الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
The Book of The Interpretation of Dreams
23. بَابُ التَّعْلِيقِ بِالْعُرْوَةِ وَالْحَلْقَةِ:
23. باب: کنڈے یا حلقے کو (خواب میں) پکڑ کر اس سے لٹک جانا۔
(23) Chapter. Taking hold or handhold or a ring.
حدیث نمبر: 7014
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عبد الله بن محمد، حدثنا ازهر، عن ابن عون. ح وحدثني خليفة، حدثنا معاذ، حدثنا ابن عون، عن محمد، حدثنا قيس بن عباد، عن عبد الله بن سلام، قال:" رايت كاني في روضة ووسط الروضة عمود في اعلى العمود عروة، فقيل لي، ارقه، قلت، لا استطيع، فاتاني وصيف فرفع ثيابي، فرقيت، فاستمسكت بالعروة، فانتبهت وانا مستمسك بها، فقصصتها على النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: تلك الروضة روضة الإسلام، وذلك العمود عمود الإسلام، وتلك العروة عروة الوثقى، لا تزال مستمسكا بالإسلام حتى تموت".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ. ح وحَدَّثَنِي خَلِيفَةُ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ عُبَادٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ، قَالَ:" رَأَيْتُ كَأَنِّي فِي رَوْضَةٍ وَوَسَطَ الرَّوْضَةِ عَمُودٌ فِي أَعْلَى الْعَمُودِ عُرْوَةٌ، فَقِيلَ لِي، ارْقَهْ، قُلْتُ، لَا أَسْتَطِيعُ، فَأَتَانِي وَصِيفٌ فَرَفَعَ ثِيَابِي، فَرَقِيتُ، فَاسْتَمْسَكْتُ بِالْعُرْوَةِ، فَانْتَبَهْتُ وَأَنَا مُسْتَمْسِكٌ بِهَا، فَقَصَصْتُهَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: تِلْكَ الرَّوْضَةُ رَوْضَةُ الْإِسْلَامِ، وَذَلِكَ الْعَمُودُ عَمُودُ الْإِسْلَامِ، وَتِلْكَ الْعُرْوَةُ عُرْوَةُ الْوُثْقَى، لَا تَزَالُ مُسْتَمْسِكًا بِالْإِسْلَامِ حَتَّى تَمُوتَ".
مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ازہر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن عون نے (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ اور مجھ سے خلیفہ نے بیان کیا، ان سے معاذ نے بیان کیا، ان سے ابن عون نے بیان کیا، ان سے محمد نے، ان سے قیس بن عباد نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے (خواب) دیکھا کہ گویا میں ایک باغ میں ہوں اور باغ کے بیچ میں ایک ستون ہے جس کے اوپر کے سرے پر ایک حلقہ ہے۔ کہا گیا کہ اس پر چڑھ جاؤ۔ میں نے کہا کہ میں اس کی طاقت نہیں رکھتا۔ پھر میرے پاس خادم آیا اور اس نے میرے کپڑے چڑھا دئیے پھر میں اوپر چڑھ گیا اور میں نے حلقہ پکڑ لیا، ابھی میں اسے پکڑے ہی ہوئے تھا کہ آنکھ کھل گئی۔ پھر میں نے اس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ باغ اسلام کا باغ تھا اور وہ ستون اسلام کا ستون تھا اور وہ حلقہ «عروة الوثقى» تھا، تم ہمیشہ اسلام پر مضبوطی سے جمے رہو گے یہاں تک کہ تمہاری وفات ہو جائے گی۔

Narrated `Abdullah bin Salam: (In a dream) I saw myself in a garden, and there was a pillar in the middle of the garden, and there was a handhold at the top of the pillar. I was asked to climb it. I said, "I cannot." Then a servant came and lifted up my clothes and I climbed (the pillar), and then got hold of the handhold, and I woke up while still holding it. I narrated that to the Prophet who said, "The garden symbolizes the garden of Islam, and the handhold is the firm Islamic handhold which indicates that you will be adhering firmly to Islam until you die."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 87, Number 142


   صحيح البخاري7014عبد الله بن سلامرأيت كأني في روضة ووسط الروضة عمود في أعلى العمود عروة فقيل لي ارقه قلت لا أستطيع فأتاني وصيف فرفع ثيابي فرقيت فاستمسكت بالعروة فانتبهت وأنا مستمسك بها فقصصتها على النبي فقال تلك الروضة روضة الإسلام وذلك العمود عمود الإسلام وتلك العروة عروة الوثقى لا تزال
   صحيح البخاري3813عبد الله بن سلامرأيت رؤيا على عهد النبي فقصصتها عليه ورأيت كأني في روضة ذكر من سعتها وخضرتها وسطها عمود من حديد أسفله في الأرض وأعلاه في السماء في أعلاه عروة فقيل له ارقه قلت لا أستطيع فأتاني منصف فرفع ثيابي من خلفي فرقيت حتى كنت في أعلاها فأخذت بالعروة فقيل له استمسك فا
   صحيح مسلم6381عبد الله بن سلامرأيتني في روضة ذكر سعتها وعشبها وخضرتها ووسط الروضة عمود من حديد أسفله في الأرض وأعلاه في السماء في أعلاه عروة فقيل لي ارقه فقلت له لا أستطيع فجاءني منصف قال ابن عون والمنصف الخادم فقال بثيابي من خلفي وصف أنه رفعه من خلفه بيده فرقيت حتى كنت في أعلى العمود
   صحيح مسلم6383عبد الله بن سلاممن سره أن ينظر إلى رجل من أهل الجنة فلينظر إلى هذا فأعجبني أن أكون معك قال الله أعلم بأهل الجنة وسأحدثك مم قالوا ذاك إني بينما أنا نائم إذ أتاني رجل فقال لي قم فأخذ بيدي فانطلقت معه قال فإذا أنا بجواد عن شمالي قال فأخذت لآخذ فيها فقال لي لا تأخذ فيها فإنه
   سنن ابن ماجه3920عبد الله بن سلامرأيت خيرا أما المنهج العظيم فالمحشر وأما الطريق التي عرضت عن يسارك فطريق أهل النار ولست من أهلها وأما الطريق التي عرضت عن يمينك فطريق أهل الجنة وأما الجبل الزلق فمنزل الشهداء وأما العروة التي استمسكت بها فعروة الإسلام فاستمسك بها حتى تموت فأنا أرجو أن أكو

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3920  
´خواب کی تعبیر کا بیان۔`
خرشہ بن حرر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب میں مدینہ آیا تو مسجد نبوی میں چند بوڑھوں کے پاس آ کر بیٹھ گیا، اتنے میں ایک بوڑھا اپنی لاٹھی ٹیکتے ہوئے آیا، تو لوگوں نے کہا: جسے کوئی جنتی آدمی دیکھنا پسند ہو وہ اس شخص کو دیکھ لے، پھر اس نے ایک ستون کے پیچھے جا کر دو رکعت نماز ادا کی، تو میں ان کے پاس گیا، اور ان سے عرض کیا کہ آپ کی نسبت کچھ لوگوں کا ایسا ایسا کہنا ہے؟ انہوں نے کہا: الحمدللہ! جنت اللہ کی ملکیت ہے وہ جسے چاہے اس میں داخل فرمائے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایک خواب دیکھا تھا، میں نے دیکھا، گویا ایک شخص میرے پاس آیا،۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب تعبير الرؤيا/حدیث: 3920]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ اسلام قبول کرنے سے پہلے یہودی مذہب پر تھےاور ان کے بہت بڑے عالم تھے۔

(2)
دین پر مرتے وقت دم تک قائم رہنا نجات کا باعث ہے۔

(3)
شہادت کے منصب کو پھسلواں پہاڑ سے تشبیہ دی گئی ہے کیونکہ جس طرح پھسلن والے پہاڑ پر چڑھنا مشکل ہوتا ہے اسی طرح جہاد کرکے شہادت حاصل کرنا، مشکل ہے لیکن وہ پہاڑ کی طرح بلند اور عظیم مقام ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3920   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7014  
7014. حضرت عبداللہ بن سلام ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے خواب میں دیکھا گویا میں ایک باغ میں ہوں اور باغ کے درمیان ایک ستون ہے اور ستون کے اوپر ایک کڑا ہے۔ مجھے کہا گیا: اس پر چڑھ جاؤ۔ میں نے کہا: مجھ میں اتنی ہمت نہیں ہے۔ اس دوران میں میرے پاس ایک خادم آیا۔ اس نے میرے کپڑے اٹھائے تو میں اوپر چڑھ گیا اور میں نے کڑے کو پکڑ لیا۔ میں اسے پکڑے ہوئے تھا کہ میری آنکھ کھل گئی۔ میں نے یہ خواب نبی ﷺ سے بیان کیا تو آپ نے فرمایا: وہ باغ، اسلام کا باغ تھا، وہ ستون اسلام کا ستون تھا اور وہ حلقہ عروہ وثقیٰ تھا۔ تم ہمیشہ اسلام پر مضبوطی سے جمے رہو گے یہاں تک کہ تمہاری وفات ہو جائے گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7014]
حدیث حاشیہ:
اہل تعبیر کہتے ہیں کہ حلقہ اور عروہ سے مراد پکڑنے والے کی دینی قوت اور اس کا اخلاق ہے۔
حدیث میں عروہ ثقی سے درج ذیل آیت کریمہ کی طرف اشارہ ہے۔
جو شخص طاغوت کا انکار کرے اور اللہ پر ایمان لائے تو اس نے ایسے مضبوط حلقے کو تھام لیا جو کسی صورت میں ٹوٹ نہیں سکتا۔
(البقرة: 256/2)
حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب بیدار ہوئے تو عروہ ثقی ان کے ہاتھ میں تھا۔
شارحین نے دو طرح سے اس کا مفہوم بیان کیا ہے۔
میں اسے پکڑے ہوئے تھا کہ میری آنکھ کھل گئی یعنی خواب میں اسے پکڑے ہوئے تھا۔
یہ بھی ممکن ہے کہ بیداری کے وقت اللہ تعالیٰ کی قدرت سے حلقے اور کڑے کو پکڑے ہوئے تھے۔
اللہ تعالیٰ کے لیے ایسا کرنا مشکل نہیں۔
(عمدة القاري: 295/16)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7014   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.