الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نماز کے احکام و مسائل
33. باب الْجَهْرِ بِالْقِرَاءَةِ فِي الصُّبْحِ وَالْقِرَاءَةِ عَلَى الْجِنِّ:
33. باب: نماز فجر میں جہری قرأت اور جنات کے سامنے قرأت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1011
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سعيد بن محمد الجرمي ، وعبيد الله بن سعيد ، قالا: حدثنا ابو اسامة ، عن مسعر ، عن معن ، قال: سمعت ابي ، قال: " سالت مسروقا ، من آذن النبي صلى الله عليه وسلم بالجن ليلة استمعوا القرآن؟ فقال: حدثني ابوك يعني ابن مسعود ، انه آذنته بهم شجرة ".حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَرْمِيُّ ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ مَعْنٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، قَالَ: " سَأَلْتُ مَسْرُوقًا ، مَنْ آذَنَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجِنِّ لَيْلَةَ اسْتَمَعُوا الْقُرْآنَ؟ فَقَالَ: حَدَّثَنِي أَبُوكَ يَعْنِي ابْنَ مَسْعُودٍ ، أَنَّهُ آذَنَتْهُ بِهِمْ شَجَرَةٌ ".
معن (بن عبد الرحمن بن عبد اللہ بن مسعود ہذلی) سے روایت ہے، کہا: میں نے اپنے والد سے سنا، کہا: میں نے مسروق سے پوچھا: جس رات جنوں نے کان لگا کر (قرآن) سنا، اس کی اطلاع نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کس نے دی؟ انہوں نے کہا: مجھے تمہارے والد (ابن مسعود رضی اللہ عنہ) نے بتایا کہ آپ کو ان جنوں کی اطلاع ایک درخت نے دی تھی۔ (یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا۔)
معن سے روایت ہے کہ میں نے اپنے باپ سے سنا کہ میں نے مسروق سے پوچھا، جس رات جنوں نے کان لگا کر قرآن سنا، اس کی اطلاع نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کس نے دی؟ اس نے بتایا کہ مجھے تمہارے باپ (ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ) نے بتایا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کو جنوں (کے سننے) کی اطلاع درخت نے دی تھی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 450

   صحيح مسلم1011عبد الله بن مسعودآذنته بهم شجرة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1011  
1
حدیث حاشیہ:
تنبیه:
عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جنوں کو نہ قرآن سنایا اور نہ دیکھا یہ تو ابتدائی دور کا واقعہ ہے،
جس میں جن خود آ کر قرآن سن کر چلے گئے اور اپنی قوم کو جا کر صورتِ حال سے آگاہ کیا اور اپنے ایمان اورعقیدہ کا بھی اظہار کیا،
جس کی اطلاع آپﷺ کو وحی کے ذریعہ دی گئی،
اور عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہما کی حدیث کا واقعہ بعد کا ہے جب اسلام پھیل گیا تھا،
اور جن خود آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور قرآن سننے کی خواہش کا اظہار کیا،
اور آپﷺ ساتھیوں کو بتائے بغیر چلے گئے،
جس سے صحابہ کرام رضی اللہ تعلی عنہم سخت بے چینی اور اضطراب کا شکار ہو گئے،
اور لیلۃ الجن قرآن کے استماع کی خبر درخت نے بھی دی،
جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کبھی نباتات کو بھی قوت تمیز عنایت فرماتا ہے اور ان کو قوت گویائی دیتا ہے جس کو اللہ تعالیٰ جیسے چاہے سمجھا دیتا ہے اور وہ نباتات و جمادات کی بات سمجھ لیتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1011   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.