فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 476
´حضر میں عصر کی نماز کی رکعتوں کی تعداد کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ظہر اور عصر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کا اندازہ لگایا کرتے تھے، تو ہم نے ظہر کی پہلی دونوں رکعتوں میں آپ کے قیام کا اندازہ سورۃ السجدہ کی تیس آیتوں کے بقدر لگایا، اور آخر کی دونوں رکعتوں میں اس کا آدھا، اور ہم نے عصر کی پہلی دونوں رکعتوں میں آپ کے قیام کا اندازہ ظہر کی آخری دونوں رکعتوں کے بقدر لگایا، اور عصر کی آخری دونوں رکعتوں کا اندازہ اس کا آدھا لگایا۔ [سنن نسائي/كتاب الصلاة/حدیث: 476]
476 ۔ اردو حاشیہ: عصر کی نماز کی رکعات معلوم ہونے کے ساتھ ساتھ یہ بھی معلوم ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی آخری دو رکعتوں میں صرف فاتحہ پڑھتے تھے مزید کوئی سورت نہ ملاتے تھے، البتہ ظہر کی آخری دو رکعتوں میں سورۂ فاتحہ کے ساتھ کوئی اور سورت بھی پڑھتے تھے، گویا فرض کی آخری دو رکعتوں میں صرف فاتحہ بھی کافی ہے اور اگر کوئی سورت ملالی جائے تب بھی کوئی حرج نہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 476
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 477
´حضر میں عصر کی نماز کی رکعتوں کی تعداد کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر میں قیام کرتے تھے تو ہر رکعت میں تیس آیت کے بقدر پڑھتے تھے، پھر عصر میں پہلی دونوں رکعتوں میں پندرہ آیت پڑھنے کے بقدر قیام کرتے۔ [سنن نسائي/كتاب الصلاة/حدیث: 477]
477 ۔ اردو حاشیہ: «فِي كُلِّ رَكْعَة» سے مراد ہے پہلی دو رکعتوں میں سے ہر رکعت میں تقریبا تیس آیات کے بقدر قرأت کرتے، نہ کہ چار رکعات میں تیس تیس آیات کی تلاوت مراد ہے کیونکہ تفصیلی روایات سے یہی مفہوم سمجھ میں آتا ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 477