الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نماز کے احکام و مسائل
35. باب الْقِرَاءَةِ فِي الصُّبْحِ:
35. باب: صبح کی نماز میں قرأت۔
حدیث نمبر: 1030
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو داود الطيالسي ، عن شعبة ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، " ان النبي صلى الله عليه وسلم، كان يقرا في الظهر ب سبح اسم ربك الاعلى سورة الاعلى آية 1، وفي الصبح باطول من ذلك ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ بِ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى سورة الأعلى آية 1، وَفِي الصُّبْحِ بِأَطْوَلَ مِنْ ذَلِكَ ".
ابو داؤد طیالسی نے شعبہ سے، انہوں نے سماک سے اور انہوں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز میں ﴿سبح اسم ربک الأعلی﴾ (اور اپنے پروردگار کے اونچے نام کی تسبیح کر) پڑھتے اور صبح کی نماز میں اس سے لمبی قراءت کرتے تھے۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز میں ﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى﴾ پڑھتے اور صبح کی نماز میں اس سے لمبی قرأت کرتے تھے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 460

   سنن النسائى الصغرى980جابر بن سمرةيقرأ في الظهر والعصر بالسماء ذات البروج والسماء والطارق ونحوهما
   سنن النسائى الصغرى981جابر بن سمرةيقرأ في الظهر والليل إذا يغشى وفي العصر نحو ذلك وفي الصبح بأطول من ذلك
   صحيح مسلم1030جابر بن سمرةيقرأ في الظهر بسبح اسم ربك الأعلى
   صحيح مسلم1029جابر بن سمرةيقرأ في الظهر بالليل إذا يغشى
   جامع الترمذي307جابر بن سمرةيقرأ في الظهر والعصر بالسماء ذات البروج والسماء والطارق وشبههما
   سنن أبي داود805جابر بن سمرةيقرأ في الظهر والعصر بالسماء والطارق

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 981  
´عصر کی پہلی دونوں رکعتوں کی قرأت کا بیان۔`
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر میں «والليل إذا يغشى» پڑھتے تھے، اور عصر میں اسی جیسی سورت پڑھتے، اور صبح میں اس سے زیادہ لمبی سورت پڑھتے۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 981]
981 ۔ اردو حاشیہ: ظاہر اور عصر میں قرأت کے متعلق مختلف احادیث بیان ہوئی ہیں، ان میں تعارض نہیں بلکہ ان تمام روایات کا مفہوم یہ ہے کہ آپ ظہر اور عصر میں درمیانی قرأت کرتے تھے، یعنی نہ بہت لمبی اور نہ بہت مختصر۔ اور صبح کی نماز میں قرأت لمبی کرتے تھے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 981   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 307  
´ظہر اور عصر میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔`
جابر بن سمرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ظہر اور عصر میں «وسماء ذات البروج»، «والسماء والطارق» اور ان جیسی سورتیں پڑھا کرتے تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 307]
اردو حاشہ:
1؎:
سورہ بروج سے سورہ لم یکن تک وساط مفصل ہے۔

2؎:
اور لم یکن سے اخیر تک قصار مفصل ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 307   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.