علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 653
´بیع کی شرائط اور بیع ممنوعہ کی اقسام`
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما ہی سے مروی ہے کہ ہم میں سے کسی شخص نے اپنا غلام مدبر کر دیا۔ اس غلام کے سوا اس کے پاس اور کوئی مال نہیں تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس غلام کو بلوایا اور اسے فروخت کر دیا۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 653»
تخریج: «أخرجه البخاري، البيوع، باب بيع المزايدة، حديث:2141، ومسلم، الأيمان، باب جواز بيع المدبر، حديث:997، بعد حديث:1668.»
تشریح:
1. صحیح بخاری وغیرہ میں ہے کہ آپ نے اسے آٹھ سو درہم میں فروخت کر دیا اور حضرت نعیم بن عبداللہ بن نحام نے اسے خرید لیا۔
دیکھیے:
(صحیح البخاري‘ کفارات الأیمان‘ حدیث:۶۷۱۶) 2. سنن نسائی کی روایت میں ہے کہ وہ مقروض تھا‘ اس لیے آپ نے اسے فروخت کیا تاکہ اس کا قرض اتار دیا جائے۔
دیکھیے:
(سنن النسائي‘ آداب القضاء‘ حدیث:۵۴۲۰) 3.اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مدبر غلام کو ضرورت و حاجت کے وقت فروخت کرنا جائز ہے۔
امام شافعی رحمہ اللہ ‘ اہل حدیث اور عام فقہاء اس کی مطلقاً فروخت کے قائل ہیں۔
4. حدیث سے بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ ضرورت کے موقع پر فروخت کرنا جائز ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 653