صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
19. باب لَعْنِ آكِلِ الرِّبَا وَمُؤْكِلِهِ:
19. باب: سود کھانے اور کھلانے والے پر لعنت۔
حدیث نمبر: 4092
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، وإسحاق بن إبراهيم واللفظ لعثمان، قال إسحاق: اخبرنا، وقال عثمان، حدثنا جرير ، عن مغيرة ، قال: سال شباك إبراهيم فحدثنا، عن علقمة ، عن عبد الله ، قال: " لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا ومؤكله "، قال: قلت: وكاتبه وشاهديه، قال: إنما نحدث بما سمعنا.حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِعُثْمَانَ، قَالَ إِسْحَاق: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ عُثْمَانُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مُغِيرَةَ ، قَالَ: سَأَلَ شِبَاكٌ إِبْرَاهِيمَ فَحَدَّثَنَا، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا وَمُؤْكِلَهُ "، قَالَ: قُلْتُ: وَكَاتِبَهُ وَشَاهِدَيْهِ، قَالَ: إِنَّمَا نُحَدِّثُ بِمَا سَمِعْنَا.
داود نے ہمیں ابونضرہ سے خبر دی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سونا چاندی کے تبادلے کے بارے میں پوچھا تو ان دونوں نے اس میں کوئی حرج نہ دیکھا۔ میں حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا تو میں نے ان سے اس تبادلے کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: (ایک ہی جنس کے تبادلے میں) جو اضافہ ہو گا وہ سود ہے۔ میں نے ان دونوں کے قول کی بنا پر (جس میں انہوں نے ایسی کوئی شرط نہ لگائی تھی) اس بات کا انکار کیا تو انہوں نے کہا: میں تمہیں وہی حدیث بیان کروں گا جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی۔ آپ کے باغ کا نگران آپ کے پاس عمدہ کھجور کا ایک صاع لایا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کھجور اس (عام) قسم کی تھی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: "یہ تمہارے پاس کہاں سے آئیں؟" اس نے کہا: میں (اس کے) دو صاع لے کر گیا اور ان کے عوض میں نے یہ ایک صاع خرید لی، بازار میں اِس کا نرخ اتنا ہے اور اُس کا اتنا ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم پر افسوس! تم نے سود کا معاملہ کیا، جب تم یہ (عمدہ کھجور) لینا چاہو تو اپنی کھجور کسی (اور) تجارتی چیز کے عوض فروخت کر دو، پھر اپنی چیز سے جو کھجور چاہو، خرید لو۔" حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا: کھجور کے عوض کھجور، زیادہ لائق ہے کہ سود ہو، یا چاندی کے عوض چاندی؟ (ابونضرہ نے) کہا: میں اس کے بعد حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو انہوں نے مجھے اس سے منع کیا اور میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس نہیں آیا۔ کہا: مجھے ابوصبہاء نے حدیث بیان کی کہ انہوں نے مکہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اس کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے بھی اسے ناپسند کیا تھا۔
حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے پر، اور سود کھلانے والے پر لعنت بھیجی ہے، علقمہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا، اور سودی معاملہ لکھنے والے پر اور اس کے گواہوں پر؟ تو انہوں نے (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے) کہا، ہم اتنی ہی بات بیان کرتے ہیں، جو ہم نے سنی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1597

   صحيح البخاري5943عبد الله بن مسعودلعن الله الواشمات والمستوشمات المتنمصات المتفلجات للحسن المغيرات خلق الله
   صحيح البخاري5948عبد الله بن مسعودلعن الله الواشمات والمستوشمات المتنمصات المتفلجات للحسن المغيرات خلق الله
   صحيح البخاري4886عبد الله بن مسعودلعن الله الواشمات والموتشمات المتنمصات المتفلجات للحسن المغيرات خلق الله
   صحيح البخاري5939عبد الله بن مسعودلعن الواشمات المتنمصات المتفلجات للحسن المغيرات خلق الله
   صحيح مسلم5573عبد الله بن مسعودلعن الله الواشمات والمستوشمات النامصات المتنمصات المتفلجات للحسن المغيرات خلق الله
   صحيح مسلم4092عبد الله بن مسعودلعن رسول الله آكل الربا ومؤكله
   جامع الترمذي1206عبد الله بن مسعودلعن رسول الله آكل الربا ومؤكله شاهديه وكاتبه
   جامع الترمذي2782عبد الله بن مسعودلعن الواشمات والمستوشمات المتنمصات مبتغيات للحسن مغيرات خلق الله
   سنن أبي داود3333عبد الله بن مسعودلعن رسول الله آكل الربا ومؤكله شاهده وكاتبه
   سنن النسائى الصغرى5106عبد الله بن مسعودآكل الربا وموكله كاتبه إذا علموا ذلك الواشمة والموشومة للحسن لاوي الصدقة المرتد أعرابيا بعد الهجرة ملعونون على لسان محمد يوم القيامة
   سنن النسائى الصغرى5112عبد الله بن مسعوديلعن المتنمصات المتفلجات الموتشمات اللاتي يغيرن خلق الله
   سنن النسائى الصغرى5111عبد الله بن مسعودلعن الله المتنمصات الموتشمات المتفلجات اللاتي يغيرن خلق الله
   سنن النسائى الصغرى5256عبد الله بن مسعودلعن رسول الله الواشمات المتفلجات المتنمصات المغيرات خلق الله
   سنن النسائى الصغرى3445عبد الله بن مسعودلعن رسول الله الواشمة والموتشمة الواصلة والموصولة آكل الربا وموكله المحلل والمحلل له
   سنن النسائى الصغرى5255عبد الله بن مسعودلعن الله المتنمصات المتفلجات
   سنن النسائى الصغرى5257عبد الله بن مسعودلعن الله المتنمصات المتفلجات المتوشمات المغيرات خلق الله
   سنن النسائى الصغرى5102عبد الله بن مسعودلعن رسول الله الواشمات الموتشمات المتنمصات المتفلجات للحسن المغيرات خلق الله
   سنن النسائى الصغرى5257عبد الله بن مسعودلعن الله المتوشمات المتنمصات المتفلجات
   سنن ابن ماجه1989عبد الله بن مسعودلعن رسول الله الواشمات والمستوشمات المتنمصات المتفلجات للحسن المغيرات لخلق الله
   سنن ابن ماجه2277عبد الله بن مسعودلعن آكل الربا ومؤكله شاهديه وكاتبه
   مسندالحميدي97عبد الله بن مسعودفهو ذلك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1989  
´بالوں کو جوڑنے اور گودنا گودنے والی عورتوں پر وارد وعید کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گودنے والیوں اور گودوانے والیوں، بال اکھیڑنے والیوں، خوبصورتی کے لیے دانتوں کو کشادہ کرنے والیوں، اور اللہ کی خلقت کو بدلنے والیوں پر لعنت فرمائی ہے، قبیلہ بنو اسد کی ام یعقوب نامی ایک عورت کو یہ حدیث پہنچی تو وہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آئی اور کہنے لگی: مجھے خبر پہنچی ہے کہ آپ ایسا ایسا کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں مجھے کیا ہوا کہ میں اس پر لعنت نہ کروں جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہے، اور یہ بات تو اللہ تعا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1989]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  بال نوچنے سے مراد چہرے وغیرہ کے بال ہیں جو عورتوں کے جسم پر اچھے نہیں لگتے انہیں اکھاڑنا اور تھریڈنگ وغیرہ شرعاً منع ہے۔
ہاں یہ ہوسکتا ہے کہ ان کا رنگ اس طرح کا کر لیا جائے کہ نمایاں محسوس نہ ہوں-
(2)
  بعض افراد کے ابر و درمیان سے ملے ہوئے ہو تے ہیں وہ انہیں درمیان سے مونڈ کر فاصلہ پیدا کرلیتے ہیں، یا عورتیں ابر و باریک کرنے کے لیے انہیں (اوپر یا نیچے سے)
مونڈ دیتی ہیں۔
یہ سب منع ہے، اور اسی ممنوع کام میں شامل ہے-
(3)
  عربوں میں یہ بات بھی حسن شمار ہوتی تھی کہ سامنے کے دانت، باہم ملے ہو ئے نہ ہوں۔
اس مقصد کے لیے عورتیں دانتوں کو درمیان سے رگڑ کرفاصلہ پیدا کر لیتی تھیں، یہ عمل جائز نہیں۔

(4)
  مردوں کا ڈاڑھی کا خط بنوانا یعنی رخساروں پر سے مونڈ دینا بھی اس قسم کا عمل ہے کیونکہ پوری ڈاڑہی رکھنا شرعا مطلوب ہے اور رخساروں کے بالوں کو ڈاڑھی سے خارج کرنے کی کوئی قابل اعتماد دلیل موجود نہیں-
(5)
  عالم آدمی کو اپنے گھر والوں کے اعمال کا خاص طور پر خیا ل رکھنا چاہیے کیوکہ اس کی غلطی دوسروں کےلیے جواز بن جاتى ہے-
(6)
  حدیث کے مسائل قرآن مجید کے برابر اہمیت رکھتے ہیں جو حدیث محدثین کے اصول کےمطابق صحیح ہو، اس پر عمل کرنا اسی طرح ضروری ہے جس طرح قرآ ن کےعمل ضروری نہیں ہے۔

(7)
  اگر عالم کے بارے میں کوئی غلط فہمی پیدا ہو جائے تو اسے چاہیے فوراً اس کا ازالہ کرے-
(8)
  صحابہ کرام کی نظر میں احکام شریعت کی اس قدر اہمیت تھی کہ ان کی خلاف درزی پر وہ بیوی کو طلاق بھی دے سکتے تھے۔

(9)
  جو عورت نیکی کی راہ میں رکاوٹ بنے اور سمجھانے پر بھی باز نہ آئے، اس کی بات ماننے کی بجائے اس سے الگ ہو جانا بہتر ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1989   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1206  
´سود خوری کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود لینے والے، سود دینے والے، اس کے دونوں گواہوں اور اس کے لکھنے والے پر لعنت بھیجی ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1206]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے سود کی حرمت سے شدّت ظاہرہوتی ہے کہ سود لینے اور دینے والوں کے علاوہ گواہوں اور معاہدہ لکھنے والوں پر بھی لعنت بھیجی گئی ہے،
حالانکہ مؤخرالذکردونوں حضرات کا اس میں کوئی حصہ نہیں ہوتا،
لیکن صرف یک گونہ تعاون کی وجہ سے ہی ان کوبھی ملعون قراردے دیا گیا،
گویا سودی معاملے میں کسی قسم کا تعاون بھی لعنت اورغضب الٰہی کا باعث ہے کیونکہ سود کی بنیاد خود غرضی،
دوسروں کے استحصال اورظلم پرقائم ہوتی ہے اوراسلام ایسا معاشرہ تعمیرکرنا چاہتا ہے جس کی بنیاد بھائی چارہ،
اخوت ہمدردی،
ایثار اور قربانی پرہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1206   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3333  
´سود کھانے اور کھلانے والے پر وارد وعید کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، سود کھلانے والے، سود کے لیے گواہ بننے والے اور اس کے کاتب (لکھنے والے) پر لعنت فرمائی ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب البيوع /حدیث: 3333]
فوائد ومسائل:
سود لینا دینا اور باطل کا کسی طرح سے تعاون کرنا حرام ہے۔
بالخصوص سودی معاملہ لعنت کا کام ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3333   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.