6. باب: اللہ تعالیٰ نے (سورۃ المائدہ میں) فرمایا کہ ”جان کا بدلہ جان ہے اور آنکھ کا بدلہ آنکھ اور ناک کا بدلہ ناک اور کان کا بدلہ کان اور دانت کا بدلہ دانت اور زخموں میں قصاص ہے، سو کوئی اسے معاف کر دے تو وہ اس کی طرف سے کفارہ ہو جائے گا اور جو کوئی اللہ کے نازل کئے ہوئے احکام کے موافق فیصلہ نہ کرے تو وہ ظالم ہیں“۔
(6) Chapter. The Statement of Allah: “(And We ordained therein for them:) Life for life, eye for eye, nose for nose, ear for ear, tooth for tooth and wounds equal for equal. But if anyone remits the retaliation by way of charity, it shall be for him an expiation. And whosoever does not judge by that which Allah has revealed, such are Az-Zalimun (polytheists, oppressor and wrongdoers - of a lesser degree).” (V.5:45)
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، عن عبد الله بن مرة، عن مسروق، عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يحل دم امرئ مسلم، يشهد ان لا إله إلا الله واني رسول الله، إلا بإحدى ثلاث: النفس بالنفس، والثيب الزاني، والمارق من الدين التارك للجماعة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ، يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، إِلَّا بِإِحْدَى ثَلَاثٍ: النَّفْسُ بِالنَّفْسِ، وَالثَّيِّبُ الزَّانِي، وَالْمَارِقُ مِنَ الدِّينِ التَّارِكُ لِلْجَمَاعَةِ".
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے میرے والد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن مرہ نے بیان کیا، ان سے مسروق نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کسی مسلمان کا خون جو کلمہ لا الہٰ الا اللہ محمد رسول اللہ کا ماننے والا ہو حلال نہیں ہے البتہ تین صورتوں میں جائز ہے۔ جان کے بدلہ جان لینے والا، شادی شدہ ہو کر زنا کرنے والا اور اسلام سے نکل جانے والا (مرتد) جماعت کو چھوڑ دینے والا۔“
Narrated `Abdullah: Allah's Apostle said, "The blood of a Muslim who confesses that none has the right to be worshipped but Allah and that I am His Apostle, cannot be shed except in three cases: In Qisas for murder, a married person who commits illegal sexual intercourse and the one who reverts from Islam (apostate) and leaves the Muslims."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 83, Number 17
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2534
´تین صورتوں کے علاوہ مسلمان کا قتل حرام اور ناجائز ہے۔` عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان کا جو صرف اللہ کے معبود برحق ہونے، اور میرے اللہ کا رسول ہونے کی گواہی دیتا ہو، خون کرنا حلال نہیں، البتہ تین باتوں میں سے کوئی ایک بات ہو تو حلال ہے: اگر اس نے کسی کی جان ناحق لی ہو، یا شادی شدہ ہونے کے باوجود زنا کا مرتکب ہوا ہو، یا اپنے دین (اسلام) کو چھوڑ کر مسلمانوں کی جماعت سے الگ ہو گیا ہو (یعنی مرتد ہو گیا ہو)“، (تو ان تین صورتوں میں اس کا خون حلال ہے)۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2534]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: مسلمانوں کی جماعت سے الگ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اسلام ترک کرکے مسلمانوں سے خارج ہو جاتا ہے اور کوئی دوسرا مذہب اختیار کر کے کافروں میں شمار ہوجاتا ہے اس سے مسلمانوں کی کوئی تنظیم مراد نہیں ہے جو دین کی خدمت تبلیغ یا جہاد وغیرہ کے نقطہ نظر سے قائم کی گئی اور ہر مسلمان اس میں رضا کارانہ طور پر داخل ہوسکتا ہے۔ ایک مسلمان جس طرح اس قسم کسی تنظیم میں شامل ہونے سے پہلے مسلمان ہوتا ہے اسے خارج ہونے کے بعد بھی مسلمان ہی رہتا ہے۔ ایسے مسلمان کو باغی بھی قرار نہیں دیا جا سکتا کیونکہ یہ تنظیمیں اسلامی سلطنت کے حکم میں نہیں جس سے بغاوت کی سزاموت ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2534
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1402
´ان تین اسباب میں سے کسی ایک کے پائے جانے پر ہی کسی مسلم کا خون حلال ہوتا ہے۔` عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان شخص کا خون جو اس بات کی گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں، حلال نہیں سوائے تین باتوں میں سے کسی ایک کے: یا تو وہ شادی شدہ زانی ہو، یا جان کو جان کے بدلے مارا جائے، یا وہ اپنا دین چھوڑ کر جماعت مسلمین سے الگ ہو گیا ہو“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الديات/حدیث: 1402]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: دیگر مذاہب کے مقابلے میں اسلام نے انسانی جانوں کی حفاظت نیز ان کی بقا اور امن و امان کا سب سے زیادہ پاس ولحاظ رکھا ہے، یہی وجہ ہے کہ شرک کے بعد کسی نفس کا قتل اسلام میں عظیم ترگناہ ہے، اسی لیے شارع حکیم نے کسی مسلمان کا قتل تین چیزوں میں سے کسی ایک کے پائے جانے ہی کی صورت میں حلال کیا ہے:
(1) کسی آزاد شخص کا شادی شدہ ہوکر زنا کرنا،
(2) جان بوجھ کر کسی معصوم انسان کو ظلم وزیادتی کے ساتھ قتل کرنا (3) اسلام سے پھرجانا کیوں کہ ایسے شخص کا دل خیر سے اس طرح خالی ہوجاتاہے کہ حق بات قبول کرنے کی اس میں صلاحیت باقی نہیں رہتی۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1402