الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
33. باب الْأَمْرِ بِتَعَهُّدِ الْقُرْآنِ، وَكَرَاهَةِ قَوْلِ نَسِيتُ آيَةَ كَذَا، وَجَوَازِ قَوْلِ أُنْسِيتُهَا
33. باب: قرآن کی نگہبانی کرنے کا حکم اور اس قول کے کہنے کی ممانعت کہ میں فلاں آیت بھول گیا اور آیت بھلا دی گئی کہنے کے جواز میں۔
حدیث نمبر: 1839
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إنما مثل صاحب القرآن كمثل الإبل المعقلة، إن عاهد عليها امسكها، وإن اطلقها ذهبت "،حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّمَا مَثَلُ صَاحِبِ الْقُرْآنِ كَمَثَلِ الإِبِلِ الْمُعَقَّلَةِ، إِنْ عَاهَدَ عَلَيْهَا أَمْسَكَهَا، وَإِنْ أَطْلَقَهَا ذَهَبَتْ "،
امام مالک نے نافع کے واسطے سے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "صاحب قرآن (قرآن حفظ کرنے والے) کی مثال پاؤں بندھے اونٹوں (کے چرواہے) کی مانند ہے اگر اس نے ان کی نگہداشت کی تو وہ انھیں قابو میں رکھے گا اور اگر انھیں چھوڑ دے گا تو وہ چلے جا ئیں گے۔"
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حافظِ قرآن کی مثال ان اونٹوں کی طرح ہے، جس کا پاؤں رسی سے باندھا گیا ہے، اگر اس نے ان کی نگہداشت کی تو وہ قابو میں رکھے گا، اوراگرانھیں چھوڑ دے گا تو وہ بھاگ جائیں گے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 789

   صحيح البخاري5031عبد الله بن عمرصاحب القرآن كمثل صاحب الإبل المعقلة إن عاهد عليها أمسكها وإن أطلقها ذهبت
   صحيح مسلم1839عبد الله بن عمرمثل صاحب القرآن كمثل الإبل المعقلة إن عاهد عليها أمسكها وإن أطلقها ذهبت
   سنن النسائى الصغرى943عبد الله بن عمرمثل صاحب القرآن كمثل الإبل المعقلة إذا عاهد عليها أمسكها وإن أطلقها ذهبت
   سنن ابن ماجه3783عبد الله بن عمرمثل القرآن مثل الإبل المعقلة إن تعاهدها صاحبها بعقلها أمسكها عليه وإن أطلق عقلها ذهبت
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم567عبد الله بن عمرإنما مثل صاحب القرآن كمثل صاحب الإبل المعقلة إن عاهد عليها امسكها وإن اطلقت ذهبت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 567  
´حافظ قرآن کے لیے تنبیہ`
«. . . وعن نافع عن ابن عمر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إنما مثل صاحب القرآن كمثل صاحب الإبل المعقلة إن عاهد عليها امسكها وإن اطلقت ذهبت . . .»
. . . سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صاحب قرآن (حافظ) کی مثال اس شخص جیسی ہے جس کے اونٹ بندھے ہوئے ہوں، اگر وہ ان کا خیال رکھے گا تو انہیں قابو میں رکھے گا اور اگر چھوڑ دے گا تو یہ اونٹ (بھاگ کر) چلے جائیں گے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 567]

تخریج الحدیث: [واخرجه البخاري 5031، و مسلم 789، من حديث مالك به من رواية يحييٰ بن يحييٰ و سقط من الأصل]
تفقہ:
➊ حافظ کو چاہئے کہ قرآن یاد کر لینے کے بعد بھی اس کی منزل مسلسل پڑھتا رہے تاکہ یہ اسے بھول نہ جائے۔ اگر منزل باقاعدگی سے نہ پڑھی جائے تو قرآن جلد بھول جاتا ہے۔
➋ طلبہ کو کثرت سے علمی مذاکرہ کرتے رہنا چاہئے۔
➌ مثال دے کر بات سمجھانا بہترین طریقہ ہے۔
➍ اعمال بجا لانا آسان ہے جبکہ ان کی حفاظت کرنا مشکل ہے، اسی لیے اعمال کے ساتھ ان کی محافظت پر زور دیا گیا ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 203   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 943  
´قرآن سے متعلق جامع باب۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صاحب قرآن ۱؎ کی مثال اس شخص کی سی ہے جس کے اونٹ رسی سے بندھے ہوں، جب تک وہ ان کی نگرانی کرتا رہتا ہے تو وہ بندھے رہتے ہیں، اور جب انہیں چھوڑ دیتا ہے تو وہ بھاگ جاتے ہیں۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 943]
943 ۔ اردو حاشیہ:
➊ اس حدیث مبارکہ میں قرآن کریم کا بار بار دور کرنے اور اس کی کثرت سے تلاوت کر کے اس کی حفاظت کی طرف رغبت دلائی گئی ہے۔
➋ قرآن کے حافظ کے لیے ضروری ہے کہ وہ قرآن کو بار بارپڑھتا رہے۔ متشابہات کی طرف توجہ کرے ورنہ بھولنے کا خطرہ ہے۔
➌ کسی بات کی وضاحت کرنے کے لیے مثال بیان کرنی چاہیے تاکہ حقیقت حال ذہنوں کے قریب تر ہو جائے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 943   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3783  
´تلاوت قرآن کے ثواب کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن کی مثال بندھے ہوئے اونٹ کی طرح ہے جب تک مالک اسے باندھ کر دیکھ بھال کرتا رہے گا تب تک وہ قبضہ میں رکھے گا، اور جب اس کی رسی کھول دے گا تو وہ بھاگ جائے گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3783]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اونٹ کو بٹھا کررسی سے اس کا گھٹنا باندھ دیا جاتا ہے۔
اس رسی کو (عِقَال۔
۔
۔)

کہتے ہیں۔
اس کی وجہ سے اونٹ بھاگ نہیں سکتا۔

(2)
قرآن مجید یاد کرنے کے بعد اسے پڑھتے رہنا چاہیے تا کہ یاد رہے۔
اگر پابندی سے تلاوت نہ کی جائے تو حفظ کیا ہوا قرآن بھول جا تا ہے۔

(4)
اگر تلاوت فرض اور نفل نمازوں میں خصوصاً نماز تہجد میں ہو تو برکات کا حصول زیادہ ہوتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3783   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1839  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
اَلْاِبِلُ الْمُعَقَّلَه:
بندھے ہوئے اونٹ۔
مُعَقَّلَه:
عقال سے ماخوذ ہے۔
عِقَال:
رسی کو کہتے ہیں۔
(2)
اِنْ عَاهَدَا عَلَيْهَا اَمْسَكَهَا:
اگر وہ (مالک)
اونٹ کا خیال و دھیان رکھے گا اور رسی قائم رہے گی تو اونٹ اس کے قبضہ میں رہیں گے۔
(3)
وَاِنْ اَطْلَقَهَا ذَهَبَتْ:
اگر انہیں رسی سے آزاد کر دے گا تو وہ چلے جائیں گے۔
فوائد ومسائل:
اونٹ ایسا حیوان ہے جو بہت بھگوڑا ہے وہ بھاگ کھڑا ہو تو رسی کو قابو کرنا آسان نہیں ہوتا اس لیے رسی کو قابو رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی رسی میں بندھا رہے کیونکہ رسی کھول دی یا ٹوٹ گئی تو نکل کھڑا ہو گا۔
اس طرح قرآن مجید کو یاد رکھنے کی صورت اور اس کی عقال،
اس کی تلاوت وقرات پر استمرارودوام ہے۔
اگرانسان اس کی ہمیشہ تلاوت نہیں کرے گا تو وہ اس کے ذہن سے نکل جائے گا اور اسے دوبارہ یاد کرنے کی محنت وکوشش برداشت کرنی پڑے گی۔
اس کے بغیر یاد نہیں ہو گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1839   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.