الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دیتوں کے بیان میں
The Book of Ad-Diyait (Blood - Money)
6. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {أَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ وَالْعَيْنَ بِالْعَيْنِ وَالأَنْفَ بِالأَنْفِ وَالأُذُنَ بِالأُذُنِ وَالسِّنَّ بِالسِّنِّ وَالْجُرُوحَ قِصَاصٌ فَمَنْ تَصَدَّقَ بِهِ فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَهُ وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ} :
6. باب: اللہ تعالیٰ نے (سورۃ المائدہ میں) فرمایا کہ ”جان کا بدلہ جان ہے اور آنکھ کا بدلہ آنکھ اور ناک کا بدلہ ناک اور کان کا بدلہ کان اور دانت کا بدلہ دانت اور زخموں میں قصاص ہے، سو کوئی اسے معاف کر دے تو وہ اس کی طرف سے کفارہ ہو جائے گا اور جو کوئی اللہ کے نازل کئے ہوئے احکام کے موافق فیصلہ نہ کرے تو وہ ظالم ہیں“۔
(6) Chapter. The Statement of Allah: “(And We ordained therein for them:) Life for life, eye for eye, nose for nose, ear for ear, tooth for tooth and wounds equal for equal. But if anyone remits the retaliation by way of charity, it shall be for him an expiation. And whosoever does not judge by that which Allah has revealed, such are Az-Zalimun (polytheists, oppressor and wrongdoers - of a lesser degree).” (V.5:45)
حدیث نمبر: 6878
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، عن عبد الله بن مرة، عن مسروق، عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يحل دم امرئ مسلم، يشهد ان لا إله إلا الله واني رسول الله، إلا بإحدى ثلاث: النفس بالنفس، والثيب الزاني، والمارق من الدين التارك للجماعة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ، يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، إِلَّا بِإِحْدَى ثَلَاثٍ: النَّفْسُ بِالنَّفْسِ، وَالثَّيِّبُ الزَّانِي، وَالْمَارِقُ مِنَ الدِّينِ التَّارِكُ لِلْجَمَاعَةِ".
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے میرے والد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن مرہ نے بیان کیا، ان سے مسروق نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی مسلمان کا خون جو کلمہ لا الہٰ الا اللہ محمد رسول اللہ کا ماننے والا ہو حلال نہیں ہے البتہ تین صورتوں میں جائز ہے۔ جان کے بدلہ جان لینے والا، شادی شدہ ہو کر زنا کرنے والا اور اسلام سے نکل جانے والا (مرتد) جماعت کو چھوڑ دینے والا۔

Narrated `Abdullah: Allah's Apostle said, "The blood of a Muslim who confesses that none has the right to be worshipped but Allah and that I am His Apostle, cannot be shed except in three cases: In Qisas for murder, a married person who commits illegal sexual intercourse and the one who reverts from Islam (apostate) and leaves the Muslims."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 83, Number 17


   صحيح البخاري6878عبد الله بن مسعودلا يحل دم امرئ مسلم يشهد أن لا إله إلا الله وأني رسول الله إلا بإحدى ثلاث النفس بالنفس الثيب الزاني المارق من الدين التارك للجماعة
   صحيح مسلم4375عبد الله بن مسعودلا يحل دم امرئ مسلم يشهد أن لا إله إلا الله وأني رسول الله إلا بإحدى ثلاث الثيب الزاني النفس بالنفس التارك لدينه المفارق للجماعة
   جامع الترمذي1402عبد الله بن مسعودلا يحل دم امرئ مسلم يشهد أن لا إله إلا الله وأني رسول الله إلا بإحدى ثلاث الثيب الزاني النفس بالنفس التارك لدينه المفارق للجماعة
   سنن أبي داود4352عبد الله بن مسعودلا يحل دم رجل مسلم يشهد أن لا إله إلا الله وأني رسول الله إلا بإحدى ثلاث الثيب الزاني النفس بالنفس التارك لدينه المفارق للجماعة
   سنن النسائى الصغرى4725عبد الله بن مسعودلا يحل دم امرئ مسلم إلا بإحدى ثلاث النفس بالنفس الثيب الزاني التارك دينه المفارق
   سنن ابن ماجه2534عبد الله بن مسعودلا يحل دم امرئ مسلم يشهد أن لا إله إلا الله وأني رسول الله إلا أحد ثلاثة نفر النفس بالنفس الثيب الزاني التارك لدينه المفارق للجماعة
   بلوغ المرام993عبد الله بن مسعود لا يحل دم امرىء مسلم يشهد أن لا إله إلا الله وأني رسول الله إلا بإحدى ثلاث : الثيب الزاني والنفس بالنفس والتارك لدينه المفارق للجماعة
   مسندالحميدي119عبد الله بن مسعود

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2534  
´تین صورتوں کے علاوہ مسلمان کا قتل حرام اور ناجائز ہے۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان کا جو صرف اللہ کے معبود برحق ہونے، اور میرے اللہ کا رسول ہونے کی گواہی دیتا ہو، خون کرنا حلال نہیں، البتہ تین باتوں میں سے کوئی ایک بات ہو تو حلال ہے: اگر اس نے کسی کی جان ناحق لی ہو، یا شادی شدہ ہونے کے باوجود زنا کا مرتکب ہوا ہو، یا اپنے دین (اسلام) کو چھوڑ کر مسلمانوں کی جماعت سے الگ ہو گیا ہو (یعنی مرتد ہو گیا ہو)، (تو ان تین صورتوں میں اس کا خون حلال ہے) ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2534]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
   مسلمانوں کی جماعت سے الگ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اسلام ترک کرکے مسلمانوں سے خارج ہو جاتا ہے اور کوئی دوسرا مذہب اختیار کر کے کافروں میں شمار ہوجاتا ہے اس سے مسلمانوں کی کوئی تنظیم مراد نہیں ہے جو دین کی خدمت تبلیغ یا جہاد وغیرہ کے نقطہ نظر سے قائم کی گئی اور ہر مسلمان اس میں رضا کارانہ طور پر داخل ہوسکتا ہے۔
ایک مسلمان جس طرح اس قسم کسی تنظیم میں شامل ہونے سے پہلے مسلمان ہوتا ہے اسے خارج ہونے کے بعد بھی مسلمان ہی رہتا ہے۔
ایسے مسلمان کو باغی بھی قرار نہیں دیا جا سکتا کیونکہ یہ تنظیمیں اسلامی سلطنت کے حکم میں نہیں جس سے بغاوت کی سزاموت ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2534   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1402  
´ان تین اسباب میں سے کسی ایک کے پائے جانے پر ہی کسی مسلم کا خون حلال ہوتا ہے۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان شخص کا خون جو اس بات کی گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں، حلال نہیں سوائے تین باتوں میں سے کسی ایک کے: یا تو وہ شادی شدہ زانی ہو، یا جان کو جان کے بدلے مارا جائے، یا وہ اپنا دین چھوڑ کر جماعت مسلمین سے الگ ہو گیا ہو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الديات/حدیث: 1402]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
دیگر مذاہب کے مقابلے میں اسلام نے انسانی جانوں کی حفاظت نیز ان کی بقا اور امن و امان کا سب سے زیادہ پاس ولحاظ رکھا ہے،
یہی وجہ ہے کہ شرک کے بعد کسی نفس کا قتل اسلام میں عظیم ترگناہ ہے،
اسی لیے شارع حکیم نے کسی مسلمان کا قتل تین چیزوں میں سے کسی ایک کے پائے جانے ہی کی صورت میں حلال کیا ہے:

(1)
کسی آزاد شخص کا شادی شدہ ہوکر زنا کرنا،

(2)
جان بوجھ کر کسی معصوم انسان کو ظلم وزیادتی کے ساتھ قتل کرنا
(3)
اسلام سے پھرجانا کیوں کہ ایسے شخص کا دل خیر سے اس طرح خالی ہوجاتاہے کہ حق بات قبول کرنے کی اس میں صلاحیت باقی نہیں رہتی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1402   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6878  
6878. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو کوئی مسلمان اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں تو تین امور کے سوا اس کا خون کرنا جائز نہیں: ایک جان کے بدلے جان، دوسرا شادی شدہ زانی اور تیسرا دین سے نکلنے والا، جماعت کو چھوڑنے والا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6878]
حدیث حاشیہ:
(1)
مذکورہ بالا آیت کے متعلق ایک بنیادی بات یاد رکھنی چاہیے کہ کوئی حکم جو تورات میں یہود کو دیا گیا ہو اور قرآن اسے یوں بیان کرے کہ اس میں کسی ترمیم وتنسیخ کا ذکر نہ ہو اور نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نکیر ہی فرمائی ہو تو وہ حکم بعینہٖ مسلمانوں کے لیے بھی قابل عمل ہوگا اگرچہ قرآن اسے مسلمانوں کے لیے الگ بیان نہ کرے جیسا کہ رجم کا حکم ہے۔
(2)
اس آیت میں قصاص کی جو صورت بیان ہوئی ہے، احادیث میں اس کی تائید ہوتی ہے جیسا کہ مذکورہ بالا حدیث میں ہے اور یہودی کا سرکچلنے والی حدیث بھی اس موقف کی تائید کرتی ہے۔
اس حدیث سے یہ بھی استدلال کیا گیا ہے کہ خوارج اور باغیوں کو قتل کرنا جائز ہے کیونکہ وہ جماعت المسلمین سےعلیحدگی اختیار کرنے والےہیں۔
(عمدة القاري: 149/16) (3)
واضح رہے کہ مذکورہ حدیث میں قتل کی تین صورتیں بیان ہوئی ہیں، ان کے علاوہ اور بھی صورتیں ہیں جن میں قتل کرنا جائز ہے اگرچہ تکلف کے ساتھ باقی صورتوں کو ان تین صورتوں میں داخل کیا جا سکتا ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6878   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.