الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
33. باب الْأَمْرِ بِتَعَهُّدِ الْقُرْآنِ، وَكَرَاهَةِ قَوْلِ نَسِيتُ آيَةَ كَذَا، وَجَوَازِ قَوْلِ أُنْسِيتُهَا
33. باب: قرآن کی نگہبانی کرنے کا حکم اور اس قول کے کہنے کی ممانعت کہ میں فلاں آیت بھول گیا اور آیت بھلا دی گئی کہنے کے جواز میں۔
حدیث نمبر: 1843
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن حاتم ، حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، حدثني عبدة بن ابي لبابة ، عن شقيق بن سلمة ، قال: سمعت ابن مسعود ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " بئسما للرجل، ان يقول: نسيت سورة كيت وكيت، او نسيت آية كيت وكيت، بل هو نسي ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدَةُ بْنُ أَبِي لُبَابَةَ ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " بِئْسَمَا لِلرَّجُلِ، أَنْ يَقُولَ: نَسِيتُ سُورَةَ كَيْتَ وَكَيْتَ، أَوْ نَسِيتُ آيَةَ كَيْتَ وَكَيْتَ، بَلْ هُوَ نُسِّيَ ".
عبدہ بن ابی لبابہ نے شفیق بن سلمہ سے روایت کی انھوں نے کہا: میں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو کہتے ہو ئے سنا انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہو ئے سنا: "کسی آدمی کے لیے یہ بہت بری بات ہے کہ وہ کہے میں فلا ں فلاں سورت بھول گیا یا فلا ں فلاں آیت بھول گیا بلکہ اسے بھلوا دیا گیا ہے۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہت بُری بات ہے کہ آدمی کہے کہ میں فلاں فلاں سورت بھول گیا، یا فلاں فلاں آیت بھول گیا، بلکہ وہ بھلایا گیا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 790

   صحيح البخاري5039عبد الله بن مسعودنسيت آية كيت وكيت بل هو نسي
   صحيح البخاري5032عبد الله بن مسعودنسيت آية كيت وكيت بل نسي واستذكروا القرآن فإنه أشد تفصيا من صدور الرجال من النعم
   صحيح مسلم1842عبد الله بن مسعودلا يقل أحدكم نسيت آية كيت وكيت بل هو نسي
   صحيح مسلم1841عبد الله بن مسعودبئسما لأحدهم يقول نسيت آية كيت وكيت بل هو نسي استذكروا القرآن أشد تفصيا من صدور الرجال من النعم بعقلها
   صحيح مسلم1843عبد الله بن مسعودبئسما للرجل أن يقول نسيت
   جامع الترمذي2942عبد الله بن مسعودبئسما لأحدهم أو لأحدكم أن يقول نسيت آية كيت وكيت بل هو نسي استذكروا القرآن أشد تفصيا من صدور الرجال من النعم من عقله
   سنن النسائى الصغرى944عبد الله بن مسعودبئسما لأحدهم أن يقول نسيت آية كيت وكيت بل هو نسي استذكروا القرآن أسرع تفصيا من صدور الرجال من النعم من عقله
   المعجم الصغير للطبراني1102عبد الله بن مسعودتعاهدوا القرآن أشد تفصيا من نوازع الطير إلى أوطانها
   مسندالحميدي91عبد الله بن مسعودبئس ما لأحدهم أن يقول نسيت آية كيت وكيت بل هو نسي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 944  
´قرآن سے متعلق جامع باب۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کتنی بری بات ہے کہ کوئی کہے: میں فلاں فلاں آیت بھول گیا ۱؎، بلکہ اسے کہنا چاہیئے کہ وہ بھلا دیا گیا، تم لوگ قرآن یاد کرتے رہو کیونکہ وہ لوگوں کے سینوں سے رسی سے کھل جانے والے اونٹ سے بھی زیادہ جلدی نکل جاتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 944]
944 ۔ اردو حاشیہ:
بری بات ہے کے دو مفہوم بیان کیے گئے ہیں:
➊ اگر کوئی آدمی کوئی آیت بھول جائے تو یہ نہ کہے: نیست (میں بھول گیا) بلکہ کہ: نیست (میں بھلا دیا گیا) کیونکہ پہلے لفظ میں بے پروائی پائی جاتی ہے۔ گویا اس نے قرآن جان بوجھ کر بھلا دیا، غفلت کی، اسے کوئی اہمیت نہیں دی، عام سی بات سمجھا۔ جب کہ دوسرے لفظ میں ندامت اور معذرت کا انداز ہے کہ میں نے یاد رکھنے کی پوری کوشش کی مگر مجھے بھلا دیا گیا، لہٰذا پہلے لفظ کی بجائے دوسرا لفظ استعمال کرنا چاہیے۔
➋ دوسرا مفہوم یہ ہے کہ یہ بہت بری بات ہے کہ کسی آدمی کو کہنا پڑے: میں فلاں آیت بھول گیا۔ کیونکہ یہ اس کی سستی پر دلالت کرتی ہے کہ اس نے اسے بھلا دیا۔ گویا ایسا موقع ہی نہ آنے دیا جائے کہ کسی کو کہنا پڑے: میں فلاں آیت بھول گیا۔
«نَسِيتُ» میں بھول گیا نسیان کی نسبت اپنی طرف کرنے سے ممانعت اس لیے ہے کہ انسان ان لوگوں کے زمرے میں شامل نہ ہو جائے جن کی اللہ تعالیٰ نے مذمت کی ہے۔ فرمان الٰہی ہے: « ﴿كَذَلِكَ أَتَتْكَ آيَاتُنَا فَنَسِيتَهَا وَكَذَلِكَ الْيَوْمَ تُنْسَى﴾ » [طه: 126: 20]
جس طرح(دنیا میں) تیرے پاس ہماری آیتیں آئیں تو تو نے وہ بھلا دیں اور اسی طرح آج (قیامت کے دن) تجھے بھی بھلا دیا جائے گا۔ چنانچہ ایسی بات کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ ویسے بھی یہ بات انسان کی سستی اور قرآن سے غفلت پر دلالت کرتی ہے۔
➌ اس حدیث مبارکہ میں بیان کیا گیا ہے کہ جو شخص قرآن کریم کا دور کرنے اور اس کی تلاوت میں سستی کرتا ہے، اس کے لیے قرآن مشکل ہے۔ اور یہ بات اللہ کے فرمان: « ﴿وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ﴾ » کے منافی نہیں ہے کیونکہ جو شخص قرآن مجید یاد کرنا چاہے اور اسے سمجھنا چاہے، اس کے لیے قرآن آسان ہے اور جو اس کی پروا نہ کرے، اس کے لیے یہ مشکل ہے۔ واللہ أعلم۔
➍ اونٹوں کو بھاگنے سے روکنا مقصود ہو تو ان کا اگلا ایک گھٹنا باندھ دیا جاتا ہے۔ اس طرح اونٹ مشکل سے چلتا ہے مگر وہ زور لگا لگا کر کوشش کرتا رہتا ہے کہ گھٹنا کھل جائے۔ اگر اس کا خیال نہ رکھا جائے تو وہ آہستہ آہستہ گھٹنا رسی سے نکال لیتا ہے اور دور بھاگ جاتا ہے۔ اسی طرح قرآن مجید باقاعدگی سے پڑھا جاتا رہے تو وہ سینے میں محفوظ رہتا ہے۔ سستی کی جائے تو یہ سینے سے نکل جاتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 944   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2942  
´باب:۔۔۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان میں سے یا تم میں سے کسی کے لیے یہ کہنا برا ہے کہ میں فلاں فلاں آیت بھول گیا، بلکہ یہ کہو کہ وہ بھلا دیا گیا ۱؎ تم قرآن یاد کرتے دھراتے رہو، قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے! قرآن لوگوں کے سینوں سے نکل بھاگنے میں چوپایوں کے اپنی رسی سے نکل بھاگنے کی بہ نسبت زیادہ تیز ہے ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب القراءات/حدیث: 2942]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ ممانعت نہی تحریمی نہیں ہے،
بلکہ نہی تنزیہی ہے یعنی:
ایسا نہیں کہنا چاہئے کیونکہ اس سے اپنی سستی اورقرآن سے غفلت کا خود ہی اظہار ہے،
یا یہ مطلب ہے کہ ''ایسا موقع ہی نہ آنے دے کہ یہ بات کہنے کی نوبت آئے بعض روایات میں میں بھول گیا کہنا بھی ملتا ہے،
اس لیے مذکورہ ممانعت نہی تنزیہی پر محمول کی گئی ہے۔
یعنی ایسا نہ کرنا زیادہ بہترہے۔

2؎:
معلوم ہوا کہ قرآن کو بار بار پڑھتے اور دہراتے رہنا چاہئے،
کیونکہ قرآن جس طرح جلد یاد ہوتا ہے اسی طرح جلد ذہن سے نکل جاتا ہے،
اس لیے قرآن کو بار بار پڑھنا اورکا دہرانا ضروری ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2942   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.