الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
نماز کے احکام
नमाज़ के नियम
5. باب الحث على الخشوع في الصلاة
5. نماز میں خشوع و خضوع کی ترغیب کا بیان
५. “ नमाज़ में अल्लाह का डर और गिड़गिड़ाकर पढ़ना ”
حدیث نمبر: 194
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن ابي هريرة رضي الله عنه ان النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «التثاؤب من الشيطان،‏‏‏‏ فإذا تثاءب احدكم فليكظم ما استطاع» .‏‏‏‏ رواه مسلم والترمذي،‏‏‏‏ وزاد: «‏‏‏‏في الصلاة» .وعن أبي هريرة رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «التثاؤب من الشيطان،‏‏‏‏ فإذا تثاءب أحدكم فليكظم ما استطاع» .‏‏‏‏ رواه مسلم والترمذي،‏‏‏‏ وزاد: «‏‏‏‏في الصلاة» .
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جمائی کا آنا شیطانی حرکت ہے۔ تم سے اگر کسی کو جمائی آ جائے تو حتیٰ الوسع اسے روکنے کی کوشش کرے۔ (مسلم و ترمذی) ترمذی نے اپنی روایت میں، نماز میں، کا اضافہ نقل کیا ہے۔
हज़रत अबु हुरैरा रज़िअल्लाहुअन्ह से रिवायत है कि नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ’’ जमाई का आना शैतानी हरकत है । तुम से अगर किसी को जमाई आ जाए तो जितना संभव हो सके इसे रोकने की कोशिश करे । ‘‘ (मुस्लिम और त्रिमीज़ी)
त्रिमीज़ी ने अपनी रिवायत में, नमाज़ में, का शब्द लिखा है ।

تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الزهد، باب تشميت العاطس، وكراهة التثاؤب، حديث:2954 والترمذي، الصلاة، حديث:370.»

Narrated Abu Hurairah (RA): The Prophet (ﷺ) said: "Yawning is caused by the devil, so when one of you yawns he must repress it as much as he can." [Reported by Muslim]. Also reported by at-Tirmidhi, and he added: "during Salat (prayers)."
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   صحيح البخاري3289عبد الرحمن بن صخرالتثاؤب من الشيطان فإذا تثاءب أحدكم فليرده ما استطاع فإن أحدكم إذا قال ها ضحك الشيطان
   صحيح مسلم7490عبد الرحمن بن صخرالتثاؤب من الشيطان فإذا تثاءب أحدكم فليكظم ما استطاع
   جامع الترمذي370عبد الرحمن بن صخرالتثاؤب في الصلاة من الشيطان فإذا تثاءب أحدكم فليكظم ما استطاع
   سنن ابن ماجه968عبد الرحمن بن صخرإذا تثاءب أحدكم فليضع يده على فيه ولا يعوي فإن الشيطان يضحك منه
   بلوغ المرام194عبد الرحمن بن صخرالتثاؤب من الشيطان،‏‏‏‏ فإذا تثاءب احدكم فليكظم ما استطاع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 194  
´جمائی کا آنا شیطانی حرکت ہے`
«. . . ان النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: التثاؤب من الشيطان،‏‏‏‏ فإذا تثاءب احدكم فليكظم ما استطاع . . .»
. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جمائی کا آنا شیطانی حرکت ہے۔ تم سے اگر کسی کو جمائی آ جائے تو حتیٰ الوسع اسے روکنے کی کوشش کرے . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 194]

لغوی تشریح:
«اَلتَّثَاؤُبُ» ہمزہ کے ساتھ ہے۔ «التثاؤب» کے معنی ہیں: دل کے عضلات میں جو بخارات اور گیسیں جمع ہو جاتی ہیں ان کو خارج کرنے کے لیے منہ کا کھولنا تاکہ وہ خارج ہو جائیں۔
«مِنَ الشَّيْطَانِ» جمائی شیطان کی طرف سے ہے کیونکہ جمائی، معدے کے خوب پر ہونے، بدن کے بوجھل اور بھاری ہونے اور حواس کے مکدر ہونے، جو سوئے فہم، سستی اور نیند کا موجب ہوتا ہے، کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ اور یہ سب چیزیں شیطان کو مرغوب اور پسندیدہ ہیں، اس وجہ سے کہا گیا ہے کہ جمائی شیطانی حرکت ہے۔
«فَلْيَكْظِمْ» یائے مضارع پر فتحہ اور خا کے نیچے کسرہ ہے یعنی اس کو روکے، باز رکھے، اسے روکنے کے لئے دونوں ہونٹوں کو بند رکھے یا منہ پر ہاتھ رکھ لے۔

فوائد و مسائل:
➊ جمائی سستی، کاہلی اور معدہ کو خوب پر کرنے کا نتیجہ ہوتی ہے۔ ایسی حالت میں بندے کو دیکھ کر شیطان خوش ہوتا ہے۔
➋ صحیح بخاری میں ہے کہ ھا نہ کہے، یعنی آوز نہ نکالے، اس سے شیطان خوش ہوتا ہے۔ [صحيح البخاري، الادب، باب ما يستحب من العطاس، وما يكره من التثاؤب، حديث: 6223]
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 194   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث968  
´نماز میں کون سی چیز مکروہ ہے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص جمائی لے تو اپنا ہاتھ اپنے منہ پر رکھ لے اور آواز نہ کرے، اس لیے کہ شیطان اس سے ہنستا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 968]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1) (لایعوی)
کا مطلب ہے کہ جانور (کتے یا بھڑیے وغیرہ)
کی طرح آواز نہ نکالے۔
یہ لفظ بھی صحیح سند سے مروی نہیں لیکن بحیثیت مجموعی حدیث کامفہوم صحیح احادیث سے ثابت ہے۔

(2)
جمائی کو روکنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
تاکہ نامناسب آواز نہ نکلے ارشاد نبوی ہے۔
جمائی شیطان کی طرف سے ہے۔
اسے جہاں تک ہوسکے ر وک دے کیونکہ جب وہ (جمائی لینے والا)
ہا کہتا ہے تو شیطان اس سے ہنستا ہے۔ (صحیح البخاري، الأدب باب إذا تثاءب فلیضع یدہ علی فیه، حدیث: 6226)

(3)
شیطان کے ہنسنے کی وجہ یا تو انسان کا مذاق اڑانا ہے۔
یا وہ خوشی سے ہنستا ہے۔
کیونکہ جمائی سستی اور کاہلی کی علامت ہے جو شیطان کو پسند ہے۔
اس لئے کہ کاہلی کی وجہ سے انسان بہت سی نیکیوں سے محروم رہ جاتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 968   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 370  
´نماز میں جمائی لینے کی کراہت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز میں جمائی آنا شیطان کی طرف سے ہے، جب تم میں سے کسی کو جمائی آئے تو جہاں تک ہو سکے اسے روکے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 370]
اردو حاشہ:
1؎:
اور اگر روکنا ممکن نہ ہو تو منہ پر ہاتھ رکھے،
کہتے ہیں:
ہاتھ رکھنا بھی اسے روکنے کی کوشش ہے،
جس کا حکم حدیث میں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 370   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.