الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جمعہ کے بیان میں
The Book of Al-Jumuah (Friday)
18. بَابُ الْمَشْيِ إِلَى الْجُمُعَةِ:
18. باب: جمعہ کی نماز کے لیے چلنے کا بیان۔
(18) Chapter. To go for the Jumuah (prayer) walking unhurriedly.
حدیث نمبر: Q907
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقول الله جل: ذكره فاسعوا إلى ذكر الله سورة الجمعة آية 9، ومن قال: السعي: العمل والذهاب لقوله تعالى وسعى لها سعيها سورة الإسراء آية 19، وقال ابن عباس رضي الله عنهما يحرم البيع حينئذ، وقال عطاء تحرم الصناعات كلها، وقال إبراهيم بن سعد عن الزهري إذا اذن المؤذن يوم الجمعة وهو مسافر فعليه ان يشهد.وَقَوْلِ اللَّهِ جَلَّ: ذِكْرُهُ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ سورة الجمعة آية 9، وَمَنْ قَالَ: السَّعْيُ: الْعَمَلُ وَالذَّهَابُ لِقَوْلِهِ تَعَالَى وَسَعَى لَهَا سَعْيَهَا سورة الإسراء آية 19، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَحْرُمُ الْبَيْعُ حِينَئِذٍ، وَقَالَ عَطَاءٌ تَحْرُمُ الصِّنَاعَاتُ كُلُّهَا، وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ إِذَا أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَهُوَ مُسَافِرٌ فَعَلَيْهِ أَنْ يَشْهَدَ.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ الجمعہ) میں فرمایا «فاسعوا إلى ذكر الله‏» کہ اللہ کے ذکر کی طرف تیزی کے ساتھ چلو اور اس کی تفسیر جس نے یہ کہا کہ «سعى» کے معنی عمل کرنا اور چلنا جیسے سورۃ بنی اسرائیل میں ہے «سعى لها سعيها‏» یہاں «سعى» کے یہی معنی ہیں۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ خرید و فروخت جمعہ کی اذان ہوتے ہی حرام ہو جاتی ہے عطاء نے کہا کہ تمام کاروبار اس وقت حرام ہو جاتے ہیں۔ ابراہیم بن سعد نے زہری کا یہ قول نقل کیا کہ جمعہ کے دن جب مؤذن اذان دے تو مسافر بھی شرکت کرے۔

حدیث نمبر: 907
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، قال: حدثنا الوليد بن مسلم، قال: حدثنا يزيد بن ابي مريم، قال: حدثنا عباية بن رفاعة، قال: ادركني ابو عبس وانا اذهب إلى الجمعة، فقال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" من اغبرت قدماه في سبيل الله حرمه الله على النار".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَايَةُ بْنُ رِفَاعَةَ، قَالَ: أَدْرَكَنِي أَبُو عَبْسٍ وَأَنَا أَذْهَبُ إِلَى الْجُمُعَةِ، فَقَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنِ اغْبَرَّتْ قَدَمَاهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ حَرَّمَهُ اللَّهُ عَلَى النَّارِ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ولید بن مسلم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یزید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبایہ بن رفاعہ بن رافع بن خدیج نے بیان کیا، انہوں نے بیان کیا کہ میں جمعہ کے لیے جا رہا تھا۔ راستے میں ابوعبس رضی اللہ عنہ سے میری ملاقات ہوئی، انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ جس کے قدم اللہ کی راہ میں غبار آلود ہو گئے اللہ تعالیٰ اسے دوزخ پر حرام کر دے گا۔

Narrated Abu `Abs: I heard the Prophet saying, "Anyone whose feet are covered with dust in Allah's cause, shall be saved by Allah from the Hell-Fire."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 13, Number 30


   صحيح البخاري2811عبد الرحمن بن جبرما اغبرت قدما عبد في سبيل الله فتمسه النار
   صحيح البخاري907عبد الرحمن بن جبرمن اغبرت قدماه في سبيل الله حرمه الله على النار
   جامع الترمذي1632عبد الرحمن بن جبرمن اغبرت قدماه في سبيل الله فهما حرام على النار
   سنن النسائى الصغرى3118عبد الرحمن بن جبرمن اغبرت قدماه في سبيل الله فهو حرام على النار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 907  
907. حضرت عبایہ بن رفاعہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نماز جمعہ کے لیے جا رہا تھا کہ مجھے پیچھے سے حضرت ابوعبس (عبدالرحمٰن بن جبر) ؓ کر ملے، انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جس شخص کے قدم اللہ کے راستے میں غبار آلود ہو گئے اللہ تعالیٰ اسے جہنم پر حرام کر دے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:907]
حدیث حاشیہ:
حدیث اور ترجمہ میں مطابقت لفظ في سبیل اللہ سے ہوتی ہے اس لیے جمعہ کے لیے چلنا في سبیل اللہ ہی میں چلنا ہے گویا حضرت ابو عبس عبد الرحمن انصاری بدری صحابی مشہور نے جمعہ کو بھی جہاد کے حکم میں داخل فرمایا۔
پھر افسوس ہے ان حضرات پر جنہوں نے کتنے ہی دیہات میں جمعہ نہ ہونے کا فتوی دے کر دیہاتی مسلمانوں کو جمعہ کے ثواب سے محروم کر دیا۔
دیہات میں بہت کم لوگ ایسے ہیں جو شہروں میں جمعہ ادا کرنے کے لیے جائیں۔
وہ نماز پنج وقتہ تک میں سستی کرتے ہیں۔
نماز جمعہ کے لیے ان حضرات علماء نے چھوٹ دے دی جس سے ان کو کافی سہارا مل گیا۔
انا للّٰہ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 907   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:907  
907. حضرت عبایہ بن رفاعہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نماز جمعہ کے لیے جا رہا تھا کہ مجھے پیچھے سے حضرت ابوعبس (عبدالرحمٰن بن جبر) ؓ کر ملے، انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جس شخص کے قدم اللہ کے راستے میں غبار آلود ہو گئے اللہ تعالیٰ اسے جہنم پر حرام کر دے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:907]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری ؒ اس حدیث سے جمعہ کے لیے پیدل جانے کی فضیلت ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ صحابئ رسول حضرت ابو عبس ؓ نے اسے جہاد فی سبیل اللہ کے مترادف قرار دیا ہے۔
امام بخاری ؒ کے نزدیک اس میں عموم ہے، یعنی فی سبیل اللہ میں ہر قسم کی طاعت آ جاتی ہے لیکن ہمارے نزدیک اس قسم کی طاعات کو مجاہدہ تو کہہ سکتے ہیں لیکن اسے جہاد سے تعبیر کرنا محل نظر ہے، کیونکہ جہاد تو اپنے نفس اور نفیس اشیاء کو قربان کر دینے کا نام ہے، ذیلی طاعات اس کے برابر کیسے ہو سکتی ہیں؟ یہی وجہ ہے کہ مذکورہ حدیث کو امام ترمذی ؒ نے کتاب الجهاد میں بیان کیا ہے لیکن امام بخاری ؒ نے جمعہ کو جہاد کے ساتھ ملحق کیا ہے، تاہم جہاد کے خاص فضائل عالیہ دوسری طاعات پر حاصل نہ ہوں گے۔
(2)
صحیح بخاری کی اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ واقعہ عبایہ بن رفاعہ کو حضرت ابی عبس کے ہمراہ پیش آیا۔
سنن نسائی کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ واقعہ یزید بن ابی مریم کو عبایہ کے ساتھ پیش آیا۔
یزید کہتے ہیں کہ میں جمعہ کے لیے پیدل جا رہا تھا کہ مجھے پیچھے سے عبایہ بن رفاعہ ملے جبکہ وہ سوار تھے تو آپ نے فرمایا کہ تجھے مبارک ہو، تیرے یہ قدم اللہ کے راستے میں شمار ہوں گے کیونکہ میں نے ابو عبس بن جبر سے سنا ہے، آگے انہوں نے مذکورہ حدیث بیان کی۔
ممکن ہے کہ یہ واقعہ ہر ایک کے ساتھ پیش آیا ہو۔
اس پر مکمل بحث تو کتاب الجهاد میں آئے گی، تاہم امام بخاری ؒ نے "في سبیل اللہ" کے عموم کے پیش نظر اسے بیان کر دیا ہے جس میں جمعہ بھی شامل ہے۔
(فتح الباري: 503/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 907   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.