الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
نماز کے احکام
नमाज़ के नियम
7. باب صفة الصلاة
7. نماز کی صفت کا بیان
७. “ नमाज़ पढ़ने का सुन्नत तरीक़ा ”
حدیث نمبر: 224
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن ابي قتادة رضي الله عنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يصلي بنا فيقرا في الظهر والعصر في الركعتين الاوليين بفاتحة الكتاب وسورتين ويسمعنا الآية احيانا ويطول الركعة الاولى ويقرا في الاخريين بفاتحة الكتاب. متفق عليه.وعن أبي قتادة رضي الله عنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يصلي بنا فيقرأ في الظهر والعصر في الركعتين الأوليين بفاتحة الكتاب وسورتين ويسمعنا الآية أحيانا ويطول الركعة الأولى ويقرأ في الأخريين بفاتحة الكتاب. متفق عليه.
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھاتے تھے تو ظہر اور عصر کی پہلی رکعتوں میں سورۃ «فاتحه» اور دو سورتیں پڑھتے تھے اور کبھی ہمیں کوئی آیت سنا بھی دیتے تھے۔ پہلی رکعت بھی لمبی کرتے تھے اور آخری دونوں رکعتوں میں صرف «‏‏‏‏فاتحة الكتاب» ‏‏‏‏ پڑھتے تھے۔ (بخاری و مسلم)
हज़रत अबु क़तादा रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम हमें नमाज़ पढ़ाते थे तो ज़ोहर और अस्र की पहली रकअतों में सूरत अल-फ़ातेहा « الفاتحة » और दो सूरतें पढ़ते थे और कभी हमें कोई आयत सुना भी देते थे। पहली रकअत भी लम्बी करते थे और आख़िरी दोनों रकअतों में केवल सूरत अल-फ़ातेहा « الفاتحة » पढ़ते थे। (बुख़ारी और मुस्लिम)

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الأذان، باب: يقرأ في الأخريين بفاتحة الكتاب، حديث: 776، ومسلم، الصلاة، باب القرءاة في الظهر والعصر، حديث:451.»

Narrated Abu Qatadah (RA): Allah's Messenger (ﷺ) used to lead us in prayer and recite in the first two Rak'a of the Zuhr and 'Asr prayers Surat Al-Fatiha and two (other) Surah. And he would sometimes recite loud enough for us to hear the Verses. He would prolong the first Rak'a, and would recite in the last two Rak'a Surat Al-Fatiha (only). [Agreed upon].
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   صحيح البخاري762حارث بن ربعييقرأ في الركعتين من الظهر والعصر بفاتحة الكتاب وسورة سورة ويسمعنا الآية أحيانا
   صحيح البخاري779حارث بن ربعييطول في الركعة الأولى من صلاة الظهر ويقصر في الثانية ويفعل ذلك في صلاة الصبح
   صحيح البخاري759حارث بن ربعييقرأ في الركعتين الأوليين من صلاة الظهر بفاتحة الكتاب وسورتين يطول في الأولى ويقصر في الثانية ويسمع الآية أحيانا وكان يقرأ في العصر بفاتحة الكتاب وسورتين وكان يطول في الأولى وكان يطول في الركعة الأولى من صلاة الصبح ويقصر في الثانية
   صحيح البخاري778حارث بن ربعييقرأ بأم الكتاب وسورة معها في الركعتين الأوليين من صلاة الظهر وصلاة العصر ويسمعنا الآية أحيانا يطيل في الركعة الأولى
   صحيح البخاري776حارث بن ربعييقرأ في الظهر في الأوليين بأم الكتاب وسورتين وفي الركعتين الأخريين بأم الكتاب ويسمعنا الآية يطول في الركعة الأولى ما لا يطول في الركعة الثانية وهكذا في العصر وهكذا في الصبح
   صحيح مسلم1013حارث بن ربعييقرأ في الركعتين الأوليين من الظهر والعصر بفاتحة الكتاب وسورة ويسمعنا الآية أحيانا ويقرأ في الركعتين الأخريين بفاتحة الكتاب
   صحيح مسلم1012حارث بن ربعييقرأ في الظهر والعصر في الركعتين الأوليين بفاتحة الكتاب وسورتين ويسمعنا الآية أحيانا يطول الركعة الأولى من الظهر ويقصر الثانية وكذلك في الصبح
   سنن أبي داود798حارث بن ربعييصلي بنا فيقرأ في الظهر والعصر في الركعتين الأوليين بفاتحة الكتاب وسورتين ويسمعنا الآية أحيانا يطول الركعة الأولى من الظهر ويقصر الثانية وكذلك في الصبح
   سنن النسائى الصغرى978حارث بن ربعييقرأ في الظهر والعصر في الركعتين الأوليين بأم القرآن وسورتين وفي الأخريين بأم القرآن وكان يسمعنا الآية أحيانا يطيل أول ركعة من صلاة الظهر
   سنن النسائى الصغرى975حارث بن ربعييصلي بنا الظهر فيقرأ في الركعتين الأوليين يسمعنا الآية كذلك يطيل الركعة في صلاة الظهر والركعة الأولى يعني في صلاة الصبح
   سنن النسائى الصغرى979حارث بن ربعييقرأ في الظهر والعصر في الركعتين الأوليين بفاتحة الكتاب وسورتين ويسمعنا الآية أحيانا يطيل الركعة الأولى في الظهر ويقصر في الثانية وكذلك في الصبح
   سنن النسائى الصغرى977حارث بن ربعييقرأ بنا في الركعتين الأوليين من صلاة الظهر ويسمعنا الآية أحيانا يطول في الأولى ويقصر في الثانية وكان يفعل ذلك في صلاة الصبح يطول في الأولى ويقصر في الثانية وكان يقرأ بنا في الركعتين الأوليين من صلاة العصر يطول الأولى ويقصر الثانية
   سنن النسائى الصغرى976حارث بن ربعييقرأ بأم القرآن وسورتين في الركعتين الأوليين من صلاة الظهر وصلاة العصر ويسمعنا الآية أحيانا يطيل في الركعة الأولى
   سنن ابن ماجه819حارث بن ربعييصلي بنا فيطيل في الركعة الأولى من الظهر ويقصر في الثانية وكذلك في الصبح
   سنن ابن ماجه829حارث بن ربعييقرأ بنا في الركعتين الأوليين من صلاة الظهر ويسمعنا الآية أحيانا
   بلوغ المرام224حارث بن ربعييصلي بنا فيقرا في الظهر والعصر في الركعتين الاوليين بفاتحة الكتاب وسورتين ويسمعنا الآية احيانا ويطول الركعة الاولى ويقرا في الاخريين بفاتحة الكتاب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 224  
´نماز کی صفت کا بیان`
«. . . وعن أبي قتادة رضي الله عنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يصلي بنا فيقرأ في الظهر والعصر في الركعتين الأوليين بفاتحة الكتاب وسورتين ويسمعنا الآية أحيانا ويطول الركعة الأولى ويقرأ في الأخريين بفاتحة الكتاب . متفق عليه. . . .»
. . . سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھاتے تھے تو ظہر اور عصر کی پہلی رکعتوں میں سورۃ «فاتحه» اور دو سورتیں پڑھتے تھے اور کبھی ہمیں کوئی آیت سنا بھی دیتے تھے۔ پہلی رکعت بھی لمبی کرتے تھے اور آخری دونوں رکعتوں میں صرف «فاتحة الكتاب» پڑھتے تھے۔ (بخاری و مسلم) . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/باب صفة الصلاة: 224]

لغوی تشریح:
«نَحْزُرُ» باب «نَصَرَ يَنْصُرُ»، تخمینہ لگاتے، قیاس کرتے، اندازہ لگاتے تھے۔
«قَدْر الٓمّٓ تَنْزِيْلُ السجدة» یعنی دونوں رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے بعد ہر رکعت میں اس سورت کی مقدار کے برابر قرأت فرماتے۔ اس سے معلوم ہوا کہ ظہر کی پہلی اور دوسری رکعت میں قرأت برابر ہوتی تھی۔ یہ بات پچھلی حدیث بخاري: 776، مسلم: 451 کے خلاف ہے۔ اسے اوقات کے مختلف ہونے پر محمول کیا جائے گا کہ کبھی برابر پڑھتے اور کبھی پہلی رکعت بڑی اور دوسری چھوٹی ہوتی تھی، یا پھر یہ کہا جائے گا کہ پہلی رکعت میں چونکہ دعائے استفتاح اور تعوذ زائد پڑھے جاتے ہیں، اس لیے وہ لمبی بن جاتی ہے، قرأت دونوں رکعتوں میں ایک ہی جتنی ہے۔ اس طرح دونوں احادیث میں مطابقت پیدا ہو جائے گی اور اختلاف باقی نہیں رہے گا۔
«وَفِي الأُخْرَيَيْنِ قَدْرِ النِّصْفِ» یعنی نصف مقدار۔
«مِنْ ذٰلِكَ» یعنی پہلی دو رکعتوں کی طوالت سے نصف۔

فائدہ:
اس حدیث سے ظہر و عصر کی نمازوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدار قرأت کا اندازہ ہوتا ہے، نیز یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ پچھلی دو رکعتوں میں بھی سورہ فاتحہ کے بعد کوئی دوسری آیت پڑھنا مسنون ہے۔ اس کی تائید اس طرح ہوتی ہے کہ عصر کی پہلی دو رکعتیں اور ظہر کی آخری دو برابر ہوتی تھیں۔ اور یہ پکی بات ہے کہ عصر کی پہلی دو رکعتوں میں فاتحہ کے علاوہ بھی قرأت ہوتی تھی، لہٰذا ظہر میں بھی اسی طرح ہوتا تھا۔ اور کبھی نہ پڑھنا بھی ثابت ہے، لہٰذا نمازی اگر آخری دونوں رکعتوں میں فاتحہ کے ساتھ دوسری آیت بھی پڑھ لے تو اس کی اجازت ہے اور نہ پڑھے تب بھی گنجائش ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 225   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 975  
´ظہر کی پہلی رکعت میں لمبا قیام کرنے کا بیان۔`
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کہتے ہیں کہ آپ ہمیں ظہر پڑھاتے تھے تو آپ پہلی دونوں رکعتوں میں قرآت کرتے، اور یونہی کبھی ایک آدھ آیت ہمیں سنا دیتے، اور ظہر اور فجر کی پہلی رکعت بہ نسبت دوسری رکعت کے لمبی کرتے تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 975]
975 ۔ اردو حاشیہ: ظہر کے وقت لوگ کاروبار میں مشغول ہوتے ہیں اور فجر کے وقت لوگ نیند سے بیدار ہوتے ہیں۔ جاگنے میں دیر ہو سکتی ہے۔ جاگنے کے بعد کے لوازمات، مثلا: قضائے حاجت، غسل یا مسواک میں وقت لگتا ہے، اس لیے پہلی رکعت کو لمبا کیا جائے تاکہ زیادہ لوگ جماعت کے ساتھ شامل ہو سکیں، اسی لیے ان نمازوں میں اذان اور اقامت کا درمیانی فاصلہ بھی زیادہ رکھا جاتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 975   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 976  
´ظہر میں امام کا ایک آدھ آیت بلند آواز سے پڑھ کر سنا دینے کا بیان۔`
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر و عصر میں پہلی دونوں رکعتوں میں سورۃ فاتحہ اور دو سورتیں پڑھتے تھے، اور کبھی کبھار ہمیں ایک آدھ آیت سنا دیتے، اور پہلی رکعت میں دوسری رکعت کے بہ نسبت قرآت لمبی کرتے تھے۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 976]
976 ۔ اردو حاشیہ: نماز ظہر اور نماز فجر کے علاوہ دوسری نمازوں میں پہلی رکعت لمبی کرنی چاہیے تاکہ لوگ حوائج ضروریہ اور وضو وغیرہ سے فارغ ہو کر مل سکیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 976   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 978  
´نماز ظہر کی پہلی دونوں رکعتوں کی قرأت کا بیان۔`
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی پہلی دونوں رکعتوں میں سورۃ فاتحہ اور ایک ایک سورت پڑھتے تھے، اور آخری دونوں رکعتوں میں صرف سورۃ فاتحہ پڑھتے، اور کبھی کبھار ہمیں ایک آدھ آیت سنا دیتے تھے، اور ظہر کی پہلی رکعت لمبی کرتے تھے۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 978]
978 ۔ اردو حاشیہ: فرض نمازوں کی پہلی دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے ساتھ مزید سورت ملائی جاتی ہے مگر آخری دو رکعتوں میں صرف سورہ فاتحہ کافی ہے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ سورہ فاتحہ ہر کعت میں پڑھنا ضروری ہے اور یہی جمہور کا مذہب ہے۔ لیکن احناف کے نزدیک آخری دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ پڑھنا ضروری نہیں بلکہ نمازی کو اختیار ہے، چاہے قرأت کر لے یا تسبیح و تحمید کرے یا خاموش کھڑا رہے۔ لیکن جمہور کا مذہب راجح اور سنت صحیحہ کے مطابق ہے۔ مزید دیکھیے: (شرح صحیح مسلم للنوی: 232/4، تحت حدیث: 451) بعض روایات میں آخری دو رکعتوں میں بھی سورت پڑھنے کا ذکر ملتا ہے۔ یہ جائز ہے، ضروری نہیں۔ واللہ اعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 978   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث819  
´فجر میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔`
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھاتے تو ظہر کی پہلی رکعت لمبی کرتے، اور دوسری رکعت چھوٹی کرتے، اور اسی طرح فجر کی نماز میں بھی کرتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 819]
اردو حاشہ:
فائده:
اس میں حکمت یہ ہے کہ پہلی رکعت میں طبیعت میں نشاط اور آمادگی ہوتی ہے۔
اس لئے قرآن زیادہ پڑھا اور سنا جاسکتا ہے۔
جبکہ دوسری رکعت میں جسم تھکاوٹ محسوس کرتا ہے۔
اور طبیعت کی آمادگی اس درجے کی نہیں رہتی ا س لئے قراءت نسبتاً مختصر کردینی چاہے۔
اس میں یہ فائدہ بھی ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو جماعت مل جائے اور پہلی رکعت فوت نہ ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 819   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.