الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
The Book of Al-Ahkam (Judgements)
4. بَابُ السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ لِلإِمَامِ مَا لَمْ تَكُنْ مَعْصِيَةً:
4. باب: امام اور بادشاہ اسلام کی بات سننا اور ماننا واجب ہے جب تک وہ خلاف شرع اور گناہ کی بات کا حکم نہ دے۔
(4) Chapter. To listen to and obey one’s Imam (Muslim ruler) as long as his orders involve not one in disobedience (to Allah).
حدیث نمبر: 7145
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص بن غياث، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، حدثنا سعد بن عبيدة، عن ابي عبد الرحمن، عن علي رضي الله عنه، قال:" بعث النبي صلى الله عليه وسلم سرية، وامر عليهم رجلا من الانصار وامرهم ان يطيعوه، فغضب عليهم، وقال: اليس قد امر النبي صلى الله عليه وسلم ان تطيعوني، قالوا: بلى، قال: قد عزمت عليكم لما جمعتم حطبا واوقدتم نارا ثم دخلتم فيها، فجمعوا حطبا فاوقدوا نارا، فلما هموا بالدخول فقام ينظر بعضهم إلى بعض، قال بعضهم: إنما تبعنا النبي صلى الله عليه وسلم فرارا من النار افندخلها، فبينما هم كذلك، إذ خمدت النار وسكن غضبه، فذكر للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال: لو دخلوها ما خرجوا منها ابدا، إنما الطاعة في المعروف".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يُطِيعُوهُ، فَغَضِبَ عَلَيْهِمْ، وَقَالَ: أَلَيْسَ قَدْ أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُطِيعُونِي، قَالُوا: بَلَى، قَالَ: قَدْ عَزَمْتُ عَلَيْكُمْ لَمَا جَمَعْتُمْ حَطَبًا وَأَوْقَدْتُمْ نَارًا ثُمَّ دَخَلْتُمْ فِيهَا، فَجَمَعُوا حَطَبًا فَأَوْقَدُوا نَارًا، فَلَمَّا هَمُّوا بِالدُّخُولِ فَقَامَ يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ، قَالَ بَعْضُهُمْ: إِنَّمَا تَبِعْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِرَارًا مِنَ النَّارِ أَفَنَدْخُلُهَا، فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ، إِذْ خَمَدَتِ النَّارُ وَسَكَنَ غَضَبُهُ، فَذُكِرَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَوْ دَخَلُوهَا مَا خَرَجُوا مِنْهَا أَبَدًا، إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوفِ".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے سعد بن عبیدہ نے بیان کیا، ان سے ابوعبدالرحمٰن نے بیان کیا اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دستہ بھیجا اور اس پر انصار کے ایک شخص کو امیر بنایا اور لوگوں کو حکم دیا کہ ان کی اطاعت کریں۔ پھر امیر فوج کے لوگوں پر غصہ ہوئے اور کہا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں میری اطاعت کا حکم نہیں دیا ہے؟ لوگوں نے کہا کہ ضرور دیا ہے۔ اس پر انہوں نے کہا کہ میں تمہیں حکم دیتا ہوں کہ لکڑی جمع کرو اور اس سے آگ جلاؤ اور اس میں کود پڑو۔ لوگوں نے لکڑی جمع کی اور آگ جلائی، جب کودنا چاہا تو ایک دوسرے کو لوگ دیکھنے لگے اور ان میں سے بعض نے کہا کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانبرداری آگ سے بچنے کے لیے کی تھی، کیا پھر ہم اس میں خود ہی داخل ہو جائیں۔ اسی دوران میں آگ ٹھنڈی ہو گئی اور امیر کا غصہ بھی جاتا رہا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر یہ لوگ اس میں کود پڑتے تو پھر اس میں سے نہ نکل سکتے۔ اطاعت صرف اچھی باتوں میں ہے۔

Narrated `Ali: The Prophet sent an army unit (for some campaign) and appointed a man from the Ansar as its commander and ordered them (the soldiers) to obey him. (During the campaign) he became angry with them and said, "Didn't the Prophet order you to obey me?" They said, "Yes." He said, "I order you to collect wood and make a fire and then throw yourselves into it." So they collected wood and made a fire, but when they were about to throw themselves into, it they started looking at each other, and some of them said, "We followed the Prophet to escape from the fire. How should we enter it now?" So while they were in that state, the fire extinguished and their commander's anger abated. The event was mentioned to the Prophet and he said, "If they had entered it (the fire) they would never have come out of it, for obedience is required only in what is good." (See Hadith No. 629. Vol. 5)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 259


   صحيح البخاري7257علي بن أبي طالببعث جيشا وأمر عليهم رجلا فأوقد نارا وقال ادخلوها فأرادوا أن يدخلوها وقال آخرون إنما فررنا منها فذكروا للنبي فقال للذين أرادوا أن يدخلوها لو دخلوها لم يزالوا فيها إلى يوم القيامة وقال للآخرين لا طاعة في معصية إنما الطاعة في المعروف
   صحيح البخاري4340علي بن أبي طالببعث النبي سرية فاستعمل رجلا من الأنصار وأمرهم أن يطيعوه فغضب فقال أليس أمركم النبي أن تطيعوني قالوا بلى قال فاجمعوا لي حطبا فجمعوا فقال أوقدوا نارا فأوقدوها فقال ادخلوها فهموا وجعل بعضهم يمسك بعضا ويقولون فررنا إلى النبي من النار فما زالوا حتى خمدت النار
   صحيح البخاري7145علي بن أبي طالبلو دخلوها ما خرجوا منها أبدا الطاعة في المعروف
   صحيح مسلم4766علي بن أبي طالبلو دخلوها ما خرجوا منها الطاعة في المعروف
   صحيح مسلم4765علي بن أبي طالببعث جيشا وأمر عليهم رجلا فأوقد نارا وقال ادخلوها فأراد ناس أن يدخلوها وقال الآخرون إنا قد فررنا منها فذكر ذلك لرسول الله فقال للذين أرادوا أن يدخلوها لو دخلتموها لم تزالوا فيها إلى يوم القيامة وقال للآخرين قولا حسنا وقال لا طاعة في معصية الله إنما الطاعة
   سنن أبي داود2625علي بن أبي طالببعث جيشا وأمر عليهم رجلا وأمرهم أن يسمعوا له ويطيعوا فأجج نارا وأمرهم أن يقتحموا فيها فأبى قوم أن يدخلوها وقالوا إنما فررنا من النار وأراد قوم أن يدخلوها فبلغ ذلك النبي فقال لو دخلوها أو دخلوا فيها لم يزالوا فيها وقال لا طاعة في معصية الله إنما الطاعة في
   سنن النسائى الصغرى4210علي بن أبي طالببعث جيشا وأمر عليهم رجلا فأوقد نارا فقال ادخلوها فأراد ناس أن يدخلوها وقال الآخرون إنما فررنا منها فذكروا ذلك لرسول الله فقال للذين أرادوا أن يدخلوها لو دخلتموها لم تزالوا فيها إلى يوم القيامة وقال للآخرين خيرا وقال لا طاعة في معصية الله إنما الطاعة في ال

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2625  
´امیر لشکر کی اطاعت کا بیان۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا، اور ایک آدمی ۱؎ کو اس کا امیر بنایا اور لشکر کو حکم دیا کہ اس کی بات سنیں، اور اس کی اطاعت کریں، اس آدمی نے آگ جلائی، اور لوگوں کو حکم دیا کہ وہ اس میں کود پڑیں، لوگوں نے اس میں کودنے سے انکار کیا اور کہا: ہم تو آگ ہی سے بھاگے ہیں اور کچھ لوگوں نے اس میں کود جانا چاہا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ اس میں داخل ہو گئے ہوتے تو ہمیشہ اسی میں رہتے، اور فرمایا: اللہ کی معصیت میں کسی کی اطاعت نہیں، اطاعت تو بس نیکی کے ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2625]
فوائد ومسائل:
جو شخص شریعت کی مخالفت میں حکام وقت کی اطاعت کرے۔
وہ اللہ کا نا فرمان ہے۔
اور اللہ کے ہاں اس کا یہ عذر مقبول نہ ہوگا کہ حاکم کی اطاعت میں میں نے ایسے کیا تھا۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2625   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7145  
7145. سیدنا علی ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے ایک دستہ بھیجا اور اس پر انصار کے ایک آدمی کو امیر بنایا۔ آپ نے لوگوں کو حکم دیا کہ وہ اس کی اطاعت کریں۔پھر وہ امیر ان لشکریوں پر ناراض ہوگیا اور کہنے لگا: کیا تمہیں نبی ﷺ نے میری اطاعت کا حکم نہیں دیا تھا؟لوگوں نے کہا: کیوں نہیں! اس امیرنے کہا: میں تمہیں قسم دیتا ہوں کہ تم لکڑیوں جمع کرکے آگ جلاؤ پھر اس میں کود جاؤ،لوگوں نے لکڑیاں جمع کیں اور آگ جلائی۔پھر جب انہوں نے اس میں کودنے کا ارادہ کیا تو ایک دوسرے کو دیکھنے لگے۔کچھ لوگوں نے کہا: ہم نے نبی ﷺ کی فرمانبرداری تو آگ سے بچنے کے لیے کی تھی تو کیا پھر ہم خود ہی آگ میں کود جائیں؟ وہ اسی سوچ بچار میں تھے کہ اس دوران میں آگ ٹھنڈی ہوگئی اور امیر کا غصہ بھی جاتا رہا،پھر جب نبی ﷺ سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا: اگر وہ آگ میں کود جاتے تو پھر اس سے کبھی نہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:7145]
حدیث حاشیہ:
غلط باتوں میں اطاعت جائز نہیں ہے۔
یہ امیر لشکر حضرت عبداللہ بن حذافہ سہمی انصاری رضی اللہ عنہ تھے۔
غصہ میں ان سے یہ بات ہوئی۔
غصہ ٹھنڈا ہون تک وہ آگ بھی ٹھنڈی ہوگئی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7145   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7145  
7145. سیدنا علی ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے ایک دستہ بھیجا اور اس پر انصار کے ایک آدمی کو امیر بنایا۔ آپ نے لوگوں کو حکم دیا کہ وہ اس کی اطاعت کریں۔پھر وہ امیر ان لشکریوں پر ناراض ہوگیا اور کہنے لگا: کیا تمہیں نبی ﷺ نے میری اطاعت کا حکم نہیں دیا تھا؟لوگوں نے کہا: کیوں نہیں! اس امیرنے کہا: میں تمہیں قسم دیتا ہوں کہ تم لکڑیوں جمع کرکے آگ جلاؤ پھر اس میں کود جاؤ،لوگوں نے لکڑیاں جمع کیں اور آگ جلائی۔پھر جب انہوں نے اس میں کودنے کا ارادہ کیا تو ایک دوسرے کو دیکھنے لگے۔کچھ لوگوں نے کہا: ہم نے نبی ﷺ کی فرمانبرداری تو آگ سے بچنے کے لیے کی تھی تو کیا پھر ہم خود ہی آگ میں کود جائیں؟ وہ اسی سوچ بچار میں تھے کہ اس دوران میں آگ ٹھنڈی ہوگئی اور امیر کا غصہ بھی جاتا رہا،پھر جب نبی ﷺ سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا: اگر وہ آگ میں کود جاتے تو پھر اس سے کبھی نہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:7145]
حدیث حاشیہ:

امیر لشکر حضرت عبداللہ بن حذافہ سہمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں سمندری ڈاکوؤں کی سرکوبی کے لیے جدے کی طرف روانہ کیا تھا۔
جب ڈاکوؤں کوپتا چلا تو وہ ان کے پہنچنے سے پہلے ہی بھاگ گئے۔
جب اہل لشکر کو اس بات کاعلم ہوا توا نھوں نے امیر کی اجازت کے بغیر واپسی کی تیاری شروع کردی،اس پر امیر کوغصہ آگیا اور آگ کا الاؤ تیارکرنے کا حکم دیا۔
یہ بات ان سے غصے کی حالت میں سرزدہوئی تھی اور غصہ ٹھنڈا ہونے تک وہ آگ بھی ٹھنڈی ہوگئی۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد گرامی کا مطلب یہ ہے کہ اگر وہ لوگ آگ میں داخل ہوجاتے تو جل کر راکھ ہوجاتے اور اس سے زندہ نہ نکل سکتے۔
اس سے جہنم کی آگ مرادنہیں کیونکہ حدیث شفاعت سے معلوم ہوتا ہے کہ کلمہ گو موحد جہنم کی آگ سے ایک نہ ایک دن ضرور نکل آئے گا۔
اس سے مراد زجر وتوبیخ ڈانٹ ڈپٹ اور تنبیہ ہے تاکہ آئندہ اس قسم کے اقدام سے پرہیز کیا جائے۔

واضح رہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت تو غیر مشروط ہے لیکن امراء اور حکمرانوں کی اطاعت صرف اس صورت میں ہوگی جب وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے خلاف نہ ہو،اگرخلاف ہوتوان کی بات نہیں مانی جائے گی،چنانچہ ایک روایت میں ہے:
"اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت نہیں۔
یہ اطاعت تو صرف معروف کاموں میں ہے۔
"(صحیح مسلم الامارۃ حدیث 4765(1840)
الحکم التفصیلی:
المواضيع 1. وجوب طاعة ولاة الأمور (الأخلاق والآداب)
2. السمع والطاعة في غير المعصية (الأخلاق والآداب)
3. السمع والطاعة للإمام (الأقضية والأحكام)
4. الخروج على الإمام بالحق (الجنايات)
5. التأمير على الجيش (الجهاد)
موضوعات 1. خلیفہ کی اطاعت کاوجوب (اخلاق و آداب)
2. اللہ تعالی کی معصیت کے علاوہ بات سننا اور ماننا (اخلاق و آداب)
3. خلیفہ کی سننا اور اطاعت کرنا (عدالتی احکام و فیصلے)
4. جائز طریقے سے خلیفہ سے بغاوت کرنا (جرائم و عقوبات)
5. لشکر پر امیر مقرر رکرنا (جہاد)
Topics 1. Necessity of the obedience of Caliph (Ethics and Manners)
2. Allah accepts the prayers instead of wrongdoings (Ethics and Manners)
3. Obeying the caliph (Legal Orders and Verdicts)
4. Revolting against caliph legally (Crime and Persecution)
5. Appointment of the leader (Jihaad)
Sharing Link:
https:
//www.mohaddis.com/View/Sahi-
Bukhari/T8/7145 تراجم الحديث المذكور المختلفة موجودہ حدیث کے دیگر تراجم × ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
٣. شیخ الحدیث مولانا محمد داؤد راز (مکتبہ قدوسیہ)
5. Dr. Muhammad Muhsin Khan (Darussalam)
حدیث ترجمہ:
سیدنا علی ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے ایک دستہ بھیجا اور اس پر انصار کے ایک آدمی کو امیر بنایا۔
آپ نے لوگوں کو حکم دیا کہ وہ اس کی اطاعت کریں۔
پھر وہ امیر ان لشکریوں پر ناراض ہوگیا اور کہنے لگا:
کیا تمہیں نبی ﷺ نے میری اطاعت کا حکم نہیں دیا تھا؟لوگوں نے کہا:
کیوں نہیں! اس امیرنے کہا:
میں تمہیں قسم دیتا ہوں کہ تم لکڑیوں جمع کرکے آگ جلاؤ پھر اس میں کود جاؤ،لوگوں نے لکڑیاں جمع کیں اور آگ جلائی۔
پھر جب انہوں نے اس میں کودنے کا ارادہ کیا تو ایک دوسرے کو دیکھنے لگے۔
کچھ لوگوں نے کہا:
ہم نے نبی ﷺ کی فرمانبرداری تو آگ سے بچنے کے لیے کی تھی تو کیا پھر ہم خود ہی آگ میں کود جائیں؟ وہ اسی سوچ بچار میں تھے کہ اس دوران میں آگ ٹھنڈی ہوگئی اور امیر کا غصہ بھی جاتا رہا،پھر جب نبی ﷺ سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا:
اگر وہ آگ میں کود جاتے تو پھر اس سے کبھی نہ نکل سکتے۔
اطاعت صرف اچھے کاموں اور اچھی باتوں میں ہے۔
حدیث حاشیہ:

امیر لشکر حضرت عبداللہ بن حذافہ سہمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں سمندری ڈاکوؤں کی سرکوبی کے لیے جدے کی طرف روانہ کیا تھا۔
جب ڈاکوؤں کوپتا چلا تو وہ ان کے پہنچنے سے پہلے ہی بھاگ گئے۔
جب اہل لشکر کو اس بات کاعلم ہوا توا نھوں نے امیر کی اجازت کے بغیر واپسی کی تیاری شروع کردی،اس پر امیر کوغصہ آگیا اور آگ کا الاؤ تیارکرنے کا حکم دیا۔
یہ بات ان سے غصے کی حالت میں سرزدہوئی تھی اور غصہ ٹھنڈا ہونے تک وہ آگ بھی ٹھنڈی ہوگئی۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد گرامی کا مطلب یہ ہے کہ اگر وہ لوگ آگ میں داخل ہوجاتے تو جل کر راکھ ہوجاتے اور اس سے زندہ نہ نکل سکتے۔
اس سے جہنم کی آگ مرادنہیں کیونکہ حدیث شفاعت سے معلوم ہوتا ہے کہ کلمہ گو موحد جہنم کی آگ سے ایک نہ ایک دن ضرور نکل آئے گا۔
اس سے مراد زجر وتوبیخ ڈانٹ ڈپٹ اور تنبیہ ہے تاکہ آئندہ اس قسم کے اقدام سے پرہیز کیا جائے۔

واضح رہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت تو غیر مشروط ہے لیکن امراء اور حکمرانوں کی اطاعت صرف اس صورت میں ہوگی جب وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے خلاف نہ ہو،اگرخلاف ہوتوان کی بات نہیں مانی جائے گی،چنانچہ ایک روایت میں ہے:
"اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت نہیں۔
یہ اطاعت تو صرف معروف کاموں میں ہے۔
"(صحیح مسلم الامارۃ حدیث 4765(1840)
حدیث ترجمہ:
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے سعد بن عبیدہ نے بیان کیا، ان سے ابوعبدالرحمن نے بیان کیا اور ان سے حضرت علی ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے ایک دستہ بھیجا اور اس پر انصار کے ایک شخص کو امیر بنایا اور لوگوں کو حکم دیا کہ ان کی اطاعت کریں۔
پھر امیر فوج کے لوگوں پر غصہ ہوئے اور کہا کہ کیا آنحضرت ﷺ نے تمہیں میری اطاعت کا حکم نہیں دیا ہے؟ لوگوں نے کہا کہ ضرور دیا ہے۔
اس پر انہوں نے کہا کہ میں تمہیں حکم دیتا ہوں کہ لکڑی جمع کرو اور اس سے آگ جلاؤ اور اس میں کود پڑو۔
لوگوں نے لکڑی جمع کی اور آگ جلائی، جب کودنا چاہا تو ایک دوسرے کو لوگ دیکھنے لگے اور ان میں سے بعض نے کہا کہ ہم نے آنحضرت ﷺ کی فرمانبرداری آگ سے بچنے کے لیے کی تھی، کیا پھر ہم اس میں خود ہی داخل ہوجائیں۔
اسی دوران میں آگ ٹھنڈی ہوگئی اور امیر کا غصہ بھی جاتا رہا۔
پھر آنحضرت ﷺ سے اس کا ذکر کیاگیا تو آپ نے فرمایا کہ اگر یہ لوگ اس میں کود پڑتے تو پھر اس میں سے نہ نکل سکتے۔
اطاعت صرف اچھی باتوں میں ہے۔
حدیث حاشیہ:
غلط باتوں میں اطاعت جائز نہیں ہے۔
یہ امیر لشکر حضرت عبداللہ بن حذافہ سہمی انصاری رضی اللہ عنہ تھے۔
غصہ میں ان سے یہ بات ہوئی۔
غصہ ٹھنڈا ہون تک وہ آگ بھی ٹھنڈی ہوگئی۔
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Ali (RA)
:
The Prophet (ﷺ) sent an army unit (for some campaign)
and appointed a man from the Ansar as its commander and ordered them (the soldiers)
to obey him. (During the campaign)
he became angry with them and said, "Didn't the Prophet (ﷺ) order you to obey me?" They said, "Yes." He said, "I order you to collect wood and make a fire and then throw yourselves into it." So they collected wood and made a fire, but when they were about to throw themselves into, it they started looking at each other, and some of them said, "We followed the Prophet (ﷺ) to escape from the fire. How should we enter it now?" So while they were in that state, the fire extinguished and their commander's anger abated. The event was mentioned to the Prophet (ﷺ) and he said, "If they had entered it (the fire)
they would never have come out of it, for obedience is required only in what is good." (See Hadith No. 629. Vol. 5)
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
غلط باتوں میں اطاعت جائز نہیں ہے۔
یہ امیر لشکر حضرت عبداللہ بن حذافہ سہمی انصاری رضی اللہ عنہ تھے۔
غصہ میں ان سے یہ بات ہوئی۔
غصہ ٹھنڈا ہون تک وہ آگ بھی ٹھنڈی ہوگئی۔
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
رقم الحديث المذكور في التراقيم المختلفة مختلف تراقیم کے مطابق موجودہ حدیث کا نمبر × ترقیم کوڈاسم الترقيمنام ترقیمرقم الحديث (حدیث نمبر)
١.ترقيم موقع محدّث ویب سائٹ محدّث ترقیم7211٢. ترقيم فؤاد عبد الباقي (المكتبة الشاملة)
ترقیم فواد عبد الباقی (مکتبہ شاملہ)
7145٣. ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
6612٤. ترقيم فتح الباري (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم فتح الباری (کتب تسعہ پروگرام)
7145٥. ترقيم د. البغا (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ڈاکٹر البغا (کتب تسعہ پروگرام)
6726٦. ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
6882٧. ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
7145٨. ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
7145١٠.ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
7145 الحكم على الحديث × اسم العالمالحكم ١. إجماع علماء المسلمينأحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة تمہید باب × حاکم وقت کی بات ماننا ضروری ہے لیکن اگر وہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا حکم دے تو اس کا انکار کرنا بھی ضروری ہے۔
حدیث میں ہے:
"خالق کی نافرمانی میں مخلوق کی بات نہ مانی جائے۔
"(مسنداحمد 5/66)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7145   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.