الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام
The Book of Prayer - Travellers
26. باب الدُّعَاءِ فِي صَلاَةِ اللَّيْلِ وَقِيَامِهِ:
26. باب: نماز اور دعائے شب۔
حدیث نمبر: 1811
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، ومحمد بن حاتم ، وعبد بن حميد ، وابو معن الرقاشي ، قالوا: حدثنا عمر بن يونس ، حدثنا عكرمة بن عمار ، حدثنا يحيى بن ابي كثير، حدثني ابو سلمة بن عبد الرحمن بن عوف ، قال: سالت عائشة ام المؤمنين، باي شيء كان نبي الله صلى الله عليه وسلم يفتتح صلاته، إذا قام من الليل؟ قالت: كان إذا قام من الليل افتتح صلاته " اللهم رب جبرائيل، وميكائيل، وإسرافيل، فاطر السماوات والارض، عالم الغيب والشهادة، انت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون، اهدني لما اختلف فيه من الحق بإذنك، إنك تهدي من تشاء إلى صراط مستقيم ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، وأبو معن الرقاشي ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، بِأَيِّ شَيْءٍ كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْتَتِحُ صَلَاتَهُ، إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ؟ قَالَتْ: كَانَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ افْتَتَحَ صَلَاتَهُ " اللَّهُمَّ رَبَّ جَبْرَائِيلَ، وَمِيكَائِيلَ، وَإِسْرَافِيلَ، فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ، عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، أَنْتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ، اهْدِنِي لِمَا اخْتُلِفَ فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِكَ، إِنَّكَ تَهْدِي مَنْ تَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ ".
ابو سلمہ بن عبدالرحمان نے کہا: میں نے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو نماز کے لئے اٹھتے تھے تو کس چیز کے ساتھ نماز کا آغاز کرتے تھے؟انھوں نے جواب دیا: جب آپ رات کو اٹھتے تو نماز کا آ غاز (اس دعا سے) کرتے: "اے اللہ! جبرائیل، میکائیل اور اسرافیل کے رب!آسمانوں اور زمین کو پیدا فرمانے والے!پوشیدہ اور ظاہر کو جاننے والے!تیرے بندے جن باتوں میں اختلاف کرتے تھے تو ہی ان کے درمیان فیصلہ فرمائےگا۔، جن باتوں میں اختلاف کیا گیا ہے تو ہی ا پنے حکم سے مجھے ان میں سے جو حق ہے اس پر چلا، بے شک تو ہی جسے چاہے سیدھی راہ پر چلاتا ہے۔"
ابو سلمہ بن عبدالرحمان بیان کرتے ہیں، میں نے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو نماز کے لئے اٹھتے تھے تو نماز کا آغاز کون سے کلمات سے کرتےتھے؟ انھوں نے جواب دیا، جب آپصلی اللہ علیہ وسلم رات کو قیام کرتے تو نماز کا آ غاز اس دعا سے کرتے: اے اللہ! جبرائیل، میکائیل اور اسرافیل کے آقا اور مالک! آسمانوں اور زمین کو پیدا فرمانے والے!پوشیدہ اور ظاہر کو جاننے والے!تیرے بندے جن باتوں میں اختلاف کررہے ہیں تو ہی ان کے درمیان فیصلہ فرمائے گا۔ جن باتوں میں اختلاف کیا گیا ہے تو ہی ا پنے مجھے ان میں سے حق پرقائم رکھ یا اپنی توفیق سے مجھے جس حق میں اختلاف کیا گیا ہے، میری راہنمائی فرما، اس بے شک تو ہی سیدھی راہ دکھانے والا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 770

   سنن النسائى الصغرى1626عائشة بنت عبد اللهاللهم رب جبريل وميكائيل وإسرافيل فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اللهم اهدني لما اختلف فيه من الحق إنك تهدي من تشاء إلى صراط مستقيم
   صحيح مسلم1811عائشة بنت عبد اللهاللهم رب جبرائيل وميكائيل وإسرافيل فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اهدني لما اختلف فيه من الحق بإذنك إنك تهدي من تشاء إلى صراط مستقيم
   جامع الترمذي3420عائشة بنت عبد اللهاللهم رب جبريل وميكائيل وإسرافيل فاطر السموات والأرض وعالم الغيب والشهادة أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اهدني لما اختلف فيه من الحق بإذنك إنك تهدي من تشاء إلى صراط مستقيم
   سنن أبي داود767عائشة بنت عبد اللهاللهم رب جبريل وميكائيل وإسرافيل فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اهدني لما اختلف فيه من الحق بإذنك إنك أنت تهدي من تشاء إلى صراط مستقيم
   سنن ابن ماجه1357عائشة بنت عبد اللهاللهم رب جبرئيل وميكائيل وإسرافيل فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اهدني لما اختلف فيه من الحق بإذنك إنك لتهدي إلى صراط مستقيم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1357  
´رات میں آدمی جاگے تو کیا دعا پڑھے؟`
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات میں قیام کرتے تو کس دعا سے اپنی نماز شروع کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: آپ یہ دعا پڑھتے تھے: «اللهم رب جبرئيل وميكائيل وإسرافيل فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اهدني لما اختلف فيه من الحق بإذنك إنك لتهدي إلى صراط مستقيم» اے اللہ! جبرائیل، ۱؎ میکائیل، اور اسرافیل کے رب، آسمان و زمین کے پیدا کرنے والے، غائب اور حاضر کے جاننے والے، تو اپنے بندوں کے درمیان ان کے اختلافی امور میں فیصلہ ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1357]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نماز تہجد میں یہ دعا بھی دعائے استفتاح کے طور پر پڑھی جاسکتی ہے۔

(2)
جبرائیل، میکائیل اور اسرافیل علیہ السلام اللہ کے مقرب ترین اور افضل ترین فرشتے ہیں۔
لیکن وہ بھی اللہ کے بندے ہیں۔
اور اللہ ان کا بھی رب ہے۔
رب کی صفات اور اختیارات میں ان کا بھی کوئی حصہ نہیں۔
توحید کا یہ نکتہ توجہ کے قابل ہے۔

(3)
بندوں کے اختلافات کا فیصلہ دنیا میں انبیائے کرام علیہ السلام کی بعثت اور ان پر وحی کے نزول کے ذریعے سے کردیا گیا ہے۔
پھر بھی بعض لوگ نئے نئے شبہات پیدا کرکے اختلاف ڈالتے ہیں۔
یا حق واضح ہوجانے کے بعد بھی حق کو قبول نہیں کرتے۔
اور جھگرنے سے باز نہیں آتے۔
ان کا فیصلہ قیامت ہی کو ہو گا۔
جب انھیں سزا ملے گی اور نیک لوگ اللہ کے انعامات سے بہرہ ور ہوں گے۔

(4)
ہدایت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔
اس لئے اللہ سے ہدایت کی دعا کرتے رہنا چاہیے۔

(5)
جبرئیل کا لفظ کئی طرح پڑھا جا سکتا ہے۔
جَبْرِیْل، جَبْرِیْل، جِبْرَئِیْل، جَبْرَئِیْل، جِبْرَائِیْل۔
 لیکن اس دعا میں جبرئیل ہمزہ کے ساتھ ہے۔

(6)
محدثین کرام حدیث کےالفاظ پر بھی توجہ دیتے تھے۔
اور ہر لفظ اس طرح روایت کرنے کی کوشش کرتے تھے۔
جس طرح استاد سے سنا ہو۔
حالانکہ روایت بالمعنیٰ جائز ہے۔
محدثین کے اس طرز عمل سے ان کی دیانت اور صداقت ظاہر ہوتی ہے۔
اور یہ کہ ان کی روایت کردہ احادیث قابل عمل اور قابل اعتماد ہیں۔
بشرط یہ کہ صحت حدیث کے معیار پر پوری اتریں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1357   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3420  
´نماز تہجد شروع کرتے وقت کی دعا کا بیان۔`
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی الله عنہا سے پوچھا: رات میں جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تہجد پڑھنے کے لیے کھڑے ہوتے تھے تو اپنی نماز کے شروع میں کیا پڑھتے تھے؟ انہوں نے کہا: جب رات کو کھڑے ہوتے، نماز شروع کرتے وقت یہ دعا پڑھتے: «اللهم رب جبريل وميكائيل وإسرافيل فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اهدني لما اختلف فيه من الحق بإذنك إنك تهدي من تشاء إلى صراط مستقيم» اے اللہ! جبرائیل، میکائیل و اسرافیل کے رب! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، چھپے اور کھلے کے جاننے والے، اپنے بندوں کے ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3420]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! جبرئیل،
میکائیل و اسرافیل کے رب! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے،
چھپے اور کھلے کے جاننے والے،
اپنے بندوں کے درمیان ان کے اختلافات کا فیصلہ کرنے والا ہے،
اے اللہ! جس چیز میں بھی اختلاف ہوا ہے اس میں حق کو اپنانے،
حق کو قبول کرنے کی اپنے اذن وحکم سے مجھے ہدایت فرما،
(توفیق دے) کیونکہ تو ہی جسے چاہتا ہے سیدھی راہ پر چلاتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3420   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.