الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan
46. بَابُ أَهْلُ الْعِلْمِ وَالْفَضْلِ أَحَقُّ بِالإِمَامَةِ:
46. باب: امامت کرانے کا سب سے زیادہ حقدار وہ ہے جو علم اور (عملی طور پر بھی) فضیلت والا ہو۔
(46) Chapter. The religious learned men are entitled to precedence in leading the Salat (prayers).
حدیث نمبر: 680
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، قال: اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني انس بن مالك الانصاري، وكان تبع النبي صلى الله عليه وسلم وخدمه وصحبه،" ان ابا بكر كان يصلي لهم في وجع النبي صلى الله عليه وسلم الذي توفي فيه حتى إذا كان يوم الاثنين وهم صفوف في الصلاة، فكشف النبي صلى الله عليه وسلم ستر الحجرة ينظر إلينا وهو قائم كان وجهه ورقة مصحف، ثم تبسم يضحك فهممنا ان نفتتن من الفرح برؤية النبي صلى الله عليه وسلم، فنكص ابو بكر على عقبيه ليصل الصف وظن ان النبي صلى الله عليه وسلم خارج إلى الصلاة، فاشار إلينا النبي صلى الله عليه وسلم ان اتموا صلاتكم وارخى الستر فتوفي من يومه".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ الْأَنْصَارِيُّ، وَكَانَ تَبِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخَدَمَهُ وَصَحِبَهُ،" أَنَّ أَبَا بَكْرٍ كَانَ يُصَلِّي لَهُمْ فِي وَجَعِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ الِاثْنَيْنِ وَهُمْ صُفُوفٌ فِي الصَّلَاةِ، فَكَشَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتْرَ الْحُجْرَةِ يَنْظُرُ إِلَيْنَا وَهُوَ قَائِمٌ كَأَنَّ وَجْهَهُ وَرَقَةُ مُصْحَفٍ، ثُمَّ تَبَسَّمَ يَضْحَكُ فَهَمَمْنَا أَنْ نَفْتَتِنَ مِنَ الْفَرَحِ بِرُؤْيَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَكَصَ أَبُو بَكْرٍ عَلَى عَقِبَيْهِ لِيَصِلَ الصَّفَّ وَظَنَّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَارِجٌ إِلَى الصَّلَاةِ، فَأَشَارَ إِلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَتِمُّوا صَلَاتَكُمْ وَأَرْخَى السِّتْرَ فَتُوُفِّيَ مِنْ يَوْمِهِ".
ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں شعیب بن ابی حمزہ نے زہری سے خبر دی، کہا کہ مجھے انس بن مالک انصاری رضی اللہ عنہ نے خبر دی .... آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنے والے، آپ کے خادم اور صحابی تھے .... کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الموت میں ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نماز پڑھاتے تھے۔ پیر کے دن جب لوگ نماز میں صف باندھے کھڑے ہوئے تھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حجرہ کا پردہ ہٹائے کھڑے ہوئے، ہماری طرف دیکھ رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک (حسن و جمال اور صفائی میں) گویا مصحف کا ورق تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا کر ہنسنے لگے۔ ہمیں اتنی خوشی ہوئی کہ خطرہ ہو گیا کہ کہیں ہم سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے ہی میں نہ مشغول ہو جائیں اور نماز توڑ دیں۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ الٹے پاؤں پیچھے ہٹ کر صف کے ساتھ آ ملنا چاہتے تھے۔ انہوں نے سمجھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے تشریف لا رہے ہیں، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اشارہ کیا کہ نماز پوری کر لو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پردہ ڈال دیا۔ پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات اسی دن ہو گئی۔ ( «اناللہ و انا الیہ راجعون»)

Narrated Az-Zuhri: Anas bin Malik Al-Ansari, told me, "Abu Bakr used to lead the people in prayer during the fatal illness of the Prophet till it was Monday. When the people aligned (in rows) for the prayer the Prophet lifted the curtain of his house and started looking at us and was standing at that time. His face was (glittering) like a page of the Qur'an and he smiled cheerfully. We were about to be put to trial for the pleasure of seeing the Prophet, Abu Bakr retreated to join the row as he thought that the Prophet would lead the prayer. The Prophet beckoned us to complete the prayer and he let the curtain fall. On the same day he died."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 648


   صحيح البخاري681أنس بن مالكلم يخرج النبي ثلاثا فأقيمت الصلاة فذهب أبو بكر يتقدم فقال نبي الله بالحجاب فرفعه فلما وضح وجه النبي ما نظرنا منظرا كان أعجب إلينا من وجه النبي حين وضح لنا فأومأ النبي صلى الله علي
   صحيح البخاري680أنس بن مالكأبا بكر كان يصلي لهم في وجع النبي الذي توفي فيه حتى إذا كان يوم الاثنين وهم صفوف في الصلاة فكشف النبي ستر الحجرة ينظر إلينا وهو قائم كأن وجهه ورقة مصحف ثم تبسم يضحك فهممنا أن نفتتن من الفرح برؤية النبي صلى الله عليه و
   صحيح البخاري4448أنس بن مالكنظر إليهم وهم في صفوف الصلاة ثم تبسم يضحك فنكص أبو بكر على عقبيه ليصل الصف وظن أن رسول الله يريد أن يخرج إلى الصلاة فقال أنس وهم المسلمون أن يفتتنوا في صلاتهم فرحا برسول الله فأشار إليهم بيده رسول الله صلى الله عليه و
   صحيح البخاري754أنس بن مالكبينما المسلمون في صلاة الفجر لم يفجأهم إلا رسول الله كشف ستر حجرة عائشة فنظر إليهم وهم صفوف فتبسم يضحك ونكص أبو بكر على عقبيه ليصل له الصف فظن أنه يريد الخروج وهم المسلمون أن يفتتنوا في صلاتهم فأشار إليهم أتموا صلاتكم فأرخى
   صحيح البخاري1205أنس بن مالككشف ستر حجرة عائشة ا فنظر إليهم وهم صفوف فتبسم يضحك فنكص أبو بكر على عقبيه وظن أن رسول الله يريد أن يخرج إلى الصلاة وهم المسلمون أن يفتتنوا في صلاتهم فرحا بالنبي حين رأوه فأشار بيده أن أتموا ث
   صحيح مسلم944أنس بن مالكأبا بكر كان يصلي لهم في وجع رسول الله الذي توفي فيه حتى إذا كان يوم الاثنين وهم صفوف في الصلاة كشف رسول الله ستر الحجرة فنظر إلينا وهو قائم كأن وجهه ورقة مصحف ثم تبسم رسول الله ضاحكا قال فبهتنا ونحن
   صحيح مسلم947أنس بن مالكلم يخرج إلينا نبي الله ثلاثا فأقيمت الصلاة فذهب أبو بكر يتقدم فقال نبي الله بالحجاب فرفعه فلما وضح لنا وجه نبي الله ما نظرنا منظرا قط كان أعجب إلينا من وجه النبي حين وضح لنا قال ف
   جامع الترمذي363أنس بن مالكصلى رسول الله في مرضه خلف أبي بكر قاعدا في ثوب متوشحا به
   سنن النسائى الصغرى1832أنس بن مالكآخر نظرة نظرتها إلى رسول الله كشف الستارة والناس صفوف خلف أبي بكر فأراد أبو بكر أن يرتد فأشار إليهم أن امكثوا وألقى السجف وتوفي من آخر ذلك اليوم وذلك يوم الاثنين
   سنن ابن ماجه1624أنس بن مالكآخر نظرة نظرتها إلى رسول الله كشف الستارة يوم الاثنين فنظرت إلى وجهه كأنه ورقة مصحف والناس خلف أبي بكر في الصلاة فأراد أن يتحرك فأشار إليه أن اثبت وألقى السجف ومات من آخر ذلك اليوم
   مسندالحميدي1222أنس بن مالكفأشار إليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم أن اثبتوا فنظرت إلى وجهه كأنه ورقة مصحف، وألقى السجف وتوفي من آخر ذلك اليوم صلى الله عليه وسلم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1624  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری دیدار مجھے دوشنبہ کے دن ہوا، آپ نے (اپنے حجرہ کا) پردہ اٹھایا، میں نے آپ کا چہرہ مبارک دیکھا، تو گویا مصحف کا ایک ورق تھا، لوگ اس وقت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنی جگہ سے ہٹنے کا ارادہ کیا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اشارہ کیا کہ اپنی جگہ پر رہو، اور پردہ گرا دیا، پھر اسی دن کی شام کو آپ کا انتقال ہو گیا ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1624]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ ﷺ کے چہرے اقدس کو ورق سے تشبیہ دی کیونکہ بیماری اور کمزوری کی وجہ سے چہرے پر سرخی کی بجائے زردی اور سفیدی غالب تھی۔
مصحف کا ورق اس لئے فرمایا کہ قرآن مجید کا ورق مومنوں کے دلوں میں محبت، احترام اورعقیدت کا حامل ہوتا ہے۔
اور رسول اللہﷺ کا چہرہ مبارک بھی ان صفات سے متصف تھا۔

(2)
علمائے سیرت کے مشہور قول کے مطابق رسول اللہﷺ کی وفات چاشت (ضحیٰ)
کے وقت یعنی دوپہر سے پہلے ہوئی دیکھئے: (الرحیق المختوم، ص: 630)
 رسول اللہﷺ کی زندگی کے آخری ایام میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مسجد نبوی میں سترہ نمازیں پڑھائی تھیں۔ (الرحیق ا لمختوم، ص: 627)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1624   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:680  
680. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، جو نبی ﷺ کے پیروکار، خدمت گزار اور صحبت دار ہیں، انہوں نے فرمایا: حضرت ابوبکر صدق ؓ نبی ﷺ کے مرض وفات میں لوگوں کو نماز پڑھاتے تھے۔ پیر کے دن جب لوگ نماز کے لیے صف بستہ تھے تو نبی ﷺ نے اپنے حجرے کا پردہ اٹھایا اور کھڑے ہو کر لوگوں کی طرف دیکھنے لگے۔ اس وقت آپ کا چہرہ (حسن و جمال اور رعنائی و زیبائی میں) گویا مصحف کا ورق تھا۔ پھر آپ بشاشت کے ساتھ مسکرائے تو ہم لوگوں کو انتہائی خوشی ہوئی، اندیشہ تھا کہ ہم نبی ﷺ کو دیکھتے دیکھتے نماز سے غافل ہو جائیں۔ اس کے بعد حضرت ابوبکر صدیق ؓ الٹے پاؤں لوٹنے لگے تاکہ لوگوں کی صف میں شامل ہو جائیں۔ وہ سمجھے کہ نبی ﷺ نماز کے لیے تشریف لا رہے ہیں لیکن آپ نے ہماری طرف اشارہ کیا کہ اپنی نماز پوری کر لو۔ پھر آپ نے پردہ ڈال دیا اور اسی دن آپ نے وفات پائی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:680]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے واضح طور پر ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی وفات تک سیدنا ابوبکر صدیق ؓ نماز پڑھانے کے لیے آپ کے جانشین رہے۔
یہی امام بخاری ؒ کا مقصود ہے کہ اہل علم وفضل ہی امامت کے زیادہ حق دار ہیں۔
واضح رہے کہ شیعہ حضرات کا یہ پرو پیگنڈا غلط ہے کہ آخری وقت رسول اللہ ﷺ نے خود برآمد ہوکر ابوبکر صدیق ؓ کو امامت سے معزول کردیا تھا۔
(شرح الکرماني: 5/63)
اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ کے رخ زیبا کو ورق قرآن سے تشبیہ دی گئی ہے۔
یہ بڑی عجیب اور پاکیزہ تشبیہ ہے کیونکہ ورق قرآن پر طلائی کا کام ہوتا ہے۔
رسول اللہ ﷺ کے چہرۂ تاباں پر زردئ مرض تھی، اس بنا پر تابانی اور رنگ مرض میں طلا سے اور تقدس اور پاکیزگی میں قرآن پاک سے تشبیہ دی گئی ہے۔
(2)
پیر کو نماز صبح کے وقت وہ پردہ اٹھایا جو بیت عائشہ ؓ اور مسجد طیبہ کے درمیان پڑتا تھا۔
اس وقت نماز ہورہی تھی۔
یہ نماز سیدنا ابو بکر صدیق ؓ ہی نے مکمل فرمائی۔
(صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4448)
حافظ ابن حجر ؒ نے مغازی موسیٰ بن عقبہ ؓ کے حوالے سے لکھا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک رکعت سیدنا ابوبکر ؓ کے پیچھے ادا کی۔
(فتح الباري: 218/2)
ممکن ہے کہ پردے کہ پاس بیٹھ کر حضرت ابوبکر صدیق ؓ کی اقتدا میں وہ رکعت ادا کی ہو۔
اسی دن جب سورج طلوع ہوا تو حضرت عبدالرحمٰن بن ابوبکر ؓ آ گئے، ان کے ہاتھ میں تازہ مسواک تھی۔
رسول اللہ ﷺ نے مسواک پر نظر ڈالی تو صدیقۂ کائنات نے ان سے لے کر اپنے دانتوں سے مسواک کو نرم کیا۔
رسول اللہ ﷺ نے اسے اسی طرح استعمال فرمایا۔
پھر اپنے ہاتھ کو بلند کیا اور فرمایا:
اے اللہ! مجھے بلند وبالا رفاقت درکار ہے۔
اسی وقت ہاتھ لٹک گیا اور آپ نے اپنی جان، جان آفریں کے حوالے کردی۔
(صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4449)
إِنَّا لِلَّـهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 680   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.