صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قتل کی ذمہ داری کے تعین کے لیے اجتماعی قسموں، لوٹ مار کرنے والوں (کی سزا)، قصاص اور دیت کے مسائل
حدیث نمبر: 4342
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث ، عن يحيي وهو ابن سعيد ، عن بشير بن يسار ، عن سهل بن ابي حثمة ، قال يحيى: وحسبت، قال: وعن رافع بن خديج انهما ، قالا: " خرج عبد الله بن سهل بن زيد، ومحيصة بن مسعود بن زيد، حتى إذا كانا بخيبر تفرقا في بعض ما هنالك، ثم إذا محيصة يجد عبد الله بن سهل قتيلا فدفنه، ثم اقبل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم هو وحويصة بن مسعود، وعبد الرحمن بن سهل وكان اصغر القوم، فذهب عبد الرحمن ليتكلم قبل صاحبيه، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كبر الكبر في السن، فصمت فتكلم صاحباه وتكلم معهما، فذكروا لرسول الله صلى الله عليه وسلم مقتل عبد الله بن سهل، فقال لهم: اتحلفون خمسين يمينا فتستحقون صاحبكم او قاتلكم، قالوا: وكيف نحلف ولم نشهد؟، قال: فتبرئكم يهود بخمسين يمينا، قالوا: وكيف نقبل ايمان قوم كفار؟، فلما راى ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم اعطى عقله ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ يَحْيَي وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ ، قَالَ يَحْيَى: وَحَسِبْتُ، قَالَ: وَعَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ أَنَّهُمَا ، قَالَا: " خَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلِ بْنِ زَيْدٍ، وَمُحَيِّصَةُ بْنُ مَسْعُودِ بْنِ زَيْدٍ، حَتَّى إِذَا كَانَا بِخَيْبَرَ تَفَرَّقَا فِي بَعْضِ مَا هُنَالِكَ، ثُمَّ إِذَا مُحَيِّصَةُ يَجِدُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ قَتِيلًا فَدَفَنَهُ، ثُمَّ أَقْبَلَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ وَحُوَيِّصَةُ بْنُ مَسْعُودٍ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ وَكَانَ أَصْغَرَ الْقَوْمِ، فَذَهَبَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ لِيَتَكَلَّمَ قَبْلَ صَاحِبَيْهِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَبِّرِ الْكُبْرَ فِي السِّنِّ، فَصَمَتَ فَتَكَلَّمَ صَاحِبَاهُ وَتَكَلَّمَ مَعَهُمَا، فَذَكَرُوا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْتَلَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَهْلٍ، فَقَالَ لَهُمْ: أَتَحْلِفُونَ خَمْسِينَ يَمِينًا فَتَسْتَحِقُّونَ صَاحِبَكُمْ أَوْ قَاتِلَكُمْ، قَالُوا: وَكَيْفَ نَحْلِفُ وَلَمْ نَشْهَدْ؟، قَالَ: فَتُبْرِئُكُمْ يَهُودُ بِخَمْسِينَ يَمِينًا، قَالُوا: وَكَيْفَ نَقْبَلُ أَيْمَانَ قَوْمٍ كُفَّارٍ؟، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَى عَقْلَهُ ".
‏‏‏‏ سہل بن ابی حثمہ سے روایت ہے، یحییٰ نے کہا: شاید بشیر نے رافع بن خدیج کا بھی نام لیا کہ ان دونوں نے کہا: سیدنا عبداللہ بن سہل بن زید رضی اللہ عنہ اور سیدنا محیصہ بن مسعود بن زید رضی اللہ عنہ دونوں نکلے جب خیبر میں پہنچے تو الگ الگ ہو گئے۔ پھر سیدنا محیصہ رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ عبداللہ بن سہل رضی اللہ عنہ کو کسی نے مار کر ڈال دیا ہے۔ انہوں نے دفن کیا عبداللہ کو پھر آئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وہ اور حویصہ بن مسعود اور عبدالرحمٰن بن سہل۔ عبدالرحمٰن سے سب سے چھوٹے تھے انہوں نے چاہا بات کرنا اپنے دونوں ساتھیوں سے پہلے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو سن میں بڑا ہے اس کی بڑائی کر۔ (یعنی اس کو بات کرنے دے حالانکہ عبدالرحمٰن مقتول کے حقیقی بھائی تھے اور محیصہ اور حویصہ چچا کے بیٹے تھے پر یہاں دعویٰ سے غرض نہ تھی صرف واقعات سننے تھے۔) عبدالرحمٰن چپ ہو رہا اور حویصہ اور محیصہ نے باتیں کیں، عبدالرحمٰن بھی ان کے ساتھ بولا، پھر بیان کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عبداللہ بن سہل کے مارے جانے کے مقام کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان تینوں سے تم پچاس قسمیں کھاتے ہو اور اپنے مورث کا خون حاصل کرتے ہو۔ (یعنی قصاص یا دیت اور وارث تو صرف عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ تھے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تینوں کی طرف خطاب کیا اور غرض یہی تھی کہ عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ قسم کھائیں) تینوں نے کہا: ہم کیونکر قسم کھائیں؟ خون کے وقت ہم نہ تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو پھر یہود پچاس قسمیں کھا کر اس الزام سے بری ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا: ہم کافروں کی قسمیں کیونکر قبول کریں گے؟ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حال دیکھا تو دیت دی۔ (اپنے پاس سے)۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1669

   صحيح البخاري6142تستحقون قتيلكم بأيمان خمسين منكم قالوا يا رسول الله أمر لم نره قال فتبرئكم يهود في أيمان خمسين منهم قالوا يا رسول الله قوم كفار فوداهم رسول الله من قبله قال سهل فأدركت ناقة من تلك الإبل فدخلت مربدا لهم فركضتني برجلها
   صحيح مسلم4342تحلفون خمسين يمينا فتستحقون صاحبكم أو قاتلكم قالوا وكيف نحلف ولم نشهد قال فتبرئكم يهود بخمسين يمينا قالوا وكيف نقبل أيمان قوم كفار فلما رأى ذلك رسول الله أعطى عقله
   صحيح مسلم4343يقسم خمسون منكم على رجل منهم فيدفع برمته قالوا أمر لم نشهده كيف نحلف قال فتبرئكم يهود بأيمان خمسين منهم
   جامع الترمذي1422تحلفون خمسين يمينا فتستحقون صاحبكم قالوا وكيف نحلف ولم نشهد قال فتبرئكم يهود بخمسين يمينا قالوا وكيف نقبل أيمان قوم كفار فلما رأى ذلك رسول الله أعطى عقله
   سنن أبي داود4520يقسم خمسون منكم على رجل منهم فيدفع برمته قالوا أمر لم نشهده كيف نحلف قال فتبرئكم يهود بأيمان خمسين منهم قالوا يا رسول الله قوم كفار قال فوداه رسول الله من قبله
   سنن النسائى الصغرى4717يقسم خمسون منكم فقالوا يا رسول الله أمر لم نشهده كيف نحلف قال فتبرئكم يهود بأيمان خمسين منهم قالوا يا رسول الله قوم كفار فوداه رسول الله من قبله
   سنن النسائى الصغرى4716تحلفون خمسين يمينا وتستحقون صاحبكم أو قاتلكم قالوا كيف نحلف ولم نشهد قال فتبرئكم يهود بخمسين يمينا قالوا وكيف نقبل أيمان قوم كفار فلما رأى ذلك رسول الله أعطاه عقله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1422  
´قسامہ کا بیان۔`
سہل بن ابو حثمہ اور رافع بن خدیج رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ عبداللہ بن سہل بن زید اور محیصہ بن مسعود بن زید رضی الله عنہما کہیں جانے کے لیے گھر سے روانہ ہوئے، جب وہ خیبر پہنچے تو الگ الگ راستوں پر ہو گئے، پھر محیصہ نے عبداللہ بن سہل کو مقتول پایا، کسی نے ان کو قتل کر دیا تھا، آپ نے انہیں دفنا دیا، پھر وہ (یعنی راوی حدیث) حویصہ بن مسعود اور عبدالرحمٰن بن سہل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، عبدالرحمٰن بن سہل ان میں سب سے چھوٹے تھے، وہ اپنے دونوں ساتھیوں سے پہلے (اس معاملہ میں آپ سے) گفتگو کرنا چاہتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الديات/حدیث: 1422]
اردو حاشہ:
وضاخت:


1؎:
بیت المال سے یا اپنے پاس سے ادا کر دی۔
 
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1422   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4520  
´قسامہ کا بیان۔`
سہل بن ابی حثمہ اور رافع بن خدیج رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ محیصہ بن مسعود اور عبداللہ بن سہل دونوں خیبر کی طرف چلے اور کھجور کے درختوں میں (چلتے چلتے) دونوں ایک دوسرے سے علیحدہ ہو گئے، پھر عبداللہ بن سہل قتل کر دیے گئے، تو ان لوگوں نے یہودیوں پر تہمت لگائی، ان کے بھائی عبدالرحمٰن بن سہل اور ان کے چچازاد بھائی حویصہ اور محیصہ اکٹھا ہوئے اور وہ سب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، عبدالرحمٰن بن سہل جو ان میں سب سے چھوٹے تھے اپنے بھائی کے معاملے میں بولنے چلے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بڑوں کا لحاظ کرو (اور انہیں گفتگو کا موقع دو) یا یوں ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الديات /حدیث: 4520]
فوائد ومسائل:
قسامہ قسم سے ماخوذ ہے اور تکرار کے ساتھ قسمیں اٹھانے کے معنی میں ہے، اس کی تفصیل یہ ہے کہ جب کہیں کوئی قتل ہو جائے اور اس قاتل کا علم نہ ہو اور نہ کوئی گواہی موجود ہو، مگر مقتول کے وارث کسی شخص یا اشخاص پر قتل کا دعوی رکھتے ہوں اور اس کے کچھ قرائن بھی موجود ہوں، مثلا ان لوگوں کے مابین دشمنی ہو یا ان کے علاقے میں قتل ہواہو یا کسی کے پاس سے مقتول کا سامان ملے یا اس قسم کی دیگر علامات موجود ہوں تو مدعی لوگ پہلے پچاس قسمیں کھائیں فلاں شخص یا افراد ہمارے آدمی کے قاتل ہیں۔
اس طرح ان کا دعوی ثابت ہو گا، اگر مدعی لوگ قسمیں نہ کھائیں تو مدعاعلیہ پچاس قسمیں کھا کر برمی ہو جائیں گے۔
اگر معاملہ واضح نہ ہو سکے تو بیت المال سے اس مقتول کی دیت ادا کی جائےگی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4520