الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: فتنوں کے بیان میں
The Book of Al-Fitan
5. بَابُ ظُهُورِ الْفِتَنِ:
5. باب: فتنوں کے ظاہر ہونے کا بیان۔
(5) Chapter. The appearance of Al-Fitan (trials and afflictions).
حدیث نمبر: 7061
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عياش بن الوليد، اخبرنا عبد الاعلى، حدثنا معمر، عن الزهري، عن سعيد، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" يتقارب الزمان، وينقص العمل، ويلقى الشح، وتظهر الفتن، ويكثر الهرج، قالوا: يا رسول الله، ايم هو؟، قال: القتل القتل"، وقال شعيب، ويونس، والليث، وابن اخي الزهري، عن الزهري، عن حميد، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَتَقَارَبُ الزَّمَانُ، وَيَنْقُصُ الْعَمَلُ، وَيُلْقَى الشُّحُّ، وَتَظْهَرُ الْفِتَنُ، وَيَكْثُرُ الْهَرْجُ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّمَ هُوَ؟، قَالَ: الْقَتْلُ الْقَتْلُ"، وَقَالَ شُعَيْبٌ، وَيُونُسُ، وَاللَّيْثُ، وَابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے عیاش بن الولید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبدالاعلیٰ نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم سے معمر نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے سوید بن مسیب نے بیان کیا، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمانہ قریب ہوتا جائے گا اور عمل کم ہوتا جائے گا اور لالچ دلوں میں ڈال دیا جائے گا اور فتنے ظاہر ہونے لگیں گے اور «هرج» کی کثرت ہو جائے گی۔ لوگوں نے سوال کیا: یا رسول اللہ! یہ «هرج» کیا چیز ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قتل! قتل!۔ اور یونس اور لیث اور زہری کے بھتیجے نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے حمید نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Time will pass rapidly, good deeds will decrease, miserliness will be thrown (in the hearts of the people) afflictions will appear and there will be much 'Al-Harj." They said, "O Allah's Apostle! What is "Al-Harj?" He said, "Killing! Killing!" (See Hadith No. 63, Vol. 8)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 88, Number 183


   صحيح البخاري1036عبد الرحمن بن صخرلا تقوم الساعة حتى يقبض العلم تكثر الزلازل يتقارب الزمان تظهر الفتن يكثر الهرج هو القتل القتل حتى يكثر فيكم المال فيفيض
   صحيح البخاري7061عبد الرحمن بن صخريتقارب الزمان ينقص العمل يلقى الشح تظهر الفتن يكثر الهرج أيم هو قال القتل القتل
   صحيح البخاري6037عبد الرحمن بن صخريتقارب الزمان ينقص العمل يلقى الشح يكثر الهرج ما الهرج قال القتل القتل
   صحيح البخاري85عبد الرحمن بن صخريقبض العلم يظهر الجهل الفتن يكثر الهرج وما الهرج فقال هكذا بيده فحرفها كأنه يريد القتل
   صحيح البخاري1412عبد الرحمن بن صخرلا تقوم الساعة حتى يكثر فيكم المال فيفيض حتى يهم رب المال من يقبل صدقته وحتى يعرضه فيقول الذي يعرضه عليه لا أرب لي
   صحيح مسلم7257عبد الرحمن بن صخرلا تقوم الساعة حتى يكثر الهرج ما الهرج يا رسول الله قال القتل القتل
   صحيح مسلم2340عبد الرحمن بن صخرلا تقوم الساعة حتى يكثر فيكم المال فيفيض حتى يهم رب المال من يقبله منه صدقة ويدعى إليه الرجل فيقول لا أرب لي فيه
   صحيح مسلم6792عبد الرحمن بن صخريتقارب الزمان يقبض العلم تظهر الفتن يلقى الشح يكثر الهرج ما الهرج يا رسول الله قال القتل القتل
   سنن أبي داود4255عبد الرحمن بن صخريتقارب الزمان ينقص العلم تظهر الفتن يلقى الشح يكثر الهرج أية هو قال القتل القتل
   سنن ابن ماجه4047عبد الرحمن بن صخرلا تقوم الساعة حتى يفيض المال تظهر الفتن يكثر الهرج قالوا وما الهرج يا رسول الله قال القتل القتل القتل ثلاثا
   سنن ابن ماجه4052عبد الرحمن بن صخريتقارب الزمان ينقص العلم يلقى الشح تظهر الفتن يكثر الهرج وما الهرج قال القتل
   مسند اسحاق بن راهويه1عبد الرحمن بن صخر يقبض العلم، وتظهر الفتن، ويكثر الهرج
   مسند اسحاق بن راهويه2عبد الرحمن بن صخرفناء العلماء
   المعجم الصغير للطبراني797عبد الرحمن بن صخر لا تذهب هذه الأمة حتى يخرج فيها ، منها ، ثلاثون دجالون كذابون ، كلهم يزعم أنه رسول الله
   مسندالحميدي1134عبد الرحمن بن صخرتقوم الساعة والرجل يحلب الناقة، وتقوم الساعة والرجل يلوط حوضه
   مسندالحميدي1135عبد الرحمن بن صخرلا تقوم الساعة حتى يقتتل فئتان عظيمتان دعواهما واحدة
   مسندالحميدي1213عبد الرحمن بن صخرتقوم الساعة والرجلان يتبايعان الثوب لا يتبايعانه، ولا يطويانه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 1  
´علم کا قبض کر لیا جانا، فتنوں کا ظہور`
. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علم قبض کر لیا جائے گا، فتنے ظاہر ہوں گئے اور ہرج بہت ہو جائے گا . . . [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العلم/حدیث: 1]
فوائد:
مذکورہ حدیث میں قیامت کی چند نشانیوں کا تذکرہ ہے۔
➊۔۔۔ علم قبض کر لیا جائے گا جیسا کہ دوسری حدیث سے ثابت ہے کہ علماء کے ختم ہونے سے علم ختم ہو جائے گا۔ دیکھئے: [حديث: 318]
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے فرماتے ہیں:
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ لوگوں سے چھین کر علم کو قبض نہیں کرتا، بلکہ علماء کو فوت کر کے علم کو اٹھاتا ہے حتیٰ کہ (قریب قیامت) کوئی بھی عالم نہیں بچے گا۔ یہاں تک کہ لوگ جہلاء کو علماء سمجھیں گے جو بغیر علم کے فتوے دیں گے۔ وہ خود گمراہ ہوں گے۔ اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔ [مسلم، كتاب العلم، رقم؛6796]
➋۔۔۔ فتنے ظاہر ہوں گے، فتنے سے مراد ہر ایک آزمائش ہے۔
دینی ہو یا دنیاوی، بعض اوقات بیوی، بچے بھی فتنہ بن جاتے ہیں۔
اور اللہ ذوالجلال نے ان کے فتنے سے بچنے کی تلقین کی ہے۔
جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
«إِنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ» [64-التغابن: 15]
بلاشبہ تمہاری دولت اور تمہاری اولاد ایک آزمائش ہے۔
کبھی فتنہ عذاب کے معنی میں آتا ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
«ذوقوا فتنتكم۔۔۔»
اس آیت مبارکہ میں فتنے سے مراد گناہ ہے جس کی سزا عام ہوتی ہے۔ مثلاً بری بات دیکھ کر خاموش رہنا، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر میں سستی، پھوٹ و نا اتفاقی، بدعت کا پھیلنا اور جہاد میں سستی وغیرہ۔
معلوم ہوا علامات قیامت میں سے قتل کی کثرت بھی ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھوں میں میری جان ہے، یہ دنیا اس وقت تک ختم نہیں ہو گی۔ جب تک لوگوں پر یہ دن نہ آ جائے کہ قاتل کو پتہ نہ ہو کہ اس نے کیوں قتل کیا ہے؟ اور مقتول کو بھی پتہ نہ ہو کہ اسے کیوں قتل کیا گیا ہے؟ [مسلم، رقم؛ 2908]
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4047  
´قیامت کی نشانیوں کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی، جب تک مال کی خوب فراوانی نہ ہو جائے، اور فتنہ عام نہ ہو جائے «هرج» کثرت سے ہونے لگے، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! «هرج» کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا: قتل، قتل، قتل۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4047]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مال کی کثرت امن وسکون کا باعث نہیں جب کہ ایمان وتقوی نہ ہو۔

(2)
فتنوں سے مراد مختلف قسم کے تعصبات بھی ہوسکتے ہیں جو قتل وغارت کا باعث بنتے ہیں اور ایسی چیزیں بھی جو ایمان کے لیے خطرے کا باعث ہیں۔
خصوصاً جب کہ لوگ دین کے علم سے بھی محروم ہوں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4047   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7061  
7061. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے،وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: زمانہ قریب ہوتا جائے گا عمل کم ہو جائیں گے، لالچ دلوں میں ڈال دیا جائے گا۔ فتنے زیادہ ہونے لگیں گے اور ہرج کی کثرت ہوگی۔ صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہرج کیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: قتل،قتل۔ یونس، شعیب، لیث اور امام زہری کے بھتیجے نے امام زہری سے بیان کیا انہوں نے حمید سے، انہوں نے ابو ہریرہ ؓ سے انہوں نے نبی کریم ﷺ سے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7061]
حدیث حاشیہ:
یعنی لوگ عیش وعشرت اور غفلت میں پڑ جائیں گے‘ ان کو ایک سال ایسا گزرے گا جیسے ایک ماہ۔
ایک ماہ ایسے جیسے ایک ہفتہ۔
ایک ہفتہ ایسے جیسے ایک دن یا یہ مراد ہے کہ دن رات برابر ہو جائیں گے یا دن چھوٹے ہو جائیں گے گو یا یہ بھی قیامت کی ایک نشانی ہے۔
یا شر اور فساد نزدیک آ جائے گا کہ کوئی اللہ اللہ کہنے والا نہ رہے گا یا یہ دولت اور حکومتیں جلد جلد بدلنے اور مٹنے لگیں گی یا عمر میں چھوٹی ہو جائیں گے یا زمانہ میں سے برکت جاتی رہے گی جو کام اگلے لوگ ایک ماہ میں کرتے تھے وہ ایک سال میں بھی پورا نہ ہوگا۔
شعیب کی روایت کو امام بخاری نے کتاب الادب میں اور یونس کی روایت کو امام مسلم نے صحیح میں اور لیث کی روایت کو طبرانی نے معجم اوسط میں وصل کیا۔
مطلب یہ ہے کہ ان چاروں نے عمر کا خلاف کیا۔
انہوں نے زہری کا شیخ اس حدیث میں حمید کو بیان کیا اور امام بخاری رحمہ اللہ نے دونوں طریقوں کو صحیح سمجھا جب تو ایک طریق یہاں بیان کیا اور ایک کتاب الادب میں کیونکہ احتمال ہے زہری نے اس حدیث کو سعید بن مسیب اور حمید دونوں سے سنا ہو۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7061   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.