الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
33. بَابُ جَوَازِ تَقْصِيرِ الْمُعْتَمِرِ مِنْ شَعْرِهِ وَأَنَّهُ لَا يَجِبُ حَلْقُهُ ، وَأَنَّهُ يُسْتَحَبُّ كَوْنُ حَلْقِهِ أَوْ تَقْصِيرِهِ عِنْدَ الْمَرْوَةِ
33. باب: عمرہ کرنے والے کے لئے اپنے بالوں کے کٹوانے کا جواز، اور سر کا منڈانا واجب نہیں ہے، اور سر کے منڈوانے اور کٹوانے کے استحباب کا بیان۔
حدیث نمبر: 3025
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني حامد بن عمر البكراوي ، حدثنا عبد الواحد ، عن عاصم ، عن ابي نضرة ، قال: كنت عند جابر بن عبد الله، فاتاه آت، فقال: " إن ابن عباس، وابن الزبير اختلفا في المتعتين "، فقال جابر : " فعلناهما مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم نهانا عنهما عمر، فلم نعد لهما ".حَدَّثَنِي حَامِدُ بْنُ عُمَرَ الْبَكْرَاوِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، فَأَتَاهُ آتٍ، فَقَالَ: " إِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، وَابْنَ الزُّبَيْرِ اخْتَلَفَا فِي الْمُتْعَتَيْنِ "، فَقَالَ جَابِرٌ : " فَعَلْنَاهُمَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ نَهَانَا عَنْهُمَا عُمَرُ، فَلَمْ نَعُدْ لَهُمَا ".
ابو نضر ہ سے روایت ہے کہا: میں جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں موجود تھا کہ ایک شخص ان کے پاس آیا اور کہا: ابن عباس رضی اللہ عنہ اورابن زبیر رضی اللہ عنہ نے دونوں متعوں (حج تمتع اور عورتوں سے متعہ) کے بارے میں ایک دوسرے سے اختلاف کیا ہے۔حضرت جا بر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں یہ دونوں متعے کیے پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ہمیں ان دونوں سے روک دیا تو دوبار ہ ہم نے دونوں نہیں کیے۔
ابو نضرہ بیان کرتے ہیں، میں حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس تھا، ان کے پاس ایک آدمی آ کر کہنے لگا، حضرت ابن عباس اور حضرت ابن زبیر رضی اللہ تعالٰ عنہ، متعۃ الحج اور متعۃ النساء کے بارے میں اختلاف کر رہے ہیں، تو حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، ہم نے یہ دونوں متعے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیے ہیں، پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں ان دونوں سے روک دیا تھا، پھر ہم ان کی طرف نہیں لوٹے، یعنی انہیں نہیں کیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1249

   صحيح مسلم2947جابر بن عبد اللهالله كان يحل لرسوله ما شاء بما شاء إن القرآن قد نزل منازله أتموا الحج والعمرة لله كما أمركم الله أبتوا نكاح هذه النساء فلن أوتى برجل نكح امرأة إلى أجل إلا رجمته بالحجارة
   صحيح مسلم3025جابر بن عبد اللهفي المتعتين فعلناهما مع رسول الله
   صحيح مسلم3415جابر بن عبد اللهاستمتعنا على عهد رسول الله
   صحيح مسلم3024جابر بن عبد اللهنصرخ بالحج صراخا
   سنن أبي داود1787جابر بن عبد اللهمتعتنا هذه ألعامنا هذا أم للأبد فقال رسول الله بل هي للأبد
   سنن ابن ماجه2980جابر بن عبد اللهأمتعتنا هذه لعامنا هذا أم لأبد فقال لا بل لأبد الأبد
   سنن النسائى الصغرى2807جابر بن عبد اللهعمرتنا هذه لعامنا هذا أو للأبد قال هي للأبد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2980  
´حج کا احرام فسخ کر کے اس کو عمرہ میں تبدیل کرنے کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صرف حج کا تلبیہ کہا (یعنی احرام باندھا)، اس میں عمرہ کو شریک نہیں کیا ۱؎، پھر ہم مکہ پہنچے تو ذی الحجہ کی چار راتیں گزر چکی تھیں، جب ہم نے خانہ کعبہ کا طواف کیا، اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو حکم دیا کہ ہم اسے عمرہ میں تبدیل کر دیں، اور اپنی بیویوں کے لیے حلال ہو جائیں، ہم نے عرض کیا: اب عرفہ میں صرف پانچ دن رہ گئے ہیں، اور کیا ہم عرفات کو اس حال میں نکلیں کہ شرمگاہوں سے منی ٹپک رہی ہو؟ یہ سن کر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2980]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اگر احرام باندھتے وقت صرف حج کی نیت کی گئی ہو تو بعد میں نیت تبدیل کرکے عمرے کی نیت کی جاسکتی ہے۔

(2)
جس کام کی شریعت نے اجازت دی ہے اسے نامناسب سمجھنا کوئی نیکی نہیں۔

(3)
جس کے ساتھ قربانی کا جانور ہو وہ حج تمتع نہیں کرسکتا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2980   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1787  
´حج افراد کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صرف حج کا احرام باندھا اس میں کسی اور چیز کو شامل نہیں کیا، پھر ہم ذی الحجہ کی چار راتیں گزرنے کے بعد مکہ آئے تو ہم نے طواف کیا، سعی کی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں احرام کھولنے کا حکم دے دیا اور فرمایا: اگر میرے ساتھ ہدی نہ ہوتا تو میں بھی احرام کھول دیتا، پھر سراقہ بن مالک رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور بولے: اللہ کے رسول! یہ ہمارا متعہ (حج کا متعہ) اسی سال کے لیے ہے یا ہمیشہ کے لیے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (نہیں) بلکہ یہ ہمیشہ کے لیے ہے ۱؎۔ اوزاعی کہتے ہیں: میں نے عطا بن ابی رباح کو اسے بیان کرتے سنا تو میں اسے یاد نہیں کر سکا یہاں تک کہ میں ابن جریج سے ملا تو انہوں نے مجھے اسے یاد کرا دیا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1787]
1787. اردو حاشیہ: حج کے دنوں میں یا حج کے ساتھ ہی عمرہ بغیر کسی اشکال کے جائز ہے جبکہ ایام جاہلیت میں اسے بہت بڑا گناہ سمجھا جاتا تھا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1787   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3025  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
متعۃ الحج سے مراد حج تمتع اور حج قران ہے کیونکہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حج افراد کی ترغیب دیتے تھے اور متعۃ النساء کی بحث نکاح کے باب میں آئے گی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3025   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.