الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
لین دین کے مسائل
16. باب النَّهْيِ عَنِ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ وَعَنِ الْمُخَابَرَةِ وَبَيْعِ الثَّمَرَةِ قَبْلَ بُدُوِّ صَلاَحِهَا وَعَنْ بَيْعِ الْمُعَاوَمَةِ وَهُوَ بَيْعُ السِّنِينَ:
16. باب: محاقلہ اور مزابنہ اور مخابرہ کی ممانعت اور پھل کی بیع قبل صلاحیت کے اور معاومہ کا منع ہونا۔
حدیث نمبر: 3911
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، ومحمد بن احمد بن ابي خلف، كلاهما، عن زكرياء، قال ابن خلف ، حدثنا زكرياء بن عدي ، اخبرنا عبيد الله ، عن زيد بن ابي انيسة ، حدثنا ابو الوليد المكي ، وهو جالس عند عطاء بن ابي رباح، عن جابر بن عبد الله : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نهى عن المحاقلة، والمزابنة، والمخابرة، وان تشترى النخل حتى تشقه "، والإشقاه: ان يحمر، او يصفر، او يؤكل منه شيء، والمحاقلة: ان يباع الحقل بكيل من الطعام معلوم، والمزابنة: ان يباع النخل باوساق من التمر، والمخابرة: الثلث والربع واشباه ذلك، قال زيد: قلت لعطاء بن ابي رباح : اسمعت جابر بن عبد الله ، يذكر هذا، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم.حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ، كِلَاهُمَا، عَنْ زَكَرِيَّاءَ، قَالَ ابْنُ خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ عَدِيٍّ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الْمَكِّيُّ ، وَهُوَ جَالِسٌ عِنْدَ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنِ الْمُحَاقَلَةِ، وَالْمُزَابَنَةِ، وَالْمُخَابَرَةِ، وَأَنْ تُشْتَرَى النَّخْلُ حَتَّى تُشْقِهَ "، وَالْإِشْقَاهُ: أَنْ يَحْمَرَّ، أَوْ يَصْفَرَّ، أَوْ يُؤْكَلَ مِنْهُ شَيْءٌ، وَالْمُحَاقَلَةُ: أَنْ يُبَاعَ الْحَقْلُ بِكَيْلٍ مِنَ الطَّعَامِ مَعْلُومٍ، وَالْمُزَابَنَةُ: أَنْ يُبَاعَ النَّخْلُ بِأَوْسَاقٍ مِنَ التَّمْرِ، وَالْمُخَابَرَةُ: الثُّلُثُ وَالرُّبُعُ وَأَشْبَاهُ ذَلِكَ، قَالَ زَيْدٌ: قُلْتُ لِعَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ : أَسَمِعْتَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَذْكُرُ هَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ.
مخلد بن یزید جزری نے ہمیں خبر دی، کہا: ہمیں ابن جریج نے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: مجھے عطاء نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مخابرہ، محاقلہ، مزابنہ اور کھانے کے قابل ہونے سے پہلے پھلوں کی فروخت کرنے سے منع فرمایا اور (حکم دیا کہ پھلوں اور اجناس کی) صرف درہم و دینار ہی سے بیع کی جائے، سوائے عرایا کے۔ عطاء نے کہا: حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے ان الفاظ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا: مخابرہ سے مراد وہ چٹیل زمین ہے جو ایک آدمی دوسرے کے حوالے کرے تو وہ اس میں خرچ کرے، پھر وہ (زمین دینے والا) اس کی پیداوار میں سے حصہ لے۔ اور ان کا خیال ہے کہ مزابنہ سے مراد کھجور پر لگی ہوئی تازہ کھجور کی خشک کھجور (کی معینہ مقدار) کے عوض بیع ہے اور محاقلہ یہ ہے کہ آدمی کھڑی فصل کو ماپے ہوئے غلے کے عوض بیچ دے
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ، مزابنہ اور مخابرہ سے منع فرمایا اور اس بات سے بھی کہ کھجوریں، رنگت میں تبدیلی سے پہلے فروخت کی جائیں، اور اشقاہ کا معنی ہے وہ سرخ یا زرد ہو جائیں یا ان میں سے کوئی کھانے کے قابل ہو جائے، اور محاقلہ یہ ہے کہ کھیتی، غلہ کے متعین ناپ کے عوض بیچی جائے، اور مزابنہ یہ ہے کہ درخت پر کھجوریں، کھجوروں کے متعین ناپ (اوساق) کے عوض بیچی جائیں۔ اور مخابرہ یہ ہے کہ زمین، تہائی یا چوتھائی وغیرہ پر دی جائے، عطاء کے شاگرد، زید کہتے ہیں، میں نے ان سے پوچھا کہ آپ نے حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہما سے اس حدیث کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے سنا ہے؟ انہوں نے جواب دیا، ہاں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1536

   صحيح البخاري2381جابر بن عبد اللهالمخابرة والمحاقلة عن المزابنة عن بيع الثمر حتى يبدو صلاحها لا تباع إلا بالدينار والدرهم إلا العرايا
   صحيح مسلم3919جابر بن عبد اللهيؤخذ للأرض أجر أو حظ
   صحيح مسلم3922جابر بن عبد اللهنهى عن المخابرة
   صحيح مسلم3915جابر بن عبد اللهكراء الأرض عن بيعها السنين عن بيع الثمر حتى يطيب
   صحيح مسلم3916جابر بن عبد اللهكراء الأرض
   صحيح مسلم3932جابر بن عبد اللهينهى عن المزابنة الحقول
   صحيح مسلم3913جابر بن عبد اللهالمحاقلة المزابنة المعاومة المخابرة عن الثنيا رخص في العرايا
   صحيح مسلم3910جابر بن عبد اللهالمخابرة والمحاقلة المزابنة عن بيع الثمرة
   صحيح مسلم3911جابر بن عبد اللهنهى عن المحاقلة المزابنة المخابرة تشترى النخل حتى تشقه
   صحيح مسلم3912جابر بن عبد اللهعن المزابنة المحاقلة المخابرة عن بيع الثمرة حتى تشقح
   صحيح مسلم3908جابر بن عبد اللهالمحاقلة المزابنة المخابرة عن بيع الثمر حتى يبدو صلاحه لا يباع إلا بالدينار والدرهم إلا العرايا
   جامع الترمذي1313جابر بن عبد اللهالمحاقلة المزابنة المخابرة المعاومة رخص في العرايا
   جامع الترمذي1290جابر بن عبد اللهالمحاقلة المزابنة المخابرة الثنيا إلا أن تعلم
   سنن أبي داود3404جابر بن عبد اللهالمحاقلة المزابنة المخابرة المعاومة
   سنن أبي داود3405جابر بن عبد اللهعن المزابنة المحاقلة عن الثنيا إلا أن يعلم
   سنن أبي داود3406جابر بن عبد اللهمن لم يذر المخابرة فليأذن بحرب من الله ورسوله
   سنن أبي داود3375جابر بن عبد اللهنهى عن المعاومة
   سنن النسائى الصغرى4637جابر بن عبد اللهالمحاقلة المزابنة المخابرة عن الثنيا إلا أن تعلم
   سنن النسائى الصغرى4554جابر بن عبد اللهنهى عن المخابرة المزابنة المحاقلة عن بيع الثمر حتى يطعم
   سنن النسائى الصغرى3913جابر بن عبد اللهنهى عن الحقل وهي المزابنة
   سنن النسائى الصغرى3909جابر بن عبد اللهكراء الأرض
   سنن النسائى الصغرى3910جابر بن عبد اللهنهى عن المخابرة المزابنة المحاقلة بيع الثمر حتى يطعم إلا العرايا
   سنن النسائى الصغرى3911جابر بن عبد اللهالمحاقلة المزابنة المخابرة عن الثنيا إلا أن تعلم
   سنن النسائى الصغرى3914جابر بن عبد اللهنهى عن المزابنة المخاضرة المخاضرة بيع الثمر قبل أن يزهو المخابرة بيع الكرم بكذا وكذا صاع
   سنن النسائى الصغرى4638جابر بن عبد اللهعن المحاقلة المزابنة المخابرة المعاومة والثنيا رخص في العرايا
   سنن النسائى الصغرى3952جابر بن عبد اللهالمخابرة والمحاقلة المزابنة
   سنن النسائى الصغرى4527جابر بن عبد اللهالمخابرة المزابنة المحاقلة يباع الثمر حتى يبدو صلاحه لا يباع إلا بالدنانير والدراهم رخص في العرايا
   سنن النسائى الصغرى4528جابر بن عبد اللهنهى عن المخابرة المزابنة المحاقلة بيع الثمر حتى يطعم إلا العرايا
   سنن ابن ماجه2266جابر بن عبد اللهالمحاقلة المزابنة
   بلوغ المرام672جابر بن عبد اللهنهى عن المحاقلة،‏‏‏‏ والمزابنة،‏‏‏‏ والمخابرة،‏‏‏‏ وعن الثنيا،‏‏‏‏ إلا ان تعلم
   المعجم الصغير للطبراني532جابر بن عبد الله عن الثنيا ، إلا أن يعلم ما هي
   مسندالحميدي1292جابر بن عبد اللهنهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المخابرة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1290  
´بیع میں استثناء کرنے کی ممانعت کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ، مزابنہ ۱؎ مخابرہ ۲؎ اور بیع میں کچھ چیزوں کو مستثنیٰ کرنے سے منع فرمایا ۳؎ الا یہ کہ استثناء کی ہوئی چیز معلوم ہو۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1290]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
محاقلہ اورمزابنہ کی تفسیرگزرچکی ہے دیکھئے حدیث نمبر(1224)

2؎:
مخابرہ کے معنیٰ مزارعت کے ہیں یعنی ثلث یا ربع پیداوار پر زمین بٹائی پر لینا،
یہ بیع مطلقاً ممنوع نہیں،
بلکہ لوگ زمین کے کسی حصہ کی پیداوارمزارع کے لیے اورکسی حصہ کی مالک زمین کے لیے مخصوص کرلیتے تھے،
ایسا کرنے سے منع کیا گیاہے،
کیونکہ بسا اوقات مزارع والا حصہ محفوظ رہتا اورمالک والا تباہ ہوجاتا ہے،
اورکبھی اس کے برعکس ہوجاتاہے،
اس طرح معاملہ باہمی نزاع اور جھگڑے تک پہنچ جاتاہے،
اس لیے ایساکرنے سے منع کیا گیاہے۔

3؎:
اس کی صورت یہ ہے کہ مثلاً کوئی کہے کہ میں اپنا باغ بیچتا ہوں مگر اس کے کچھ درخت نہیں دوں گا اور ان درختوں کی تعیین نہ کرے تو یہ درست نہیں کیو نکہ مستثنیٰ کئے ہوئے درخت مجہول ہیں۔
اوراگرتعیین کردے توجائز ہے جیساکہ اوپرحدیث میں اس کی اجازت موجودہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1290   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3375  
´کئی سال کے لیے پھل بیچ دینا منع ہے۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاومہ (کئی سالوں کے لیے درخت کا پھل بیچنے) سے روکا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ان میں سے ایک (یعنی ابو الزبیر) نے (معاومہ کی جگہ) «بيع السنين» کہا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب البيوع /حدیث: 3375]
فوائد ومسائل:

کسی باغ یا مخصوص درختوں کے پھل کوکئی سالوں کےلئے پیشگی فروخت کرنا منع ہے۔
کیونکہ معلوم نہیں کہ ان پر پھل آئے گا بھی یا نہیں۔
کم آئے گا یا زیادہ۔
لیکن بیع سلم (یا سلف) مختلف بیع ہے۔
اس میں خریدار بائع کو پیشگی رقم ادا کر دیتا ہے۔
کہ موسم آنے پر فلاں پھل یا فلاں جنس اس معیارکی اتنی مقدار میں مہیا کرنا ہوگی تو یہ جائز ہے کیونکہ یہ کسی خاص کھیت یا خاص درخت یا باغ کی پیداوار کا سودا نہیں ہوتا۔
بلکہ ایک خاص معیار کی جنس یا پھل کا سودا ہوتا ہے۔
جو کہیں سے بھی حاصل ہوسکتا ہے۔


اس وقت جو سودے ہوچکے تھے۔
اور آفات کی جگہ سے پیداوار میں نقصان ہوا تھا اس کی تلافی کرائی گئی اور آئندہ کےلئے پھل وغیرہ قابل استعمال ہونے کے بعد بیع کرنے کا حکم دیا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3375   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.