الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: عیدین کے مسائل کے بیان میں
The Book of The Two Eid (Prayers and Festivals).
3. بَابُ سُنَّةِ الْعِيدَيْنِ لأَهْلِ الإِسْلاَمِ:
3. باب: اس بارے میں کہ مسلمانوں کے لیے عید کے دن پہلی سنت کیا ہے؟
(3) Chapter. The legal way of the celebrations on the two Eid festivals for the Islamic World (Muslims).
حدیث نمبر: 951
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حجاج، قال: حدثنا شعبة، قال: اخبرني زبيد، قال: سمعت الشعبي، عن البراء، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يخطب، فقال:" إن اول ما نبدا من يومنا هذا ان نصلي، ثم نرجع فننحر، فمن فعل فقد اصاب سنتنا".(مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي زُبَيْدٌ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ، عَنْ الْبَرَاءِ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، فَقَالَ:" إِنَّ أَوَّلَ مَا نَبْدَأُ مِنْ يَوْمِنَا هَذَا أَنْ نُصَلِّيَ، ثُمَّ نَرْجِعَ فَنَنْحَرَ، فَمَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَصَابَ سُنَّتَنَا".
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہیں زبید بن حارث نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ میں نے شعبی سے سنا، ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کے دن خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ پہلا کام جو ہم آج کے دن (عید الاضحیٰ) میں کرتے ہیں، یہ ہے کہ پہلے ہم نماز پڑھیں پھر واپس آ کر قربانی کریں۔ جس نے اس طرح کیا وہ ہمارے طریق پر چلا۔

Narrated Al-Bara': I heard the Prophet (p.b.u.h) delivering a Khutba saying, "The first thing to be done on this day (first day of `Id ul Adha) is to pray; and after returning from the prayer we slaughter our sacrifices (in the name of Allah) and whoever does so, he acted according to our Sunna (traditions)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 15, Number 71


   صحيح البخاري5560براء بن عازبنصلي ثم نرجع فننحر فمن فعل هذا فقد أصاب سنتنا ومن نحر فإنما هو لحم يقدمه لأهله ليس من النسك في شيء ذبحت قبل أن أصلي وعندي جذعة خير من مسنة فقال اجعلها مكانها ولن تجزي أو توفي عن أحد بعدك
   صحيح البخاري5556براء بن عازبمن ذبح قبل الصلاة فإنما يذبح لنفسه ومن ذبح بعد الصلاة فقد تم نسكه وأصاب سنة المسلمين
   صحيح البخاري955براء بن عازبمن صلى صلاتنا ونسك نسكنا فقد أصاب النسك ومن نسك قبل الصلاة فإنه قبل الصلاة ولا نسك له فقال أبو بردة بن نيار خال البراء يا رسول الله فإني نسكت شاتي قبل الصلاة وعرفت أن اليوم يوم أكل وشرب وأحببت أن تكون شاتي أول ما يذبح في بيتي فذبحت شاتي وتغديت قبل أن آتي
   صحيح البخاري5563براء بن عازبمن صلى صلاتنا واستقبل قبلتنا فلا يذبح حتى ينصرف عندي جذعة هي خير من مسنتين آذبحها قال نعم ثم لا تجزي عن أحد بعدك قال عامر هي خير نسيكتيه
   صحيح البخاري951براء بن عازبنصلي ثم نرجع فننحر فمن فعل فقد أصاب سنتنا
   صحيح البخاري968براء بن عازباذبحها ولن تجزي جذعة عن أحد بعدك
   صحيح البخاري965براء بن عازبنصلي ثم نرجع فننحر فمن فعل ذلك فقد أصاب سنتنا ومن نحر قبل الصلاة فإنما هو لحم قدمه لأهله ليس من النسك في شيء
   صحيح البخاري976براء بن عازبنبدأ بالصلاة ثم نرجع فننحر فمن فعل ذلك فقد وافق سنتنا ومن ذبح قبل ذلك فإنما هو شيء عجله لأهله ليس من النسك في شيء ذبحت وعندي جذعة
   صحيح البخاري983براء بن عازبمن صلى صلاتنا ونسك نسكنا فقد أصاب النسك ومن نسك قبل الصلاة فتلك شاة لحم فقام أبو بردة بن نيار فقال يا رسول الله والله لقد نسكت قبل أن أخرج إلى الصلاة وعرفت أن اليوم يوم أكل وشرب فتعجلت وأكلت وأطعمت أهلي وجيراني فقال رسول الله تلك شاة
   صحيح البخاري5545براء بن عازبنصلي ثم نرجع فننحر من فعله فقد أصاب سنتنا ومن ذبح قبل فإنما هو لحم قدمه لأهله ليس من النسك في شيء
   صحيح مسلم5076براء بن عازبلا يضحين أحد حتى يصلي قال رجل عندي عناق لبن هي خير من شاتي لحم قال فضح بها ولا تجزي جذعة عن أحد بعدك
   صحيح مسلم5069براء بن عازبمن ضحى قبل الصلاة فإنما ذبح لنفسه ومن ذبح بعد الصلاة فقد تم نسكه وأصاب سنة المسلمين
   صحيح مسلم5070براء بن عازبهي خير نسيكتيك ولا تجزي جذعة عن أحد بعدك
   صحيح مسلم5077براء بن عازباجعلها مكانها ولن تجزي عن أحد بعدك
   صحيح مسلم5073براء بن عازبنصلي ثم نرجع فننحر فمن فعل ذلك فقد أصاب سنتنا ومن ذبح فإنما هو لحم قدمه لأهله ليس من النسك في شيء عندي جذعة خير من مسنة فقال اذبحها ولن تجزي عن أحد بعدك
   صحيح مسلم5072براء بن عازبمن صلى صلاتنا ووجه قبلتنا ونسك نسكنا فلا يذبح حتى يصلي فقال خالي يا رسول الله قد نسكت عن ابن لي فقال ذاك شيء عجلته لأهلك فقال إن عندي شاة خير من شاتين قال ضح بها فإنها خير نسيكة
   جامع الترمذي1508براء بن عازبلا يذبحن أحدكم حتى يصلي قال فقام خالي فقال يا رسول الله هذا يوم اللحم فيه مكروه وإني عجلت نسكي لأطعم أهلي وأهل داري أو جيراني قال فأعد ذبحا آخر فقال يا رسول الله عندي عناق لبن وهي خير من شاتي لحم أفأذبحها قال نعم وهي خير نسيكتيك ولا تجزئ جذعة بعدك
   سنن أبي داود2801براء بن عازبشاتك شاة لحم فقال يا رسول الله إن عندي داجنا جذعة من المعز فقال اذبحها ولا تصلح لغيرك
   سنن أبي داود2800براء بن عازبمن صلى صلاتنا ونسك نسكنا فقد أصاب النسك ومن نسك قبل الصلاة فتلك شاة لحم فقام أبو بردة بن نيار فقال يا رسول الله والله لقد نسكت قبل أن أخرج إلى الصلاة وعرفت أن اليوم يوم أكل وشرب فتعجلت فأكلت وأطعمت أهلي وجيراني فقال رسول الله تلك شاة
   سنن النسائى الصغرى1582براء بن عازبمن صلى صلاتنا ونسك نسكنا فقد أصاب النسك ومن نسك قبل الصلاة فتلك شاة لحم فقال أبو بردة بن نيار يا رسول الله والله لقد نسكت قبل أن أخرج إلى الصلاة عرفت أن اليوم يوم أكل وشرب فتعجلت فأكلت وأطعمت أهلي وجيراني فقال رسول الله تلك شاة لحم قا
   سنن النسائى الصغرى1564براء بن عازبنصلي ثم نذبح فمن فعل ذلك فقد أصاب سنتنا ومن ذبح قبل ذلك فإنما هو لحم يقدمه لأهله عندي جذعة خير من مسنة قال اذبحها ولن توفي عن أحد بعدك
   سنن النسائى الصغرى4399براء بن عازبلا يذبح حتى يصلي أعد ذبحا آخر قال فإن عندي عناق لبن هي أحب إلي من شاتي لحم قال اذبحها فإنها خير نسيك
   سنن النسائى الصغرى4400براء بن عازبمن صلى صلاتنا ونسك نسكنا فقد أصاب النسك ومن نسك قبل الصلاة فتلك شاة لحم فقال أبو بردة يا رسول الله والله لقد نسكت قبل أن أخرج إلى الصلاة وعرفت أن اليوم يوم أكل وشرب فتعجلت فأكلت وأطعمت أهلي وجيراني فقال رسول الله تلك شاة لحم قال فإن
   المعجم الصغير للطبراني466براء بن عازب نهى أن يذبح الرجل أضحيته قبل أن يصلي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1508  
´نماز عید کے بعد قربانی کرنے کا بیان۔`
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن ہمیں خطبہ دیا، آپ نے خطبہ کے دوران فرمایا: جب تک نماز عید ادا نہ کر لے کوئی ہرگز قربانی نہ کرے۔‏‏‏‏ براء کہتے ہیں: میرے ماموں کھڑے ہوئے ۱؎، اور انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ ایسا دن ہے جس میں (زیادہ ہونے کی وجہ سے) گوشت قابل نفرت ہو جاتا ہے، اس لیے میں نے اپنی قربانی جلد کر دی تاکہ اپنے بال بچوں اور گھر والوں یا پڑوسیوں کو کھلا سکوں؟ آپ نے فرمایا: پھر دوسری قربانی کرو، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے پاس دودھ پیتی پٹھیا ہے اور گوشت والی ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الأضاحى/حدیث: 1508]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ان کا نام ابوبردہ بن نیار تھا۔

2؎:
یعنی یہ حکم تمہارے لیے خاص ہے کیوں کہ تمہارے لیے اس وقت مجبوری ہے ورنہ قربانی میں مسنہ (دانتایعنی دودانت والا) ہی جائز ہے،
بکری کا جذعہ وہ ہے جو سال پورا کرکے دوسرے سال میں قدم رکھ چکا ہواس کی بھی قربانی صرف ابوبردہ کے لیے جائز کی گئی تھی،
اس حدیث سے معلوم ہواکہ قربانی کے جانور کو ذبح کرنے کا صحیح وقت صلاۃ عید کے بعد ہے،
اگر کسی نے صلاۃ عید کی ادائیگی سے پہلے ہی جانور ذبح کردیا تو اس کی قربانی نہیں ہوئی،
اسے دوبارہ قربانی کرنی چاہیے۔

3؎:
بھیڑ کے جذعہ (چھ ماہ) کی قربانی عام مسلمانوں کے لیے دانتا میسر نہ ہونے کی صورت میں جائز ہے،
جب کہ بکری کے جذعہ (ایک سالہ) کی قربانی صرف ابوبردہ رضی اللہ عنہ کے لیے جائز کی گئی تھی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1508   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2801  
´کس عمر کے جانور کی قربانی جائز ہے؟`
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میرے ابوبردہ نامی ایک ماموں نے نماز سے پہلے قربانی کر لی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: یہ تمہاری بکری گوشت کی بکری ہوئی، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میرے پاس بکریوں میں سے ایک پلی ہوئی جذعہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسی کو ذبح کر ڈالو، لیکن تمہارے سوا اور کسی کے لیے ایسا کرنا درست نہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الضحايا /حدیث: 2801]
فوائد ومسائل:
مذکورہ بالا احادیث 2798 اور 2799 کو اسی پر محمول کرنا راحج ہے۔
کہ بھیڑ کا ایک سالہ جانور جو دو دانتا نہ ہو جائزہے۔
مگر بکری کی قسم سے جائز نہیں۔
جیسا کہ تفصیل میں گزر چکا ہے۔
دیکھئے (فوائد ومسائل حدیث 2797)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2801   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:951  
951. حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ کو خطبہ دیتے ہوئے سنا، آپ نے فرمایا: سب سے پہلی چیز جس سے ہم آج کے دن کا آغاز کریں وہ ہمارا نماز پڑھنا ہے، پھر گھر واپس جا کر قربانی کرنا ہے، جس نے اس طرح کیا اس نے ہماری سنت کو پا لیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:951]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عیدین کے موقع پر سب سے پہلے نماز ادا کی جائے پھر قربانی کی جائے، حالانکہ قربانی کا تعلق عیدالاضحیٰ سے ہے۔
اس کا جواب علامہ زین بن منیر ؒ نے بایں الفاظ دیا ہے کہ اس دن اصل کام تو نماز پڑھنا ہے اور خطبہ دینا، قربانی کرنا اور دیگر اذکار میں مصروف ہونا ثانوی حیثیت رکھتے ہیں۔
نماز کی ادائیگی دونوں عیدوں میں قدر مشترک ہے، اس لیے باب دونوں عیدوں کے بارے میں باندھا۔
(فتح الباري: 575/2) (2)
امام بخاری ؒ نے نماز عید کا طریقہ نہیں بتایا۔
ممکن ہے کہ جن احادیث میں طریقہ بیان ہوا ہے وہ آپ کی شرائط کے مطابق نہ ہوں، چنانچہ احادیث میں رسول اللہ ﷺ کے قولی اور عملی دونوں طریقے بیان ہوئے ہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ عید الفطر کی پہلی رکعت میں سات تکبیریں اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں کہی جائیں اور قراءت ان تکبیرات کے بعد کی جائے، (سنن أبي داود، الصلاة، حدیث: 1151)
نیز حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے نماز عیدین کی پہلی رکعت میں قراءت سے پہلے سات تکبیریں اور دوسری رکعت میں قراءت سے پہلے پانچ تکبیریں کہیں۔
(جامع الترمذي، العیدین، حدیث: 538)
نیز احادیث سے یہ بھی ثابت ہے کہ رسول اللہ ﷺ عیدین کی نماز میں ﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى﴾ اور ﴿هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ﴾ کی قراءت کرتے تھے۔
(صحیح مسلم، الجمعة، حدیث: 2028 (878)
بعض اوقات رسول اللہ ﷺ عید الفطر اور عید الاضحیٰ کی نماز میں ﴿ق ۚ وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ﴾ اور ﴿اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ﴾ کی قراءت فرماتے تھے۔
(صحیح مسلم، صلاة العیدین، حدیث: 2059 (891)
ایک روایت میں ہے کہ ہر دو تکبیروں کے درمیان ایک کلمہ کی مقدار کے برابر فاصلہ ہونا چاہیے۔
(مجمع الزوائد: 205/2)
لیکن یہ روایت ضعیف ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 951   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.