الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
42. باب قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلاَحَ فَلَيْسَ مِنَّا»:
42. باب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان: ”جو آدمی ہم پر ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں ہے“۔
حدیث نمبر: 282
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعبد الله بن براد الاشعري ، وابو كريب ، قالوا: حدثنا ابو اسامة ، عن بريد ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من حمل علينا السلاح، فليس منا ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ الأَشْعَرِيُّ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ، فَلَيْسَ مِنَّا ".
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: جس نے ہمارے خلاف اسلحہ اٹھایا، وہ ہم میں سے نہیں۔
ابو موسیٰؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ہمارے خلاف ہتھیار اٹھائے، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 100

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الفتن، باب: قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم ((من حمل علينا السلاح فليس منا)) برقم (6660) والترمذي في ((جامعه)) في الحدود، باب: ما جاء فيمن السلاح برقم (1459) وقال: حسن صحيح - وابن ماجه في ((سننه)) في الحدود، باب: من شهر السلاح برقم (2577) انظر ((التحفة)) برقم (9042)» ‏‏‏‏

   صحيح البخاري7071عبد الله بن قيسمن حمل علينا السلاح فليس منا
   صحيح مسلم282عبد الله بن قيسمن حمل علينا السلاح فليس منا
   جامع الترمذي1459عبد الله بن قيسحمل علينا السلاح فليس منا
   سنن ابن ماجه2577عبد الله بن قيسمن شهر علينا السلاح فليس منا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 7071  
´مسلمانوں کے خلاف اسلحہ اٹھانا حرام ہے`
«. . . عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا . . .»
. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ہم مسلمانوں پر ہتھیار اٹھایا وہ ہم سے نہیں ہے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْفِتَنِ: 7071]

فہم الحدیث:
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں کے خلاف اسلحہ اٹھانا حرام ہے اور جو ایسا کرے گا وہ بغاوت و سرکشی کا مرتکب ہو کر مسلمانوں کی جماعت سے نکل جائے گا، حاکم وقت ایسے لوگوں کو بلا کر ان کے شبہات دور کرنے کی کوشش کرے گا اور انہیں جماعت میں شرکت کی دعوت دے گا۔ اگر وہ تسلیم کر لیں تو درست ورنہ ان کے راہ راست پر آنے تک ان سے قتال کیا جائے گا۔ جیسا کہ قرآن میں ہے کہ «فَقَاتِلُوا الَّتِي تَبْغِي حَتَّى تَفِيءَ إِلَى أَمْرِ اللَّـهِ» [الحجرات: 9] باغی گروہ سے لڑائی کرو حتیٰ کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف لوٹ آئیں۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 64   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2577  
´مسلمان پر ہتھیار اٹھانے کی برائی کا بیان۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو ہم پر ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2577]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مسلمانوں کوخوف زدہ کرنا بڑا گناہ ہے۔

(2)
کسی مسلمان کے خلاف لڑنا یا اس پر حملہ آور ہونا کبیرہ گناہ ہے۔

(3)
ہم میں سے نہیں ہے۔
کا مطلب وہ مسلمانوں کے طریقے پر نہیں ہے۔
واللہ اعلم
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2577   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1459  
´مسلمان کے خلاف ہتھیار اٹھانے والے کا بیان۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو ہمارے خلاف ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں ہے ۱؎۔ اس باب میں ابن عمر، ابن زبیر، ابوہریرہ اور سلمہ بن الاکوع رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الحدود/حدیث: 1459]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مسلمانوں کے خلاف ناحق ہتھیار اٹھانے والا اگر اسے حلال سمجھ کر ان سے صف آرا ہے تو اس کے کافر ہونے میں کسی کو شبہ نہیں اور اگر اس کا یہ عمل کسی دنیاوی طمع و حرص کی بناء پر ہے تو اس کا شمار باغیوں میں سے ہوگا اور اس سے قتال جائز ہوگا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1459   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 282  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
لَيْسَ مِنَّا:
سے مقصود اس کو کافر قرار دینا نہیں ہے،
بلکہ مقصود یہ ہے کہ اس کے اخلاق واعمال ہم جیسے نہیں ہیں،
جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے نوح علیہ السلام کو فرمایا تھا:
﴿إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ أَهْلِكَ﴾ وہ تیرے اہل میں سے نہیں ہے۔
حالانکہ وہ نسبی طور پر انھی کا بیٹا تھا،
مقصود تھا:
اس نے تیرے اہل والا طریقہ اور رویہ اختیار نہیں کیا یا اس نے تیری اطاعت وپیروی نہیں کی اور تیرے راستہ پر نہیں چلا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 282   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.