني 226/1 وسنده حسن]
➏ ہر وقت اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتے رہنا چاہئے کیونکہ انسان جتنا بھی نیک ہو، اس سے خطا اور لغزش کا صدور ممکن ہے۔
➐ اصحاب اقتدار کے لئے ضروری ہے کہ نیکی کا حکم دیں اور برائیوں سے منع کریں۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 58   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2132  
´جو شخص مر جائے اور اس کے ذمہ نذر ہو تو اس کے حکم کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فتویٰ پوچھا کہ میری ماں کے ذمہ ایک نذر تھی وہ مر گئیں، اور اس کو ادا نہ کر سکیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم ان کی جانب سے اسے پوری کر دو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2132]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  نذر پوری کرنا واجب ہے۔

(2)
  اگر کوئی فوت ہو جائے اور نذر پوری نہ کی ہو تو مالی نذر اس کے مال سے پوری کر لی جائے جس طرح قرض ادا کیا جاتا ہے پھر ترکہ تقسیم کیا جائے۔

(3)
  بدنی نذر اس کے قریبی وارث کو پوری کرنی چاہیے۔

(4)
  اولاد کا حق زیادہ ہے کہ وہ والدین کی نذر پوری کریں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2132   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 584  
´حج کی فضیلت و فرضیت کا بیان`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ہی روایت ہے کہ فضل بن عباس رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھے کہ قبیلہ خشعم کی ایک عورت آئی تو فضل رضی اللہ عنہ اس کی طرف دیکھنے لگے اور وہ ان کی طرف دیکھنے لگی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم، فضل رضی اللہ عنہ کا منہ دوسری جانب پھیرتے تھے۔ پس اس عورت نے کہا، اے اللہ کے رسول! بیشک حج، اللہ کا فرض ہے اس کے بندوں پر۔ میرا باپ بڑی عمر والا بوڑھا ہے۔ وہ سواری پر بیٹھ نہیں سکتا کیا میں اس کی طرف سے حج کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اور یہ حجۃ الوداع کا واقعہ ہے۔ (بخاری و مسلم) اور یہ الفاظ بخاری کے ہیں۔ [بلوغ المرام/حدیث: 584]
584 لغوی تشریح:
«رَدِيف» ایک سواری پر دو بیٹھنے والوں سے پیچھے والے کو «رديف» کہتے ہیں۔
«خَثْعَمَ» خا پر زبر ثا ساکن اور عین پر زبر ہے۔ یمن کے مشہور قبیلے کا نام ہے۔ اسے منصرف اور غیر منصرف دونوں طرح پڑھنا ہے۔
«الشِّقٌ» یعنی جانب۔ آپ نے حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ کا چہرہ اس لیے پھیر دیا کہ کہیں شیطان انہیں فتنے میں مبتلا نہ کر دے۔
«حَجَّةِ الْوَدَاعِ» یہ وہ حج ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دس ہجری میں کیا اور اس کے تین ماہ بعد آپ وفات پاگئے۔ الوداع کے واو پر زبر ہے۔ اور یہ «وَدَّعَ» «توديعا» کا مصدر ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ واو کے نیچے کسرہ ہے۔ یوں یہ «وَادَعَ» «موادعة» کا مصدر ہے۔ آخری حج کا نام حجتہ الوداع اس لیے رکھا گیا ہے کہ آپ نے اس سال لوگوں کو یا حرم کعبہ کو رخصت اور الوداع کیا۔ یہ حدیث دلیل ہے کہ زندہ آدمی اگر معذور ہو اور اس کی صحت کی امید نہ ہو تو اس کی جانب سے حج بدل جائز ہے۔

فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس پر حج فرض ہو مگر وہ کسی مستقل بیماری یا بڑھاپے کی وجہ سے حج کرنے کی طاقت نہ پاتا ہو تو اس کی طرف سے حج بدل جائز ہے۔ لیکن عارضی بیماری (جس کے دور ہو جانے کا امکان ہو) میں نیابت درست نہیں۔ یہ شرط فرض حج کے لیے ہے، نفلی حج کے لیے اس میں شرط نیابت جائز ہے۔ امام ابوحنیفہ اور امام احمد رحمہ اللہ کا یہی موقف ہے۔ اور حج بدل کے لیے بہتر یہی ہے کہ اس کا قریبی ہی نائب بنے۔

وضاحت:
حضرت فضل بن عباس یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی تھے۔ ان کی والدہ کا نام ام فضل لبابۃ الکبریٰ بنت الحارث الھلالیۃ تھا۔ نہایت حسین و جمیل تھے۔ معرکہ حنین میں آپ کے ساتھ ثابت قدم رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل دینے میں شریک تھے اور حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سب سے بڑے یہی تھے۔ جہاد کے لیے شام تشریف لے گئے، کہا جاتا ہے ہے کہ طاعون عمواس کے سال اردن کے قریب 18 ہجری میں انتقال ہوا۔ بعض نے کہا ہے کہ یرموک کے دن شہید ہوئے اور بعض نے کہا کہ دمشق میں وفات پائی جبکہ ان کے جسم پر نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی چادر تھی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 584   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1546  
´میت کی طرف سے نذر پوری کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ سعد بن عبادہ رضی الله عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک نذر کے بارے جو ان کی ماں پر واجب تھی اور اسے پوری کرنے سے پہلے وہ مر گئیں، فتویٰ پوچھا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کی طرف سے نذر تم پوری کرو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب النذور والأيمان/حدیث: 1546]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
میت کے واجب حقوق کو پورا کرنا اس کے وارثوں کے ذمہ واجب ہے،
اس کے لیے میت کی طرف سے اسے پوری کرنے کی وصیت ضروری نہیں،
ورثاء کو اپنی ذمہ داری کا خود احساس ہونا چاہئے،
اور ورثاء میں سے اسے پورا کرنے کی زیادہ ذمہ داری اولاد پر ہے،
اگر نذر کا تعلق مال سے ہے تو اسے پوری کرنا مستحب ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1546   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1809  
´حج بدل کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ فضل بن عباس رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پیچھے سوار تھے کہ قبیلہ خثعم کی ایک عورت آپ کے پاس فتویٰ پوچھنے آئی تو فضل اسے دیکھنے لگے اور وہ فضل کو دیکھنے لگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فضل کا منہ اس عورت کی طرف سے دوسری طرف پھیرنے لگے ۱؎، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ کے اپنے بندوں پر (عائد کردہ) فریضہ حج نے میرے والد کو اس حالت میں پایا ہے کہ وہ بوڑھے ہو چکے ہیں، اونٹ پر نہیں بیٹھ سکتے کیا میں ان کی جانب سے حج کر لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، اور یہ واقعہ حجۃ الوداع میں پیش آیا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1809]
1809. اردو حاشیہ:
➊ جہاں کہیں کوئی خلاف شریعت عم ل(منکر) نظر آئے تو مسلمان کو چاہیے کہ بالفعل اس کو روکنے کی کوشش کرے جیسے رسول اللہﷺ نے حضرت فضل کا چہرہ پھیر کر انہیں غلط نظر سے منع فرمایا۔
➋ جب کوئی شخص کسی ایسے مرض میں مبتلا ہوکہ شفا یابی بظاہر مشکل معلوم ہو تو اس کی طرف سے کوئی دوسرا شخص حج بدل کر سکتا ہے۔ لیکن اگر شفایابی کی امید ہوتو انتظار کیا جائے۔
➌ جب کوئی شخص از خود کسی کی طرف سے نائب بن جائے تو اس پر تکمیل حج لازم ہے۔
➍ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ عورت بوقت ضرورت غیر محرم مردوں کےساتھں بات چیت کر سکتی ہے۔
➎ یہ حدیث «غض بصر» نگاہ نیچی رکھنے کے وجوب اور اجنبی عورت کی طرف دیکھنے کی حرمت پر دلالت کرتی ہے۔
➏ عورت اپنے باپ کی طرف سے حج بدل کر سکتی ہے۔بشرطیکہ پہلے وہ اپناحج کر چکی ہو۔
➐ ایک سواری پر دو آدمی بھی سوار ہو سکتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1809   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6699  
6699. حضرت ابن عباس ؓ ہی سے روایت ہے انہوں نے کہا: ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: میری بہن نے حج کرنے کی نذر مانی تھی لیکن وہ فوت ہو گئی ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: اگر اس کی ذمے کوئی قرض ہوتا تو کیا اسے ادا کرتا؟ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: پھر اللہ کے قرض کو بھی ادا کرو کیونکہ وہ اس بات کا زیادہ حقدار ہے کہ اس کا قرض ادا کیا جائے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6699]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی والدہ کے ذمے نذر کیا تھی؟ اس کے تعین میں اختلاف ہے۔
کچھ حضرات کا خیال ہے کہ وہ روزے کی نذر تھی جیسا کہ صحیح مسلم کی ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی:
اللہ کے رسول! میری والدہ اس حالت میں فوت ہوئی ہے کہ اس کے ذمے ایک ماہ کے روزے تھے، کیا میں اس کی طرف سے روزے رکھوں تو آپ نے فرمایا:
’‘ہاں۔
(صحیح مسلم، الصیام، حدیث:
(154)
1148)

لیکن اس روایت میں آدمی کی تعیین کے متعلق یقین نہیں کہ وہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ تھے۔
بعض حضرات کہتے ہیں کہ والدہ کی نذر مالی صدقے کے متعلق تھی جیسا کہ موطا امام مالک کی ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے لیکن اس روایت میں نذر کی صراحت نہیں ہے۔
(الموطأ لإمام مالك، الأقضیة، حدیث: 1515)
ظاہر روایات سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ ان کی نذر مال کے متعلق تھی۔
(2)
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے۔
میت کے ذمے واجب حقوق کی ادائیگی ضروری ہے۔
جمہور اہل علم کا خیال ہے کہ اگر کوئی مر جائے اور اس کے ذمے مالی نذر ہو تو اس کے ترکے سے اس کا پورا کرنا ضروری ہے، اگرچہ مرنے والے نے وصیت نہ کی ہو، ہاں اگر نذر مرض موت میں مانی تھی تو ایک تہائی مال سے اس کی نذر پوری کی جا سکے گی۔
واللہ أعلم (فتح الباری: 713/11)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6699   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.