الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نماز کے احکام و مسائل
34. باب الْقِرَاءَةِ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ:
34. باب: ظہر اور عصر کی نمازوں میں قرأت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1013
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا همام ، وابان بن يزيد ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، " كان يقرا في الركعتين الاوليين من الظهر والعصر، بفاتحة الكتاب وسورة، ويسمعنا الآية احيانا، ويقرا في الركعتين الاخريين بفاتحة الكتاب ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ ، وَأَبَانُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الأُولَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ، وَيُسْمِعُنَا الآيَةَ أَحْيَانًا، وَيَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الأُخْرَيَيْنِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ ".
حجاج کے بجائے) ہمام اور ابان بن یزید نے یحییٰ بن ابی کثیر سے، انہوں نے عبد اللہ بن ابی قتادہ سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں (سے ہر رکعت میں) سورۃ فاتحہ اور ایک سورت پڑھتے اور کبھی کبھار ہمیں بھی کوئی آیت سنا دیتے اور آخری دو رکعتوں میں سورۃ فاتحہ پڑھا کرتے تھے۔
حضرت عبداللہ بن ابی قتادہ کی اپنے باپ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں ہر رکعت میں فاتحہ اور ایک سورة پڑھتے تھے، اور کبھی کبھار بلند آواز سے پڑھتے تھے کہ ہم بھی سن لیتے تھے اور آخری دو رکعتوں میں سورة فاتحہ پڑھا کرتے تھے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 451

   صحيح البخاري762حارث بن ربعييقرأ في الركعتين من الظهر والعصر بفاتحة الكتاب وسورة سورة ويسمعنا الآية أحيانا
   صحيح البخاري779حارث بن ربعييطول في الركعة الأولى من صلاة الظهر ويقصر في الثانية ويفعل ذلك في صلاة الصبح
   صحيح البخاري759حارث بن ربعييقرأ في الركعتين الأوليين من صلاة الظهر بفاتحة الكتاب وسورتين يطول في الأولى ويقصر في الثانية ويسمع الآية أحيانا وكان يقرأ في العصر بفاتحة الكتاب وسورتين وكان يطول في الأولى وكان يطول في الركعة الأولى من صلاة الصبح ويقصر في الثانية
   صحيح البخاري778حارث بن ربعييقرأ بأم الكتاب وسورة معها في الركعتين الأوليين من صلاة الظهر وصلاة العصر ويسمعنا الآية أحيانا يطيل في الركعة الأولى
   صحيح البخاري776حارث بن ربعييقرأ في الظهر في الأوليين بأم الكتاب وسورتين وفي الركعتين الأخريين بأم الكتاب ويسمعنا الآية يطول في الركعة الأولى ما لا يطول في الركعة الثانية وهكذا في العصر وهكذا في الصبح
   صحيح مسلم1013حارث بن ربعييقرأ في الركعتين الأوليين من الظهر والعصر بفاتحة الكتاب وسورة ويسمعنا الآية أحيانا ويقرأ في الركعتين الأخريين بفاتحة الكتاب
   صحيح مسلم1012حارث بن ربعييقرأ في الظهر والعصر في الركعتين الأوليين بفاتحة الكتاب وسورتين ويسمعنا الآية أحيانا يطول الركعة الأولى من الظهر ويقصر الثانية وكذلك في الصبح
   سنن أبي داود798حارث بن ربعييصلي بنا فيقرأ في الظهر والعصر في الركعتين الأوليين بفاتحة الكتاب وسورتين ويسمعنا الآية أحيانا يطول الركعة الأولى من الظهر ويقصر الثانية وكذلك في الصبح
   سنن النسائى الصغرى978حارث بن ربعييقرأ في الظهر والعصر في الركعتين الأوليين بأم القرآن وسورتين وفي الأخريين بأم القرآن وكان يسمعنا الآية أحيانا يطيل أول ركعة من صلاة الظهر
   سنن النسائى الصغرى975حارث بن ربعييصلي بنا الظهر فيقرأ في الركعتين الأوليين يسمعنا الآية كذلك يطيل الركعة في صلاة الظهر والركعة الأولى يعني في صلاة الصبح
   سنن النسائى الصغرى979حارث بن ربعييقرأ في الظهر والعصر في الركعتين الأوليين بفاتحة الكتاب وسورتين ويسمعنا الآية أحيانا يطيل الركعة الأولى في الظهر ويقصر في الثانية وكذلك في الصبح
   سنن النسائى الصغرى977حارث بن ربعييقرأ بنا في الركعتين الأوليين من صلاة الظهر ويسمعنا الآية أحيانا يطول في الأولى ويقصر في الثانية وكان يفعل ذلك في صلاة الصبح يطول في الأولى ويقصر في الثانية وكان يقرأ بنا في الركعتين الأوليين من صلاة العصر يطول الأولى ويقصر الثانية
   سنن النسائى الصغرى976حارث بن ربعييقرأ بأم القرآن وسورتين في الركعتين الأوليين من صلاة الظهر وصلاة العصر ويسمعنا الآية أحيانا يطيل في الركعة الأولى
   سنن ابن ماجه819حارث بن ربعييصلي بنا فيطيل في الركعة الأولى من الظهر ويقصر في الثانية وكذلك في الصبح
   سنن ابن ماجه829حارث بن ربعييقرأ بنا في الركعتين الأوليين من صلاة الظهر ويسمعنا الآية أحيانا
   بلوغ المرام224حارث بن ربعييصلي بنا فيقرا في الظهر والعصر في الركعتين الاوليين بفاتحة الكتاب وسورتين ويسمعنا الآية احيانا ويطول الركعة الاولى ويقرا في الاخريين بفاتحة الكتاب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 224  
´نماز کی صفت کا بیان`
«. . . وعن أبي قتادة رضي الله عنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يصلي بنا فيقرأ في الظهر والعصر في الركعتين الأوليين بفاتحة الكتاب وسورتين ويسمعنا الآية أحيانا ويطول الركعة الأولى ويقرأ في الأخريين بفاتحة الكتاب . متفق عليه. . . .»
. . . سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھاتے تھے تو ظہر اور عصر کی پہلی رکعتوں میں سورۃ «فاتحه» اور دو سورتیں پڑھتے تھے اور کبھی ہمیں کوئی آیت سنا بھی دیتے تھے۔ پہلی رکعت بھی لمبی کرتے تھے اور آخری دونوں رکعتوں میں صرف «فاتحة الكتاب» پڑھتے تھے۔ (بخاری و مسلم) . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/باب صفة الصلاة: 224]

لغوی تشریح:
«نَحْزُرُ» باب «نَصَرَ يَنْصُرُ»، تخمینہ لگاتے، قیاس کرتے، اندازہ لگاتے تھے۔
«قَدْر الٓمّٓ تَنْزِيْلُ السجدة» یعنی دونوں رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے بعد ہر رکعت میں اس سورت کی مقدار کے برابر قرأت فرماتے۔ اس سے معلوم ہوا کہ ظہر کی پہلی اور دوسری رکعت میں قرأت برابر ہوتی تھی۔ یہ بات پچھلی حدیث بخاري: 776، مسلم: 451 کے خلاف ہے۔ اسے اوقات کے مختلف ہونے پر محمول کیا جائے گا کہ کبھی برابر پڑھتے اور کبھی پہلی رکعت بڑی اور دوسری چھوٹی ہوتی تھی، یا پھر یہ کہا جائے گا کہ پہلی رکعت میں چونکہ دعائے استفتاح اور تعوذ زائد پڑھے جاتے ہیں، اس لیے وہ لمبی بن جاتی ہے، قرأت دونوں رکعتوں میں ایک ہی جتنی ہے۔ اس طرح دونوں احادیث میں مطابقت پیدا ہو جائے گی اور اختلاف باقی نہیں رہے گا۔
«وَفِي الأُخْرَيَيْنِ قَدْرِ النِّصْفِ» یعنی نصف مقدار۔
«مِنْ ذٰلِكَ» یعنی پہلی دو رکعتوں کی طوالت سے نصف۔

فائدہ:
اس حدیث سے ظہر و عصر کی نمازوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدار قرأت کا اندازہ ہوتا ہے، نیز یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ پچھلی دو رکعتوں میں بھی سورہ فاتحہ کے بعد کوئی دوسری آیت پڑھنا مسنون ہے۔ اس کی تائید اس طرح ہوتی ہے کہ عصر کی پہلی دو رکعتیں اور ظہر کی آخری دو برابر ہوتی تھیں۔ اور یہ پکی بات ہے کہ عصر کی پہلی دو رکعتوں میں فاتحہ کے علاوہ بھی قرأت ہوتی تھی، لہٰذا ظہر میں بھی اسی طرح ہوتا تھا۔ اور کبھی نہ پڑھنا بھی ثابت ہے، لہٰذا نمازی اگر آخری دونوں رکعتوں میں فاتحہ کے ساتھ دوسری آیت بھی پڑھ لے تو اس کی اجازت ہے اور نہ پڑھے تب بھی گنجائش ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 225   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 975  
´ظہر کی پہلی رکعت میں لمبا قیام کرنے کا بیان۔`
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کہتے ہیں کہ آپ ہمیں ظہر پڑھاتے تھے تو آپ پہلی دونوں رکعتوں میں قرآت کرتے، اور یونہی کبھی ایک آدھ آیت ہمیں سنا دیتے، اور ظہر اور فجر کی پہلی رکعت بہ نسبت دوسری رکعت کے لمبی کرتے تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 975]
975 ۔ اردو حاشیہ: ظہر کے وقت لوگ کاروبار میں مشغول ہوتے ہیں اور فجر کے وقت لوگ نیند سے بیدار ہوتے ہیں۔ جاگنے میں دیر ہو سکتی ہے۔ جاگنے کے بعد کے لوازمات، مثلا: قضائے حاجت، غسل یا مسواک میں وقت لگتا ہے، اس لیے پہلی رکعت کو لمبا کیا جائے تاکہ زیادہ لوگ جماعت کے ساتھ شامل ہو سکیں، اسی لیے ان نمازوں میں اذان اور اقامت کا درمیانی فاصلہ بھی زیادہ رکھا جاتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 975   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 976  
´ظہر میں امام کا ایک آدھ آیت بلند آواز سے پڑھ کر سنا دینے کا بیان۔`
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر و عصر میں پہلی دونوں رکعتوں میں سورۃ فاتحہ اور دو سورتیں پڑھتے تھے، اور کبھی کبھار ہمیں ایک آدھ آیت سنا دیتے، اور پہلی رکعت میں دوسری رکعت کے بہ نسبت قرآت لمبی کرتے تھے۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 976]
976 ۔ اردو حاشیہ: نماز ظہر اور نماز فجر کے علاوہ دوسری نمازوں میں پہلی رکعت لمبی کرنی چاہیے تاکہ لوگ حوائج ضروریہ اور وضو وغیرہ سے فارغ ہو کر مل سکیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 976   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 978  
´نماز ظہر کی پہلی دونوں رکعتوں کی قرأت کا بیان۔`
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی پہلی دونوں رکعتوں میں سورۃ فاتحہ اور ایک ایک سورت پڑھتے تھے، اور آخری دونوں رکعتوں میں صرف سورۃ فاتحہ پڑھتے، اور کبھی کبھار ہمیں ایک آدھ آیت سنا دیتے تھے، اور ظہر کی پہلی رکعت لمبی کرتے تھے۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 978]
978 ۔ اردو حاشیہ: فرض نمازوں کی پہلی دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے ساتھ مزید سورت ملائی جاتی ہے مگر آخری دو رکعتوں میں صرف سورہ فاتحہ کافی ہے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ سورہ فاتحہ ہر کعت میں پڑھنا ضروری ہے اور یہی جمہور کا مذہب ہے۔ لیکن احناف کے نزدیک آخری دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ پڑھنا ضروری نہیں بلکہ نمازی کو اختیار ہے، چاہے قرأت کر لے یا تسبیح و تحمید کرے یا خاموش کھڑا رہے۔ لیکن جمہور کا مذہب راجح اور سنت صحیحہ کے مطابق ہے۔ مزید دیکھیے: (شرح صحیح مسلم للنوی: 232/4، تحت حدیث: 451) بعض روایات میں آخری دو رکعتوں میں بھی سورت پڑھنے کا ذکر ملتا ہے۔ یہ جائز ہے، ضروری نہیں۔ واللہ اعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 978   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث819  
´فجر میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔`
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھاتے تو ظہر کی پہلی رکعت لمبی کرتے، اور دوسری رکعت چھوٹی کرتے، اور اسی طرح فجر کی نماز میں بھی کرتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 819]
اردو حاشہ:
فائده:
اس میں حکمت یہ ہے کہ پہلی رکعت میں طبیعت میں نشاط اور آمادگی ہوتی ہے۔
اس لئے قرآن زیادہ پڑھا اور سنا جاسکتا ہے۔
جبکہ دوسری رکعت میں جسم تھکاوٹ محسوس کرتا ہے۔
اور طبیعت کی آمادگی اس درجے کی نہیں رہتی ا س لئے قراءت نسبتاً مختصر کردینی چاہے۔
اس میں یہ فائدہ بھی ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو جماعت مل جائے اور پہلی رکعت فوت نہ ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 819   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.