الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
94. بَابُ هَلْ يَلْتَفِتُ لأَمْرٍ يَنْزِلُ بِهِ أَوْ يَرَى شَيْئًا أَوْ بُصَاقًا فِي الْقِبْلَةِ:
94. باب: اگر نمازی پر کوئی حادثہ ہو یا نمازی کوئی بری چیز دیکھے یا قبلہ کی دیوار پر تھوک دیکھے (تو التفات میں کوئی قباحت نہیں)۔
(94) Chapter. Is it permissible for one to look around in Salat (prayer) if something happens to one? Or can one look at something like expectoration in the direction of the Qiblah?
حدیث نمبر: 754
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، قال: حدثنا ليث بن سعد، عن عقيل، عن ابن شهاب، قال: اخبرني انس، قال:" بينما المسلمون في صلاة الفجر لم يفجاهم إلا رسول الله صلى الله عليه وسلم كشف ستر حجرة عائشة فنظر إليهم وهم صفوف فتبسم يضحك، ونكص ابو بكر رضي الله عنه على عقبيه ليصل له الصف فظن انه يريد الخروج وهم المسلمون ان يفتتنوا في صلاتهم، فاشار إليهم اتموا صلاتكم فارخى الستر وتوفي من آخر ذلك اليوم".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَنَسٌ، قَالَ:" بَيْنَمَا الْمُسْلِمُونَ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ لَمْ يَفْجَأْهُمْ إِلَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَشَفَ سِتْرَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ فَنَظَرَ إِلَيْهِمْ وَهُمْ صُفُوفٌ فَتَبَسَّمَ يَضْحَكُ، وَنَكَصَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى عَقِبَيْهِ لِيَصِلَ لَهُ الصَّفَّ فَظَنَّ أَنَّهُ يُرِيدُ الْخُرُوجَ وَهَمَّ الْمُسْلِمُونَ أَنْ يَفْتَتِنُوا فِي صَلَاتِهِمْ، فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ أَتِمُّوا صَلَاتَكُمْ فَأَرْخَى السِّتْرَ وَتُوُفِّيَ مِنْ آخِرِ ذَلِكَ الْيَوْمِ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے عقیل بن خالد سے بیان کیا، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے کہا کہ مجھے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض وفات میں) مسلمان فجر کی نماز پڑھ رہے تھے، اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ سے پردہ ہٹایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو دیکھا۔ سب لوگ صفیں باندھے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (خوشی سے) خوب کھل کر مسکرائے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر) پیچھے ہٹنا چاہا تاکہ صف میں مل جائیں۔ آپ نے سمجھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لا رہے ہیں۔ صحابہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر خوشی سے اس قدر بےقرار ہوئے کہ گویا) نماز ہی چھوڑ دیں گے۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ کیا کہ اپنی نماز پوری کر لو اور پردہ ڈال لیا۔ اسی دن چاشت کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی۔

Narrated Anas: While the Muslims were offering the Fajr prayer, Allah's Apostle suddenly appeared before them by living the curtain of the dwelling place of `Aisha, looked towards the Muslims who were standing in rows. He smiled with pleasure. Abu Bakr started retreating to join the row on the assumption that the Prophet wanted to come out for the prayer. The Muslims intended to leave the prayer (and were on the verge of being put to trial), but the Prophet beckoned them to complete their prayer and then he let the curtain fall. He died in the last hours of that day.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 721


   صحيح البخاري681أنس بن مالكلم يخرج النبي ثلاثا فأقيمت الصلاة فذهب أبو بكر يتقدم فقال نبي الله بالحجاب فرفعه فلما وضح وجه النبي ما نظرنا منظرا كان أعجب إلينا من وجه النبي حين وضح لنا فأومأ النبي صلى الله علي
   صحيح البخاري680أنس بن مالكأبا بكر كان يصلي لهم في وجع النبي الذي توفي فيه حتى إذا كان يوم الاثنين وهم صفوف في الصلاة فكشف النبي ستر الحجرة ينظر إلينا وهو قائم كأن وجهه ورقة مصحف ثم تبسم يضحك فهممنا أن نفتتن من الفرح برؤية النبي صلى الله عليه و
   صحيح البخاري4448أنس بن مالكنظر إليهم وهم في صفوف الصلاة ثم تبسم يضحك فنكص أبو بكر على عقبيه ليصل الصف وظن أن رسول الله يريد أن يخرج إلى الصلاة فقال أنس وهم المسلمون أن يفتتنوا في صلاتهم فرحا برسول الله فأشار إليهم بيده رسول الله صلى الله عليه و
   صحيح البخاري754أنس بن مالكبينما المسلمون في صلاة الفجر لم يفجأهم إلا رسول الله كشف ستر حجرة عائشة فنظر إليهم وهم صفوف فتبسم يضحك ونكص أبو بكر على عقبيه ليصل له الصف فظن أنه يريد الخروج وهم المسلمون أن يفتتنوا في صلاتهم فأشار إليهم أتموا صلاتكم فأرخى
   صحيح البخاري1205أنس بن مالككشف ستر حجرة عائشة ا فنظر إليهم وهم صفوف فتبسم يضحك فنكص أبو بكر على عقبيه وظن أن رسول الله يريد أن يخرج إلى الصلاة وهم المسلمون أن يفتتنوا في صلاتهم فرحا بالنبي حين رأوه فأشار بيده أن أتموا ث
   صحيح مسلم944أنس بن مالكأبا بكر كان يصلي لهم في وجع رسول الله الذي توفي فيه حتى إذا كان يوم الاثنين وهم صفوف في الصلاة كشف رسول الله ستر الحجرة فنظر إلينا وهو قائم كأن وجهه ورقة مصحف ثم تبسم رسول الله ضاحكا قال فبهتنا ونحن
   صحيح مسلم947أنس بن مالكلم يخرج إلينا نبي الله ثلاثا فأقيمت الصلاة فذهب أبو بكر يتقدم فقال نبي الله بالحجاب فرفعه فلما وضح لنا وجه نبي الله ما نظرنا منظرا قط كان أعجب إلينا من وجه النبي حين وضح لنا قال ف
   جامع الترمذي363أنس بن مالكصلى رسول الله في مرضه خلف أبي بكر قاعدا في ثوب متوشحا به
   سنن النسائى الصغرى1832أنس بن مالكآخر نظرة نظرتها إلى رسول الله كشف الستارة والناس صفوف خلف أبي بكر فأراد أبو بكر أن يرتد فأشار إليهم أن امكثوا وألقى السجف وتوفي من آخر ذلك اليوم وذلك يوم الاثنين
   سنن ابن ماجه1624أنس بن مالكآخر نظرة نظرتها إلى رسول الله كشف الستارة يوم الاثنين فنظرت إلى وجهه كأنه ورقة مصحف والناس خلف أبي بكر في الصلاة فأراد أن يتحرك فأشار إليه أن اثبت وألقى السجف ومات من آخر ذلك اليوم
   مسندالحميدي1222أنس بن مالكفأشار إليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم أن اثبتوا فنظرت إلى وجهه كأنه ورقة مصحف، وألقى السجف وتوفي من آخر ذلك اليوم صلى الله عليه وسلم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1624  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری دیدار مجھے دوشنبہ کے دن ہوا، آپ نے (اپنے حجرہ کا) پردہ اٹھایا، میں نے آپ کا چہرہ مبارک دیکھا، تو گویا مصحف کا ایک ورق تھا، لوگ اس وقت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنی جگہ سے ہٹنے کا ارادہ کیا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اشارہ کیا کہ اپنی جگہ پر رہو، اور پردہ گرا دیا، پھر اسی دن کی شام کو آپ کا انتقال ہو گیا ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1624]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ ﷺ کے چہرے اقدس کو ورق سے تشبیہ دی کیونکہ بیماری اور کمزوری کی وجہ سے چہرے پر سرخی کی بجائے زردی اور سفیدی غالب تھی۔
مصحف کا ورق اس لئے فرمایا کہ قرآن مجید کا ورق مومنوں کے دلوں میں محبت، احترام اورعقیدت کا حامل ہوتا ہے۔
اور رسول اللہﷺ کا چہرہ مبارک بھی ان صفات سے متصف تھا۔

(2)
علمائے سیرت کے مشہور قول کے مطابق رسول اللہﷺ کی وفات چاشت (ضحیٰ)
کے وقت یعنی دوپہر سے پہلے ہوئی دیکھئے: (الرحیق المختوم، ص: 630)
 رسول اللہﷺ کی زندگی کے آخری ایام میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مسجد نبوی میں سترہ نمازیں پڑھائی تھیں۔ (الرحیق ا لمختوم، ص: 627)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1624   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 754  
754. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ایک دن مسلمان نماز فجر میں مشغول تھے کہ اچانک رسول اللہ ﷺ سامنے آ گئے۔ آپ نے حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ے حجرے کا پردہ اٹھایا اور مسلمانوں کی طرف دیکھا جبکہ اس وقت وہ نماز میں صف بستہ تھے۔ آپ ﷺ خوشی کے باعث مسکرانے لگے۔ حضرت ابوبکر ؓ اپنے الٹے پاؤں پیچھے ہٹنے لگے تاکہ خود صف میں شامل ہو جائیں کیونکہ انہوں نے سمجھا کہ آپ باہر تشریف لانا چاہتے ہیں۔ اور مسلمانوں نے قصد کر لیا کہ مارے خوشی کے اپنی نماز توڑ دیں لیکن آپ نے انہیں اشارہ فرمایا کہ تم اپنی نماز کو پورا کرو، پھر آپ نے پردہ نیچے کر دیا اور اسی دن کے آخری حصے میں آپ کی وفات ہو گئی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:754]
حدیث حاشیہ:
ترجمہ باب یوں نکلا کہ صحابہ نے عین نماز میں التفات کیا۔
کیونکہ اگروہ التفات نہ کرتے تو آپ کا پردہ اٹھانا کیونکر دیکھتے اور ان کا اشارہ کیسے سمجھتے۔
بلکہ خوشی کے مارے حال یہ ہوا کہ قریب تھا کہ وہ نماز کو بھول جائیں اور آنحضرت ﷺ کے دیدار کے لیے دوڑیں۔
اسی حالت کو ان لفظوں سے تعبیر کیا گیا ہے کہ مسلمانوں نے یہ قصد کیا کہ وہ فتنے میں پڑ جائیں۔
بہرحال یہ مخصوص حالات ہیں۔
ورنہ عام طور پر نماز میں التفات جائز نہیں، جیسا کہ حدیث سابقہ میں گزرا۔
قرآن مجید میں ارشاد باری ہے:
﴿وقوموا للہ قٰنتین﴾ (البقرة: 238)
یعنی نماز میں اللہ کے لیے دلی توجہ کے ساتھ فرماں بردار بندے بن کر کھڑے ہوا کرو۔
نماز کی روح یہی ہے کہ اللہ کو حاضر ناظر یقین کر کے اس سے دل لگایا جائے۔
آیت شریفہ ﴿الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ ﴾ (المومنون: 2)
کا یہی تقاضا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 754   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:754  
754. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ایک دن مسلمان نماز فجر میں مشغول تھے کہ اچانک رسول اللہ ﷺ سامنے آ گئے۔ آپ نے حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ے حجرے کا پردہ اٹھایا اور مسلمانوں کی طرف دیکھا جبکہ اس وقت وہ نماز میں صف بستہ تھے۔ آپ ﷺ خوشی کے باعث مسکرانے لگے۔ حضرت ابوبکر ؓ اپنے الٹے پاؤں پیچھے ہٹنے لگے تاکہ خود صف میں شامل ہو جائیں کیونکہ انہوں نے سمجھا کہ آپ باہر تشریف لانا چاہتے ہیں۔ اور مسلمانوں نے قصد کر لیا کہ مارے خوشی کے اپنی نماز توڑ دیں لیکن آپ نے انہیں اشارہ فرمایا کہ تم اپنی نماز کو پورا کرو، پھر آپ نے پردہ نیچے کر دیا اور اسی دن کے آخری حصے میں آپ کی وفات ہو گئی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:754]
حدیث حاشیہ:
امام بخاری ؒ نے ثابت کیا ہے کہ نمازکی حالت میں اگر کوئی نئی خاص بات آجائے تو دوران نماز میں اس کی رعایت کی جا سکتی ہے بشرطیکہ اس میں کوئی ایسا عمل نہ کرنا پڑے جو نماز کے منافی ہو جیسا کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے جب رسول اللہ ﷺ کو دیکھا تو الٹے پاؤں پیچھے ہٹ گئے تاکہ خود صف میں شامل ہوجائیں اور آپ کے لیے امامت کی جگہ خالی کردیں، اس طرح صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی التفات کرکے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا،پھر انھوں نے آپ کے اشارے کو بھی ملاحظہ کیا۔
(فتح الباري: 306/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 754   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.