الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نکاح کے احکام و مسائل
16. باب الأَمْرِ بِإِجَابَةِ الدَّاعِي إِلَى دَعْوَةٍ:
16. باب: دعوت قبول کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3518
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي . ح وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابي ، قالا: حدثنا سفيان ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا دعي احدكم إلى طعام فليجب، فإن شاء طعم وإن شاء ترك " ولم يذكر ابن المثنى: إلى طعام،وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حدثنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ . ح وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حدثنا أَبِي ، قَالَا: حدثنا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى طَعَامٍ فَلْيُجِبْ، فَإِنْ شَاءَ طَعِمَ وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ " وَلَمْ يَذْكُرِ ابْنُ الْمُثَنَّى: إِلَى طَعَامٍ،
‏‏‏‏ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بلایا جائے کوئی کھانے کی طرف تو آئے۔ پھر چاہے کھائے یا نہ کھائے۔ اور ابن مثنیٰ کی روایت میں کھانے کا لفظ نہیں ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1430

   صحيح مسلم3518جابر بن عبد اللهإذا دعي أحدكم إلى طعام فليجب إن شاء طعم وإن شاء ترك
   سنن أبي داود3740جابر بن عبد اللهمن دعي فليجب فإن شاء طعم وإن شاء ترك
   سنن ابن ماجه1751جابر بن عبد اللهمن دعي إلى طعام وهو صائم فليجب فإن شاء طعم وإن شاء ترك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1751  
´روزہ دار کو کھانے کی دعوت دینے کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کسی کو کھانے کے لیے دعوت دی جائے، اور وہ روزے سے ہو تو وہ دعوت قبول کرے، پھر اگر چاہے تو کھائے اور اگر چاہے تو نہ کھائے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1751]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
روزہ دار اپنا روزہ قائم رکھتے ہوئے بھی دعوت میں شریک ہو سکتا ہے اس کا حاضر ہونا ہی دعوت دینے والے کے لئے خوشی کا باعث ہوگا اور اس چیز کا اظہار ہو گا کہ دعوت میں شریک ہونے کا سبب کوئی ناراضی نہیں۔

(2)
اگر روزہ دار کھانے میں شریک نہ ہو تو اسے چاہیے کہ دعوت دینے والے کو دعا دے ارشاد نبوی ﷺہے (إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ فَلْيُجِبْ فَإِنْ كَانَ صَائِمًا فَلْيُصَلِّ، وَإِنْ كَانَ مُفْطِراً فَلْيَطْعَم)
(صحیح مسلم، النکاح، باب الأمر باجابة الداعی إلی دعوۃ، حدیث: 1431)
 جب کسی کو دعوت دی جائے تو اسے چاہیے قبول کرے پھر اگر روزے ہو تو دعا کرے یا نما ز پڑھے اور اگر روزے سے نہ ہو تو کھانا کھالے (3)
فَلْيُصَلِّ (کا مطلب نما ز پڑھنا بھی کیا گیا ہے اس طرح روزے دار کو نماز کا ثوا ب مل جائے گا اور حا ضرین کو نماز کی برکت حاصل ہو جا ئے گی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1751   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.