(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن ابن شهاب، ان سهل بن سعد الساعدي اخبره:" ان رجلا اطلع في جحر في باب رسول الله صلى الله عليه وسلم، ومع رسول الله صلى الله عليه وسلم مدرى يحك به راسه، فلما رآه رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: لو اعلم انك تنتظرني، لطعنت به في عينيك، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنما جعل الإذن من قبل البصر".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ أَخْبَرَهُ:" أَنَّ رَجُلًا اطَّلَعَ فِي جُحْرٍ فِي بَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِدْرًى يَحُكُّ بِهِ رَأْسَهُ، فَلَمَّا رَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَوْ أَعْلَمُ أَنَّكَ تَنْتَظِرُنِي، لَطَعَنْتُ بِهِ فِي عَيْنَيْكَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا جُعِلَ الْإِذْنُ مِنْ قِبَلِ الْبَصَرِ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا اور انہیں سہل بن سعد الساعدی رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازہ کے ایک سوراخ سے اندر جھانکنے لگا۔ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لوہے کا کنگھا تھا جس سے آپ سر جھاڑ رہے تھے۔ جب آپ نے اسے دیکھا تو فرمایا کہ اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تم میرا انتظار کر رہے ہو تو میں اسے تمہاری آنکھ میں چبھو دیتا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (گھر کے اندر آنے کا) اذن لینے کا حکم دیا گیا ہے وہ اسی لیے تو ہے کہ نظر نہ پڑے۔
Narrated Sahl bin Sa'd As-Sa'idi: A man peeped through a hole in the door of Allah's Apostle's house, and at that time, Allah's Apostle had a Midri (an iron comb or bar) with which he was rubbing his head. So when Allah's Apostle saw him, he said (to him), "If I had been sure that you were looking at me (through the door), I would have poked your eye with this (sharp iron bar)." Allah's Apostle added, "The asking for permission to enter has been enjoined so that one may not look unlawfully (at what there is in the house without the permission of its people)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 83, Number 38
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2709
´کسی کے گھر میں بغیر اجازت جھانکنا کیسا ہے؟` سہل بن سعد ساعدی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرے میں ایک سوراخ سے جھانکا (اس وقت) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک لکڑی تھی جس سے آپ اپنا سر کھجا رہے تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر مجھے (پہلے سے) معلوم ہوتا کہ تو جھانک رہا ہے تو میں اسے تیری آنکھ میں کونچ دیتا (تجھے پتا نہیں) اجازت مانگنے کا حکم تو دیکھنے کے سبب ہی سے ہے“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب/حدیث: 2709]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: معلوم ہوا کہ اجازت مانگنے سے پہلے کسی کے گھر میں جھانکنا اور ادھر ادھر نظر دوڑانا منع ہے، یہاں تک کہ اپنے ماں باپ کے گھر میں بھی اجازت طلب کئے بغیر داخل ہونا منع ہے، اگر اجازت طلب کرنا ضروری نہ ہوتا تو بہت سوں کی پردہ دری ہوتی اور نامحرم عورتوں پر بھی نظر پڑتی، یہی وہ قباحتیں ہیں جن کی وجہ سے اجازت طلب کرنا ضروری ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2709
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6901
6901. حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کے حجرے کے دروازے کے ایک سوراخ سے اندر جھانکنے لگا جبکہ اس وقت رسول اللہ ﷺ کے پاس سر کھجلانے کا ایک آلہ تھا جس سے اپنا سر کھجلا رہے تھے۔ جب رسول اللہ ﷺ نے اسے دیکھا تو فرمایا: ”اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تو مجھے جھانک رہا ہے تو میں اس کے ساتھ تیری آنکھ پھوڑ دیتا۔“ پھر آپ نے فرمایا: ”کسی کے گھر آنے کے لیے اجازت لینے کا حکم اس لیے مشروع ہے کہ نظر نہ پڑے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:6901]
حدیث حاشیہ: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بغیر اجازت کے کسی کے گھر میں جھانکنا اور داخل ہونا منع ہے اگر اجازت ہو تو پھر کوئی حرج نہیں ہے۔ سلام کر کے اپنے گھر میں یا غیر کے گھر میں داخل ہونا چاہئے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6901