الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قتل کی ذمہ داری کے تعین کے لیے اجتماعی قسموں، لوٹ مار کرنے والوں (کی سزا)، قصاص اور دیت کے مسائل
6. باب مَا يُبَاحُ بِهِ دَمُ الْمُسْلِمِ:
6. باب: مسلمانوں کا قتل کب درست ہے۔
حدیث نمبر: 4375
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا حفص بن غياث ، وابو معاوية ، ووكيع عن الاعمش ، عن عبد الله بن مرة ، عن مسروق ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يحل دم امرئ مسلم يشهد ان لا إله إلا الله واني رسول الله، إلا بإحدى ثلاث الثيب الزاني، والنفس بالنفس، والتارك لدينه المفارق للجماعة "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَوَكِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، إِلَّا بِإِحْدَى ثَلَاثٍ الثَّيِّبُ الزَّانِي، وَالنَّفْسُ بِالنَّفْسِ، وَالتَّارِكُ لِدِينِهِ الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَةِ "،
حفص بن غیاث، ابومعاویہ اور وکیع نے اعمش سے، انہوں نے عبداللہ بن مرہ سے، انہوں نے مسروق سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کسی مسلمان کا، جو گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں، خون حلال نہیں، مگر تین میں سے کسی ایک صورت میں (حلال ہے): شادی شدہ زنا کرنے والا، جان کے بدلے میں جان (قصاص کی صورت میں) اور اپنے دین کو چھوڑ کر جماعت سے الگ ہو جانے والا۔
حضرت عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان کا خون بہانا جو لا اله الا اللہ
ترقیم فوادعبدالباقی: 1676

   صحيح البخاري6878عبد الله بن مسعودلا يحل دم امرئ مسلم يشهد أن لا إله إلا الله وأني رسول الله إلا بإحدى ثلاث النفس بالنفس الثيب الزاني المارق من الدين التارك للجماعة
   صحيح مسلم4375عبد الله بن مسعودلا يحل دم امرئ مسلم يشهد أن لا إله إلا الله وأني رسول الله إلا بإحدى ثلاث الثيب الزاني النفس بالنفس التارك لدينه المفارق للجماعة
   جامع الترمذي1402عبد الله بن مسعودلا يحل دم امرئ مسلم يشهد أن لا إله إلا الله وأني رسول الله إلا بإحدى ثلاث الثيب الزاني النفس بالنفس التارك لدينه المفارق للجماعة
   سنن أبي داود4352عبد الله بن مسعودلا يحل دم رجل مسلم يشهد أن لا إله إلا الله وأني رسول الله إلا بإحدى ثلاث الثيب الزاني النفس بالنفس التارك لدينه المفارق للجماعة
   سنن النسائى الصغرى4725عبد الله بن مسعودلا يحل دم امرئ مسلم إلا بإحدى ثلاث النفس بالنفس الثيب الزاني التارك دينه المفارق
   سنن ابن ماجه2534عبد الله بن مسعودلا يحل دم امرئ مسلم يشهد أن لا إله إلا الله وأني رسول الله إلا أحد ثلاثة نفر النفس بالنفس الثيب الزاني التارك لدينه المفارق للجماعة
   بلوغ المرام993عبد الله بن مسعود لا يحل دم امرىء مسلم يشهد أن لا إله إلا الله وأني رسول الله إلا بإحدى ثلاث : الثيب الزاني والنفس بالنفس والتارك لدينه المفارق للجماعة
   مسندالحميدي119عبد الله بن مسعود

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2534  
´تین صورتوں کے علاوہ مسلمان کا قتل حرام اور ناجائز ہے۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان کا جو صرف اللہ کے معبود برحق ہونے، اور میرے اللہ کا رسول ہونے کی گواہی دیتا ہو، خون کرنا حلال نہیں، البتہ تین باتوں میں سے کوئی ایک بات ہو تو حلال ہے: اگر اس نے کسی کی جان ناحق لی ہو، یا شادی شدہ ہونے کے باوجود زنا کا مرتکب ہوا ہو، یا اپنے دین (اسلام) کو چھوڑ کر مسلمانوں کی جماعت سے الگ ہو گیا ہو (یعنی مرتد ہو گیا ہو)، (تو ان تین صورتوں میں اس کا خون حلال ہے) ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2534]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
   مسلمانوں کی جماعت سے الگ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اسلام ترک کرکے مسلمانوں سے خارج ہو جاتا ہے اور کوئی دوسرا مذہب اختیار کر کے کافروں میں شمار ہوجاتا ہے اس سے مسلمانوں کی کوئی تنظیم مراد نہیں ہے جو دین کی خدمت تبلیغ یا جہاد وغیرہ کے نقطہ نظر سے قائم کی گئی اور ہر مسلمان اس میں رضا کارانہ طور پر داخل ہوسکتا ہے۔
ایک مسلمان جس طرح اس قسم کسی تنظیم میں شامل ہونے سے پہلے مسلمان ہوتا ہے اسے خارج ہونے کے بعد بھی مسلمان ہی رہتا ہے۔
ایسے مسلمان کو باغی بھی قرار نہیں دیا جا سکتا کیونکہ یہ تنظیمیں اسلامی سلطنت کے حکم میں نہیں جس سے بغاوت کی سزاموت ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2534   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1402  
´ان تین اسباب میں سے کسی ایک کے پائے جانے پر ہی کسی مسلم کا خون حلال ہوتا ہے۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان شخص کا خون جو اس بات کی گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں، حلال نہیں سوائے تین باتوں میں سے کسی ایک کے: یا تو وہ شادی شدہ زانی ہو، یا جان کو جان کے بدلے مارا جائے، یا وہ اپنا دین چھوڑ کر جماعت مسلمین سے الگ ہو گیا ہو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الديات/حدیث: 1402]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
دیگر مذاہب کے مقابلے میں اسلام نے انسانی جانوں کی حفاظت نیز ان کی بقا اور امن و امان کا سب سے زیادہ پاس ولحاظ رکھا ہے،
یہی وجہ ہے کہ شرک کے بعد کسی نفس کا قتل اسلام میں عظیم ترگناہ ہے،
اسی لیے شارع حکیم نے کسی مسلمان کا قتل تین چیزوں میں سے کسی ایک کے پائے جانے ہی کی صورت میں حلال کیا ہے:

(1)
کسی آزاد شخص کا شادی شدہ ہوکر زنا کرنا،

(2)
جان بوجھ کر کسی معصوم انسان کو ظلم وزیادتی کے ساتھ قتل کرنا
(3)
اسلام سے پھرجانا کیوں کہ ایسے شخص کا دل خیر سے اس طرح خالی ہوجاتاہے کہ حق بات قبول کرنے کی اس میں صلاحیت باقی نہیں رہتی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1402   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.